پنجابستان بننے سے روکو

اسٹیپلشمنٹ خان کہتے ہیں کہ وزیرستان میں آپریشن کے بعد عوام کی نقل مکانی سے لگتا ہے کہ وزیرستان تقسیم ہورہا ہے ۔ پتہ نہیں انھیں یاد ہو کہ نہ ہو کہ2006میں Ralph Petersنامی ایک شخص نے امریکہ کے معروف جریدے Armed Forces Journalمیں ایک آرٹیکل شائع کیا تھا جس کا عنوان تھا Blood Borders; How a better Middeleast would lookاس میں ایران افغانستان اور پاکستان کا ایک نیا نقشہ پیش کیا گیا تھا ، پھر یہی نقشہ نیو یارک ٹائمز نے2008میں بھی چھاپا جس میں پاکستان کا نقشہ بنا کر بتایا گیا تھا کہ آئندہ کا پاکستان کیسا ہوگا ، اس نقشے میں پاکستان محض صوبہ سندھ اور پنجاب پر مشتمل جبکہ بلوچستان کو آزاد اور شمالی علاقوں اور خیبرپختونخوا کو افغانستان کا حصہ دکھایا گیا ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ میاں صاحب اس نقشے پر عملد درآمد اور خلیفہ پنجابستان بننے کیلئے کچھ زیادہ جلدی میں نظر آرہے ہیں اس لئے دہلی سرکار سے یاترا کے بعد میاں نواز شریف کے روئیے میں بڑی تبدیلی دیکھی گئی ہے ، ویسے دختر اول مریم نواز بھی ساتھ چلیں جاتیں تو بھارتی میڈیا کی ساری توجہ ان کے فیشن پر ہوتی جیسے حنا ربانی کھر کے ساتھ ہوا تھا ، حنا کھر صاحبہ کی عینک ، خوش لباسی اور جیولری بھارتی میڈیا اہم موضوع تھا اور میاں کو چارٹ شیٹ بھی نہ ملتی اور پاکستانی میڈیا اور عوام تنقید بھی نہیں کرتی۔

سنا ہے کہ رائے ونڈ محل میں زنجیر عدل لگا دی جائے گی بہرحال یہ بات باعث اطمینان ہے کہ زنجیرعدل خود میاں صاحبان کے اتفاق سے بنی ہوگی ، مطلب باہمی اتفاق نہیں بلکہ ، اتفاق فاونڈری ہے ، انھیں اس بات کا ادراک ہے کہ پاکستان اسٹیل مل میں اربوں روپوں کی غبن ،چوری اور بیل آؤٹ پلان کے تحت اربوں کھربوں روپے دینے کے باوجود ناقص میٹریل لیا جاتا ہے اس لئے مضبوط اسٹیل کی ضمانت صرف میاں صاحب ہی دے سکتے ہیں ، جیسے میٹرو سروس کیلئے مہیا کردہ اسٹیل کی فراہمی ہے۔ گو کہ انھوں نے اپنے لئے جو تخت اقتدار بنوانے کا آرڈر ایک سال قبل دیا تھا ، اس کے متعلق باخبر ذرائع نے اطلاع فراہم کی ہے کہ اس بار بھی کوشش کی باوجود اس میں مضبوطی واقع نہیں ہو رہی اور بار بار اس میں دراڑیں پڑ رہی ہیں ۔حوادث ِ زمانہ کا مقابلہ کرنے کی سکت بھی بہت کم ہے ، سونامی کے معمولی جھٹکوں سے ہی ہلنے لگتا ہے اور اقتدارِ تخت پر بیٹھے تمام لوگ فورا تخت اقتدار سے اتر آتے ہیں کہ اس بار سعودیہ بھیجے جانے سے بہتر ہے کہ ازخود قطر ، دبئی چل دیا جائے ، سنا ہے کہ شائستہ لودھی اور وینا ملک بھی آج کل وہیں ہیں ۔

یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ اتفاق فاونڈری سے بننے والے سخت فولادی ڈنڈے بھی تیار رکھے گئے ہیں جو صرف پنجاب کے شہروں کیلئے ہیں ، پاکستان بھر میں دہشت گردی سے عوام کی حفاظت کرنے میں ناکام ہونے والی تینوں حکومتوں کے وزارء اعلی پنجاب حکومت کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ ان کے پاس ایسا کون سا فولادی ڈنڈا ہے جس کی وجہ سے پنجاب دہشت گردی کی ہولناکیوں سے محفوظ ہے ، میاں برادران ایسے کون سے ڈنڈے سے کام لیتے ہیں کہ دہشت گرد وں کے بجائے بیرون ِممالک کے سفیر ان، تاجران ، سرمایہ کار اور وغیران وغیران پنجاب کا ہی رخ کرتے ہیں ۔

