جنکوبلوبا درخت

جنکوبلوبا (Ginkgo biloba) یا میڈن ہیر((Maidenhair درخت

جنکو بلوبا Ginkgo biloba یا "میڈن ہیر" (maidenhair) درخت زمین پر پایا جانے والا سب سے قدیم درخت ہے اس کی قدامت (تقریبا 27 کروڑ سال) یعنی ڈایناسورز سے بھی زیادہ ہے۔اسی لئے اسے زندہ فوصل کہا جاتا ہے کیونکہ یہ درختوں کے اس قدیم گروپ سے تعلق رکھتا ہے جس کے فوصل جراسک اور گچ(چونا) عہد (Cretaceous) کی چٹانوں میں عام پائے جاتے ہیں اور یہ اس گروپ میں سے زندہ بچنے والا واحد درخت ہے۔ یہ اعلی' اور 'کم درجہ' پودوں (ferns اور Conifers) کے درمیان زندہ پل کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ درخت انتہائی طویل عمر کے حامل ہوتے ہیں ۔ اس کا سب سے قدیم انفرادی ریکارڈ 3،500 سال پرانا ہے۔

انواع کے بارے میں معلومات
• سائنسی نام: Ginkgo biloba ایل
• عام نام: "میڈن ہیر" (Maidenhair) درخت ، فوصل درخت ، کیو (Kew) درخت وغیرہ
• تحفظ کی حیثیت: معدومیت کے خطرے سے دوچار
• عادات : چوڑے پتے والے جنگلات، مکمل سورج کی روشنی میں نم، گہری، ریتلی مٹی میں.پرورش پاتا ہے۔
• کلیدی استعمال: آرائشی اور ادویاتی
• معلوم خطرات: بیج Ginkgotoxin زہر کا سبب بن سکتا ہے جب تک اچھی طرح بھون نہ لیا جائے.
درجہ بندی
• جماعت (کلاس) : Equisetopsida
• ذیلی جماعت (Subclass) : Ginkgooidae
• طبقہ (آرڈر) : Ginkgoales
• خاندان(فیملی) : Ginkgoaceae
• نوع (سپیسز) : Ginkgo


جغرافیہ اور تقسیم
جنکو بلوبا کا آبائی وطن چین ہے ۔ جنکو بلوبا (Ginkgo biloba) ایشیا میں ثقافتی اہمیت کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔ کنفیوشس کہا تھا کہ اس کی تعلیمات اس درخت کے نیچے بیٹھ کر دی جائیں اس کی وجہ سے چینی روایت میں اس کا احترام کیا جاتا ہے ۔ اسے آرائشی یا بونسائی یا سایہ درخت کے طور پر لگایا جاتا ہے ۔ یہ درخت روایتی طور پر جاپان اور چین میں مندر کے باغات میں لگایا جاتا ہے ۔ اس کے درخت کشمیر ، گلکت ، افغانستان اور ایران میں بھی پائے جاتے ہیں ۔ یہ دل آویز درخت مشرق میں مندروں کے باغات میں پھلا پھولا اس کا بیج سب سے پہلے سترویں صدی عیسوی میں یورپ میں لایا گیا "میڈن ہیر" (maidenhair) درخت اب بڑے پیمانے پر ایک آرائشی درخت کے طور پر دنیا بھر کے شہروں میں لگایا جانے والا مقبول درخت بن چکا ہے اور یہ اپنی ادویاتی خصوصیات کی وجہ سے بھی باغات میں لگایا جاتا ہے ۔ جنسی طور پر یہ نر اور مادہ دونوں شکلوں میں پایا جاتا ہے ۔ نر درخت کو مادہ درخت سے بہتر گردانا جاتا ہے کیونکہ مادہ درخت سے گرنے والے پھلوں (بیجوں) سے ناخوشگوار بو پیدا ہوتی ہے ۔ بو کے باوجود، چینی میں اس کے پھل کو 'نقرئی خوبانی' کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کا درخت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کے باغ نباتات میں موجود ہے ۔

