حج کی کہانی ،عقیل کی زبانی

حج اسلام کے 5 ارکان کا آخری رکن ہے۔ تمام عاقل، بالغ اور صاحب استطاعت مسلمانوں پر زندگی میں ایک مرتب حج بیت اﷲ فرض ہے جس میں مسلمان سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں قائم اﷲ کے گھر کی زیارت کرتے ہیں۔ حج اسلامی سال کے آخری مہینے ذوالحج میں ہوتا ہے۔

14اکتوبر 2010میری زندگی کا سب سے خوبصورت اور یادگار دن ہے۔ اس دن اﷲ تعالیٰ نے مجھے اپنے در پرحاضری کا موقع نصیب فرمایاتھا۔ پی آئی اے کی فلائٹ کے ذریعے میں حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے گیارہ بجے روانہ ہوااور تقریباًچارگھنٹے کا سفر کرکے جدہ ائیرپورٹ پر اترا۔ائیر پورٹ کے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد بس کے ذریعے مکہ کے لیے روانہ ہوئے۔ جدہ سے مکہ کا سفر بھی تقریباًچارگھنٹے کا تھا ۔اس طرح میں رات کے گیارہ بجے کے قریب اپنی ہوٹل میں پہنچا جہاں پر مجھے رہائش دی گئی تھی۔ کیونکہ پہلے عمرہ فرض تھا اس لیے بس کھانا کھاتے ہی بذریعہ ٹیکسی خانہ کعبہ کے لیے روانہ ہوگئے۔جس وقت خانہ کعبہ میں داخل ہوئے تو میں دل کی کیفیت بیان نہیں کرسکتا تھا۔ آنکھیں جھکائے جب حرم میں جارہے تھے تو جس وقت خانہ کعبہ کے بالکل سامنے آئے تو مجھے بتایا گیا تھا کہ جب خانہ کعبہ پر پہلی نظر ڈالوتو اس وقت جو دعا کی جائے وہ ضرور پوری ہوتی ہے۔ اس لیے میں نے بھی پہلی نظر ڈالتے ہی دعا کی۔

مجھے یہ بھی فخر ہے کہ میرے رب نے مجھ سے یہ فریضہ جوانی کے دور میں ادا کروادیا۔چار دن قیام کرنے کے بعد مجھے مدینہ منورہ بھیج دیاگیا۔ مدینہ منورہ بھی رات کے بارہ بجے کے قریب پہنچے۔ دیدار روضہ رسول بھلا کب سونے دیتا ہے۔ کھانا کھاتے ہی سفر کی تھکاوٹ کا اندازہ کیے بغیر حاضری روضہ رسول کے لیے نکل پڑے۔ مختلف دروازے بند ہونے کی وجہ سے مسجد نبوی کے چکر لگانے لگے اور آخر اپنی منزل کو پالیا۔ روضہ رسول پر حاضری دیتے وقت یقین نہیں آرہا تھا کہ میں آقائے دوجہاں کے در پر کھڑا ہوں۔ ۔ حضرت محمدﷺ کے در پر چالیس نمازوں کادورانیہ تو ایسے گزرا جیسے کوئی خواب دیکھاہو۔چالیس دن کا یہ پریڈ پلک جھپکتے ہی گزر گیا۔حج کے دوران مجھ سمیت تمام حجا ج کرام کو مختلف مراحل سے طے کرنا پڑے۔حج کے مراحل سے گزر کر انسان ایسابن جاتا ہے جیسے ابھی جنم لیا ہے اوروی تمام گناہوں سے پاک ہوجاتاہے۔