کراچی ملک کو 70 فیصد اور سندھ حکومت کو 98فیصد سے زائد ٹیکس ریونیو دینے والا شہر ناپرساں ہے ۔ملک کی سب سے بڑی آبادی یہاں رہتی ہے ، پاکستان کے سب سے بڑے کاروباری مراکز کراچی میں ہیں ، اور سب سے بڑی بات سمندر بھی رہتا ہے ، ہم سب اب یہی کہتے ہی کہ سمندر کراچی میں رہتا ہے ۔لیکن یہاں امن نام کی چڑیا نہیں رہتی ، جب سے وہ سیٹھی صاحب کے پاس گئی ہے ، سیٹی بجانے پر بھی وہ واپس آنے کا نام ہی نہیں لے رہی ، چڑیا سیٹھی صاحب کو بتاتی بھی ہے کہ کراچی کے ماس ٹرانزٹ منصوبے کو ختم کردیا گیا ، میاں جی کو بتاؤ ، لیکن وہ چڑیا کو پنکچر لگا دیتے ہیں ۔ چڑیا پھر کہتی ہے کہ کراچی پاکستان کی معاشی شہہ رگ ہے ، گرین بس ، اورنج میٹرو ٹرین ،پہلے کراچی میں بننی چاہیے ،آخر وہ بھی کبھی دارالخلافہ رہ چکا ہے پاکستان کا ، ۔ لیکن نجم سیٹھی پھر چڑیا کے منہ پر پنکچر لگا دیتے ہیں ، بقول اسٹیپلشمنٹ خان سیٹھی صاحب پنکچر لگانے کے ماہر ہیں اس لئے ہمیں بھی یقین ہوتا جا رہا ہے کہ چڑیا کی کیا مجال کہ اس کا منہ دوبارہ کھل سکے ۔

خیراسٹیبلشمنٹ خان ٹیسٹ میچ کھیلتے کھیلتے یکد م ٹونٹی ٹونٹی میچ پر آگئے ہیں بلکہ ان کے ساتھ سیاسی کبوتر جو بیٹھے ہیں ان کا تو یہ مشورہ ہے کہ چھوڑیں جی الیکشن الیکشن ، ٹاس پر فیصلہ کرالیتے ہیں کہ حکومت کون بنائے گا ، اس کیلئے بھارت سے بچن صاحب کی خدمات بھی لی جاسکتی ہیں کیونکہ وہ اس کھیل کے ماہر ہیں۔ ویسے تحریک انصاف کو عوام کی غربت کا بہت ادراک ہے اس لئے انھوں نے الیکشن کے نام پر اربوں کھربوں روپے خرچ کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے سے گریز کی راہ نکالی ہے اس لئے انھوں نے نیوٹرل ایمپائرز کو بھی مشورہ دے ڈالا ہے کہ اس بار اقتدار ٹورنامنٹ ماضی کی دو سابق ٹیموں کے بجائے ان کے ساتھ کھیلا جائے ، ویسے بھی خیبر پختونخوا میں حکومت حکومت کھیلنے کے بعد انھیں وفاق ٹیسٹ کیپ ملنے کا بھی حق مل گیا ہے اس لئے وہ اگلی بار (چند مہینوں) اقتدار میں(بقول انکے) آجائیں گے ، اسٹبلشمنٹ خان تو ویسے بھی میاں صاحب کو کہہ رہے ہیں کہ میاں تُسی تو بار بار جلدی جانے دے عادی او ، اس بار سانوں کھیلن داموقع دو ۔لیکن میاں صاحب کا استدلال ہے کہ نہیں ، ان کا جو معائدہ عربی میں لکھا گیا تھا اس کے مطابق انھوں نے بڑے صبر و تحمل کے ساتھ جناب زرداری ، جو کہ سب پر بھار ی تھے انھیں پانچ سال حکومت کرنے دی ہے ، لہذا میں بھی پانچ سالہ ٹیسٹ میچ کھیل کر ہی رہونگا ۔

