مودی پاکستان سے ڈرتا ہے

کئی پاکستانی دانشور صحافی لوگ مودی سے لوگوں کو ڈرا رہے ہیں، مودی کو انگریزی میں لکھیں تو موڈی بنتا ہے، اور موڈی کبھی دلیر نہیں ہوتا۔ دل والا تو بالکل نہیں ہوتا، بھارت کا وزیراعظم بن کر مسٹر مودی کا سب دم خم نکل جائے گا، بھارت کے صوبے کا وزیراعلی ہونا تو بہت دور کی بات ہے، ظالم ہندو سیاستدانوں کا زور صرف بھارتی مسلمانوں پر چلتا ہے، یہ بات ہمارے زر خرید لوگ اور صحافی نہیں سمجھ سکتے، کچھ سیٹھ قسم کے صحافی اور عالمی امتیاز والے بھارتی لابی کے لوگ اور کچھ مخصوص میڈیا گروپ کے مذہب دشمن صحافی لوگ پاکستان کو خدا نخواستہ بھارت کا صوبہ بنانا چاہتے ہیں، تاکہ وہ مودی جیسے ظالم سرکش ہندو سیاستدان کو وزیر اعلی بنوا کر پاکستانی مسلمانوں کے لیے بھی قتل و غارت کا بازار گرم کرسکیں، بازار کوئی بھی ہو گرم ہوتا ہے تو ہمارے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو مزا آتا ہے، خرم دستگیر خوش ہوجاتا ہے، خواجگان جوش میں آجاتے ہیں پرویز رشید بولنے سے پہلے خواجگان سے مشورہ کرلیا کریں تو ان کی مونچھیں مزید سفید ہونے سے بچ سکتی ہے-

جب تک پاک فوج ہے بھارت اور پاکستان میں بھارتیوں کو بہت خوف ہے، جنرل راحیل شریف جب سپہ سالار بنے تھے تو یہ لوگ بہت خوش ہوتے تھے مگر انکی خوشی جلد ہی بھارت کے سفر پر چلی گئی، اس آدمی کے عظیم والد کا نام شریف تھا ورنہ شریف فیملی سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا، بابرہ شریف کے عشق میں مبتلا لوگوں کی فہرست طویل ہونے لگی تو ایسے اپنی شادی کے لیے آیئڈیل کا ذکر کرنا پڑا جو قطعا شریف آدمی نہیں تھا، بھارتی حکومت کا مقابلہ پاک فوج سے ہوتا ہے، کبھی پاکستان کی حکومت سے نہیں ہوا۔ پاکستانی سیاست و حکومت کا مقصد بھارت دوستی میں ہوتا ہے عزت و وقار کا خیال رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں سمجھی جاتی، بھارتی حکومت پاکستان دشمنی میں بیان بازی کو ہی کافی سمجھتی ہے، یہ ان کی سیاست میں ضروری اور کافی ہوتا ہے-

ایک ٹی وی شو میں پرانے سفارت کار ظفر ہلالی بھی نریندر مودی سے ڈرا رہے تھے، تو کہنا یہ ہے کہ مودی کسی صورت بھی من موہن سنگھ سے مختلف نہیں ہوگا وہ شریف آدمی تھا اس نے اپنے دور میں کیا کیا پاکستان کے حوالے سے تو اب نریندر مودی بھی پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا، جس کے بارے میں پتہ ہو کہ یہ دشمن آدمی ہے تو اس کے ساتھ مقابلہ آسان ہوجاتا ہے، منافق آدمی سے معاملہ تو کیا کوئی معاملہ بندی بھی نہیں ہوسکتی، اگر دیکھا جائے تو امریکی صدر اوبامہ اور من موہن سنگھ ایک جیسے ہیں وہ گوروں سے ڈرتا ہے اور یہ ہندوئوں سے ڈرتا ہے، صدر ابامہ صدر بش سے زیادہ خطرناک ثابت ہوا ہے مسلمانوں کے لیے وہ خود اپنے مسلمانوں کے لیے مشکوک ہے، یقین غلط ہو تو بھی ٹھیک ہوتا ہے شک انسان کے فیصلے کی قوت چھین لیتا ہے، ایسے بزدل بنا دیتا ہے،ابامہ سے مسلمانوں کو من موہن کی طرح اچھی امیدیں تھیں جو پوری نہیں ہویئں۔ اب نرندر مودی سے بری امیدیں بھی پوری نہیں ہونگی، من موہن سنگھ صدر ابامہ سے زیادہ گندا آدمی ہے وہ سونیا گاندھی کا غلام تھا وہ گوری بھی ہے-

