بچھڑے ۔۔۔۔ملوا دو

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں اس وقت امریکہ کے حوالے کیا گیا جب وزیر خارجہ خور شید محمودقْصوری تھے۔یہی قصوری صاحب ان دنوں نئے پاکستان بنانے کی مہم میں پیش پیش ہیں۔موصوف چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے قریبی ساتھی بھی ہیں۔قصوری صاحب بھی اسی ریلے میں تحریک انصاف کی صف میں شامل ہوئے جب تحریک انصاف میں شامل ہونے والے اس تیزی سے شمولیت اختیار کر رہے تھے جیسے بلندی سے پانی ڈھلوان کی جانب آرہا ہو۔مشرف کا دور دورا تھا اور یہی صاحب وزیر خارجہ تھے کہ جب لاپتہ افراد کے حوالے امنہ مسعود جنجوعہ نے اک صدا بلند کی ، وہ صد ا وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ سب کی صدا بنی یہ اک الگ تاریخ ہے تاہم حقیقت یہی ہے کہ اپنے جیون ساتھ کو پانے کیلئے گھر کی دہلیز کو پار کرنے پر بظاہر وہ کامیابی انہیں نہیں ملی جس کے لئے انہوں نے قدم بڑھائے لیکن ان کے اس اقدام کے نتیجے میں سینکڑوں لاپتہ لوگ ، لاپتہ نہیں رہے اور امنہ مسعود جنجوعہ کی کاوشوں کے نتیجے میں وہ سب اپنے پیاروں سے جاملے۔ کسی سے اسکا بچھڑا مل جائے اس کی خوشی کی انتہا اس سے بڑھ کر اور کوئی نہیں جانتا۔لہذا امنہ مسعود جنجوعہ قابل مبارکباد ہیں اس طویل جدوجہد اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر۔امنہ مسعود نے عافیہ صدیقی کے لئے بھی آواز اٹھائی کی۔لاپتہ افراد کے حوالے سے جاری انکی تحریک ڈیفنس ہیومن رائٹس آف پاکستان اس وقت پاکستان ہی نہیں بین القوامی سطح پر بھی اک عالمگیر تحریک بن چکی ہے۔امنہ کب اپنے لاپتہ شوہر کو پائیں گی یہ بات تو اﷲ ہی بہتر جانتا ہے تاہم اپنے شوہر کو پانے کی کاوشوں میں انہوں نے دھکی انسانیت کی جو خدمت کی اور خدمت کی پاداش میں جو تشدد ، دھونس ، دھمکیاں انہوں نے برداشت کیں یہ وہی جانتی ہیں۔اسکا اجر یقینا وہ ذات عظیم ہی دیگا اس کے ساتھ انکے یہ کارنامے بھی تاریخ میں امر رہیں گے۔

موجودہ وزیر اعظم نواز شریف کے بھائی شہباز شریف سابقہ حکومت میں بھی وزیر اعلی تھے انہی کے دور میں جب دن دھاڑے امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس تین پاکستانیوں کو موت کے گھاٹ اتارتا ہے ، کہتے ہیں کہ وہ اک موقع تھا کہ جب ڈاکٹر عافیہ کو اس قاتل کے بدلے حاصل کیا جاسکتا تھا لیکن شہباز شریف نے اس قاتل کو باعزت امریکہ کے حوالے کردیا اور عملا اس موقع کوحکومت نے ضائع کر دیا گیا۔

وزیر اعظم بننے سے پہلے اور بعد میں نواز شریف نے عافیہ کے اہل خانہ سے وعدے کئے کہ وہ برسراقتدار آتے ہی عافیہ کو واپس لے آئیں گے، پھر وہ اقتدار میں آبھی گئے لیکن عافیہ رہائی کا وعدہ آج تلک پورا نہیں ہوا۔

موجودہ دور میں مرکز سمیت پنجاب حکومت پر جو افتاد آن پڑی ہے اس کی بنیادی وجہ میاں نواز شریف کا عافیہ کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنا ہے۔عافیہ کی ماں سے ، اس کے بچوں سے کیا گیا وعدہ کو پورا کرناتو دور کی بات انہوں نے امریکی صدر کے سامنے عافیہ کے موضوع پر بات تک نہیں کی۔عافیہ کی بہن ڈاکٹرفوزیہ صدیقی بارہا یہ بات کہہ چکی ہیں کہ اگر حکومت چاہے تو عافیہ کی رہائی چند دنوں میں ممکن ہوسکتی ہے اس کے باوجود نواز شریف نے اب تلک اس معاملے سے پہلو تہی کر رکھی ہے۔

