وزیر اعظم کا دورہ ....کراچی دوبارہ روشنیوں کا شہر بنے گا؟

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے حالیہ دورہ کراچی کے موقع پرملک کے معاشی حب کراچی کی ترقی و سیکورٹی کے حوالے سے اہم اور قابل تعریف فیصلے کیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے دورہ کراچی کے دوران مختلف پروجیکٹس کے لیے 82ارب روپے کا اعلان کیا، جس سے توقع کی جاسکتی ہے کہ کراچی ایک بار پھر ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے دوبارہ روشنیوں کا شہر بن جائے گا۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت کراچی کے میگاپروجیکٹس کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت کراچی میں 15 ارب روپے کی لاگت سے گرین لائن بس منصوبہ مکمل کرے گی اور اس کے تمام اخراجات وفاقی حکومت برداشت کرے گی، اس منصوبے کا ٹریک 24.5 کلومیٹر طویل ہوگا، جو سرجانی ٹاﺅن سے شروع ہو کر سٹی سینٹر کراچی (ٹاور) پر مشتمل ہوگا، اس سہولت سے ساڑھے تین لاکھ افراد استفادہ کر سکیں گے۔ وزیراعظم کے مطابق منصوبے پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع ہوگا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کراچی سے لاہور تک جانے والے موٹر وے کی تعمیر کے لیے بھی نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کو 55 ارب روپے جاری کرنے کی تصدیق کی اور کہا کہ اس منصوبے پر بھی جلد کام کا آغاز ہوجائے گا، جبکہ وزیراعظم نے ملیر موٹروے کے لیے 42 ارب روپے کی اصولی طور پر منظوری دی۔ ذرائع کے مطابق منصوبہ M9 کا حصہ ہوگا اور دونو ں بندرگاہوں کو ملائے گا، منصوبے پر 42 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، منصوبے پر کام کے آغاز کے لیے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے )کو ہدایت جاری کردی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کراچی سرکلر ریلوے، لیاری ایکسپریس وے اور دیگر میگا پروجیکٹس میں حائل رکاوٹوں کو لاپرواہی کا شاخسانہ قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس سندھ کو فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ اس کے ساتھ وزیراعظم نے کراچی کے لیے 260 ملین گیلن اضافی پانی کی فراہمی کے لیے رقم کی منظوری دے دی۔ وزیر اعظم کی جانب سے صاف پانی کی فراہمی کے لیے ایک بڑے منصوبے کے تحت کراچی کو کینجھر جھیل سے پانی کی فراہمی کی جائے گی، K-IV منصو بے پر 13 ارب روپے لاگت آئے گی، جس میں 50 فیصد رقم وفاق ادا کرے گا۔ کراچی و سندھ کے سیاسی رہنماﺅں نے وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے کراچی کے لیے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کا مسئلہ یہی رہا ہے کہ ہر دور حکومت میں کراچی کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں شہر کی آبادی کئی سوگنا بڑھی، لیکن آبادی کے تناسب سے اس کے لیے فنڈز مختص نہیں کیے جاتے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ پورے ملک کو کما کر دینے والا کراچی خود ترقی و خوشحالی کے میدان میں محرومی میں مبتلا ہے۔لہٰذا یہ امر خوش آئند ہے کہ وزیراعظم نے کراچی کے لیے ٹرانسپورٹ، سرکلر ریلوے کی بحالی، پانی کی فراہمی کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، وہ خوش آئند ہے، امید ہے کہ وزیراعظم اس کو صرف اعلان کی حد تک محدود نہیں رکھیں گے، بلکہ اس کو عملی شکل بھی دیں گے۔

دوسری جانب وزیر اعظم کے دورہ کراچی کے دوران کراچی کے حالات کی بہتری کے حوالے سے سنجیدگی کے ساتھ غور کیا گیاہے۔ وزیراعلیٰ قائم علی شاہ اور گورنر سندھ عشرت العباد نے کراچی آپریشن کو نتیجہ خیز ، صحافیوں نے کراچی آپریشن کو بے نتیجہ قرار دے دیا۔ اس کے ساتھ کراچی کے تاجروں کی طرف سے کراچی آپریشن پر عدم اطمنان کا اظہارکرتے ہوئے حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ کراچی میں قیام امن کے لیے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت شہر کو فوج کے حوالے کر دیا جائے، صحافیوں کی طرف سے اس مطالبے کی مخالفت کی گئی۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ بڑے صنعت کارو ں اور تاجروں کو ہی نہیں، دکانداروں کو بھی بھتہ وصولی کے لیے فون آ رہے ہیں۔ تاجروں کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی جانب سے کہا گیا کہ شہر کے حالات ٹھیک ہیں، حالانکہ یہ بات درست نہیں ہے۔ بد قسمتی سے کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ سچ بولے کہ صرف اغوا برائے تاوان کی وارداتیں اتنی بڑھ گئی ہیں جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ کراچی چیمبر کے صدر نے کہا کہ وزیر اعظم کراچی میں بدامنی کا سنجیدگی سے نوٹس لیں، گرین لائن بس ضرور چلائیں، لیکن اس سے پہلے شہر کا سکون تو واپس لائیں۔