شکل و شباہت
درخت :
درخت اونچائی 35 تا 40 میٹر تک پہنچ سکتی ہے چین میں بعض درخت 50 میٹر تک بلندی تک کے بھی پائے جاتے ہيں ۔ اس کے تنے کا قطر 2 تا 4 میٹر کبھی 7 میٹر تک بھی ہو سکتا ہے ۔ بڑی عمر کے درخت کی اپنی بے قاعدہ نکلی ہوئی شاخوں کی وجہ سے پھیلے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ بڑی عمر کے درختوں کی براؤن چھال گہرائی تک کٹی پھٹی کارک کی طرح نظر آتی ہے۔

پتے :
اس کے پتے 6 سے 9 سینٹی میٹر یا تین انچ چوڑے ، سبز یا سبزی مائل زرد ، کبھی خاکستری یا سیاہی مائل رنگت اور شکل میں ہتھ پنکھے کی طرح ، دو یا دو سے زیادہ مختلف گوشے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ان کی لمبائی کبھی 15 سے 20 سینٹی میٹر تک بھی ہوتی ہے۔ موسم خزاں میں، جنکوبلوبا Ginkgo biloba کے پتے زمین پر گرنے سے پہلے خوبصورت سنہری رنگت اختیار کر لیتے ہیں ۔ سنہرے رنگت کے پتوں پر مشتمل یہ درخت آنکھوں کو بڑے بھلے لـگتے ہیں اور بہت دلکش نظر آتے ہیں ، بالکل املتاس کے درخت کی طرح جب وہ پیلے پھولوں سے ڈھک جاتا ہے ۔

بیج :
پختگی یا بلوغت تک پہنچنے کے لئے اسے 20-35 سال لگتے ہیں اور اس کے بعد اس میں بیج لگنا شروع ہوتے ہیں ۔ جنکوبلوبا یا maidenhair کے نر اور مادہ درخت الگ الگ ہوتے ہیں ۔ نر درخت میں جھمکے کی طرح کچھے لگتے ہیں جو پولن پیدا کرتے ہیں جبکہ مادہ درخت میں کچھے کا آخر میں دو بیضے ہوتے ہیں جن کے بارآور ہونے پر گول (بیر سے مشابہ) گودے سے ڈھکا ہوا پھل لگتا ہے جو ناپختہ حالت میں سبز لیکن پختہ ہونے پر زرد رنگ کا ہو جاتا ہے زرد رنگ کے اس گودے کے اندر سخت گٹھلی میں بند اس کا بیج ہوتا ہے ۔ موسم خزاں میں یہ پھل زمین پر گر جاتے ہیں اور ان کا گودا گل سڑ کر اترتا ہے اس کی وجہ سے ان میں سے ناخوشگوار باسی مکھن کی طرح بو آتی ہے۔یہ بو اس کے گودے میں موجود butyric acid کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ۔ اسی بو کی وجہ سے نر درخت کو مادہ درخت پر ترجیح دی جاتی ہے ۔

عام استعمال:
جنکوبلوبا کی گٹھلی گری دار میوے کے طور پر جانی جاتی ہے اور اسے بھون کر کھایا جاتا ہے ۔ جب اسے بھونا جاتا ہے تو اس کا ذائقہ شاہ بلوط یا دیودار نٹ جیسا ہوتا ہے ۔ روایتی چینی اور جاپانی ڈشوں میں اس کو استعمال کیا جاتا ہے ۔ بیج کو اچھی طرح بھوننا چاہیے کیونکہ اس میں جنکوزہر (Ginkgotoxin) یا
((4'-O-methylpyridoxine ہوتا ہے جو سمیت (زہریلا پن) کا باعث بن سکتا ہے بھوننے پر اس کی سمیت ختم ہو جاتی ہے لیکن ایسا سمجھنا غلط ہے البتہ اسے پائیری ڈوکسن (فینائل زدہ الکحل) کے ذریعے زائل یا ختم کیا جا سکتا ہے-

طبی خواص
(GINGKO BILOBA) جنکو بالوبا ایکسٹریکٹ
جنکوبلوبا جسے میڈن ہیر درخت بھی کہا جاتا ہے ، یہ زمین پر پایا جانے والا سب سے قدیم درخت ہے ۔ اس کا آبائی وطن چونکہ چین ہے اس لئے روایتی چینی طب میں اسے بطور دوا صدیوں سے استعمال کیا جارہا ہے ۔ چینی طب میں اسے تپ دق ، دمہ ، پرانی کھانسی ، رگوں کے پھولنے ، ٹانگ کے السر ، خونی بواسیر ، یاداشت کو بہتر بنانے کےلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس طرح اسے دل اور پھیپھڑوں کے افعال اور دوران خون کو بہتر کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ روایتی طب میں اسے جنسی کمزوری کے لئے بھی بہتر خیال کیا جاتا ہے ۔

