وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے
کہ قوم کو تاریکی کی جانب دھکیلنے والے ناکام ہوں گے ، ہمارے دور میں
لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ مارشل لا جب بھی آیا تباہی ساتھ
لایا،ماضی میں بجلی کی قلت پوری کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔ خیبر
پختونخوا حکومت بتائے کہ ترقی کے میدان میں کتنا آگے نکل گئی ہے ، پاکستان
کی ترقی کی بات کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ احتجاج کی باتیں کرنے والے پاکستان
کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں اگر ہماری کسی پالیسی میں گڑبڑ ہے تو ہمیں بتاؤ۔
عمران خان بلائیں گے تو دوبارہ ان کے گھر جاؤں گا۔ جمہوریت کا تسلسل برقرار
رہا تو کوئی فکر کی بات نہیں۔ملک کو دہشتگردی کی جنگ میں دھکیلنے والوں کا
احتساب ہونا چاہئے۔احتجاج کرنے والے بتائیں کہ وہ کون سا ایجنڈا لے کر
آئے۔جمہوری سوچ رکھنے والا ملک میں امن اور ترقی چاہتا ہے۔ دہشتگردی کے
خلاف جنگ میں 100 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا۔لانگ مارچ ترقیاتی کاموں کو
سبوتاژ کرتا ہے،عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا، فسادی کہاں سے اپنا ایجنڈا لے کر
آئے ہیں۔پندرہ سال کی ناکامیوں کا ملبہ ہم پر ڈالنا درست نہیں، انقلاب لانے
والے قوم کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا
ہے کہ صوبے میں پْرتشدد سرگرمیوں کے پیش نظر حکومت حفاظتی انتظامات کے
نتیجے میں عوام کو جس تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے میں اس پر ان سے معذرت
خواہ ہوں۔ صوبے کے عوام خصوصاً مختلف شہروں کے درمیان سفر کرنے والوں کو ان
احتیاطی تدابیر کی وجہ سے جن رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور زحمت اٹھانا
پڑی مجھے ان کا مکمل احساس ہے۔ حکومت کو یہ اقدامات عوام کی حفاظت کیلئے
مجبوراً کرنا پڑے ہیں کیونکہ کوئی بھی حکومت شرپسند عناصر کو عوام کے جان و
مال سے کھیلنے کی کھلی چھٹی نہیں دے سکتی۔ منہاج القرآن کے کارکنوں کی طرف
سے بہیمانہ تشددکے ذریعے پنجاب پولیس کے اہلکارکی ہلاکت اور تھانوں کو آگ
لگانے اور نجی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات نے ثابت کردیا
ہے کہ اگر انتظامیہ یہ اقدامات نہ کرتی تو امن عامہ کے دشمن تشدد اور
لاقانونیت کی تمام حدیں پھلانگ جاتے۔ تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور عوامی
تحریک کے انقلاب مارچ کو روکنے کیلئے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ و پولیس
نے حفاظتی انتظامات کو حتمی شکل دیدی ہے۔ اس ضمن میں اسلام آباد پولیس شہر
کے داخلی راستوں کی ناکہ بندی کیلئے کنٹینرز لگا رہی ہے۔ بہارہ کہو، بنی
گالہ، چک شہزاد، کری روڈ، لہتراڑ روڈ، فیض آباد، آئی ایٹ، آئی نائن،
کٹاریاں پل، خیابان، آئی جے پرنسپل روڈ، ترنول، شاہ اﷲ دتہ، بری امام، دامن
کوہ سمیت چھوٹے بڑے 27 مختلف مقامات کو کنٹینرز لگا کر بند کرنے کی تیاریاں
مکمل کرلی ہیں۔ پولیس نے کنٹینرز کے علاوہ مرکزی شاہراؤں کے ساتھ خندوقیں
کھودنے کا بھی سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اہم مقامات پر پولیس کے ساتھ ساتھ
رینجرز کی نفری تعینات کردی گئی ہیں، سرکاری عمارتوں کی سکیورٹی کا انتظام
فوج کے سپرد کردیا گیا ہے۔ انتظامیہ نے ریڈ زون کو جانے والے راستے سیل کر
کے نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ اسلام آباد کے داخلی راستوں کو بلاک کرنے
کیلئے دو روز قبل رکھیں گے، سینکڑوں کنٹینرز میں مٹی بھرنے کا کام شروع کر
دیا گیا ہے۔ کنٹینرز کے قریب مٹی کے ڈھیر لگا دیئے گے ہیں جبکہ مزدور مٹی
تھیلوں میں ڈال کر کنٹینرز کے قریب رکھ رہے ہیں تاکہ جیسے ہی کرین ان
کنٹینرز کو سڑک بلاک کرنے کیلئے رکھیں تو فوراً انہیں مٹی سے بھرے بیک
بیگوں سے بھر دیا جائے، اس طرح کنٹینرز کا وزن کئی ٹن بڑھ جائیگا جس سے
انہیں انسانی کوششوں سے ہٹایا نہیں جا سکے گا۔ وفاقی حکومت نے انقلاب اور
آزادی مارچ روکنے اور اسلام آباد کو کسی بھی ممکنہ گڑ بڑ سے بچانے کیلئے
