حکومت اپنے لیے خود گڑھا کھود رہی ہے
(mohsin shaikh, hyd sindh)
حکمران جس شاخ پر بیٹھے ہیں۔ اسی
پر کلہاڑا چلا رہے ہیں، صدیوں پہلے شیخ چلی کو بھی کسی نے اس حرکت سے منع
کیا تھا، مگر کوئی بھی شیخ چلی اس حرکت سے باز نہیں آتا، وزیراعظم نے اپنے
مخالفین سے کہا ہے کہ وہ جمہوریت چلنے دیں، کوئی ان کی ٹانگیں نہ کھینچیں،
اور ملک کو ترقی کرنے دے، کیا واقعی ملک ترقی کررہا ہے، مجھے تو ایسا کچھ
نہیں لگ رہا، ترقی کررہا ہے تو صرف پنجاب کررہا ہے، باقی تین صوبوں کے ساتھ
سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے، وہاں مٹیرو بس چلائی جارہی ہے، سنا ہے
میٹرو ٹرین بھی چلے گی، رائے ونڈ شب و روز ترقی کررہا ہے، پر سندھ بلوچستان
اور خبیرپختونخواہ میں میٹرو بس میٹرو ٹرین کے منصوبے شروع کیوں نہیں کیے
گئے-
وزیراعظم کی بات اگر کسی نے مانی ہے تو وہ صرف اور صرف طالبان ہیں، شہباز
شریف نے طالبانوں سے کہا تھا کہ وہ پنجاب کو معاف رکھیں، واقعی پوری قوم نے
دیکھا کہ طالبانوں نے اچھے بچوں کی طرح شہباز شریف کے حکم کی تکمیل کی، اور
فرما برداری کی، ابھی تک عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری نے کچھ نہیں کیا
جو کچھ کررہی ہے حکومت کررہی ہے، حکومت اپنے لیے گڑا خود کھود رہی ہے،
عمران خان اور طاہرالقادری نے حکومت کی ناک میں دم کررکھا ہے، قادری صاحب
تو اپنے مریدوں پر بھی دم کرتے ہیں فوج کے بارے میں حلفیہ کہا جاسکتا ہے کہ
فوج نے حکومت کو ڈانوں ڈول کرنے کی کوئی حرکت نہیں کی، جیو اور جنگ گروپ نے
فوج آئی ایس آئی کو خوب بدنام کیا، اور حکومت پیمرا دونوں نے فوج کے بجائے
جنگ گروپ کا ساتھ دیا، شاہد یہ جنم جنم کا ساتھ تھا۔ عوام نے فوج کا ساتھ
دیا تو پرویز رشید نے قوم کو طعنے دیے کہ وہ نوکری کی تلاش میں ہیں-
حکومتوں کو زوال ان کے کارناموں اور کرتوتوں کی وجہ سے آتا ہے، ہر عام آدمی
ایسے سمجھ نہیں سکتا، آسان زبان میں حکومت خود اپنے لیے گڑا کھود رہی ہے،
پھر حکومت کے زوال کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، بھٹو نے اپنی ایف ایس ایف کو
استعمال کیا اور اپنے ہی ساتھیوں کی چمنی ادھیڑیں تو اس کے اقتدار کا سورج
ڈھلنے لگا۔ مخالفین ہمیشہ سازش کرتے ہیں، حکمران خود کو کمزور کرلیتے ہیں،
لوہا پوری طرح گرم ہوجاتا ہے۔ طاہرالقادری کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں تھا،
مگر شہباز شریف نے طاہرالقادری کی چوکھٹ پر چودہ لاشیں گرا دیں، عمران خان
کے پاس دھاندلی کا ایجنڈا ہے وہ دھاندلی ایجنڈے پر کام کررہا ہے-
جنرل ایوب کے دور میں چینی پر چار آنے کا اضافہ کیا ہوا پورے لاہور کے مال
روڈ پر فیڈر منہ میں دبائے بچوں نے جلوس نکالے، چینی چور ایوب کے نعرے
لگائے تو ایوب خان کو سمجھ آگئی کہ یہ تو غلیظ گالی ہے، انہوں نے فورا
اقتدار کو خدا حافظ کہہ دیا، مگر آج کے حکمرانوں کو تو جوں تک نہیں رینگتی،
عوام ان کے خلاف کتنا بھی کچھ کرلیں اصل میں عوام میں پہلے جیسا اتحاد نہیں
