غزہ کی پُرآشوب صُورتِ حال اور..؟؟؟

غزہ پر اُوآئی سی کا سوالیہ کرداراور اُمتِ مُسلمہ...؟؟؟
کیازر، زمین اور زن کے نشے میں مست مسلم حکمران فلسطین کے لئے کچھ نہیں کریں گے...؟

آج فلسطین میں اپنی جارحیت شروع کرنے کے خاطر سازشی اسرائیلی حکمرانوں نے امریکی معاونت سے اپنے پہلے سے منصوبے کے تحت اپنے چاریا آٹھ شہریوں کے قتل کا ایک ڈرامہ رچایا اوراِنہیں ہی اسرائیلی حکمرانوں نے ا پنے شہریوں کے قتل کابہانہ بناکر اپنی خونخوار اسرائیلی فوج کو غزہ پر چڑھائی کا حکم دے دیایوں کمبخت اسرائیل فوج سترہ روز سے جدیدترین کیمیائی ہتھیاروں سے غزہ پرا پنی چڑھائی جار ی رکھے ہوئے ہے اور آج بھی جب یہ کالم لکھاجارہاہے اسرائیلی فوج نے غزہ پرزمینی کارروائیوں کاسلسلہ شروع کررکھاہے اَب تک کی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوجی طیاروں اور بحری جہازوں کی بمباری اورجدیدکیمیائی ہتھیاروں سے زمینی اورفضائی حملوں سے فلسطین کے معصوم بچوں اور خواتین سمیت آٹھ سو کے قریب نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بناکر شہید اور تین ہزار سے بھی زائد فلسطینیوں کو زخمی کیا جاچکاہے اتنا کچھ ہوجانے کے بعد بھی فلسطینیوں کے خون کی پیاسی اسرائیلی فوج فلسطینیوں کا خون پینے میں جوں کی توں مصروف ہے اُدھر اقوام متحدہ نے بھی اِس امر کی تصدیق کی ہے کہ صیہونی فوج کے حملوں میں 80فیصدعام شہری شہیدہوئے حماس کی جانب سے اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کا بھر پورجواب دیتے ہوئے 30فوجی ہلاک کئے جاچکے ہیں جن میں2امریکی فوجی بھی شامل ہیں اَب اِس سے یہ بات تو پوری طرح سے عیاں ہوچکی ہے کہ چالیس بیالیس سالوں سے امریکی مدداور معاونت سے ہی اسرائیل فلسطین پر اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے ورنہ اِس میں اتنی ہمت کبھی بھی پیدانہیں ہوسکتی تھی اوراَب اِسی کے ساتھ ہی مسلم دنیاکو حماس کے ہاتھوں 30صیہونی فوجیوں کی ہلاکت اور اِن واصل جہنم ہونے والے فوجیوں میں 2امریکی فوجیوں کی ہلاکت یہ ثابت کرتی ہے کہ آج فلسطین میں جتنی بھی جارحیت ہورہی ہے اِس کے درپردہ یقینی طورپر دنیا کے دہشت گردِ اعظم امریکا بھی کارفرماہے جس کا خوداعتراف اسرائیلی وزیراعظم نے بھی کیا ہے کہ آج فلسطین پر جتنی بھی اسرائیلی جارحیت کی جارہی ہے اِس پر ہمیں مکمل حمایت امریکی حکومت اور واشنگٹن کی حاصل ہے یوں آ ج یا بعد میں جب کبھی بھی مسلم اُمہ کو اسرائیل کو سبق سکھانامقصودہوتو اِسے یہ لازمی چاہئے ہوگا کہ یہ سب سے پہلے امریکا کی شیطانی رگ کو اسرائیل سے تیزدھاری چھری سے لگ کرے تو پھر اسرائیل کا قلع قمع کرنے کے لئے کمربستہ ہوجائے تو تب کہیں جاکر مسلم اُمہ کو بہترنتائج مل سکیں گے ورنہ سوالیہ نشان ہی ہاتھ آئے گا۔