وفاقی دارالحکومت کے تمام داخلی راستے بند کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔
شہر کے تمام داخلے راستوں پر کنٹینر رکھ کر انہیں بلاک کردیا گیا ہے۔ اتوار
کے روز صبح صبح ہی شہر کے تمام داخلی راستوں پر کنٹینر رکھ دئیے گئے تھے۔
بہت کم تعداد میں صرف چھوٹی گاڑیوں کو شہر میں جزوی طور پر داخلے کی اجازت
تھی۔ جی ٹی روڈ سے لاہور سے اسلام آباد کے داخلی راستے فیض آباد کو بند
کردیا گیا۔ کل تمام داخلی راستے بند کردیئے جائیں گے۔ پنجاب اور آزاد کشمیر
سے پولیس کی بھاری نفری بھی خصوصی کٹس اور جدید سازوسامان سے لیس ہو کر
پہنچنا شروع ہوگئی ہے، فوج کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے سٹینڈ
بائی ہے۔ آزادی مارچ سے نمٹنے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ جدید
سازوسامان سے لیس پولیس اہلکار داخلی راستوں پر تعینات ہیں۔ ترنول، بھارہ
کہو، روات، فیض آباد کے انٹری پوائنٹس اور ریڈ زون کو سیل کرنے کیلئے چھ سو
کنٹینرز پہنچا دیئے گئے۔ پولیس اہلکاروں کو جدید کٹس دی گئی ہیں جن میں
مظاہرین کے ڈنڈوں اور پتھراؤ سے بچاؤ کا سامان ہے۔ پنجاب اور آزادکشمیر
ریزرو پولیس کی 10 ہزار کی نفری بھی اسلام آباد پہنچ گئی۔ پنڈی اسلام آباد
میں موبائل فون سروس 13 اگست کو بند ہوجائیگی۔ سی این جی سٹیشن 17 اگست تک
سیل کردیئے جائیں گے۔ حکومت نے وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں موسم گرما
کی تعطیلات میں بھی توسیع کردی ہے، تعلیمی ادارے اب 11 اگست کے بجائے 18
اگست کو کھلیں گے۔ تحریک انصاف کے لانگ مارچ اور آزادی مارچ کے موقع پر
اسلام آباد کی مقامی پولیس کے 9 ہزار، پنجاب پولیس کے 4 ہزار، رینجرز کے 2
ہزار، پاک فوج کے 350 اور ایف سی کے 300 اہلکار ڈیوٹی انجام دیں گے۔ وفاقی
حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں مجموعی طور پر تعینات کی گئی نفری کی
تعداد 14 ہزارسے زائد ہے۔ مارگلہ ہلز اور دیگر حساس جگہوں پر پاک فوج کے
چاک و چوبند نشانہ باز تعینات کئے گئے ہیں۔ اسلام آباد میں سکیورٹی خدشات
کے پیش نظر شہر میں گیسٹ ہاوس اور ہوٹلوں کی بھی کڑانی نگرانی کرنے کا
فیصلہ کیا گیا ہے۔ انٹیلی جنس اداروں نے وفاقی اور صوبائی حکو مت کو تحریک
انصاف کے 14 اگست کے آزادی مارچ کی تیاریوں کے بارے میں رپورٹس ارسال کر دی
ہیں۔ رپورٹس میں یہ بھی بتایاہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان دیگر
قائدین کے ساتھ لاہور سے بلٹ اور بم پروف کنٹینر میں روانہ ہونگے جسے سٹیج
کے طور پر بھی استعمال کیا جائیگا۔ تحریک انصاف کے کارکنوں کی اکثریت پبلک
ٹرانسپورٹ کی بجائے اپنی گاڑیوں میں لاہور آئیگی۔ عمران خان اپنی زمان پارک
کی رہائشگاہ سے ہی 14 اگست کو روانہ ہونگے اور پارٹی کے مرکزی قائدین کو
بھی زمان پارک میں ہی جمع ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت نے تحریک
انصاف کے آزادی مارچ اور عوامی تحریک کے انقلاب مارچ کو ناکام بنانے کیلئے
سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں کی نقل و حرکت روکنے کیلئے اپنی حکمت عملی تیار
کر لی جس کے تحت اسلام آباد آنے والی پنجاب بھر کی اہم شاہراہوں کے علاوہ
پٹرول پمپس کی بندش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ٹرانسپورٹرز کو بھی سیاسی مقاصد
کیلئے گاڑیاں کرائے پر نہ دینے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، اسلام آباد
میں آمد روکنے کیلئے سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلوں
کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی تجویز پرحکومت نے تحریک انصاف کو
اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی باضابطہ اجازت دینے پر غور شروع کر دیا،
حکومتی درخواست پر 14اگست کو اپو زیشن جماعتوں کی مرکزی لیڈر شپ وفاقی
دارالحکومت موجود رہے گی، پی ٹی آئی کے 14اگست کے جلسے کے دوران عمران خان
کے مطالبات پیش کئے جانے کے بعد ثالثی کا رول ادا کرنے والی اپوزیشن
جماعتوں کی ٹیم عمران خان کو حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرائے گی۔ |