پاکستان کے لیے خوف زدگی پھیلانے والے مایوس ہونگے، خوف زدگی آدمی کو زیادہ خراب کرتی ہے، دہشت زدگی میں مبتلا پاکستانی لوگ اندازہ کرسکتے ہیں کہ اس کے مقابلے میں دہشت گردی بھی کچھی نہیں ہے، دہشت گردی کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس نے ہم سے آوارہ گردی چھین لی ہے۔ پہلے ما‎ئیں گھر سے باہر نہیں نکلنے دیتی تھیں اب بیویاں نہیں نکلنے دیتی پر میں بیوی والا نہیں ہوں، یہ بہت تکلیف دہ بات ہے، نریندر مودی وزیراعظم بنتے ہی ٹھس ہوجائے گا بلکہ پھس ہوجائے گا، کوئی بھی بھارتی وزیراعظم پاکستان کے لیے ہمیشہ پریشان ہی رہا ہے حیران بھی ہے کہ یہ چھوٹا سا ملک ہمارے لیے کتنا بڑا عذاب بن گیا ہے، بنگلہ دیش بننے کے بعد یہ چھوٹا ہونے کے بجائے اور بڑا ہوگیا۔ بھارت کا خیال ہے کہ میرے دوسرے ہمسایہ ملک پاکستان کی طرح چھوٹے ہیں، اور مجھے اپنا امریکہ مانتے ہیں۔ اب امریکہ بھی پاکستان کے لیے یہی چاہتا ہے، مگر دونوں کا خواب چکنا چور ہوگیا ہے-

نواز شریف کو کیسے سمجھائیں کہ انہوں نے ایٹمی دھماکے چین یا ایران کے خلاف نہیں کیے تھے نہ امریکہ کے خلاف صرف اور صرف بھارت کے جواب میں بھارت کے خلاف کیے تھے، اب بھارت دوستی میں کاروباری دھماکے کرنے کا خیال چھوڑیں اور بھارت کے ساتھ صرف کاروبار زندگی شروع کریں، اس کاروبار زندگی کی کامیابی کے لیے جنگ ضروری ہے، جنگ صحافت کے محاذ پر اور میدان جنگ میں پرانی قوتیں اب بھی اس کے لیے جنگیں کررہی ہیں۔

امن عالم کے لیے جنگ ہونا چاہیے جنرل حمید گل نے زبردست با معنی بات کی ہے کہ ہم نے روس کو امریکہ کی حمایت سے نکالا۔ اب امریکہ کو امریکہ کی حمایت سے ہی رخصت کریں گے، پھر یہاں بھارت کا کیا بنے گا، یہ تو بے چارے مودی کو بھی نہیں پتہ وہ افغانستان کے عبداللہ سے بیشک مشورہ کرلیں، کہتے ہیں کہ نریندر مودی کو بھارت میں اجمل قصاب بولتے ہیں،تو کیا وہ اجمل قصاب کا رشتہ دار ہے، اس کے لیے دوبارہ مخصوص میڈیا کو اجمل قصاب کے گائوں جانا پڑے گا۔ سنا ہے اجمل قصاب زندہ ہے، یہ بڑی اسٹوری ہے۔ ابھی کچھ دن میں حامد میر پوری طرح صحت یاب ہوجائے گا۔ اس نے بنگلہ دیش کی قاتل حسینہ واجد سے تمغہ لیا ہے، اب بھارت کے قاتل نریندر مودی سے بھی تمغہ لے گا۔ نواز شریف بی جے پی کی کامیابی پر بہت خوش ہیں، سابق وزیراعظم واجپائی کا تعلق بھی اسی ہندو پارٹی سے تھا۔ وہ بس پر مینار پاکستان آیا تھا، مودی سائیکل رکشے پر مینار پاکستان پہنچے گا۔ انشااللہ

نواز شریف ہمت ایمان اورغیرت قائم رکھو دوستی کے لیے دشمنی ضروری ہے، ذرا سوچو بغیر دعوت کے مودی کی حلف برادری پر مت چلے جانا یہ خاص درخواست ہے،آپ سے،،،

Mohsin Shaikh
About the Author: Mohsin Shaikh Read More Articles by Mohsin Shaikh: 69 Articles with 61085 views I am write columnist and blogs and wordpress web development. My personal website and blogs other iteam.
www.momicollection.com
.. View More