اسٹیپلشمنٹ خان نے اپنا تمام رخ نیوٹرل ایمپائر کی جانب کرلیا ہے لیکن بدقسمتی سے لوڈ شیڈنگ کی بناء پر انھیں اسکرین اقتدار سے" ریوو "لینے میں مشکلات کا سامنا ہے اس لئے فیصلہ" التوا "میں رکھا گیا ہے ۔ شائد اسی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ خان نے چودہ اگست تک ڈیڈ لائن بھی بڑھا دی ہے کہ کچھ ہوگا یا نہ ہوگا ، بس دھرنا ہوگا، دھرنا ہوگا ۔ ویسے کبھی کینیڈا سے کوئی جمہوریت پروف کنٹینر لے کر آجاتا ہے اور غریب عوام کو سردی میں ٹھٹھر کر مرنے کیلئے خود "کافی"پی رہا ہوتا ہے تو ایک اسٹیبلشمنٹ خان ہیں جو شدید گرمی میں دھرنے ، جلسے جلوس لے کر بیٹھ گئے ہیں ، لوگوں کے جسم تو ویسے ہی دہشت گردی ، غنڈہ کلچر ، بھتہ خوری ، جگا ٹیکس ، اغوا برائے تاوان ،مہنگائی ، بے روزگاری ، لوڈ شیڈنگ ، رشوت خوری ،اقربا پروری جیسے لاتعداد مسائل سے جھلس رہے ہیں ، لوگ خود کو انصاف کیلئے پیڑول چھڑک کر بھسم کر رہے ہیں ، تو بھلا آپ کو اتنی تکلیف اٹھانے کی کیا ضرورت ہے ۔

مولانا فضل الرحمن اس بات پر خوش ہیں کہ خیبر پختونخوا کی حکومت ناکام ہوچکی ہے ، وفاق فی الحال اس لئے کامیاب ہے کیونکہ وہ وفاق کے ساتھ ہیں ۔ورنہ وہ بھی ناکام ہوجاتے ، طالبان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوچکے ہیں ، طالبان میں دراڑیں ڈالنے میں حکومتی رابطہ کار کمیٹی کامیاب ہوچکی ہے ، چونکہ اس کمیٹی میں دو صاحبان اُس میڈیا ہاؤس کے ملازمین بھی ہیں جنھوں نے پورے میڈیا کو تقسیم در تقسیم کردیا ہے اس لئے انھیں تقسیم کرنے کا پھرپور تجربہ تھا ۔باواثق ذرائع کے مطابق جس کا پورا پورا فائدہ انھوں نے میاں صاحب کو پہنچایا ۔

بہرحال یہ تو جملہ متنازعہ ہے اس لئے اس سے صرف نظر کرتے ہیں اور طالبان کی تقسیم پر پھر کبھی بات کریں گے۔اس وقت تو بات صرف اتنی ہے کہ میاں صاحب نے بلا شک و شبہ پنجابستان( پراناپاکستان) کو ترقی یافتہ بنانے کا بیڑا اٹھایا ہوا ہے ۔ اربوں روپوں کا ٹیکس کراچی اور ملک کے دیگر معاشی حب سے لے رہے ہیں ، لگاپنجابستان میں رہے ہیں، عالمی بنکوں سے کھربوں ڈالرز پاکستان کے نام پر لے کر پنجابستان میں لگا رہے ہیں ، پورا ملک دہشت گردی کی لیپٹ میں ہے اور امن معائدوں پر صرف پنجابستان میں عمل درآمد ہوتا ہے۔

غیر اعلانیہ طور پرپاکستان ، پنجابستان بن چکا ہے ۔ ملک بھر کی عوام کے خون پسینے اور دہشت گردی سے ملنے والی بیرون ملک سے کمائی صرف پنجابستان میں لگائی جا تی ہے ۔اس لئے سب پاکستانیوں کو اطلاع دی جاتی ہے کہ وہ فوری طور پر پنجابستان میں رجسٹریشن کروالیں ، کیونکہ اب ایسا وقت بھی آنے والا ہے جب پنجابستان میں داخلے کیلئے ویزا لینا ہوگا ، جس طرح اب پاکستان کے دوسرے شہروں سے پنجاب میں آنے والوں کو پولیو ویکسین کا سٹریفیکٹ لینا لازمی قرار دے دیا گیا ہے ۔ لیکن اس سے پیشتر تمام وطن پرست پاکستانی سیاست دانوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ پنجابستان بننے سے روکو !!۔۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 744606 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.