اس کے پتوں کو بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے پتوں میں ویسے تو 40 سے زیادہ کیمیائی اجزاء پائے جاتے ہیں لیکن دو طرح کے کیمیائی اجزاء زیادہ مؤثر ہیں جنہیں فلیوونائیڈ (جسے فلیون گلوکوسائیڈ یا ہیٹروسائیڈ بھی کہا جاتا ہے) ، ٹرپینائیڈ (جنکولائیڈیز اور بلبولائیڈیز) کہا جاتا ہے ۔ یہ دونوں اجزاء دافع تکسید خصوصیات کے حامل ہیں ۔ آج کل ان پتوں کا عصارہ بطور دوا مستعمل ہے ۔جو اس کے سبز خشک پتوں سے حاصل کیا جاتا ہے ۔ تقریبا 50 کلو پتوں سے ایک کلو عصارہ حاصل ہوتا ہے ۔ میعاری عصارہ میں 24 سے 32 فیصد تک فلیونائیڈ اور 6 سے 12 فیصد تک ٹرپینائیڈ (جنکولائیڈیز اور بلبولائیڈیز) ہوتا ہے ۔ یورپ اور امریکہ میں آج کل یہ سب سے زیادہ بکنے والی نباتاتی دوائی (ہربل میڈیسن) ہے ۔ فلیونائیڈ اعصاب ، دل کے عضلات ، خون کی رگوں اور ریٹینا کو نقصان سے بچاتا ہے جبکہ ٹرپینائیڈ، خون کی رگوں کو کشادہ کرکے اور پلیٹیلس کی لزوجیت (چپچپاہٹ) کو کم کرکے خون کے گردش اور بہاؤ کو بہتر بناتا ہے ۔
جنکوبلوبا کا بنیادی فعل خون کی لزوجیت (گاڑھا پن) کو کم اور خونی رگوں کو کشادہ کر کے خون کی روانی اور بہاؤ میں اضافہ کرنا ہے اس سے تمام بدن کے اعضاء میں گردش خون بہتر ہوتی ہے اور خون کی کم فراہمی سے جو مسائل پیدا ہوتے ہیں ان کا ازالہ ہوتا ہے ۔ خون کی گردش کے مسائل عموما عمر رسیدہ افراد میں پیدا ہوتے ہیں اس لئے جنکوبلوبا کو عمر رسیدہ افراد کی دوا کے طور پر جانا جاتا ہے ۔ چنانچہ اس کے پتوں سے تیار کردہ یہ عصارہ دل کے لئے محرک کا کام کرتا ہے ۔ یہ خون کی گردش کو بہتر بناکر دل کے دورہ کے خطرے کو کم کرتا ہے ۔ سقوط قلب (ہارٹ اٹیک) میں دل کے علاج میں اگر اسے باقاعدگی سے استعمال کیا جائے تو اس سے دل کو تقویت اور دوران خون میں بہتری پیدا ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ چونکہ ڈیپریشن اور ٹینشن کو بھی کم کرتا ہے اس لئے دل کے مریض اس کے استعمال سے بہت بہتری محسوس کرتے ہیں ۔ یہ بدن کے اطرافی اعضاء یعنی بازؤں اور ٹانگوں میں بھی دوران خون کو زیادہ کرتی ہے اس لئے ٹانگوں میں خون کی کمی کی وجہ سے جو درد ہوتا ہے اس کے لئے مفید ہے ، اسی طرح عمر رسیدہ افراد میں عضلات میں خون کی فراہمی میں کمی کے باعث ان میں ہزال (دبلا پن) (Atrophy - پیدا ہوجاتا ہے اس کے ازالہ کے لئے اس استعمال کیا جاتا ہے ۔

