آج کل کارکنوں کی لڑائیاں عروج
پر ہیں اورکارکن اپنے لیڈر کے خلاف کوئی بات سننا پسند نہیں کرتے چاہے وہ
نوازشریف ہوں عمران خان ہوں یا پھر قادری صاحب لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم عوام
بغیر سوچے سمجھے ان لیڈران کو گلے کا تعویز بنالیتے ہیں اور اپنی جانیں
قربان کرنے پر تل جاتے ہیں ضروری نہیں کہ حکومت نوازشریف کی ہوں عمران خان
کی ہو یا کسی اور کی ہوضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کے بارے میں کون سوچتاہے
یا عوام کس پر اعتماد کرسکتی ہے۔
14اگست سے لے کر آج دن تک آزادی مارچ اورانقلاب مارچ کا سلسلہ شروع ہے جب
ان لوگوں نے اپنے اپنے مارچوں کا اعلان کیا تو حکومت کو چاہیئے تھا کہ ان
سے لاہور میں ہی بات طے کرلیتے تو آج اتنی حالت خراب نہ ہوتی اور جب عمران
خان صاحب نے 4حلقوں کی بات کی تھی تو اس میں حرج ہی کیا تھی جب دھاندلی
نہیں ہوئی تو حکومت کو ڈرنے کی کیاضرورت تھی حلقے کھلوادیتے اور اتنے سارے
مسئلے سے دوچار نہ ہونا پڑتا اب حالات کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔ گھر سے وہی
نکلتاہے جو تنگ ہوتاہے میاں نواز شریف کی حکومت نے بہت سے اچھے کام کئے او
رکئے جارہے ہیں لیکن ساتھ ساتھ اگر عوام کا بھی خیال رکھاجاتا جو کسی نے
بھی نہیں رکھا تو آج عوام اپنے حقوق کی خاطر سڑکوں پر دھکے نہ کھار ہی ہوتی۔
وہ اپنے گھروں میں سکون سے بیٹھی ہوتی۔
سا تھ ساتھ جس طرح ہمارے لیڈروں کے غنڈے اپنا کام کررہے ہیں ان کا تعلق جا
کر نکلتاہے ن لیگ سے کیوں ؟ اگر ن لیگ نے بھاری مینڈیٹ لیاہے تو میاں صاحب
کو چاہیئے کہ اپنی کابینہ میں یا اپنی پارٹی میں پڑے لکھے اور سمجھ دار لوگ
شامل کریں تاکہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے اب گلو بٹ ‘ پومی بٹ وغیرہ کا تعلق
ن لیگ سے ہے تو بدنامی تو میاں نوازشریف صاحب کی ہوئی حکومت کے اندر ایسے
لوگ شامل ہوں جو عوام کا خیال کریں نہ کہ عوام پر گولیاں چلائیں دوسری طرف
عمران خان صاحب نے نوازشریف صاحب پر کئی الزامات لگادیئے اگر نوازشریف صاحب
سچے ہیں تو سامنا کریں اگر یہ سب صحیح ہے جو عمران خان صاحب کہہ رہے ہیں تو
نوازشریف صاحب استعفی دے دیں کیونکہ عوام کو کرپٹ لیڈر کی ضرورت نہیں ہے جو
خود کرپٹ ہوگا وہ عوام کا خاک خیال رکھے گا ۔
دوسری بات اگر یہ تمام الزامات غلط ہیں تو نوازشریف صاحب خاموش کیوں ہیں
عمران خان کے تمام الزامات کا جواب کیوں نہیں دے رہے ہمارا ملک اس وقت
تباہی کے کنارے پر کھڑاہے عوام کو دووقت کی روٹی میسرنہیں ہے بجلی کے لمبے
لمبے بل آنا شروع ہوگئے ہیں دوسری طرف خان صاحب نے سول نافرمانی کی تحریک
کا اعلان کردیا ان پر عمل کون کرے گا اور اگر اس پر عمل کیا جائے تو کیا اس
کی ضمانت عمران خان صاحب دیں گے کبھی نہیں کیونکہ حکومت وقت سے بڑھ کر کوئی
نہیں ہوتا ۔اس وقت ہر سیاسی جماعت اپنے مفاد کا سوچ رہی ہے کوئی بھی صحیح
صلاح مشورہ نہیں دے رہا ۔
ہر ایک کو اپنی کرسی کی پڑی ہوتی ہے اور عوام ذلیل وخوار ہورہی ہے میری
عوام سے اپیل ہے کہ جب بھی ووٹ کاسٹ کریں خدا کوحاضر جان کر ووٹ دیا کریں
اور دیکھا کریں کہ کوئی انسان کا بچہ بھی ہے جس کی خاطر ہم اپنے بچوں کا
مستقبل داؤ پر لگارہے ہیں ۔ |