جبکہ دوسری طرف اسرائیلی فوج کی جارحیت پر غلغلوں سے لیس اپنے دفاع میں مصروف فلسطینی ہیں کہ جوجذبہ ایمانی اور شہادت کے جذبے سے سرشار ہیں اور اسرائیلی فوج میں شامل امریکی افواج کی بربریت کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہورہے ہیں مگر نہتے فلسطینیوں کے جذبے شہادت کے آگے اسرائیلی فوج بے بس دکھائی دے رہی ہے اور وہ اپنی سُبکی مٹانے کے خاطر امریکی معاونت سے فلسطینیوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے اور فلسطینیوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھاکرایسی تاریخ رقم کررہی ہے کہ جس سے تاقیامت اِنسانیت تھراجائے گی تو وہیں اِس اسرائیل کے جنگ جرم پر ستم ظریفی یہ ہے کہ انسانی حقوق کا سب سے بڑاعلمبرداربننے والاامریکابھی درندہ صفت اسرائیلی فوجیوں کی جارحیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور اِس کا کھل کر اعتراف بھی کررہاہے کہ اسرائیل فلسطین پر اپنی چڑھائی جاری رکھے اِن کا گاڈ اِسرائیل کی مددکرے گاکیوں کہ اسرائیلی حق پر ہیں اور اِن کے گاڈکی مدد کے ساتھ ساتھ امریکاکی مدد بھی قدم قدم پر اسرائیلیوں کو حاصل رہے گی۔

اَب جب کہ اسرائیلی جارحیت سے فلسطین گھنڈراور غز ہ کی گلی کا زرہ زرہ معصوم اور نہتے فلسطینیوں کے خون سے ترہوگیاہے ایسے میں کیا امریکا ،عالمی برادری یا مسلم ممالک کی تنظیم اُوآئی سی کو معصوم اورنہتے فلسطینیوں کی حالتِ زارنظرنہیں آرہی ہے کہ آج اسرائیل کے بغیرت حکمرانوں کے حکم پر فلسطینیوں کے خون کی پیاسی اسرائیلی فوج کس طرح فلسطینیوں کے گھروں ، بازاروں، اسپتالوں، مساجداور تعلیمی اداروں کو جدیداور مہلک کیمیائی ہتھیاروں گولہ بارود سے نشانہ بناکر لوگوں کو شہیداور ہزاروں کو زخمی کر کے زندگی بھر کا مفلوج بنارہی ہے آج فلسطینیوں کی حالتِ زار پر شاعر کا یہ کہناہے کہ:۔
اِس فلسطینی مُجاہد کی مجھے یاد آئی ہے دُشمنوں کی گولیوں سے جو شہادت پاگیا
جس نے آزادی کی خاطر موت کو ترجیح دی رازِ دیں وہ پاگیا،رازِ حقیقت پا گیا

آج اُمتِ مسلمہ کے مسلم حکمران جو امریکاکے یاربن کر اِس کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں اور اِس کے زر، زمین اور زن کے نوازے ہوئے ہیں اِن میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکا کے آگے اتنی بھی زبان ہلاسکیں کہ وہ زیادہ نہیں تو بس..!! امریکاسے اتناہی کہہ دیں کہ ’ ’ اپنے بغل بچے اسرائیل کو سمجھائیں کہ وہ فلسطینیوں پر اپنی بربریت اور جارحیت بندکردے اور فلسطینیوں کو اِن کی مرضی اور مذہبی عقائد کے مطابق زندگی گزارنے دے ‘‘مگردوسری طرف یہ حقیقت ہے کہ پاکستان سمیت مسلم ممالک کے عوام اسرائیل اور اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں پر جاری بربریت اور جارحیت کے خلاف سرپااحتجاج ہے اور اسرائیلی کو سبق سکھانے اور اِسے صفحہ ہستی سے نیست ونابود کردینے کے لئے بے چین ہے اور اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ مل کر خدائے بزرگ وبرترکے آگے بقول شاعر اِس طرح دُعاگو ہے کہ:۔
پوچھتے ہیں یہ فلسطیں کے مسلماں یارب ہم غریبوں کے لئے کوئی مکاں ہے کہ نہیں
عرصہ دیر میں شداد بھی فرعون بھی ہیں کوئی موسی بھی خداوندِ جہاں ہے کہ نہیں
اور اِسی طرح ساری اُمتِ محمدیہﷺ کی زبان پہ اپنے فلسطینی بھائیوں کے لئے یہ دُعابھی ہے کہ :۔
آج دُعا یہ سب کے لبوں پر ہے الہی دل کے گُلستاں کا پُھول کھِل جائے
نصیب ہم کو بھی یارب ہوصبحِ آزادی صلہ ہمیں بھی ہمارے لہو کامل جائے