چونکہ یہ دوران خون خصوصا دماغ میں خون کے دورانیے کو بہتر اور دماغ میں آکسیجن اور گلوکوز کی فراہمی اور استعمال کو زیادہ کرتا ہے نیز اس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ خلیات کے زخمی ہونے یا مرنے کی وجہ سے پیدا ہونے والے قدرتی زہریلے مواد کو کو صاف کرتا ہے اس لئے یہ کم مدتی یاداشت کو بہتر بناتا ہے ، ذہن کو صاف کرتا ہے ، ڈیپریشن کو کم کرتا ہے اسی سبب بہت سی دماغی بیماریوں میں بطور علاج اس کا استعمال کافی بڑھ رہا ہے ۔تشویش ، ناامیدی ، جذباتی اور جسمانی تھکاوٹ اور اداسی کے لئے بھی اسے مفید خیال کیا جاتا ہے۔

اس کے استعمال سے موڈ میں بہتری محسوس ہوتی ہے ۔ حال ہی میں کئے گئے محتاط کلینیکل ٹرائیل یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ ڈیمنیشیا کے علاج میں مؤثر ہے ۔ کچھ تحقیق یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ یہ الزائیمر کے مرض میں شاید اتنا ہی فائدہ مند ہے جتنی اس ضمن میں استعمال ہونے والی ایلوپیتھی ادویات مثلا ڈونیپیزل (Donepezil) گیلینٹامین (Galantamine) ریواسٹگمین (Rivastigmine) وغیرہ۔الزائمر کے مرض میں دماغی خلیات کی تباہی سے یاداشت کے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔ جنکوبلوبا دماغی دوران خون کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ دافع تکسید خصوصیات کا بھی حامل ہے اس لئے یہ اپنی دافع تکسید خصوصیات کی وجہ سے ان خلیات کے ضائع ہونے کے عمل کو سست کرتا ہے اس لئے الزائمر میں اس کا استعمال انتہائی مفید ہے ۔ لیکن عام لوگوں یعنی صحت مند افراد میں مرض الزائمر کی روک تھام میں اس کا کوئی کردار نہیں ۔ البتہ صحت مند افراد اسے اپنی توجہ بہتر بنانے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں کچھ مطالعات یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ ارتکاز توجہ کے لئے اس کا اثر فوری ہوتا ہے ،استعمال کے دو ، اڑھائی گھنٹے بعد ہی یہ اثر اپنی انتہا پر پہنچ جاتا ہے ۔ پارکنسن بیماری میں ڈوپامین کی کمی بتدریج عضلات میں سختی ، ارتعاش اور ان کا باہمی ربط میں خرابی پیدا کرتی ہے ۔ دماغی دوران خون میں بہتری سے زیادہ مقدار میں ڈوپامین خلیات میں پہنچتی ہے اس لئے پارکنسن بیماری میں بھی اس کا استعمال فائدہ مند ہو سکتا ہے ۔

نوٹ: بعض تحقیق کاروں کا یہ خیال ہے کہ یہ جوان اور درمیانی عمر کے افراد کی یاداشت کے لئے تو کام کرتی ہے لیکن عمر رسیدہ افراد کے دماغی افعال کی بہتری میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ۔ ڈیمنیشیا اور الزائمر چونکہ عمر رسیدہ افراد کو لاحق ہونے والی بیماری ہے اس لئے ان بیماریوں میں اس کے استعمال کوئی خاص فائدہ نہیں ۔ انہیں اگر کوئی فائدہ پہنچتا تو وہ اس کے دوران خون یا گردش خون میں بہتری لانے والے خصوصیت کی وجہ سے ہے ۔

اسے کان بجنا (کانوں میں شائیں شائیں کی آوازوں کا آنا)اور اس کے ساتھ ہونے والی علامات مثلا متلی ، دوران سر وغیرہ کے علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ثقل سماعت میں مفید ہے ۔ ذیابیطس میں ریٹینا کو پہنچے والے نقصان کے ازالہ میں بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے ۔ موتیا بند (گلائی کوما) میں اس کا استعمال فائدہ مند ہے ۔

