ھوش محمد شیدی

حیدرآباد شہر جس کا سندھ کی تاریخ میں اھم مرکزی کردار رہا ھے یہ شہر کبھی سندھ کا دارلخلافہ بھی رہا ھے اور انگریز کے آنے تک اس کی یہ پوزیشن برقرار تھی ۔ اس شہر کا پرانہ نام " نیرون کوٹ " تھا جسے بدل کر کلہوڑا حکمرانوں نے حضرت علی کرم اللہ وجہ کے لقب (حیدر کرار ) سے منسوب کیا ، اور یوں نیرون کوٹ سے یہ حیدرآباد بنا ۔ یوں تو اس شہر کی اھمیت تاریخی اعتبار سے اہم ہے مگر جو تاریخی جنگ اس کے نواح میں لڑی گئی ہے اس کی اہمیت سندھ کی تاریخ میں بہت زیادہ ہے ، یہ معرکہ سن 1843 میں ہوا اور 24 مارچ 1843 کو ڈھلنے والا سورج سندھ کے لیے غلامی کی انگنت راتوں کو جنم دے گیا ۔

حیدراباد شہر سے 10 کلومیٹر باہر میر پور خاص روڈ پہ جکھرا پھاٹک سے ایک رستہ نیو حیدرباد سٹی کی طرف جاتا ھے ، اسی رستے پہ دیہہ ناریجانی واقعہ ھے اور دبہ کا وہ تاریخی مقام بھی موجود ھے جہاں سندھ اور انگریزکی فوج کے درمیاں تاریخی معرکہ ھوا ۔ اس میدان سے متصل گوٹھہ بڈھو سیال کے شروع میں سندھ کے اس عظیم بھادر جنرل ھوش محمد شیدی کا مزار واقع ھے جس کے بارے میں بہت سے سندھ باسیوں کو علم ہی نہیں ھے اور نہ ئی کوئی ارباب اختیار سے کوئی وہاں جانے کی زحمت کرتا ھے ۔ حال ہی میں سندھ فسٹیول کی شروعات شھید ھوشو کے نعرے سے کی گئی ( مرسوں مرسوں سندھ نہ دیسوں ) لیکن اس کے پس منظر کا علم سننے والوں میں سے 85٪ فیصد کو بھی نہیں ھوگا ۔ یہ نعرا شہید ھوش محمد شیدی سے اس وقت منسوب ھوا جب انگریز کے مقرر کردہ سالار چارلس نیپئر تجربے کار فوجی لشکر کے ساتھ یہاں وارد ھوا ۔ اس جنگ کے نتائج تو عیاں ہیں مگر آج بھی 173 سال گذرنے کے باوجود بھی شھید ھوشو شیدی کی بھادری کی یہ مثال سندھ کی سیاست اور ثقافت میں ھمیشہ مرکزی کردار کی مانند موجود ھے ۔ سندھ سے وفا کی سب سے اعلیٰ مثال ھوشو شیدی کا وہ عمل ھے جو اس نے دبہ کے میدان میں ثابت کر کے بتایا ، جبکہ اس کے بارے میں تاریخ دانوں کے کئی متضاد آراء ہیں ۔ شہید ھوش محمد شیدی کی تعریف کرتے ھوئے چارلس نیپئر کہتا ھے کہ "اس مرد مجاہد نے جس بھادری سے دشمن کا رستہ روک کر مقابلہ کیا اور سندھ کی منتشر فوج کو جنگ تیز کرنے کے احکامات دیئے ، اس کا یہ عمل ایک ایک بھادر جنریل کی اعلیٰ مثال ھے " اس سے اندازہ ھوتا ھے کہ سندھ کے اس بھادر سپوت نے جس کمال بھادری کا مظاھرہ میدان جنگ میں کیا ھے سو لائق تحسین ھے ۔ سندھ کے تاریخ داں ھوشو کے بارے میں جاننے سے قاصر نظر آتے ہیں ، مگر تاریخ کا یہ کڑوا سچ بلکل عیاں ھے ۔ ھوشو کون تھا یہ سوال ھمیشہ پیچیدہ رہا ھے اس کے لیے اس جنگ کے محرکات کو جاننا ضروری ھے ۔ پچھلے دنوں میرے ایک دیرینہ دوست نے ایک افسانہ بریدہ ھاتھھ مجھے پڑھنے کے لیے دیا جو حقیقت کے اتنا قریب ھے کہ مجھے افسوس ھونے لگا کہ جس نے اس سر زمین کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے اپنی جان کا نذرانہ دیا ، اسے وہ لوگ نہیں جانتے جو دھرتی کے کرتادرتا شمار کئے جاتے ہیں ۔ انگریز اپنی یادگار تعمیر کر گیا مگر ہم اپنی تاریخ سے بھی نا آشنا ہیں جو کہ ایک بڑا المیہ ھے ۔ شھید ھوش محمد شیدی کا کردار نہ صرف شیدیوں کے لیے بلکہ پوری سندھ کے لیے ایک لازوال مثال ھے جسے فراموش کرنا اپنے آپ کو گمنام کرنے کے مترادف ھوگا ۔
Sheedi Yaqoob Qambrani
About the Author: Sheedi Yaqoob Qambrani Read More Articles by Sheedi Yaqoob Qambrani: 14 Articles with 13037 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.