واہ .واہ .! عوام صرف بارش کے لئے ہی کیوں دُعاکریں گے؟

واہ .واہ .! عوام صرف بارش کے لئے ہی کیوں دُعاکریں گے؟حکومت جانے کے لئے بھی تو...
اَب توعوام مُلک میں نام نہادجمہوریت کے خاتمے اور اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے بھی دُعاکریں گے ...

پچھلے انتخابات میں بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کو کیش کرواکرمسندِ اقتدارسنبھالنے والی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی بجلی بحران اور بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور آخرکار آج اسلام آباد میں وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف نے وزیرمملکت پانی وبجلی عابدشیرعلی اور وفاقی سیکرٹری نرگس سیٹھی کے ہمراہ ہونے والی اپنی ایک پریس کانفرنس میں اپنا بڑامگر افسردہ سامنہ بناتے ہوئے جیسے مُلک میں ہونے والی طویل لوڈشیڈنگ پرحکومتی نااہلی کااعتراف کیاہے اوراُنہوں نے اِس موقع پر قوم سے معافی مانگ لی ہے اور کہاہے کہ بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے قوم کو ٹائم فریم نہیں دے سکتے ہیں اَب اِس پرقوم یہ سمجھ چکی ہے کہ آج وفاقی وزیرخواجہ آصف کا قوم سے یوں معافی مانگنے اوربار ش کی صُورت میں اﷲ سے مددکے لئے کی جانے والی اپیل کا مطلب صاف طور پر یہ ظاہرکرتاہے کہ وزارتِ پانی و بجلی اور حکومت و حکمران سمیت سب ہی مُلک میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کو قابوکرنے میں ناکام ہوگئے ہیں جو یقینی طور پر اِن سب کی ناکامی کو منہ بولتاثبوت ہے اور یہ ایک ایساثبوت ہے جس نے جہاں حکومت کے بہت سے جھوٹے دعوؤں اور وعدوں کی قلعی کھول کررکھ دی ہے تووہیں یہ بھی ظاہرکردیاہے کہ حکومت اور اِس میں شامل بہت سے وزرااور مشیرسب کے سب نااہل ہیں اور اِسی کے ساتھ ہی اِس میں کوئی شک نہیں کہ پچھلے چودہ ماہ میں حکومت نے مُلک میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے بھی کچھ نہیں کیا اور اگر اپنے اقتدار کے اول روزسے ہی مُلک میں بڑھتے ہوئے بجلی بحران اور بے قابوہوتی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے حکومت نے کچھ نہ کچھ کیا ہوتاتو .....؟آج یقینی طور پر مُلک سے لوڈشیڈنگ کوکچھ نہ کچھ کم ضرورکیاجاسکتاتھا۔

مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران تو مسندِ اقتدارپر اپنے قدمِ ناپاک رنجافرمانے کے ساتھ ہی اپنے مفادات کی رسہ کشی میں لگ گئے اور اُنہوں نے پچھلے چودہ یا پندرہ ماہ کے دوران مُلک و قوم کے لئے کچھ کرنے سے زیادہ اپنے لئے ہی وہ سب کچھ کیا ہے جہاں سے سابقہ حکمران چھوڑ گئے تھے گوکہ جیسے پہلے والے تھے ویسے ہی یہ بھی نکلے یعنی کہ گزشتہ حکمرانوں نے بھی بجلی کے بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کیاتھااور وہ بھی قوم کواِس کے مفادات پرلولی پاپ اور خالی جھوٹے وعدوں اور دعوؤں سے ہی بہلاتے رہے اور قوم کی آنکھ میں دھول جھونکتے رہے اور آج ایساہی نوازلیگ کی حکومت کے ذمہ داران بھی کررہے ہیں ۔

جبکہ یہاں یہ امر واقعی قابل افسوس ہے کے اَب جب کہ لوڈشیڈنگ کا بحران سرسے بہت اُونچاہوگیاہے تو ہمارے بیچارے وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف نے طویل لوڈشیڈنگ پر قوم سے معافی مانگ لی اور عوام سے یہ اپیل بھی کرڈالی ہے کہ ماہِ رمضان المبارک کی بابرکت اور قبولیت کی ساعتوں میں عوام اﷲ رب العزت کے حضورگڑگڑاکر بارش کے لئے دُعاکریں،نہ صرف ہمارے وزیرپانی و بجلی نے عوام سے بارش کے لئے دُعاکی اپیل کی ہے بلکہ اُنہوں نے اپنی اِس اپیل میں یہ کہہ کرکہ’’پاکستان میں سارے کام اﷲ کی مددسے ہی چل رہے ہیں ‘‘ جیسے وزیرِ موصوف نے اِس بات کی بھی پوری طرح سے تصدیق کردی ہے کہ اﷲ تو کب سے اِن کے منہ سے عوام سے بارش کی اپیل کرواناچاہ رہاتھامگراِن سمیت بہت سے لوگ خودہی اِس سے انکاری تھے۔

مگر اَب جب کہ اِنہیں یہ احساس ہواہے کہ یہ اﷲ کے اِس حکم کو بھی نہیں مان رہے ہیں اور بس اپنی ہی مرضی چلائے جارہے ہیں تو آج آخرکار اُنہوں نے اُس سچ کو قبول کرلیا کہ بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ اِن کے کنٹرول سے باہرہوگئی ہے اوراِس پریہ اپنی ناکامی مانتے ہوئے اور اَب قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ قوم اﷲ سے بارش کے لئے دُعاکرے تاکہ ایک دوروزمیں باران رحمت برسنے سے باقی روزے اور عیداچھی گزرجائے۔