جنسی کمزوری میں فائدہ مند ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ چونکہ دوران خون کو بہتر کرتا ہے اس لئے جنسی اعضاء میں دوران خون کی بہتری سے جنسی قوت کو شاید تقویت حاصل ہوتی ہو لیکن براہ راست جنسی کمزوری میں اس کے کسی فائدے کی نشاندہی نہیں ہوتی البتہ اسے دوسری جنسی ادویات کے ساتھ امساک اور لذت کے لئے ضرور استعمال کیا جاسکتا ہے ۔

دماغی امراض میں اس کا وٹامن "ای" کے ساتھ استعمال زیادہ فائدہ مند ہے ، وٹامن۔ای بھی زخمی اور مرنے والے خلیوں سے نکلنے والے زہریلے مواد سے دوسرے خلیوں کو محفوظ رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ بھی قدرتی طور پر مچھلی کے تیل یا گری دار میوہ جات خصوصا مغز تخم بنولہ (کپاس کا بیج) میں پائی جاتی ہے۔یہ بھی خون جمنے پر اثرانداز ہوتی ہے اس لئے اسے خون پتلا کرنے والی ادویات کے ساتھ نہیں لینا چاہیے ۔ بہتر یہ کہ اس خالص حالت میں لینے کی بجائے ایسی خوراک کا لمبے عرصے کے لئے باقاعدہ استعمال کیا جائے ، جو اس وٹامن ای سے بھرپور ہو۔ مغز تخم بنولہ اس مقصد کے لئے بہترین ہے ۔ اسی طرح کورین جن سنگ(Red Kooga Korean Ginseng) ، جسے Panax Ginseng بھی کہا جاتا ہے ، کے ساتھ بھی اس کا استعمال بہتر نتائج دیتا ہے ۔ کورین جن سنگ کے ساتھ اس کا مرکب دستیاب ہے ۔

مزاج :
جنکوبلوبا کے مزاج کے تعین کے لئے اس کی درج ذیل خصوصیات کو مدنظر رکھیں تو کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے ۔
1. جنکو بلوبا خون کی روانی اور بہاؤ کو تیز کرتی ہے ، دوران خون کو بہتر بناتی ہے ۔
2. یہ خون کی رگوں کو کشادہ کرتی ہے۔
3. یہ خون کی لزوجیت کو کم کرکے خون کو پتلا کرتی ہے۔
4. یہ بلڈپریشر کو بھی کم کرتی ہے ۔
5. کان بجنے میں مفید ہے ، کان بجنا چونکہ عضلاتی تحریک میں ہوتا ہے ۔

درج بالا خصوصیات کو سامنے رکھیں تو یہ بات قرین قیاس ہے کہ جنکو بلوبا کا مزاج غدی عضلاتی (گرم خشک) ہے ۔ اس کے اثرات 8 سے 12 ہفتوں کے اندر ظاہر ہوتے ہیں ۔

مقدار خوراک :
یاداشت کے مسائل ، نسیان اور دیگر دماغی امراض مثلا سٹریس ، ڈیپریشن ، ٹینشن ، الزائمر ، پارکنسن وغیرہ میں 60 سے 100 ملی گرام (اسے 120 ملی گرام تک لیا جا سکتا ہے) صبح ناشتے کے بعد اور شام 4 بجے ایک گلاس دودھ نیم گرم کے ساتھ استعمال کریں ۔ اس کے ساتھ وٹامن "ای" کے حصول کے لئے یہ مرکب استعمال کریں تو بفضل ربی بہتر نتائج کی توقع ہے ۔ مغز تخم بنولہ 80 گرام ، اسگند ناگوری 20 گرام ، سفوف بنا لیں اور ایک چھوٹا چمچ صبح و شام دودھ کے ساتھ لیں ۔ یہ مرکب ریڑھ کے مہروں کے ہلنے (حدبہ مقدم و حدبہ مؤخر) کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ، لیکن یہ اعصاب و دماغ کو بھی تقویت دیتا ہے ۔ اگر یہ میسر نہ ہو تو بازار میں دستیاب وٹامن "ای" علیحدہ سے بھی لیا جا سکتا ہے لیکن اس کی روزانہ کی خوراک 200 یونٹ سے زیادہ نہیں ہونی چاہیۓ ۔

اعصابی ضعف باہ میں عضلاتی مقوی باہ ادویات کے بعد مستقل امساک اور بہتریں لذت کے لئے 60 ملی گرام جنکوبلوبا ایکسٹریکٹ روزانہ رات کو نیم گرم دودھ کے ساتھ لیں ۔