8 ذی الحجہ سے حج کے ارکان شروع ہوجاتے ہیں۔8 ذی الحجہ کا سورج طلوع ہونے کے بعد احرام کی حالت میں مکہ مکرمہ سے منٰی کیلئے روانہ ہوا۔ حج کے لیے احرام خانہ کعبہ کی حدود میں کسی بھی جگہ سے باندھا جا سکتا ہے۔لَبیکَ اَللّٰھْمَّ لبّیک لبَّیک لا شَرِیکَ لَکَ لبَّّیک، اِنَّ الحَمدَ وَ النِّعمۃ لَکَ وَ المْلکَ، لا شَرِیکَ لَکَ نیت کرکے اور تلبیہ پڑھنے کے بعدآپ پر احرام کی وہ ساری پابندیاں عائد ہوگئیں جو عمرہ ادا کرتے وقت احرام باندھنے پر تھیں۔ اب تمام حجاج کو منٰی جانا ہے۔منٰی کے لیے اتنطامیہ نے رات سے ہی لے جانا شروع کردیاتھا۔ منٰی میں قیام کے دوران کوئی خاص عمل نہیں کرناہے۔ بس ظہر، عصر، مغرب، عشاء او9 ذی الحجہ کی فجر کی نماز اد ا کرنا ہے۔9 ذی الحجہ کی صبح سورج نکلنے کے بعدمنٰی سے میدان عرفات کے لیے روانہ ہوگئے۔میدان عرفات کے لیے کچھ لوگ ٹرین سے ، کچھ بسوں سے اور بہت سے لوگ پیدا ہی چل دیے۔میدان عرفات وہ جگہ ہے جہاں قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اپنا تخت سجائیں گے اور نیکی اور برائی کے بدلے میں جنت اور جہنم کا فیصلہ کیا جائے گا۔ آج مغفرت کا دن ہے۔ آج یوم عرفہ ہے۔ میدان عرفات میں 9 ذی الحجہ کی دو پہر سے غروب آفتاب تک میدان عرفات میں قیام کرناتھا ۔کچھ دیر کا قیام حج کا رکن اعظم ہے جس کے بغیر حج ادا نہیں ہوتا۔ 9 ذی الحجہ کو فجر کی نماز کے بعد تکبیرات تشریق شروع ہو جاتی ہیں، منٰی اور عرفات دونوں جگہ فرض نمازوں کے بعد ایک بار بلند آواز سے تکبیر تشریق پڑھیں۔ اَللّٰہْ اکبَر اَللّٰہْ اکبَر، لااِلٰہَ الاّ اللّٰہْ وَ اَللّٰہْ اکبَر، اَللّٰہْ اکبَر وَ لِلّٰہِ الحَمد۔ 9 ذی الحجہ کی فجرسے10 ذی الحجہ تک فرض نماز کے بعدپہلے تکبیر تشریق اور پھر تلبیہ پڑھیں چونکہ تلبیہ دسویں تاریخ کی رمی کیساتھ ختم ہو جاتا ہے۔ اس لئے باقی ایام میں صرف تکبیر تشریق پڑھیں۔وقوفِ عرفات کا وقت زوالِ آفتاب سے شروع ہو جاتا ہے۔اس لئے ظہر کی نماز سے فارغ ہو کر وقوف میں مصروف ہو جائیں۔ سایہ کے بجائے دھوپ میں وقوف کرنا بہتر ہے۔ ہاں اگر کسی بیماری کا خدشہ ہو توآپ سایہ میں اور خیمہ میں بھی وقوف کر سکتے ہیں ۔ اگر پورا وقت کھڑے رہنا مشکل ہو تو جتنی دیر کھڑے رہنے کی سکت ہو کھڑے رہیے۔ ضرورت ہو تو وقوف کے وقت بیٹھنا بلکہ لیٹنا بھی جائز ہے۔ غروب آفتاب کے بعد آج کے دن کے لیے حکم ہے مغرب اور عشا کی نمازایک ساتھ مزدلفہ میں ادا کی جائے۔اب ہم تمام حجاج کرام عرفات سے مزدلفہ کیلئے روانہ ہوگئے۔ لاکھوں انسانوں کی یہ بستی مزدلفہ کے پہاڑوں پر کھلے آسمان کے تلے سجنے لگی۔مزدلفہ میں رات ٹھہرنیوالے حجاج کے لیے یہ رات شب قدر سے بھی افضل ہے اس لئے اس رات کی عظمت اور قدرو قیمت کو یاد رکھیئے۔ یہ رات جاگ کراور رب خداوندی کی عبادت میں گزاری جائے اوراگر کوئی آرام کرنا چاہیے تو وہ منع نہیں ہے۔

