جدید سائنسی تحقیق اس من بھاتے کھابے کی طبی خرابیاں
سامنے لے آئی...! ******** 48سالہ موموفوکو اندو (Momofuku Ando)جاپان کا
معمولی کاروباری تھا۔وہ کئی برس سے ایسے کاروبار کی تلاش میں تھا، جو تیزی
سے پھل پھول سکے۔ایک دن اس کے ذہن میں انوکھی ترکیب آئی۔وہ جانتا تھا کہ
جاپان میں آٹے یا میدے سے بنی سویّاں ’’نوڈلز‘‘ذوق وشوق سے کھائی جاتی
ہیں،مگر سبزیوں یا گوشت کا ذائقہ حاصل کرنے کی خاطر ان نوڈلز کو پکانا پڑتا
تھا، جو ایک کٹھن اور وقت و دقت طلب کام تھا۔ موموکوفو نے سوچا ،اگر وہ
نوڈلز کو گوشت یا سبزیوں میںپکا کے خشک کر لے اور پھر پیکٹوں میں باندھ
انھیں فروخت کرے ،تو بہت سے لوگ اس نئی چیز کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔وجہ یہی
کہ ان تیار شدہ نوڈلز میں صرف پانی ڈالو،دو منٹ ابالو اور لیجیے، ایک وقت
کا کھانا تیار!موموکو جانتا تھا کہ وقت کی کمی کا شکار مرد وزن یہ جھٹ پٹ
پک جانے والی غذا پسند کریں گے۔ اس کا اندازہ درست نکلا اور موموکوفو کے
ایجاد کردہ ’’انسٹنٹ نوڈلز‘‘(Instant Noodles) راتوں رات جاپان میں مقبول
ہو گئے۔یہی نہیں ،رفتہ رفتہ پاکستان سمیت سبھی ملکوں میں ان کی شہرت پھیل
گئی۔پاکستان میں یہ 1992ء سے مقامی طور پہ بنائے جانے لگے ۔جلد ہی انسٹنٹ
نوڈلز خصوصاً پاکستانی بچوں کا من بھاتا کھابا بن گئے۔آج دنیا بھر میں ہر
سال انسان ان نوڈلز کے ’’95‘‘ارب پیکٹ چٹ کر جاتے ہیں۔ مگر اب ممتاز امریکی
یونیورسٹی، ہارورڈ میں ہونے والی ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ انسٹنٹ
نوڈلز کا حد سے زیادہ استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔یہ تحقیق ماہر
غذائیت،ڈاکٹر فرینک ہو(Dr. Frank Hu)کی رہنمائی میں انجام پائی۔محققوں کا
کہنا ہے کہ جو انسان روزانہ انسٹنٹ نوڈلز تناول کرے،وہ بتدریج موٹاپے،ہائی
بلڈ پریشر ،جسم میں چربی کی زیادتی اور خون میں شکر کی بلند سطح کا نشانہ
بن جاتا ہے۔یہ کیفیات خواتین میں زیادہ دیکھنے کو ملیں۔ یاد رہے،انسٹنٹ
نوڈلز میدے یا آٹے،پکانے کے تیل،نشاستے(Starch)،پانی اور نمک سے بنتے
ہیں۔ان کی تیاری میں ذائقہ پیدا کرنے کی خاطر اور مصنوعہ کی مدت
استعمال(شیلف لائف) بڑھانے کے لیے مختلف کیمیکل بھی ڈالے جاتے ہیں۔ مسئلہ
یہ ہے کہ انسٹنٹ نوڈلز کوئی غذائیت بخش کھانا نہیں ،ہاں یہ عارضی طور پہ
پیٹ ضرور بھر دیتا ہے۔یہ انسان کو محض کاربوہائڈریٹ اور چکنائی کے ذریعے
حرارے(کیلوریز)فراہم کرتا ہے۔یہی دونوں غذائی عناصر حد سے زیادہ کھائے جانے
پر انسان کو فربہی اور دیگر بیماریوں میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ ان نوڈلز میں