رہا نہ پہلے جیسی بات رہی، سابق چیف آف آرمی جنرل آصف نواز کی پر اسرار موت
کے بعد افرا تفری کی صورتحال پیدا ہوئی، یہ جا وہ جا اس کے چند دنوں کے
اندر ن لیگ کی حکومت ٹوٹ گئی، اب بھی وہی صورتحال ہورہی ہے، حکومت اپنے
جانے کا سامان خود کررہی ہے-
ماڈل میں گولیاں ٹورنٹو سے طاہرالقادری نے تو نہیں چلوائی، پنجاب پولیس نے
پنجاب حکومت کے حکم پر چلائی، پہلے تو اس کی کسی نے ذمہ داری نہیں لی مگر
جب شہباز شریف پر استغفے کا مطالبہ بڑھا تو انہوں نے رانا ثنا اللہ اور
بیورو کریٹ توقیر شاہ کو قربانی کا بکرا بنالیا، یہ ایک طرح سے انہوں نے
اعتراف بھی کرلیا، اور پھر نم آنکھوں سے کہہ دیا کہ اس سانحے کی ان کے
فرشتوں کو بھی خبر نہیں، لیکن اس بیان پر کوئی کافر بھی یقین نہیں کرے گا۔
حیرت ہوتی ہے شہباز شریف صاحب جو ڈینگی مچھر کی تمام کمین گاہوں سے واقف
ہونے کے باوجود اپنے ہی محلے میں بارہ چودہ گھنٹے ہونے والی فائرنگ کی خبر
کیوں نہ ہوسکی، پورا لاہور جام ہوگیا، مٹیرو بس سروس بند رہی، عوام کو سخت
پریشانی اٹھانا پڑی یہ بڑا ہی شرم کا مقام ہے، قتل عام کروانا اور پھر سارے
معاملات سے لا علمی ظاہر کردینا، ظلم اور بربریت نہیں ہے۔ ڈاکٹر اجمل نیازی
نے بہت خوب کہا کہ اگر کسی کو لاعلمی کا سبق سیکھنا ہے تو وہ شریف برادران
سے سیکھے-
رانا ثنا اللہ اور توقیر شاہ پنجاب حکومت کے ٹاپ کے لوگ ہیں، توقیر شاہ اس
آپریشن کا ذاتی نگران بنا ہوا تھا، نیوز میں تو یہ بھی خبر ملی ہے کہ یہ
لوگ معطلی کے باوجود ماڈل ٹائون کے دفتر میں بیٹھ کر سرکاری فرائض ادا
کررہے ہیں، انہیں عہدے سے برطرف تو صرف خانہ پوری کے لیے کیا گیا ہے، رانا
ثنااللہ اور توقیر شاہ اقتدار میں ہوں یہ نہ ہوں ان کو مراعات عیش و عیاشی
کا سامان برابر مل رہا ہے، اب حکومت پر لرزہ طاری ہے، شیخ رشید نے اس مقدس
ماہ میں 15 دن میں حکومت حانے کی پیشن گوئی کی ہے، اللہ تعالی شیخ رشید
صاحب کی زبان مبارک کریں، عوام ڈیڑھ سال میں اس حکومت کی کارگردگی کو اچھی
طرح دیکھ بھی چکی ہے، اور اب حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر اپنے پیروں پر
خود کلہاڑی چلا رہی ہے، بقول شیخ رشید صاحب کے اس طرح کی سیاست کو ختم کریں،
یہ ایک دن کے بلبلے ہیں، اصل میں ساری سازش 14 اگست کو روکنے کے لیے ہے،
ارسلان افتخار پیدا ہی عدالت کے ذریعے ہوا ہے، اس کا باپ بھی عدلیہ کی
پیداوار ہے، مشرف دور میں جب میں نے پیر پگاڑا کو کہا کہ افتخار چودھری
آرہا ہے، تو انہوں نے کہا تھا کہ اللہ کے فضل سے ایک آنکھ سے دیکھے گا۔ اور
وہی ہوا-
بقول شیخ رشید صاحب کے میں اس گند میں ہاتھ نہیں ڈالنا چاہتا، میرے تو آگے
پیچھے کوئی نہیں ہے، جو میرا رشتہ ٹوٹ جائے گا، اکتہر کالیں کی ہیں میں گند
کی سیاست کرنا نہیں چاہتا، اس ملک میں چودھری افتخار کو جو عزت ملی ہے وہ
نا خلف اولاد رسوا کرنے جارہی ہے، میں روزوں میں کہنے کے لیے تیار ہوں اور
اس میں مجھے ایک انچ بھی شک نہیں ہے- |
|