مزدلفہ کے وقوف کا وقت صبح صادق کے بعد شروع ہوتا ہے اور سورج نکلنے تک رہتا ہے۔ مزدلفہ سے منٰی روانگی سے پہلے یاد رکھنا چاہیے کہ منٰی جا کر شیطان کو کنکریاں مارنا ہے اس کا انتظام یہاں مزدلفہ سے کرناہوتا ہے۔میرے سمیت تمام حجاج کرام نے ستر کنکریاں ایک تھیلی میں رکھ لیں۔ جب10 ذی الحجہ کی صبح کا اجالا آسمان پر پھیلنے لگتا ہے تو انسانوں کا یہ سمندر ایک بار پھر منیٰ کی طرف کوچ کرتا ہے۔ ہر طرف آدم ہی آدم نظر آتا ہے۔

دسویں تاریخ کو صرف جمرہ عقبہ کی رمی کرنا ہے۔ رمی کیساتھ تکبیر کہنا مسنون ہے۔رمی کے بعد پہلے قربانی کیجئے پھر حلق کرواکر احرام کھول دینے کا حکم ہے اور اسی طرح ہم سب حجاج اکرام نے کیا۔ اسکے بعد کعبہ کا طواف کریں۔یہ طواف حج کا رکن اور فرض ہے۔یہ طواف عام طور پر قربانی اور حجامت کے بعد سِلے ہوئے کپڑوں میں کیا جاتا ہے اسی لیے میں نے بھی کپڑے تبدیل کرکے خانہ کعبہ کا رخ کیا۔۔ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل بھی ہوگا۔اسطرح الحمد ﷲ دسویں ذی الحجہ کے سارے کام انجام پا گئے۔فارغ ہو کر آپ پھر منٰی چلے گئے۔ طواف زیار ت کے بعد دو رات اور دو دن منٰی میں قیام کیا۔ گیارہ اوربارہ ذی الحجہ کو تینوں جمروں کی رمی کرنا ہوتی ہے ۔ رمی کا وقت زوالِ آفتاب کے بعد ہے۔میں نے مسجدمیں ظہر کی نماز ادا کی اور پھر رمی کے لئے نکل گیا۔ راستہ میں سب سے پہلے جمرہ اولی ’’چھوٹا شیطان‘‘ آئیگا۔ اس پر سات کنکریاں ماریں ۔ اس کے بعد آگے چلیں جمرہ وسطی ’’ درمیانی شیطان‘‘ پر آئیں اور اسی طرح سات کنکریاں اسکو بھی ماریں جس طرح ’’جمرہ اولی‘‘ پر ماری تھیں۔ اس کے بعدجمرہ عقبہ’’بڑے شیطان‘‘ پر آئیں۔ اسی طرح سات کنکریاں اس کو بھی ماریں، جس طرح پہلے دوشیاطین کوماری تھیں۔ اس طرح حج کے تمام ارکان ادا ہو گئے ہیں اورمجھے بھی حج کی سعادت نصیب ہو گئی ۔اس کے بعد طوافِ وداع کرنا باقی رہ گیاہے۔ جب مکہ معظمہ سے وطن واپس ہونیکا ارادہ ہو تو طواف وداع اداکیا جاتا ہے اور میں نے بھی آنے سے پہلے یہ طواف ادا کیا۔ بیت اﷲ سے جدائی پر افسوس اور ندامت کا اظہار کیا۔

یہ وہ سفرہے جس کی ہرمسلم کی خواہش ہوتی ہے۔یہ میری زندگی کا سب سے حسین اور نہ بھولنے والا سفر ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہر مسلمان کو ایسا سفر کرنے کی توفیق دے۔ آ مین
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 283 Articles with 234555 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.