بھارت و افغانستان کی نئی حکومتیں اور پاکستا ن کا مستقبل

بھارت میں نریندرا مودی کی کامیابی نے پاکستان کو ایک نئی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے کیونکہ مودی نے انتخابی مہم میں پاکستان کے خلاف جارحانہ انداز اختیار کیاجبکہ حالیہ بھارتی انتخابات میں پاکستان ہی انتخابات کا سب سے بڑا موضوع اور سیاستدانوں کے اعصاب پر سوار تھااور یہ بھی حقیقت ہے کہ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی ہندو ہونے کے باجود ٹھنڈے مزاج کے دانشمند انسان اور تجربہ کار سیاستدان تھے جبکہ بھارت کے نومنتخب وزیر اعظم ان کی ضد اور مسلمانوں و پاکستان سے نفرت کے حوالے سے عالمگیر شہرت کے حامل ہیں لیکن پھر بھی توقع ہے کہ اتنی دانش انہیں ضرور ہوگی کہ پاکستان خطے میں امن اور بھارت کے ساتھ دوستی کا خواہشمند ہے جو یقینا بھارت اور پاکستان کے عوام کے مفادمیں ہے جبکہ پاک بھارت کشیدگی خطے کی معاشی ترقی کیلئے زہر قاتل کی اس حیثیت رکھتی ہے اسلئے انہیں پاکستا ن کے دوستانہ جذبات کا احترام کرنا اور خطے میں قیام امن کیلئے اپنا کردار راشٹریہ سیوک سنگھ کے کرم چاری کی بجائے بھارتی عوام کے منتخب وزیراعظم کی حیثیت سے ذمہ دارانہ انداز سے ادا کرنا ہوگا کیونکہ سارک کے سب سے بڑے ملک کے سربراہ کی حیثیت سے خطے میں اور خطے کی عوام کی خوشحالی و ترقی کی سب سے بڑی ذمہ داری نریندر مودی اور بھارت پر ہے جس کے پاک بھارت تعلقات میں بہتری ضروری ہے جو مذاکرات کے تسلسل ‘ رویوں میں اعتدال اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مثبت و موثر بات چیت کے ساتھ کشمیر میں بھارتی ڈیموں پر پاکستانی اعتراضات اور پانی کی منصفانہ تقسیم کے ساتھ سرحدوں پر جارحیت و اشتعال انگیزی کے خاتمے سے مشروط ہے ۔ بھارت کی جانب سے نو منتخب وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی پاکستانی قیادت کو دعوت دونوں ممالک کے سربراہان کو ایک دوسرے سے ملنے ‘ گفت و شنید کرنے ‘ ایک دوسرے کو جاننے اور اپنا مافی الضمیر سمجھانے کا ایک موقع ہے جس سے پاکستانی قیادت کو بھرپور موقع اٹھانا چاہئے اور وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کو پوری تیار ی سے اس تقریب میں شرکت کیلئے جانا چاہئے ۔دوسری جانب قومی سلامتی کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل شریف نے بتایا کہ افغان حکام نے پاکستان سے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں افغان حکومت کے ساتھ تعاون کی درخواست کی تھی لیکن سول اور سیاسی قیادت نے غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ کیا اور یہ فیصلہ تمام خودمختار ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کے اصول کی بنیاد پر کیا گیا۔ آزادی کی دونوں جنگوں میں پاکستان نے افغانستان کے مظلوم عوام کی جو خدمات انجام دیں، ان سے افغانوں کا ہر فرد واقف ہے۔ ان دو قوموں کے درمیان دوستی کا رشتہ ناقابل شکست ہے، لیکن انہیں ایک دوسرے کے داخلی امور سے دور رہنا چاہئے۔ مداخلت نئے تنازعات اور تعصبات کا باعث بن سکتی ہے جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ حکومت بھارت اور افغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ اور بہتر تعلقات رکھنا چاہتی ہے جس کیلئے متنازع مسائل کا حل اور ان کے حل کی جانب پیشقدمی ضروری ہے اس لئے پاکستان بھارت اور افغانستان کی نو منتخب حکومتوں سے بات چیت اور مذاکرات کا خواہشمند ہے تاکہ خطے میں امن اور خوشحالی کے دور کا آغاز ہوسکے اور یہی حقیقت ہے جس کا ادراک پاکستانی سول و ملٹری قیادت کو تو ہے البتہ بھارتی اور افغان قیادت کو بھی اس ادراک کا شعور دینا ہوگا !
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147331 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More