بھگدڑ اور سانحات سے بچنے کا فارمولا
(Muhammad Siddique, Layyah)
خبر ہے کہ ملتان میں تحریک انصاف کے
جلسہ میں ناقص سیکیورٹی کے باعث پی ٹی آئی ورکرزنے جلسہ کے سٹیج اوروی آئی
پی انکلوژرپردھاوابول دیا۔جلسہ کی سیکیورٹی انتہائی کم تعدادمیں ہونے کی
وجہ سے یہ ہجوم بے قابوہوگیا۔جلسہ کی سٹیج جس میں عمران خان سمیت تمام
مرکزی قیادت موجودتھی۔کوبھی شدیدپریشانی کاسامنا کرناپڑا۔اس موقع پرقلعہ
کہنہ قاسم باغ کے شرقی گیٹ پربھگدڑ مچ گئی۔ اس دوران دھکم پیل اوردم گھٹنے
کی وجہ سے متعدد افرادکی حالت بگڑ گئی ۔ اورکئی نوجوان بے ہوش ہوگئے۔جنہیں
ریسکیو۱۱۲۲ نے فوری طورپرنشترہسپتال منتقل کردیا۔جنہیں وہاں طبی امدادفراہم
کی گئی۔ایم ایس نشترہسپتال ملتان کے مطابق جلسہ گاہ میں بھگدڑ مچنے کے
دوران دم گھٹنے سے ۳۰ افرادکونشترلایا گیاجن میں سے سات افرادکومردہ حالت
میں نشترلایاگیا۔س تحریک انصاف کے جلسہ میں بھگدڑ کیا مچی کہ ایک نیا
تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ الزام تراشیوں اورجوابی الزام تراشیوں کا سلسلہ بھی
شروع ہوگیا۔شاہ محمودقریشی نے کہا کہ کہاجارہا ہے کہ سانحہ ملتان اتفاقی
طورپرہوا۔واقعہ اتفاقی نہیں تھا۔ہم کسی کی نیت پرشک نہیں کرنا چاہتے۔واقعہ
ضلعی انتظامیہ کی نااہلی کانتیجہ ہے۔سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہماری جگہ
تبدیل کی گئی تھی۔واپڈاوالوں کوبھیج کربجلی کٹوائی گئی۔ڈی سی اوکہا کہنا کہ
اتفاقی حادثہ ہے اورسٹیڈیم کے پانچوں گیٹ کھلے تھے۔سفیدجھوٹ پرمبنی
ہے۔انتظامیہ میں اتنا وژن توہوتاکہ بتدریج آنے شرکاء کا اخراج یک لخت
ہوگا۔اس صورت حال سے نمٹنے کیلئے گیٹ کھلے رکھنے چاہییں تھے۔گیٹ کیوں نہیں
کھولے گئے۔بیریئرزکیوں نہیں ہٹائے گئے۔حکومت پنجاب کے ترجمان زعیم قادری نے
کہا ہے کہ قاسم باغ سٹیڈیم میں پاکستان تحریک انصاف کی نااہلی کاملبہ عمران
خان دوسروں پرڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی شہبازشریف
کی ہدایت پرسیکرٹری حکومت پنجاب اقبال چوہان کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی
قائم کی گئی ہے جس میں ڈی آئی جی عامرملک اورڈپٹی سیکرٹری شعیب اکبرشامل
ہیں۔کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں جن لوگوں پرذمہ داری عائدہوگی ان کے خلاف
کارروائی کی جائے گی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ڈی سی
اواورپی ٹی آئی کے درمیان معاہدہ بھی انہوں نے صحافیوں کودکھایاجس میں پی
ٹی آئی کی طرف سے اعجازجنجوعہ نے دستخط کیے۔اس معاہدے کے مطابق ضلعی
انتظامیہ اورپولیس کے ذمے قاسم باغ سٹیڈیم سے باہرکی سیکیورٹی تھی۔جبکہ
جلسہ گاہ کی اندرکی سیکیورٹی کاانتظام تحریک انصاف کے رضاکاروں کے ہاتھ میں
تھا۔ا نہوں نے کہا کہ تحریک انصاف جلسہ کے اندرکی سیکیورٹی انتظامیہ کے
حوالے کرنے کیلئے تیارنہیں ہوئی۔سٹیڈیم کے چھ میں سے پانچ گیٹ معاہدے کے
مطابق کھلے تھے۔لیکن حادثہ ایک ہی گیٹ پرہجوم سے ہوا۔شاہ محمود قریشی کی