آج بھی اگر نواز شریف صرف اس ایک معاملے کو منطقی انجام تک پہنچا دیں تو ان پر انکی حکومت پر آئی یہ آزمائش کے بادل چھٹ سکتے ہیں۔لیکن اس کے لئے انہیں اپنے اند ر بے خوفی اور سچ کی طاقت پیدا کرنی ہوگی جو بقول عمران خان کے نواز شریف میں دور دور تک نہیں ہے۔ ۔۔

عمران خان جو ان دنوں نیا پاکستان بنانے نکلے ہیں ، عوام کے اندر انکے اس نئے پاکستان کے حوالے سے نعرے کو تقویت مل رہی ہے ۔ عوام کے اند ر ایک لہر بحرحال پیدا ہوچکی ہے ۔ ۔عمران خان نیا پاکستان بناتے ہیں یا نہیں یہ ایک الگ سوال ہے لیکن اس سے قطع نظر انہوں نے عوام کے شعور کو بیدار کر دیا ہے جو کام وہ ۱۸ برسوں میں نہ کر سکے وہ کام انہوں نے ان پچاس دنوں میر کرلیا اس کے مثبت نتائج مستقبل میں سامنے آئینگے۔

بلاشبہ عمران خان وہ پہلے رہنما ہیں جنہوں عافیہ کے حوالے سے نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھی انہوں نے آواز اٹھائی۔

عافیہ کے حوالے سے عمران خان نے اپنی تقریوں میں متعدد بار ذکر کیا، اسلام آباد کے دھرنوں میں باقاعدگی کے ساتھ عافیہ کے بینرز نظر آنے لگے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ عمران خان نے عافیہ کا ذکر تو بارہا کیا لیکن انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ وہ عافیہ کو رہائی دلوائیں گے، یا پھر عافیہ کی رہائی انکے نئے پاکستان کے بنیادی ایجنڈے میں شامل ہے۔ انکی جرات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ انہیں اگر موقع مل گیا تو وہ نہ صرف عافیہ کو واپس لے آئینگے بلکہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور انکی واپسی کیلئے بھی اقدامات کرینگے۔

عمران خان کو موقع ملتا ہے یا نہیں ملتا یہ آنے والے دنوں کی باتیں ہیں لیکن جو لوگ اس وقت اقتدارمیں ہیں وہ ان معاملات کو حل کرنے کیلئے کیا کر رہے ہیں یہ قابل توجہ ہے، موجودہ وزیر اطلاعات پرویز رشید جو عمران خان اور انکے دیگر ساتھیوں کو جواب دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ، انہوں نے گذشتہ دنوں عافیہ کے ذکر آنے پر کہا کہ عمراں خان خورشید ْقصوری سے پوچھیں کہ ان کے دور میں عافیہ کو کیونکر امریکہ کے حوالے کیا گیا۔دوسری جانب سے قصوری صاحب نے وضاحت دینے کے بجائے الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں یوسف رمزی اور ایمل کانسی کو نواز شریف نے امریکہ کے حوالے کیوں کیا۔۔۔

اب وزیر اطلاعات اسکا کیا جواب دیتے ہیں اور پھر اس کے بعد وہاں سے کیا جواب آتا ہے یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہیگا اس سے نہ تو یوسف رمزی واپس آسکے گا نہ ہی ایمل کانسی ، جانے والے تو چلے گئے لہذا انہیں ایک جانب رکھکر جو زندہ ہیں اور دونوں کی توجہ کے منتظر ہیں انکی بات کی جائے انکی رہائی کیلئے کوشش کی جائے تو مناسب رہیگا۔کیونکہ عافیہ کے اہل خانہ ہی نہیں پوری قوم عافیہ کی رہائی چاہتے ہیں۔ یہ چاہت امنہ مسعود جنجوعہ کی بھی ہے کہ سینکڑوں لاپتہ افراد سمیت انکا شوہر بھی جلد بازیاب ہوکر اپنے گھروں میں پہنچیں۔

لہذا عمران خان اپنے نئے پاکستان کے ایجنڈے میں ان دونوں نکات کو اہمیت دیں اور دوسری جانب نواز شریف مذکورہ نکات کو اہمیت ہی نہ دیں بلکہ انہیں فورا حل کرنے کی کوشش کریں ، اسی میں دونوں کا اور پوری قوم کا فائدہ ہے اگر سمجھیں۔۔۔۔

Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 195 Articles with 163413 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More