دل کے دورہ میں فوری طور پر لہسن کی تریاں 10 عدد نیم کوفتہ ، اس میں سبز مرچ ، پودینہ ، قصوری میتھی، زیرہ سیاہ ڈال کر روغن زیتون یا دیسی گھی میں تڑکا لگا کر ایک کپ پانی ڈال دیں جب ایک جوش آجائے تب نیم گرم مریض کو پلا دیں یہ انشاءاللہ دل کی ایسے بہترین طریقے سے صفائی کرے گا کہ ای۔ سی۔ جی کروانے پر ہارٹ اٹیک کی علامات نظر نہیں آئیں گی ۔ جب مریض کی حالت سنبھل جائے تو اس جنکوبلوبا 60 تا 100 ملی گرام صبح و شام دودھ کے ساتھ مستقل دینا شروع کردیں اس سے انشاءاللہ زندگی بھر دل کا دورہ نہیں پڑے گا ۔ اس پر مستزاد یہ کہ ایلوپیتھی ادویات کھانے سے مریض دن بدن کمزوری اور اپنے آپ کو کسی بڑے کام کے قابل نہیں سمجھتا اور خود کو دیگر کئی پیچیدگیوں میں گھرا ہوا محسوس کرتا ہے جبکہ اس دوا کے استعمال سے مریض کو ڈیپریشن اور ٹینشن سے نجات ملتی ہے اور اپنے آپ کو ذہنی اور جسمانی طور پر دوسروں سے بہتر خیال کرتا ہے۔

ضمنی اثرات اور احتیاطیں
اس کے ضمنی اثرات اتنے زیادہ نہیں ہیں البتہ کچھ لوگوں میں پیٹ کی خرابی ، درد سر ، چکر ، جلد پر الرجک ری ایکشن وغیرہ کی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں ۔ جنکوبلوبا چونکہ Platelet Activity Factor یا (PAF) عمل کے خلاف رکاوٹ پیدا کرتا ہے PAFجس کا خون کے بہاؤ اور خون کے جمنے کے عمل میں بنیادی کردار ہے اس لئے اس کے استعمال سے خون کے جمنے میں رکاوٹ پیدا کرسکتی ہے اس لئے
• وہ لوگ جو ان امراض میں مبتلا ہوں مثلا ہیموفلیا یا جن میں خون کے جمنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے یا جو خون کو پتلا کرنے والی ادویات مثلاً اسپرین (Aspirin) یا وارفیرن {Warfarin (Coumadin)} یا کلوپیڈوگرل {Clopidogrel (Plavix)} یا ہیپارین Heparin لے رہے ہوں ان لوگوں کو یہ دوائی استعمال نہیں کرنی چاہیئے۔
• ذہنی امراض میں استعمال ہونے والی کچھ ادویات کے ساتھ اسے استعمال نہ کریں مثلا
o مرگی میں استعمال ہونے والی ادویات کے ساتھ جیسے Carbamazepine (Tegretol). , Valproic acid (Depakote) Gabapentin, اور Phenytoin وغیرہ ۔
o اسی طرح مانع افسردگی ادویات کے ایک گروپ کی ادویات جو ایس ۔ ایس ۔ آر ۔ آئیز Selective Serotonin Reuptake Inhibitors (SSRIs) کہلاتی ہیں ان کے ساتھ جنکوبلوبا کے استعمال سے گریز کریں ۔ SSRIs گروپ میں (1) Citalopram (Celexa) (2) Escitalopram (Lexapro) (3) Fluoxetine (Prozac) (4) Fluvoxamine (Luvox) (5) Paroxetine (Paxil) (6) Sertraline (Zoloft) شامل ہیں ۔
o مانع افسردگی ادویات کا ایک اور گروپ جو MAOIs کہلاتا ہے اس کے ساتھ بھی جنکوبلوبا کا استعمال ممنوع ہے۔
o اسی طرح ایک اور مانع افسردگی دوا Trazodone (Desyrel) کے ساتھ بھی اسے استعمال نہ کریں۔
• اسی طرح Non-Steroidal Anti-Inflammatory Drug (NSAID) گروپ کی ادویات مثلا Ibuprofen ، Naproxen ،Piroxicam ، Omeprazole اور Trazodone وغیرہ ، کے ساتھ جنکوبلوبا کا استعمال دماغ میں خون رسنے کا سبب بن سکتا ہے
• اسی طرح Thiazide diuretics کے ساتھ جنکوبلوبا استعمال نہ کریں ۔ بلڈپریشر میں اضافہ کا سبب بن سکتا ہے ۔
• اینٹی پلیٹیلیٹ ادویات (Anti-Platelet Drugs) مثلا Clopidogrel اورTiclopidine کے ساتھ استعمال سے پرہیز کریں۔
• جنکوبلوبا کے استعمال سے چونکہ بلڈپریشر کم ہو سکتا ہے اس لئے بلڈپریشر کم کرنے والی ادویہ کے ساتھ اس کا استعمال مناسب نہيں کیونکہ اس سے بلڈپریشر میں بہت زیادہ کمی واقع ہو سکتی ہے ۔ خاص طور پر کیلشیم چینل بلاکر کے طور پر استعمال ہونے والی ایک دوا Nifedipine (Procardia) جو بلڈپریشر اور دل کے حرکات کو منظم کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے ، کے ساتھ اس کا استعمال ممنوع ہے۔

