کچھ عرصہ قبل وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے اعلان کیا
کہ حکومت بیروزگار نوجوانوں کو ’’بلاسود‘‘آسان شرائط پر قرضہ دے گی، چنانچہ
اس اعلان کو پورے ملک میں بہت سراہا گیاکہ حکومت سود کے بغیر قرض دے گی۔ دو
دن قبل اس قرضہ اسکیم کا باقاعدہ افتتاح ہوا اور تفصیلات سامنے آئیں تو
بتایا گیا کہ قرض کی واپسی پر پندرہ فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس کا آٹھ
فیصد حکومت اور سات فیصد قرضہ لینے والا ادا کرے گا۔ یعنی کھودا پہاڑ اور
نکلا چوہا ، سود کا نام ٹیکس رکھ دیا گیا اور اور کچھ حکومت کے اور کچھ قرض
خواہ کے کھاتے میں ڈال دیا گیا۔
اﷲ کا خوف رکھنے والے عرصے سے اس بات کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں کہ خدا را
سود کی اس لعنت کو ملک سے ختم کیا جائے لیکن ہماری حکومتیں غریبوں اور
بیروز گاروں کو بھی سود دینے پر مجبور کررہی ہیں۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ بہت سے لوگ محض اس نیت سے قرض لینے کی تیاری کررہے
ہیں کہ ہم قرض لیں گے شاید بعد میں معاف ہو جائے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ
کیا نواز شریف صاحب اپنی جیب سے یہ سب کچھ دے رہے ہیں۔؟ یہ تو پوری قوم کا
پیسہ ہے جسے چند لاکھ لوگوں میں تقسیم کیا جائے گا اور وہ چند لاکھ بھی وہ
ہوں گے جن کی قرض کے حصول تک پہنچ ہوگی۔
بہر حال میں یہاں مسلمان بھائیوں کے لئے چند آیات اور احادیث کا سرسری سا
ترجمہ نقل کرتا ہوں تاکہ اس بات کا اندازہ ہو سکے کہ سود کتنی بڑی لعنت ہے۔
سورۃ بقرہ میں اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں:
جو لوگ سود کھاتے ہیں(کل قیامت کے دن) نہیں کھڑے ہوں گے مگر جس طرح کھڑا
ہوتا ہے ایسا شخص جس کو حواس باختہ بنا دے شیطان چھو کر،یہ سزا اس لئے ہوگی
کہ ان لوگوں نے کہا تھا کہ بیع بھی مثل سود کے ہے، حالانکہ اﷲ تعالیٰ نے
بیع کو حلال اور سود کو حرام قرار دیا ہے۔(بقرہ۲۷۵)
اگلی آیت میں ارشاد ہے: اﷲ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقہ کو بڑھاتا
ہے۔پھر اس سے دو آیتیں آگے ارشاد ہے: اے ایمان والواﷲ سے ڈرو اور جو سود
باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو، اگر تم سچ مچ ایمان والے ہو( یعنی تمہارا ایمان
کا دعویٰ تب سچا ثابت ہوگا جب سود کو چھوڑ دو)اور اگر ایسا نہیں کرتے تو اﷲ
سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے لئے تیار ہو جاؤ، ہاں اگر توبہ کر لو تو
تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا
جائے(بقرہ ۷۸۔۷۹)۔
سورہ نساء آیت ۱۳۰ می ارشاد ہے: اے ایمان والو بڑھا چڑھا کر سود نہ کھاو اﷲ
سے ڈرو تاکہ تمہیں نجات ملے۔
ایک حدیث میں ارشاد ہے:سات مہلک گناہوں سے بچو، صحابہ نے عرض کیا وہ کون سے
ہیں؟ تو آپ نے وہ سات گنوائے ان میں ایک سود خوری بھی ہے(بخاری،مسلم)
دوسری حدیث میں حضور ﷺ نے اپنے ایک خواب کا ذکر کیا کہ ایک شخص خون کی نہر
میں کھڑا ہے اور دوسرا اس نہر کے کنارے پتھر اٹھائے کھڑا ہے، نہر کے اندر
والا جب بھی نہر سے باہر نکلنے کی کوشش کرتا ہے ، باہر والا پتھر مار کر
اسے دوبارہ نہر میں گِرا دیتا ہے پوچھا کہ یہ کون ہے بتایا گیا کہ سود
خود(بخاری ص۱۸۵)
رسول اﷲ ﷺ نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے، سود کی تحریر لکھنے والے
اور سود پر گواہ بننے والوں پر لعنت بھیجی اور فرمایا یہ سب گناہ میں برابر
کے شریک ہیں(مسلم ص۲۷ج۲)
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا چار شخصیتوں کے متعلق اﷲ تعالیٰ نے ذمہ لیا ہے
کہ انہیں جنت میں داخل نہیں کرے گا، شراب کا رسیا، سود خور،ناحق یتیم کا
مال کھانے والا، والدین کا نافرمان(مستدرک۳۷ج۲)
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سود میں تہتر گناہ ہیں جن میں ادنیٰ ترین گناہ
ایسا ہے جیسے کوئی شخص اپنی ماں سے بدکاری کرے(مستدرک ۳۷ج۲)
ایک روایت میں ہے سود کا ایک درہم تینتیس بار زنا کرنے سے زیادہ بُرا
ہے۔ایک روایت میں ہے سود کا ایک درہم جسے کوئی جانتے ہوئے استعمال کرے
چھتیس زنا سے بدتر ہے(مسند احمد)
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:اس امت کی ایک جماعت کھانے پینے اور لہو لعب
میں رات گزارے گی، وہ ایسی حالت میں صبح کرے گی کہ ان کی شکلیں بند ر اور
سور کی ہو جائیں گیں،بعض کو زمین میں دھنسایا جائے گا اور بعض پر آسمان سے
پتھر برسیں گے، جب لوگ صبح کو اٹھیں گے تو کہیں گے فلاں خاندان، فلاں کا
گھر زمین میں دھنس گیا، یہ عذاب ان پر شراب پینے، ریشم پہننے، سود کھانے
اور قطع رحمی کرنے کی وجہ سے ہوگا۔
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جو قرض نفع پیدا کرے وہ ربا(سود) ہے۔
ان آیات اور احادیث سے نصیحت حاصل کرتے ہوئیہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ
سودی لین دین سے بالکل اجتناب کرے، اﷲ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کی حفاظت
فرمائے اور ہمیں صراط مستقیم کی طرف ہدایت نصیب فرمائے۔آمین |