دلہن اور بیوٹی پارلر

جب کسی گھر میں بیٹی پیدا ہوتی ہے تو ہمارے عقیدے کے مطابق اس گھر میں اﷲ کی رحمت آتی ہے جب بچی گڑیوں سے کھیلنے کی عمر کو پہنچتی ہے تب سے ہی ماں اسے دوسرے گھر بیاہنے کے خواب اپنے دل میں پرونے لگتی ہے پال پوس کر اپنی لاڈوں سے پلی بچی کو کسی دوسرے گھر بیاہنے کا خوف اسے ستانے لگتا ہے ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی شادی اب اک مسئلہ کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے اور اکثر غریب گھرانوں کی لڑکیوں کی شادی کا مسئلہ جہیز ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ مائیں بچیوں کے پیدا ہوتے ہی جہیز کی فکر میں لگ جاتی ہیں جب کہ یہ سب جانتے ہیں کہ جہیز اک لعنت ہے پھر بھی یہ ہمارا معاشرہ ہے جس کے کھانے کے دانت اور دکھانے کے دانت اور کی مثال صحیح ثابت ہوتی ہے-

اچھی تعلیم و تربیت کے باوجود اور پھر لاکھوں روپے کا جہیز اور اوپر سے کئی کئی سو مہمانوں کی تواضع کرنے کے ساتھ ساتھ اک کام جو شادی سے منسوب ہے وہ دلہن کا لباس اور زیور ہے وہ توہے ہی اپنی جگہ مگر دلہن کا میک اپ ایسا ہو نا چاہیے کہ جو دیکھے وہ اش اش کر اٹھے جس کے لیے کئی مہینوں پہلے پارلر میں بکنگ کرائی جاتی ہے کچھ پارلرزاپنی کلائینٹس کو کئی اسپیشل سیشن دیتی ہیں جن میں ان کا ٹریٹمنٹ دیا جاتا ہے ان کے بال اگر کمزور ہیں یا کرلی ہیں اور وہ اسٹریٹ کرانا چاہتی ہیں اور انہیں موٹا اور گھنا کرنا چاہتی ہیں تو ان کے لیے ٹریٹمنٹ کرانا ہوگا کئی قسم کے کنڈشنرز اور کریمز بالوں میں چمک اور گھنا پن لانے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں اسی طرح کئی لڑکیاں شادی کے وقت کھا نا پینا چھوڑ کر ڈائیٹنگ کر نے لگتی ہیں جس کی وجہ سے ان میں غذائی کمی ہونے کے باعث چہرے پر حلقے اور دانے نکل آتے ہیں ان کے لیے بھی اب مارکٹ میں پروڈکٹس موجود ہیں جو پارلر میں بیوٹیشن ا ن پر استعمال کرتی ہیں ایکنی ہو یا چہرے پر گڑھے ہر طرح کی ٹریٹمینٹ اچھے پارلرز میں دستیاب ہے جی ہاں ! آپ حیران ہو رہے ہونگے کہ اچھے پارلز کونسے ہیں آج آپ کو اچھے اور برے دونوں طرح کے پارلرز کے بارے میں تفصیل سے بتا تی ہوں اس کے علاوہ شادی سے ۲ یا ۳ دن پہلے لڑکی کو تمام سروسز دی جاتی ہیں جن میں آئی بروز ،آپر لپس،فیشل، بلیچ،ویکسینگ، مینی کیور،پیڈیکیور اس طرح دلہن کو تیار کرنے کا پہلا اسٹیپ پورا ہوتا ہے لیکن یہ سب اچھے پارلرز میں اچھی اور اعلی کوالٹی کی پروڈکٹس سے ہی ممکن ہے جن کے لیے بھاری معاوضہ وصول کیا جاتا ہے غریب اور متوسط طبقے کے بہت سے لوگ اسے اپنی استطاعت سے باہر سمجھتے ہیں ساتھ ہی آج کل کے حالات سے خوف زدہ لوگ بیٹیوں کو دلہن بننے کے لئے دوربھیجتے ہوئے ڈرتے ہیں اور سوچتے ہیں کے اک دن کے لیے اتنا خرچہ غیر ضروری ہے اور اسی نظریے سے کسی قریبی پارلر میں بکنگ کرادی جاتی ہے -