قصہ مختصر ، ایلوپیتھی ادویات کے ساتھ اس کا استعمال اپنے ڈاکٹر کے پوچھ کر کریں ۔
• ذیابیطس میں مبتلا مریض اس معالج کے مشورے سے استعمال کریں کیونکہ یہ بدن میں انسولین کی مقدار کو کم یا زیادہ کر سکتی ہے ۔
• سرجری سے دو دن پہلے اور سرجری کے دو ہفتے بعد تک اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے ۔ اسی طرح ڈینٹیسٹ کے پاس جانا ہو تو تب بھی یہی احتیاط کریں۔
• دوران حمل اور بچے کو دودھ پلانے کے زمانے میں بھی اس سے پرہیز کیا جائے ۔
• مرگی مبتلا لوگوں کو اس کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ اس کے استعمال سے مرگی کا دورہ پڑ سکتا ہے ۔
• جنکو بلوبا بچوں کو استعمال نہ کرائیں۔
• تین ماہ تک استعمال سے اگر کوئی فائدہ نہ ہو تو اس کا استعمال بند کر دینا چاہيے ۔

انتباہ
اس کا بیج کا مغز خشک میوہ کے طور پر کھایا جاتا ہے اسے چینی اور جاپانی ڈشوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ لیکن اس کا استعمال ایک سمی مادے کی وجہ سے خطرے سے خالی نہیں خصوصا بچوں میں اس کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے ۔ اس مغز کے زیادہ استعمال سے اسہال ، قبض ،تھکاوٹ ، دردسر، سینے میں تکلیف یا بھوک میں کمی کا سبب سکتا ہے بچوں میں اس کا استعمال "جنکوسمیت" کا باعث بن سکتا ہے ۔ یاد رہے کہ یہ زہر بھوننے سے زائل نہیں ہوتا ، جیسا کہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے البتہ اس پائیری ڈوکسن (فینائل زدہ الکحل) کے ذریعے زائل یا ختم کیا جا سکتا ہے ۔ بہتر یہ کہ اس کے استعمال سے پرہیز ہی کیا جائے۔

عام طور پر ایلوپیتھی ادویات کے ساتھ اس کے استعمال سے گریز کریں البتہ اسے ایلزائمر میں استغمال ہونے والی ادویات مثلا ڈونیپیزل (Donepezil) گیلینٹامین (Galantamine) ریواسٹگمین (Rivastigmine) وغیرہ کے ہمراہ اپنے معالج کے مشورے سے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔
حوالہ جات :
1. متعدد ویب سائیٹس
2. طب صابر
فارمیٹ ضائع ہو گئی ہے اور تصاویر کاپی نہیں ہوئیں
ایم ایس ورڈ یا پی ڈ ی ایف فارمیٹ میں فائل کیسے بھجوائی جائے

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

حکیم عبدالستار
About the Author: حکیم عبدالستار Read More Articles by حکیم عبدالستار: 10 Articles with 149157 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.