موجودہ زیرِ استعمال نمک اور
اصلی قدرتی نمک میں بہت فرق ہے ، نمک ہمارے جسم میں بہت سی معدنیات اور
ٹریس فراہم کرتا ہے یہ ایک انتہائی قیمتی کونزیوم ہے تاہم یہ ہمارے جسم میں
زہر پھیلاتا ہے اور ہم بے خبر رہتے ہیں ۔ نمک چینی سے زیادہ خطرناک ہے جو
سالانہ 2,3 میلین افراد کی موت کا سبب بنتا ہے ۔
ہارورڈ یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق ضرورت سے زیادہ نمک کا استعمال ہائی
بلڈ پریشر اور دل کی بیماری کا باعث ہوتا ہے ، ہمارے جسم کو نمک کی ضرورت
ہے لیکن ہم عام طور پر اسے بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں ضرورت سے زیادہ نمک
کی مقدار سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ کونزیوم آسانی
سے کم نہیں ہو پاتا ۔حالیہ رپورٹ کے مطابق ضرورت سے زیادہ نمک کی مقدار اور
اسکے استعمال سے دوہزار تیرہ میں دنیا میں تقریباً2,3میلین لوگ دل کے دورے
سے انتقال کر گئے ۔
نیو اور لین میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے سالانہ اجلاس میں بڑے پیمانے
پر مطالعے کے بعد بتایا گیا کہ ہر دس امریکن میں سے ایک نمک کی زیادتی سے
موت کا شکار ہوا ، سو سے زائد کلینکس میں دو سو سینتالیس افراد کے طبی
معائنے اور جائزہ لینے کے بعد بتایا گیا کہ نمک کے اثرات سے بلڈ پریشر اور
دل کی بیماری ہوئی ۔
’’نمک کے اثرات شیریں مشروبات سے کئی زیادہــُُْ’’۔ہارورڈ سکول آف پبلک
ہیلتھ کے ایک ڈوکٹر نے اے بی سی نیوز کے انٹر ویو میں انتباہ کیا ہے کہ
مشروبات جیسے کہ کوکا کولا یا فینٹا کے مقابلے میں نمک کے اثرات بہت زیادہ
ہیں ، مشروبات سے تو اجتناب کیا جا سکتا ہے لیکن نمک سے نہیں کیونکہ وہ
کھانے کی تمام اشیا میں موجود ہے ، مکمل طور پر ہم نمک سے چھٹکارا حاصل
نہیں کر سکتے کیونکہ نمک کے بغیر کھانا بے ذائقہ اور بے لذیذ ہوتا ہے ۔ جسم
میں سوڈیم اور کلو رائڈ کے اجزا اہم معدنیات ہیں جسم کے پانی کے لئے بھی
نمک باقاعدگی سے توازن رکھتا ہے ۔ عالمی ادارہِ صحت WHOنے بھی ایک رپورٹ
میں آگاہ کیا ہے کہ دن میں چھ گرام سے زائد نمک کا استعمال صحت کے لئے مضر
ہے ، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لاکھوں انسانوں کی زندگی کو بچانے کے
لئے نمکین مصنوعات کو ختم کیا جا رہا ہے ۔
مغربی ممالک میں جو اشیا صحت کے لئے مضر قرار دی جاتی ہیں یا انسانی صحت کے
لئے خطرے کی نشاندہی کی جائے انہیں فوراً مارکیٹ سے ہٹا دیا جاتا ہے تاکہ
وہ لوگوں کی پہنچ سے دور رہیں اور متنبہ کیا جاتا ہے کہ جب تک فلاں فلاں
اشیا پر ریسرچ مکمل نہیں ہو پاتی انہیں استعمال کرنے سے اجتناب کیا جائے ۔
اس کے برعکس پاکستان میں کوئی ایسی تنظیم ،ادارہ یا وزارتِ صحت نہیں جو کہ
غریب عوام کو کسی نہ کسی ذریعے سے انفورمیشن دے کہ فلاں فلاں اشیا انسانی
صحت کے لئے مضر ہے یا اسے مارکیٹ سے ہٹا دیا جائے ، یہ ایک ناقابلِ تلافی
جرم کے زمرے میں شمار ہوتا ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ انسانوں کی زندگیوں کو
بچانے کے لئے وزارت ِ صحت کے ادارے کو ایکٹو کیا جائے اور تمام روز مرہ کی
اشیا کو لیبارٹری ٹیسٹ اور مکمل کنٹرول کرنے کے بعد ہی مارکیٹ میں فروخت
کرنے کی اجازت دی جائے ۔
اس کالم کا مطالعہ کرنے کے بعد آپ سب سے میری گزارش ہے اگر حکومت عوام کے
لئے کوئی تعمیری یا مثبت کام نہیں کر سکتی تو آپ ہی خدمتِ خلق کرکے اپنا
فرض ادا کریں ، نمک ، چینی اور جعلی مشروبات کے استعمال سے خود بھی پرہیز
کریں اور دوسروں کو بھی تلقین کریں اور نقصانات سے آگاہ کریں شاید آپ کے
ایک لفظ کی ادائیگی سے کسی انسان کی جان ہی بچ جائے ؟
نمک کا نعم البدل۔ کھانے کو لذیذ بنانے کے لئے آپ قدرتی معدنیات نیمبو اور
خاص طور پر تازہ جڑی بوٹیاں دھنیہ یا پودینہ وغیرہ استعمال کر سکتے ہیں جو
کیمیکل سے پاک اور صحت مند بھی ہیں ۔
|