ماہ صیام میں بھی خودکشی کرنے کی
کوئی ممانعت نہیں ،خبر ہے کہ حکومت نے ایک اور خودکش حملہ کرتے ہوئے اپنے
وزیر مشیروں کی قربانی کے جواب میں عوام سے اجتماعی قربانی طلب کرلی ہے ۔اربوں
روپے کی گیس چوری کرنے والے چہیتوں کی لوٹ مار کے گناہوں کا اجتماعی کفارہ
بے چارے عوام برداشت کریں گے اور انچاس ارب کی چوری شدہ رقم عوام اپنا پیٹ
کاٹ کر گیس کے بلوں کی شکل میں ادا کرکے بلوں میں چھپے ان چہیتے چوہوں کا
جی خوش کریں گے ۔ اوگرا نے گھریلو صارفین سمیت دیگر تمام صارفین کیلئے گیس
تیرہ فیصد تک مہنگی کرنے کی منظوری دیدی ہے، اوگرا حکام کے مطابق سوئی
نادرن گیس کمپنی کے صارفین کیلئے گیس 58 روپے 29 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو
مہنگی کرنے کی منظوری دی گئی ہے جو موجودہ ٹیرف کے مقابلے میں 13 فیصد
زیادہ ہے۔ اضافہ کے بعد سوئی نادرن گیس کمپنی کا ٹیرف 464.94 روپے فی ایم
ایم بی ٹی یو مقرر ہوگیا ہے۔ ٹیرف میں اضافے سے سوئی نادرن گیس کمپنی
صارفین سے 29 ارب روپے ریونیو حاصل کرے گی۔ سوئی سدرن گیس کمپنی کے صارفین
کیلئے گیس 22 روپے 90 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کرنے کی منظوری دی
گئی ہے جو موجودہ ٹیرف سے 5 فیصد زیادہ ہے۔ اضافے کے بعد سوئی سدرن کا ٹیرف
469 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر ہوگیا ہے۔ حکام کے مطابق گیس مہنگی کرنے
کا فیصلہ وزارت پٹرولیم کو ارسال کردیا ہے۔ وزارت پٹرولیم کو یہ اختیار
حاصل ہے وہ گھریلو صارفین کا ٹیرف برقرار اور دیگر شعبوں کے ٹیرف میں مزید
اضافہ کرسکتی ہے۔ وزارت پٹرولیم صارفین کو سبسڈی فراہم کرے تو کمپنیاں گیس
مہنگی نہیں کریں گی۔ وزارت پٹرولیم کی ایڈوائس پر صارفین کیلئے گیس مہنگی
کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ یہی نہیں وزارت پٹرولیم 49 ارب روپے
گیس چوری کا بوجھ بھی عوام پر ڈالنے کی سمری ارسال کرچکی ہے جس پر کل فیصلہ
آنے کا امکان ہے پنجاب، خیبر پی کے کیلئے 58 روپے 29 پیسے فی ایم ایم بی ٹی
یو، بلوچستان کیلئے 22 روپے 90 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی منظوری
دی گئی۔
اب خبر آئی ہے کہ اعدادوشمار درست کئے جائیں کہ قبائلی علاقے شمالی
وزیرستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب کے تناظر میں ملک کے اندر نقل مکانی
کرنے والے افراد کی تعداد 575000 تک پہنچ گئی ہے۔شمالی وزیرستان کے مختلف
علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کے اندراج کے لیے تین رجسٹریشن سینٹر قائم
کیے گیے ہیں۔
کمشنر بنوں میاں محسن علی نے جمعے کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نقل
مکانی کرنے والے افراد میں اب تک 30 کروڑ روپے کی امدادی رقوم تقسیم کی جا
چکی ہیں۔کمشنر نے کہا کہ متاثرین کے لیے صوبہ پنجاب کی حکومت نے 50 ٹرک اور
عمران خان فانڈیشن نے 20 ٹرک امدادی سامان بھیجا ہے۔انھوں نے کہا کہ شمالی
وزیرستان کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے والوں کے اندراج کے لیے تین
رجسٹریشن سینٹر قائم کیے گیے ہیں۔کمشنر بنوں کے ساتھ بریفنگ میں بریگیڈیئر
آفتاب بھی موجود تھے جنھوں نے کہا کہ فوج 70 فیصد متاثرہ خاندنوں میں راشن
تقسیم کر چکی ہے۔پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں 15 جون کو آپریشن ضربِ عضب
کا آغاز کیا تھا جس میں فوجی حکام کے دعوے کے مطابق سینکڑوں ملکی و غیر
ملکی شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کے اہم مراکز پر بھی حملے کیے جا رہے
ہیں جبکہ اس آپریشن میں 17 فوجی شہید ہو گئے ہیں۔ نیم قبائلی علاقے بقہ خیل
میں قائم کیمپ کو ایک ماڈل کیمپ بنایا جائے گا۔بریگیڈیئر آفتاب نے کہا کہ