کراچی میں بدامنی کی شکایات پر وزیر اعظم نے ایک بار کراچی کو روشنیوں کا شہر بنانے کی یقین دہانی کروائی اور آپریشن کے لیے وفاقی حکومت کے بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہوئے حکم دیا ہے کہ آپریشن کو مزید تیز کیا جائے اور گرفتار ملزمان کو جلد عدالتوں سے سزاو ¿ں کو یقینی بنانے کے لیے تفتیش کے عمل کو بہتر اور تیز کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھتہ خوری کرنے والوں کا تعلق خواہ کسی بھی سیاسی جماعت یا کالعدم تنظیم یا گروپ سے ہو ،ان کے اور ان کی سرپرستی کرنے والوں سے دہشتگردوں کی طرح نمٹا جائے۔ چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ نے اجلاس میں بتایا کہ کراچی میں کامیاب ترین ٹارگٹڈ آپریشن کے باعث ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی ہوئی ہے، آپریشن درست سمت میں جاری ہے، 7 ہزار سے زاید پولیس اہلکاروں کی بھرتی مکمل کرلی گئی ہے، انہیں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جدید ٹریننگ فراہم کی جائے گی۔ کراچی آپریشن کے کمانڈر ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر نے کراچی میں ہونے والے ٹارگٹڈ آپریشن کی 10 ماہ کی بیلنس شیٹ پیش کرتے ہوئے مجرموں کوسزائیں نہ ہونے پرتشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مجرموں کی گرفتاری کی شرح67 فیصد، جبکہ سزا کی شرح صرف 5 فیصد ہے۔ ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر کے مطابق گزشتہ دس ماہ کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مقابلوں میں 392 جرائم پیشہ افراد مارے گئے، جبکہ 31336 ملزمان گرفتار بھی کیے گئے۔ گرفتار شدگان میں سے 336 بھتہ خور اور 83 اغواءکار شامل ہیں اور ملزمان سے 7000 سے زاید ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔ دس ماہ کے آپریشن میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 148 اہلکار بھی مارے گئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ کراچی پولیس کے 130 سے زاید اہلکاروں کو قتل کیا گیا۔ وزیرا عظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ سندھ پولیس کو جدید اے پی سی ،بلٹ پروف جیکٹس اور اسلحہ جلد خرید کر دیں ، اس حوالے سے جو تعاون وفاق سے چاہیے وفاق انہیں فراہم کرے گا۔ وزیرا عظم نے کراچی آپریشن کے دائرہ کار کو بڑھانے اور پراسیکیوشن کے نظام کو فعال کرنے کے علاوہ بھتہ خوروں اور اغواءبرائے تاوان سمیت لینڈ مافیا کے خلاف پاکستان رینجرز کو سخت ترین کارروائی کی ہدایت کی اور کہا کہ اس کریک ڈاﺅن میں خفیہ اداروں اور پولیس کے اسپیشل ونگ کا بھرپور تعاون پاکستان رینجرز کو حاصل رہے گا۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے بعد ایک بڑا آپریشن کلین اپ کرنے کی تیاریاں اور حکمت عملی ترتیب دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اس آپریشن میں کراچی میں غیرملکی مداخلت، ایجنٹس، سپاہی، مذہبی، دینی و سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز اور مختلف گروپوں کے گینگسٹرز اور ان کے سربراہوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ممکنہ آپریشن کیا جائے گا۔ حساس اور خفیہ اداروں کی معلومات پر ان کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے آپریشن کیا جائے گا۔ مبصرین کے مطابق وزیر اعظم نے کراچی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے ہیں، جن کی موجودہ وقت میں کراچی کو حقیقت میں ضرورت ہے، اگر وزیر اعظم کے فیصلوں پر عمل ہوجائے تو امید ہے کہ کراچی دوبارہ روشنیوں کا شہر بن جائے۔ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ بدامنی ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے سکون کے ساتھ معیشت بھی تباہ ہوچکی ہے اور کراچی چونکہ ملک کا معاشی حب ہے، اس لیے اس کے حالات کاپورے ملک پر اثر پڑتا ہے، وزیراعظم نے کراچی آپریشن کے حوالے سے خصوصی دلچسپی لے کر آپریشن کی بہتری کی جانب اہم قدم اٹھایا ہے۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے کراچی دورہ میں ٹرانسپورٹ اور پانی کے منصوبوں کے لیے بھاری بھرکم لاگت کی منظوری دی ہے، جو کہ وزیراعظم کا ایک انتہائی اچھا اقدام ہے، کیونکہ ٹرانسپورٹ اورپانی کی قلت کراچی کے شہریوں کے لیے بہت بڑے مسائل ہیں، آئے روز کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کی عدم فراہمی سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسی طرح ٹرانسپورٹ کی کمی بھی کراچی کے شہریوں کی زندگی میں بہت بڑا مسئلہ ہے۔ وزیراعظم نے کئی اہم منصوبوں کے لیے لاگت کی منظوری کا اعلان تو کردیا ہے، لیکن کراچی کے شہریوں کو یہ تشویش لاحق ہے کہ کہیں دوسرے کئی زیر التوا منصوبوں کی طرح موجودہ منصوبے بھی تعطل کا شکار نہ ہوجائیں، اس لیے وزیر اعظم کو خصوصی دلچسپی لیتے ہوئے جلد از جلد ان منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہیے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 703603 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.