لیکن ٹھیرئیے اب میں آپ کو یہ بتاتی ہوں کہ یہ پراسس اتنا آسان نہیں جتنا آپ سمجھ رہے ہیں کیونکہ اگر آپ نے کسی جانے مانے پارلر سے بکنگ کرائی ہے تو غنیمت ہے لیکن گلی کے کسی کونے میں کھلے پارلر سے بکنگ کرائی ہے تو بہت کچھ برا بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ عمومن ہوتا ہے اکثر گلیوں میں بیوٹی پارلر کھول کر بیٹھنے والیاں آپ کو بہت نقصان پہنچا سکتی ہیں وہ کم پیسوں میں آپ کا کام تو کر دیں گی بلکہ کام تمام کر دیں گی ان میں سے اکثریت سستے پروڈکٹس استعمال کرتی ہیں اور نئی لڑکیوں کو ٹرینگ دینے کے لئیے آپ کا چہرا استعمال کر واتی ہیں ان لڑ کیوں سے انہیں ٹرینگ دینے کے پیسے ملتے ہیں اور آپ سے آپ کا کام تمام کر نے کے یعنی چاندی ہی چاندی یہ نئی اسٹوڈینٹس کبھی کسی خاتوں کی آئی بروہی اڑا دیتی ہیں تو کسی کے ہیر اسٹائل کو کاٹتے کاٹتے نیا اسٹائل دریافت کر لیتی ہیں ان گلی کوچوں میں کھلنے والے پارلروں میں صفائی کا بھی کوئی خاطر خواح مناسب انتظام نہیں ہوتا ان کے اوزار جن میں مثلا ٹیوزر جو تقریبا ہر عورت کے فیشل کے لیے استعمال ہوتی ہے وہ مناسب طریقے سے دھو کر اور جراثیم کش ادویات سے صاف نہیں کی جاتیں جب کہ پارلر میں آنے والی کئی خواتیں کے چہرے پر کیلیں،دانے اور محاسے ہونے کی وجہ سے دوسری خواتین کو بھی جراثیم لگتے ہیں وہ کنگا یا برش جو اک خاتون کے سر میں استعمال ہوا وہی دوسری کے سر میں بھی کٹینگ اور اسٹائل کے لیے استعمال ہو تا ہے جس کے باعث جووئں کا تبادلہ آسانی سے ہو جاتا ہے اس کے علاوہ کچھ خواتین کو بال جھڑ جیسی بیماری ہو تی ہے جس کے جراثیم دوسرے سر میں منٹقل ہو سکتے ہیں اب چلتے ہیں کچھ ان پروڈکٹس کی جانب جو سستی اور گھٹیا کولٹی کی استعمال کی جاتی ہیں ہمیں یہ جان کر کافی حیرت ہوئی کہ اک عام سی کاسمیٹک کی دکان پر جب ہم نے معلوم کیا کہ سب سے زیادہ کون سی پروڈکٹ بکتی ہے تو پتہ چلا کہ ویسے تو دکان میں 25 روپے سے لے کر 5000تک کے ماسک اور فیشل پروڈکٹس تھیں لیکن پارلر والیاں زیادہ تر 25 روپے والی پروڈکٹ کو استعمال کرتی تھیں کیونکہ ان کے بقول اس میں ان کو زیادہ پرافٹ مل رہا ہے ہمارے یہاں اس سلسلے میں کوئی قانونی کاروائی نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے کئی لڑکیاں اپنے اچھے بھلے چہرے کو پیسے دے کر انجانے میں خراب کروا لیتی ہیں خاص کرایسے موقع پر جب وہ دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی لگنا چاہتی ہیں ان ہی پارلروں میں کچھ ایسی مہندیاں بھی بکتی ہیں جن میں اک طرح کا ائیسڈ ملایا جا رہا ہے ان کیمکل والی مہندی کی کونز کو ایمرجینسی کون کا نام دے کر بیچا جا رہا ہے ان میں کئی ناموں سے یہ کونز دستیاب ہیں پارلروالیاں کہتی ہیں کے یہ ایسی کون ہے کہ اپ لگایئں اور 5یا10 منٹ بعد چھڑادیں ان کا رزلٹ وہی آئے گا جو آپ کو عام کون سے ملتا ہے بلکہ ان میں زیادہ تیز مہیندی کا رنگ آئے گاجب کہ حسساس جلد والی لڑکیاں ان کو لگا لیں تو ان کے ہاتھ ایسے ہی ڈزائن میں جل جاتے ہیں جس ڈزائن میں مہندی لگائی گئی ہو اور پھر کئی مہینے ان پر بینڈیج اور ادویات لگا کر اس خوف کا سامنا کر نا پڑتا ہے کہ پتا نہیں ان کے نشان جایں گے کہ نہیں اور عین برات والے دن جب دلہن کو تیار کیا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے دلہن کسی پیسٹری سے کم نہیں لگ رہی ہے وہ میک اپ جسے 4 سے 6 گھنٹے لگا کر دلہن کو تیار کیا گیا تھا کیمرا اور حال کی لائٹس سے بہنا شروع ہو گیا ہے اب مزید تجربے کرنے کے لیے خاندان کی کچھ خواتیں اگے بڑھتی ہیں یہ سب تو جسمانی تکالیف ہیں آج کل جو حالات چل رہے ہیں ان میں کئی پارلرز ایسی غلط قسم کی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں جو نہ صرف جسمانی،زہنی ،روحانی اور قانونی و اخلاقی،معاشرتی طور پر انتہائی کرب ناک ہیں میں یہ نہیں کہتی کہ اپ اپنی بیٹی کا کسی بڑے اور شہرت یافتہ پارلر سے ہی میک اپ کرایں ظاہر ہے اگر وہ اپ کی استطاعت سے باہر ہے تو آپ کے لیے بہت مشکل ہو گی لیکن جہاں سے بھی اپنی بہن یا بیٹی کو تیارکرایں پوری طرح جانچ پڑتال کر لیں کہ یہ آپ کی بہن یا بیٹی کی زندگی کا سوال ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

samina fayyaz
About the Author: samina fayyaz Read More Articles by samina fayyaz: 12 Articles with 29022 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.