یہود و نصاری کا صلیبی انتقام !!

اسلام ، عیسائیت کے بعد دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے ۔اسلام ، مشرق وسطی ، شمالی افریقہ اور ایشا کے بعض علاقوں میں غالب اکثریت کا دین ہے ، جبکہ چین ، بلقان ، مشرقی یورپ اور روس میں بڑی مسلم آبادی موجود ہیں ، نیز مسلم مہاجرین کی کثیر تعداد مغربی یورپ میں بھی آباد ہے ، جہاں عیسائیت کے بعد اسلام دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے ، جبکہ مسلمان مجموعی آبادی کے محض6فیصد پر مشتمل ہے۔ مسلم اکثریت والے57ممالک ، جس میں دنیا بھر میں مسلم آبادی کے لحاظ سے62فیصد یعنی ایک بلین مسلمان ایشیامیں رہائش پذیر ہیں۔ مشرق وسطی میں غیر عرب ترکی اور ایران سب سے بڑے مسلم اکثریت والے ممالک ہیں ، افریقہ میں مصر اور نائیجیریا میں کثیر مسلم آبادی موجود ہے۔

طوالت کے سبب تفصیلی اعداد و شمار پیش نہیں کئے جاسکتے۔تاہم ان اعدادو شمار کا مقصد صرف یہی ہے کہ دنیا میں تمام مسلمانوں کی تعداد ایک چوتھائی کے قریب ہے ، اور ان میں ایسے ممالک بھی ہیں جن کے معدنی وسائل اور دولت سے مغربی غیر مسلم ممالک کی معیشت اور ترقی کا راز پہناں ہے ، لیکن سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ مسلمانوں کے مقابلے میں کم دولت یافتہ مغربی ممالک نے مسلم ممالک میں تفرقوں و انتشار کا ایک ایسا بازار گرم کر رکھا ہے کہ مسلمانوں کے تمام مالی وسائل ، ان عالمی استعماری طاقتوں کی جیبوں میں جا رہے ہیں ۔اسلام امت واحدہ کا درس دیتا ہے لیکن مغرب ، جس میں خاص طور پر امریکہ ، برطانیہ اور اسرائیل نے مسلمانوں کے درمیان ، فقہہی معاملات یا فرقہ وارنہ اختلافات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ظلم و جبر وہ بازار گرم کیا ہوا ہے کہ جس کا کوئی پر سان حال ہی نہیں ہے۔لیبیا ایک ایسا ملک تھا جس نے امریکہ کی ناک میں نکیل ڈالی ہوئی تھی اور امریکہ کی تمام تر پابندیوں کے باوجود ، وہ لیبیا کو جھکنے پر مجبور نہ کرسکا تھا لیکن مسلمانوں کے درمیان نا اتفاقی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے معمر قذافی کا تختہ الٹ دیا گیا اور لیبیا میں انقلاب کے بعد بد ترین لڑائی دیکھی گئی ۔لیبیا کا پارلیمان اسلام پسندوں اور اسلام مخالف دھڑوں میں بٹا ہوا ہے اور جب سے معمرقذافی کو اقتدار سے ہٹایا گیا ، ملک میں دائمی بے چینی کی مسلسل صورتحال ہے۔

کینیا اور صومالیہ کے درمیان تنازعات کی وجہ سے اسلام کے نام شدت پسندی کے رجحانات کو دنیا کے سامنے لایا جارہا ہے، الشباب نامی تنظیم کا امریکہ مخالف ہے ، گذشتہ سال نیروبی کی وسیع مارکیٹ کے ویسٹ گیٹ پر ایک حملہ کیا گیا تھا ، جس میں ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے ، ممبا سا میں مسلح افراد نے ایک مسجد پر حملہ کرکے مولوی "مکابری جن کا صل نام ابوبکر شریف احمدہے، ہلاک کردیا تھا ۔ امریکہ نے تنظیم پر جنگجو بھرتی کرنے اور الشباب کیلئے فنڈ جمع کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اسی طرح شیخ ابراہیم اسماعیل اور شیخ عبود روگو محمد کو بھی قتل کیا گیا ، ان مولویوں کی ہلاکت کا الزام کینیا کی سیکورٹی افواج پر براہ راست لگایا گیا تھا۔صومالیہ کی جو صورتحال ہے اس سے ہر ذی حس واقف ہے۔صومالیہ نے اپنی مدد کیلئے کینیا کی فوجیوں کو اپنی سرحدوں پر تعینات کیا ہے گذشتہ دنوں الشباب نامی اس تنظیم نے صومالیہ میں جنگجوانہ گوریلا کاروائیوں میں کینیا کے ساحلی شہر میبکیٹونی کے علاقے میں حملہ کرکے48افراد ہلاک کردئیے تھے۔نائیجیریا کی حکومت کو دیکھیں تو ملک کے شمال مشرق میں ہنگامی حالت کے نفاذ اور ہزاروں سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود "بوکو حرام"نامی شدت پسند تنظیم کو قابو پانے میں ناکام ہے ، عسکریت سند ا س تنظیم نے گزشتہ پانچ سالوں میں اسکولوں ، گرجا گھروں ، مساجد سمیت دوسرے مقامات پر حملے کرکے ہزاروں افراد کو ہلاک کیا ہے۔جبکہ نائیجریا کے شمال مشرق میں تازہ حملوں میں سینکڑوں افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے اور اس کا الزام "بوکو حرام"پر لگایا گیا ہے جو نائیجریا میں بد امنی کی ذمے دار سمجھی جاتی ہے۔

