خصوصی ِکالم: ۔ تمثیلِ سیاست فون نمبر: 03312233463
صفحہ1/2
بلاول کے پیچھے کون ہے..؟؟ اوربلاول کی بولی کے نیچے کیا ......؟؟
آج چونکہ میراکالم شہید بینظیر بھٹوکے صاحبزاد ے بلاول بھٹوکی گزشتہ دِنوں
کی جانے والی جذباتی تقریر میں کہے گئے نشترجیسے جملوں سے متعلق ہے تو آج
میں اپنے کالم کی ابتداء بھی شہیدرانی محترمہ بینظیر بھٹوکے اِس قول سے
کرناچاہوں گاکہ ’’ سیاست کی بڑی سنجیدہ اور دُوررس ذمہ داریاں ہوتی ہیں،
سیاست قوم کے وجودمیں اِس کے احیا کی بنیادہوتی ہے‘‘میں نے یہ قول بالخصوص
پی پی پی کے برطانیہ پلٹ نومولودچئیرمین بلاول بھٹوزرداری کی خدمت میں پیش
کردیاہے اور اَب دیکھنا یہ ہے کہ اِس سے یہ کیامعنی مطلب لیتے ہیں...؟ اور
یہ اپنی کتنی اصلاح کرتے ہیں..؟ وہ تو اِن کی اگلی کسی تقریرمیں نظرآجائے
گا مگرسمجھے کے لئے یہی بہت ہے ،میں بلاول بھٹوزرداری کے نشتر جیسے نفرت
انگیز سیاسی بیان پر یہ بھی عرض کرناچاہوں گا کونیل کاکہناہے کہ’’ جو بات
اخلاقی طور پر غلط ہو اُسے سیاسی طور پر دُرست قرارنہیں دیاجاسکتاہے‘‘ مزید
کچھ کہنے سے پہلے میں پیارے آقاحضرت محمدمصطفی ﷺ کا ارشادگرامی بھی پیش
کرتاچلوں آپﷺ نے فرمایا ہے کہ ’’ میں اپنی اُمت کے بارے میں اُن منافقوں سے
بہت ڈرتاہوں جو چالاک اور چرب زبان ہیں‘‘ اَب یہ چرب زبانی ہم عام حالاتِ
میں کریں یا کسی مخصوص اور اہم ذمہ داری اداکرتے ہوئے کریں یا زندگی کے کسی
بھی معاملے میں کریں بہرحال..! وہ چرب زبانی ہی ہوگی اِس سے بچناچاہئے اور
جو نہ بچے تو دنیاو آخرت میں تباہی اِس کا مقدر ہوگی۔
آج جہاں مُلکی سیاسی صورت حال میں بہت سے سیاسی بحران زہریلے پھن پھلائے
کھڑے ہیں تو وہیں پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری کے نفرت انگیزسیاسی
بیانات نے بھی نئے بحرانوں کو جنم دے دیاہے جن کی ہر سطح پر مذمت کی جارہی
ہے ۔
جیساکہ پچھلے کچھ دِنوں سے جس طرح پاکستان پیپلزپارٹی کے برطانیہ پلٹ
نومولود چیئرمین مسٹر بلاول بھٹوزرداری اپنی چرب زبانی (تعصب اور نفرت
انگیزسیاسی نشترجیسے جملوں )کے باعث مُلکی اور عالمی میڈیامیں اِن ہیں
اگرچہ اِنہیں یہ کسی بھی طرح سے زیب نہیں دیتاہے کہ وہ سینئر سیاست دانوں (نوازشریف
، الطاف حُسین ، عمران خان اور علامہ طاہر القادری )سے متعلق ایسی زبان
استعمال کریں ..؟کہ مُلک کا ماحول سیاسی پرتشدت جملے بازیوں اور دیگر دوسری
کاررائیوں کا شکار ہوجائے ، ایسے میں اِنہیں معلوم ہوناچاہئے کہ مُلکی
سیاست میں اِن کی حیثیت کل کے بچے جیسی ہے، اور آج یہ کیسے..؟ کسی کے کہنے
پراپنی عمر سے کئی گنازیادہ بڑے مُلکی سیاست دانوں (سیاسی جماعتوں کے
قائدین )سے متعلق کیسی زبان استعمال کررہے ہیں...؟جن کا لب ولہجہ کسی بھی
طور پر کسی بھی جماعت سے وابستہ عہدیداران وکارکنان اور محب وطن پاکستانیوں
کے لئے بھی ناقابلِ برداشت ہے،ابھی پی پی پی کے برطانیہ پلٹ نومولود
چئیرمین مسٹربلاول بھٹوزرداری کو اپنی حیثیت جاننے اور خودکو اپنی زبان و
جملوں کے ترازوں میں رکھ کر اپناوزن تولنے کی اشد ضرورت ہے ،اور جب یہ
ایساکرلیں تو پھر بلاول کو اپنے بڑوں اورا حترامِ اِنسانیت کے خول میں رہتے
ہوئے اپنے اردگرد منڈلاتے اُن سیاسی مایوس عناصر کا خودضرورکھوج
لگاناہوگاجو اِن کے اُبھرتے ہوئے سیاسی کیئر کو تباہ و برباد کردیناچاہتے
ہیں اوریہی وہ عناصر ہیں جو ابھی سے ہی اِن کے قریب رہ کر اِن کے
ناناشہیدذوالفقارعلی بھٹواور اِن کی اَمّی شہیدِ رانی محترمہ بے نظیربھٹو
کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف سازشوں کے جال بچھارہے ہیں اور اِن کی