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان اور ترکی کے علاوہ مسلم ممالک کی تنظیم اُو آئی سی بھی امریکااور اسرائیل کے آگے بے بس اور لاچار دکھائی دیتی ہے اور بہت سے مسلم ممالک حالیہ اسرائیلی جارحیت پر فلسطینیوں کی اربوں ڈالرز کی مددکرنے کو تو تیار ہیں مگر افسوس ہے کہ یہ متحد و منظم ہوکر امریکااور اسرائیل کے آگے فلسطین کے معاملے پر کھل کر اپنے تحفظات کا اظہارکرنے اور اسرائیل و غزہ کے تنازع کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کا مشورہ دینے سے بھی قاصر دکھائی دیتے ہیں آج یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل کی حالیہ جارحیت پر حکومتِ پاکستان اور ترکی کی حکومت نے جس طرح اپنے تحفظات کا کھل کا اظہارکیا ہے وہ ہر لحاظ سے قابلِ تعریف ہے آج اگرایساہی دبنگ موقف مسلم ممالک کی تنظیم اُو آئی سی اور دیگر مسلم ممالک بھی اختیارکرلیں تو ہوسکتاہے کہ امریکا اور اسرائیل کو پسینہ آجائے اور اِن کی پینٹیں یورین (پیشاب )سے گیلی ہوجائیں مگر ایساکرنے کے لئے شرط صرف اتنی سی ہے کہ اُو آئی سی سمیت ساری مسلم اُمہ کو فلسطین کو اسرائیلی چنگل سے نکالنے اور فلسطین کو دائمی آزادی کے خاطر متحدہو منظم ہوکر اسرائیل کے باپ امریکا اور امریکا کے بغل بچے اسرائیل پر پوری قوت سے اپنادباؤ ڈالناہوگااور اَب بھی ایسانہیں کیاتو اُو آئی سی اور مسلم اُمہ یہ سمجھ لے کہ امریکا اور اِس کا بغل بچہ اسرائیل ایک ایک کرکے ساری مسلم ریاست کو نگل جائیں گے اور ہم سب صفحہ ہتی سے مٹ جائیں گے اور اِس میں بھی کوئی شک یا دورائے نہیں ہے کہ بقولِ شاعر:۔
وسوسے شیطان نے بخشے دلِ نادان کو جنگ کی ڈالی بنابابیل سے قابیل نے
مِلّت ِ اِسلام کو اتنا زیاں پہنچا نہ تھا جتنا پہنچایا ہے نقصاں قومِ اسرائیل نے

آج ساری اُمتِ محمدیہﷺ کے لئے یہ وقت کچھ سوچنے اور اپنی دفاع کے لئے کچھ کرنے کا ہے کہ یہ موجودہ حالات میں امریکی اور اسرائیلی سازشوں سے اپنادفاع کس طرح کرے اور غزہ میں جاری ا سرائیلی اور درپردہ امریکی جارحیت اور بربریت سے اپنے فلسطینی بھائیوں کی مددکیسے کرے اور اسرائیلی اور امریکی افواج کو کیسے سبق سکھائے کہ یہ دوبارہ فلسطین کی جانب آنکھ اُٹھاکر بھی نہ دیکھیں اور اگراسرائیلی پھر دوبارہ فلسطین کی طرف دیکھنے کے لئے بھی سوچیں تو اِن کی آنکھیں نکال کر اِن کے ہاتھوں میں رکھ دیں اور اَب آخرمیں چلتے چلتے اسرائیلی و امریکی فوج کی جارحیت کے شکار اپنے فلسطینی بھائیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لئے سلام پیش کرتاہوں ہوں اور اِن کی جرات اور بہادری پریہ شعرعرض ہے کہ:۔
مردانِ حق کی ہے یہی پہچان دہر میں دیتے ہیں اپنی جانِ وفا دین کے لئے
وہ سرفروش زندہ پائندہ ہیں مدام قربان جو ہوئے ہیں فلسطین کے لئے
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971585 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.