مملکت شام کو دیکھیں تو وہاں بھی حکومت مخالف گروپوں نے خانہ جنگی شروع کی ہوئی ہے ، شامی حزب اختلاف کے اتحاد"سیرین نیشنل کونسل"، فری سیرین آرمی ،شامی حکومت کیخلاف مسلح جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ حزب اﷲ گروپ کے ارکان ان کے خلاف لڑ رہے ہیں۔اسی طرح عراق میں امریکی جارحیت میں دس کھرب ڈالر خرچ ہوئے اور جب نو سال کی اس جنگ جوئی کا خاتمہ ہوا تو عراق میں اپنی امریکہ نواز پھٹو مالکی حکومت سے عراقی عوام کو سکون کا سانس نہیں لینے دیا اور اب صورتحال یہ ہے کہ داعش کے خود ساختہ خلیفہ ابوبکر بغدادی ، نے بغاوت کا طوفان کھڑا کیا ہوا ہے اور دوران جنگ کے سبب دس لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ ، ایران غیر اعلانیہ اور اعلانیہ ، عراقی حکومت کی مددر رہا ہے۔امریکی کی اس جارحیت میں مسلمانوں کو کیا ملا ، ماسوائے لاکھوں انسانوں کی سوختہ لاشیں اور عمر بھر کی فرقہ وارنہ غلامی اور شرم ناک ذلت ۔

افغانستان کی حالت قابل رحم کے باوجود مسلمانوں کیلئے ایک پہلو باعث فخر بھی ہے کہ سرد جنگ کی وجہ سے روس کا خاتمہ ہوا اور دنیا کی سپر پاور کو شکست ہوئی ، پھر امریکی جارحیت کے بعد امریکہ کو شرمناک شکست ہوئی اور نیٹو کی افواج کو شرمندگی کے ساتھ واپس جانا پڑ رہا ہے ، لیکن مجموعی طور پر جب روس ، افغانستان سے گیا تو فساد چھوڑ گیا ، اب دوبارہ امریکہ جا رہا ہے تو وہ ماضی کی عادتِ ثانیہ کی وجہ سے خانہ جنگی اور پاکستان کیلئے بھارت کو چوکیدار بنا کر جارہا ہے۔افغانستان کا تبدیل شدہ رویہ مستقبل کی خارجہ پالیسی ہے۔

پاکستان اسلام کا قلعہ ، اس کا عسکریت پسندوں نے حال کردیا ہے کہ اس کے بارے میں کچھ لکھتے ہوئے ، زبان و قلم ساتھ چھوڑ دیتا ہے ، دو قومی نظرئیے کے بعد لسانی نظرئیے کے تحت قائم ملک بنگلہ دیش کے بارے میں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس کا اسلام کا کوئی واسطہ ہی نہیں ہے۔ انھیں سب سے زیادہ فکر اس بات کی ہے کہ بنگلہ دیش بنانے میں جس جس نے مخالفت کی تھی انھیں جلد ازجلد پھانسی پر لٹکا دیا جائے، عرب ممالک کی ساری توجہ تیل اور حج و عمرے کی آمدنی پر لگی ہوئی ہے ، متحدہ عرب امارات کی ساری قوت ، ریگستانوں میں پرتعیش ، عیش پرستوں کے لئے نئے شہر بنانے پر مرکوز ہے ، ایران کا سارازور ، داعش اورعرب و اسرائیل کے خلاف ہے تو دوسری جانب اپنے عرب ممالک سے اختلاف کو ختم کرنے کرنے سے گریز کررہا ہے۔کئی ممالک اور بھی ہیں کہ صفحات کی کم یابی کی وجہ سے تذکرہ ممکن نہیں ہوسکا لیکن جہا ں جہاں مسلم امہ کی زبوں حالی پر نظر دوڑائیں تو بات قدر مشترک نظر آتی ہے کہ ہم نے اﷲ تعالی کی مضبوط رسی قرآن کریم کو چھوڑ کر اپنی اپنی ریشم کی بنی نازک اور بظاہر دیدہ زیب دکھائی دینے والی ڈوروں کو تھام رکھا ہے اور باہمی اختلافات میں اس بات سے بھی عار نہیں کرتے کہ اگر اسلام کے نام لیواؤں کو یہود و نصاری صلیبی انتقام میں ان کے فائدے کیلئے مسلم نسل کشی کر رہا ہے تو کرنے دیا جائے ، کم از کم زندیق ناہجار ، کافرتو ختم ہوگا ۔ یاد رکھنا چاہے کہ ہمارا یہ عمل ہمیں نہیں بلکہ ، دشمنان اسلام کو فائدہ پہنچا رہا ہے ، اور ہم غلام ابن غلام بن کر بندروں کی طرح نقالی پہ نقالی کئے جار ہے ہیں -
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 744321 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.