شامل نمک بھی (زیادتی کی صورت میں)صحت ِانسانی کا بڑا دشمن ہے۔100گرام
انسٹنٹ نوڈلز میں نمک کی مقدار 2750ملی گرام تک ہوتی ہے جبکہ ڈاکٹروں کا
کہنا ہے کہ ایک بالغ انسان کو روزانہ زیادہ سے زیادہ 2500 ملی گرام نمک
کھانا چاہیے۔گویا صرف ایک پیکٹ انسٹنٹ نوڈلز کھانے سے ہی نمک کی مطلوبہ
مقدار حاصل ہو جاتی ہے۔بقیہ کھانوں میں شامل نمک پھر صحت پہ منفی اثرات
ڈالتا ہے۔ واضح رہے،انسان روزمرہ غذائوں کے ذریعے نمک زیادہ کھانے لگے ،تو
رفتہ رفتہ متفرق بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ان میں امراض ِقلب،فالج،ہائی
بلڈ پریشر اور کینسر قابل ذکر ہیں۔یہ امر بھی ملحوظ خاطر رہے کہ انسان
ضرورت سے کم نمک کھائے ،تب بھی بیمار ہو سکتا ہے۔وجہ یہ کہ انسانی بدن کے
کئی جسمانی افعال نمک کی مدد سے بخیر خوبی اپنا کام کرتے ہیں۔ ماہرین
غذائیت کا کہنا ہے کہ ایک بالغ مہینے میں تین چار بار انسٹنٹ نوڈلز کھا لے
،تو اس سے صحت پہ کوئی منفی اثر نہیں پڑتا،مگر وہ انہی سے پیٹ بھرنے اور
حرارے لینے لگے،تو یہ تشویش ناک بات ہے۔اسے پھر قبل از وقت قبر میں اترنے
کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ تاہم جنوبی کوریا میں انسٹنٹ نوڈلز کو نقصان دہ
بنانے والی تحقیق پہ لعن و طعن کی جا رہی ہے۔وجہ یہ کہ اسی ملک کے باسی
دنیا میں سب سے زیادہ انسٹنٹ نوڈلز کھاتے ہیں۔وہاں آپ لائبریری، ریل، کھیل
کے میدان حتی کہ پہاڑوں پہ چلے جائیے…جنوبی کورین انسٹنٹ نوڈلز کھاتے نظر
آئیں گے۔اکثر لوگ تو بیرون ملک بھی ملکی ساختہ نوڈلز لے جاتے ہیں۔انھیں
خطرہ ہوتا ہے کہ وہاں بے ذائقہ اور غیر معیاری انسٹنٹ نوڈلز دستیاب ہوں گے۔
جنوبی کوریا میں یہ نوڈلز اسی لیے مشہور ہیں کہ منٹوں میں پک جاتے
ہیں۔چونکہ مغربی تہذیب کا تحفہ،مادہ پرستی اس ملک میں چھا چکا،لہٰذا جنوبی
کورین بھی پیسا کمانے کی دوڑ میں اندھا دھند شامل ہو چکے۔اب ان کے پاس اتنا
وقت نہیں ہوتا کہ کھانا پکانے میں ایک ڈیرھ گھنٹہ لگا دیں۔ایسے میں انسٹنٹ
نوڈلز دو تین منٹ میں تیار ہو کے انھیں پکائی پہ لگنے والی محنت اور وقت سے
بچا لیتے ہیں۔ مگر اب ان نوڈلز کے شوقین لوگوں کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ
انھیں مادہ پرستی پیاری ہے یا اپنی تندرستی!ایک مشہور مقولہ ہے: جان ہے تو
جہان ہے۔لہذا ماہرین کا یہ مشورہ صائب ہے کہ انسٹنٹ نوڈلز کے ذائقوں سے
ضرور لطف اندوز ہویئے مگر کبھی کبھی، اسے کھانے کا متبادل نہ بنائیے۔اس
صورت میں پھر ہمہ رنگ بیماریوں کا استقبال کرنے کے لیے تیار رہیے۔ |