متاثرین میں رمضان پیکج تقریبا تقسیم ہو چکا ہے اور عید پیکج کی تقسیم آج
سے شروع ہو جائے گی۔پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں 15 جون کو آپریشن ضربِ
عضب کا آغاز کیا تھا جس میں فوجی حکام کے مطابق اب تو وہاں سینکڑوں ملکی و
غیر ملکی شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کے اہم مراکز پر بھی حملے کیے جا
رہے ہیں ۔آپریشن ضرب عضب شروع ہوئے دو ہفتے سے زیاد عرصہ ہو گیا ہے۔
اب بات ذرا پڑوس کی جہاں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی ان دنوں اپنے
بھارتی مقبوضہ کشمیر کے دورے پر ہیں جہاں اس موقعے پر مکمل ہڑتال ہے۔ وزیرِ
اعظم کی حیثیت سے یہ ان کا کشمیر کا پہلا دورہ ہے۔نریدر مودی جمعے کی صبح
بھارتی مقبوضہ کشمیر کے جنوبی صوبہ جموں پہنچے جہاں سے وہ ہیلی کاپٹر کے
ذریعہ کٹرہ گئے اور وہاں 25 کلومیٹر کی مسافت والی ریلوے لائن کا افتتاح
کیا۔یہ ریلوے لائن نئی کٹرہ میں ہندؤوں کے مقدس مقام ماتا ویشنو دیوی کو
براہِ راست نئی دہلی کے ساتھ ملائے گی۔نریندر مودی کی آمد پر کشمیر میں
مکمل ہڑتال کی جا رہی ہے۔ ہڑتال اور اضافی سیکورٹی پابندیوں کی وجہ سے جمعے
کو عام زندگی معطل رہی۔
کٹرہ میں لوگوں سے خطاب کے دوران نریندر مودی نے کہا’’ میں کشمیر کی دھرتی
پر آیا ہوں۔ماتا ویشنو دیوی کا آشیرواد لینے آیا ہوں۔ میں سمجھتا ہوں کہ
بنیادی ڈھانچہ تعمیر و ترقی کی ماں ہے‘‘۔ انھوں نے کئی منصوبوں کا حوالہ دے
کر کہا کہ ہم کشمیریوں کے دل و دماغ جیتنا چاہتے ہیں۔جموں کشمیر کا زیادہ
تر رقبہ ہمالیائی پہاڑوں سے گھرا ہے، اور بھارت نے ابھی تک پوری ریاست کو
ملک کے وسیع ریلوے نیٹ ورک کے ساتھ پوری طرح نہیں جوڑا ہے۔وزیرِ اعظم مودی
نے اس مقصد کو قابل حصول بتایا اور کہا جموں کشمیر کو بھارت کے ساتھ منسلک
کرنا اٹل بہاری واجپائی کا خواب تھا جسے پورا کیا جائے گا۔نریندر مودی کے
دورے کے خلاف تما م حریت پسندوں نے ہڑتال کی کال دی ہے۔ اب بھارت نے اس
منصوبے کے زریعے پورے بھارت کا مقبوضہ کشمیر کے ساتھ رابطہ بحال کردیا ہے
دوسری طرف ہمارے وزیر اعظم نے بھی راولپنڈی،اسلام آباد مری اور مظفر آباد
ریلوے لائین منصوبے کی منظوری دے رکھی ہے جس پر خیال غالب ہے کہ جلد کام
شرع ہوگا اور شاید جلد مکمل بھی ہوجائے۔
سید علی گیلانی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے بھارتی حکومت کے اس منصوبے
پر ناراضی کا اظہار کیا ہے جس کے مطابق 1990 ء میں تشدد کی وجہ سے کشمیر
چھوڑنے والے مقامی ہندوں یا پنڈتوں کی واپسی کے لیے محفوظ پناگاہیں تعمیر
کی جائیں گی۔سید علی گیلانی اور یہاں سرکاری طور تسلیم شدہ مفتی بشیرالدین
نے پنڈتوں کی واپسی اور سماجی سطح پر بحالی کا خیرمقدم کیا ہے مگر انھوں نے
انھیں الگ کالونیوں میں بسانے کی مخالفت کی ہے۔سید علی گیلانی نے تو یہاں
تک کہا ہے کہ بھارت کو یہ مشورہ اسرائیل نے دیا ہے کہ پنڈتوں کے نام پر
ہندو آبادکاروں کی فوج یہاں بھیج دی جائے۔میرواعظ عمرفاروق نے جمعے کی
ہڑتال کو کشمیری کے جذبات کا مظاہرہ قرار دیتے ہوئے نریندر مودی کو مشورہ
دیا ہے کہ وہ سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے نقش و قدم پر چل
کر کشمیر کا مسلہ حل کرنے میں پہل کریں۔ اس کے لیے انھوں نے کہا ہے کہ تمام
فریقوں کو غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ہڑتال اور سکیورٹی کی
پابندیوں کی وجہ پوری وادی میں سناٹا ہے۔ حکومت نے سید علی گیلانی اور میر
واعظ عمر فاروق سمیت تمام علیحدگی پسندوں کو گھروں پہلے ہی میں ہی نظربند
کررکھاہے۔ اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ مودی سرکار سیرنگر کی گلیاں سنجیاں
کرکے اکیلے ہی مرزایار بنے پھر رہے ہیں ۔جبر اور دھونس سے کسی قوم کو
یرغمال بناکر رکھا جاسکتا ہے نہ ہی غلام، ۔۔ |