اچھی بھلی شخصیت کو متنازع بناکر اِس پر سوالیہ نشان لگانے میں مصروف ہیں،
اور اِنہیں اپنے مخالفین سے متعلق نفرت انگیز سیاسی چرب زبانی اور سیاسی
نشترجیسے جملوں پراُکساکر اپنے عزائم کی تکمیل چاہ رہے ہیں،چونکہ بلاول کا
تعلق اُس سیاسی جماعت سے ہے ، جس نے مُلک میں جمہوریت کے لئے حقیقی معنوں
میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں ہیں، اوراِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ
امتیاز صرف پی پی پی کو حاصل ہے کہ اِس نے مُلک میں جمہوریت کو پروان
چڑھانے اور اِسی جمہوریت کے ناطے مُلک کو ترقی و خوشحالی کے لئے اپنے
اکابرین کے خون کے ایک ایک قطرے سے مُلک کو سینچاہے اور مُلک کو دنیامیں وہ
مقام دلایا ہے جو آج تک ن لیگ یا اِس جیسی کوئی اور سیاسی اور مذہبی جماعت
بھی نہیں دلاسکی ہے،اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پی پی پی نے مُلک کو اُوجِ
ثریاتک لے جانے میں بے حداقدامات کئے ہیں مگر اَب ایسالگتاہے کہ اگر پی پی
پی کے برطانیہ پلٹ نومولودچئیرمین مسٹربلاول بھٹوزرداری کسی کا آلہ ء
کاربنے رہے ہیں اور حلیفوں اور حریفوں کے بارے میں ایسی ہی زبانیں استعمال
کرتے رہے جیسی کہ گزشتہ دِنوں اِنہوں نے نوازشریف ، الطاف حُسین، عمران خان
اور علامہ طاہر القادری سے متعلق کھولی ہے تو کوئی شک نہیں ہے کہ اگلے
انتخابات تک پی پی پی سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے بھی تنہارہ جائے گی ، اِس
میں پھر کوئی شک نہیں رہ جائے گاکہ اِس کا شیرازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے
بکھرکررہ جائے گا،اَب پی پی پی کی سیاسی عمارت جو اپنی پچھلی حکومت کی
کارکردگی اور اپنے رویوں کی وجہ سے پہلے ہی کھوکھلی ہوچکی ہے وہ اگلے
انتخابات تک یقینی طور پر زمین بوس ہوجائے گی۔
آج اِن ساری باتوں اور خرابیوں کے باوجود بھی اگر برطانیہ پلٹ پی پی پی کے
نومولودچئیرمین مسٹربلاول بھٹوزرداری یہ چاہتے ہیں کہ یہ مُلکی سیاست میں
اپنے نانااور اُمی کی جماعت کے سہارے اپناکوئی مقام حاصل کریں اور مُلک میں
جمہوریت اور عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے کچھ کرناچاہتے ہیں تو یہ
ہرصورت میں سیاسی چرب زبانی اور سیاسی تشدانہ جملے بازیوں سے اجتناب برتیں
اور مُلک کی اُن خطوط پر خدمت کریں جن پر اِن کے نانااور اُمی نے قائم رہ
کر کی اور جنہوں نے سیاست کو آخری وقت تک اپنا دین و دھرم اور زندگی کا حصہ
بنائے رکھااور اِن کے اِسی جذبے نے اِنہیں رہتی دنیاتک امر کردیا۔
آج پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری کی اپنے سیاسی حلیفوں اور حریفوں
سے متعلق چرب زبانی کے چرچے نہ صرف پاکستان میں ہی عام ہیں بلکہ دنیابھر
میں بھی یہ بات بڑی حیرت سے محسوس کی جارہی ہے کہ ’’ اُف بلاول کل کابچہ
اور اتنی لمبی زبان ...!!!اور اِسی کے ساتھ ہی پاکستانی قوم اور دنیاکے
دانشور،سیاسی تبصرہ اور تجزیہ نگار بھی یہ سوچ رہے ہیں اور ایک دوسرے سے یہ
سوال کرتے نظرآرہے ہیں کہ ــ’’ پتہ لگاؤ کے بلاول کو اپنے سیاسی حلیفوں اور
حریفوں سے متعلق نفرت انگیز اور نشترجیسے جملے لکھ کردینے اور کہلوانے کے
پیچھے کون ہیں..؟؟اور وہ اِس طرح بلاول سے ایسے جملے کہلواکر...بلاول کے
سیاسی کیئیر کے لئے اور اِن کے نانا شہیدذوالفقار علی بھٹو،اُمی شہیدرانی
محترمہ بینظیربھٹو اور(آج ہاتھ لگاکر)پی پی پی کواپنی جماعت کہلوانے والے
اِن کے اَبو سابق صدرآصف علی زرداری کے لئے کیااور کیسی خدمات انجام دے رہے
ہیں...؟؟
|