آج اگرہر مرض کی دوادُعاہی ہے تو پھر حکومت ،حکمران ، ادارے اور دوسرے معاملات ِزندگی میں دُعاکو ہی اہمیت دی جائے اور قوم دُعاکرکے ہاتھ پہ ہاتھ دھری بیٹھی رہے ،اِس نے کیوں کہ دُعاکردی ہے اور اَب ہر کام بیٹھے بیٹھے ہوجائے گااُوہ ...!میرے بھائی اَب ایسا بھی نہیں ہے اﷲ بھی کہتاہے کہ پہلے ہاتھ پاؤں ہلاکر سبب پیداکرو،توپھر مجھ سے لو لگاؤ،تو دیکھومیں تمہاری کیسی مددکرتاہوں، تم خودکچھ بھی نہ کرواور بس مجھ سے دُعاپہ دُعاکرتے رہوتو، ایسے تو کوئی بات نہیں بنے گی ناں...!اﷲ کہتاہے کہ پہلے خود کچھ کرواور پھر اِس سے دُعاکرواور بہتری کی اُمیدرکھو،پھر دیکھواﷲ تمہارے کام کیسے آسان کرتاہے مگراَب ایسابھی کوئی نہ کرے جیساکہ ہمارے وفاقی وزیرپانی وبجلی خواجہ آصف نے کردیاہے جنہوں نے اپنے اقتدار کے چودہ پندرہ ماہ تو عیش وطرب کے مزے لوٹنے میں گزاردیئے ہیں اِس عرصے میں تو حکومت نے بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے کچھ نہیں کیااگر اِس دوران کچھ کرتی تو ضرورکچھ بہتری کے روشن امکانات نمودارہونے کی اُمیدہوتی مگر حکومت نے تو کچھ نہیں کیا اور اَب وزیرپانی و بجلی بس قوم سے معافی مانگ کریہ کہہ رہے ہیں کہ قوم سے بارش کے لئے دُعاکی اپیل کررہے ہیں اِس طرح تو کام نہیں چلے گااگرہر کام دُعاہی سے ہوجاتے ہیں تو پھر ...؟آج دنیاکا سارانظام ہی دُعاؤں پر چل رہاہوتااور کوئی کچھ نہ کرتا۔

جبکہ اُدھر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قوم بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ سے تنگ ہے اور آج قوم کا ہر فردلوڈشیڈنگ سے بیزارآچکاہے،نہ صرف لوڈشیڈنگ بلکہ موجودہ حکمرانوں ، سیاستدانوں کے جھوٹے وعدوں اور دعوؤں سے بھی بدظن ہوچکاہے،آج پوری قوم حکمرانوں اور سیاستدانوں کے اِس جھوٹ پر سخت نالاں ہے کہ اُنہوں نے اپنے الیکشن کے جلسے اور جلوسوں میں یہ کیوں کہاتھاکہ یہ اقتدارمیں آتے ہی چھ ماہ میں بجلی بحران اورلوڈشیدنگ کا خاتمہ کرکے مُلک کو روشن اور قوم کے مستقبل کو تابناک بنادیں گے ...مگر آج چودہ ماہ بعد پھر کس منہ سے حکمران اور وزراء اپنی نااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے قوم کو دُعامانگنے کی ترغیب دے کر اپنی جانیں چھڑارہے ہیں مگر قوم اِن حالات میں کہ جب یہ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے بجلی بحران اور بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کے شکنجوں میں جکڑی جاچکی ہے اَب یہ حکمرانوں کی جان اَن کی دُعاکی اپیل پرنہیں چھوڑے گی اور آج جب قوم مُلک میں بارش کے لئے دُعاکرنے کا اہتمام کرے گی تو تب قوم صرف اﷲ سے بارش ہی کے لئے دُعاکیوں کرے گی اِس موقع پر یقیناقوم اپنے ایسے نااہل حکمرانوں اور مفادپرست سیاست دانوں سے جان چھڑانے اور مُلک کو صحیح معنوں میں اسلامی ریاست بنانے اور اِس میں قرآن وسُنت کا قانون لانے اور مُلک کو صحیح معنوں میں اسلامی ریاست بنانے کے لئے بھی ضروردُعاکرے گی تاکہ مُلک سے نام نہادجمہوریت کا خاتمہ ہواور دنیاکے نقشے پر مُلک ایک صحیح اسلامی ریاست کے طور پر اُبھرے، جس میں جب حکمرانوں اورسیاستدانوں کی صُورت میں کوئی لٹیرانہیں ہوگا پھرجہاں سب کو انصاف ملے گاتو پھربہت سارے ایسے مسائل خودبخودختم ہوجائیں گے اور مُلک ایک دُرست اسلامی ریاست کے طوراپناآپ منوائے گا اور ترقی وخوشحالی کی اُن بلندیوں کو چھولے گااَب تک یہ جس سے محروم رہاہے یا ہمارے نام نہادجمہوری حکمرانوں اور سیاستدانوں نے اپنے اپنے اقتدارکے چکر میں اِسے محروم رکھا۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 889466 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.