تقریر کے دوران انہیں انتظامیہ کی طرف سے حادثے کابتایاگیا توانہوں نے ٹھیک
ہے ٹھیک ہے کہہ کراپنی تقریر جاری رکھی۔ٹی وی چینلزنے ان کی شان بے نیازی
کودکھایا۔جب عمران خان تقریر کررہے تھے توجلسہ کی انتطامیہ نے شاہ محمود کے
ذریعے عمران خان تک پیغام پہچاناچاہاکہ لوگ بھگدڑ کاشکارہورہے ہیں۔ان سے
کہا جائے کہ باقی گیٹ بھی کھلے ہیں ۔ ان کا استعمال کریں۔لیکن شاہ
محمودقریشی نے عمران خان کی تقریر میں غیر ضروری مداخلت قراردیتے ہوئے
انہیں چپ کرادیا۔باہرسے پولیس میگافون پربارباراعلان کرتی رہی کہ حادثے
والے گیٹ کے علاوہ بھی گیٹ کھلے ہیں۔ ان سے باہرنکلیں۔لیکن سٹیج سے یہ
اعلان کرنے میں غفلت برتی گئی۔سانحہ قاسم باغ کی ابتدائی رپورٹ آرپی
اوملتان نے آئی جی پنجاب کوارسال کردی ۔ جس کے مطابق رش کی وجہ سے سانحہ
ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قاسم باغ سٹیڈیم کے کل چھ گیٹ تھے۔ جلسے کے
اختتام پرپانچ گیٹ کھلے تھے صرف سٹیج کے پیچھے والاگیٹ بندتھا۔ضلعی
انتظامیہ اورپولیس کی مشترکہ تیارکردہ وزیراعلی شہبازشریف کودی گئی رپورٹ
میں کہاگیا ہے کہ تحریک انصاف کی انتظامیہ نے اتنے لوگوں کے جمع ہونے
کامناسب انتظام نہیں کیاتھا۔تحریک انصاف کی توقعات سے لوگ زیادہ جمع
ہوئے۔مقامی انتظامیہ کی بروقت کارروائی کے باعث ہلاکتوں کی تعدادکم
رہی۔بھیڑ میں حبس اورگرمی کے باعث لوگ باہرنکلنا شروع ہوئے توبھگدڑ مچ
گئی۔تحریک انصاف کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیرخان ترین نے کہا کہ بھگدڑ کی
آزادانہ تحقیقات ہوئی توانتظامیہ کااصل چہرہ نظرآجائے گا۔ملتان میں
ڈاکٹرخالد خاکوانی کی رہائش گاہ پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران
خان نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کسی جج کی سربراہی میں
غیرجانبدارانکوائری کمیشن قائم کیا جائے انہیں حکومتی انکوائری کمیٹی
پراعتمادنہیں۔انہوں جاں بحق ہونے والے افرادکے لیے آٹھ آٹھ لاکھ روپے
امدادکا اعلان اورہرمتاثرہ خاندان کے ایک ایک فردکودبئی اورمسقط ملازمت
پربھجوانے کاوعدہ کیا۔سانحہ کی ذمہ داری انہوں نے ڈی سی اوملتان اورمقامی
انتظامیہ پرڈالی۔وزیراعظم یوتھ پرگرام کی چیئرپرسن مریم نوازشریف نے کہا ہے
کہ ملتان میں عمران خان کی بے حسی ایسا رویہ کبھی نہیں دیکھا۔صوبائی وزیر
چوہدری عبدالوحیدآرائیں نے ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا
کہ جلسے میں بھگدڑ عمران خان کی تقریر کے دوران ہوئی۔اس وقت تین افرادمرچکے
تھے۔ پولیس نے ہلاکتوں میں اضافہ کے خدشہ کے پیش نظرمجمع کوکنٹرول کرنے
کیلئے مائیک سے اعلان کرنے کاپیغام شاہ محمودقریشی کوبھجوایاتوانہوں نے کہا
کہ میں عمران خان کی تقریر نہیں رکواسکتا۔صوبائی وزیرنے مزیدکہاکہ میوزک کے
لیے عمران خان کی تقریر رک سکتی ہے مگرسانحہ پرنہیں روکی جاسکتی۔ایک رپورٹ
کے مطابق قاسم باغ سٹیڈیم میں تقریبا ایک سال سے بجلی کاکنکشن منقطع تھا۔
جس پرتحریک انصاف والوں نے انتظامیہ سے خود اپنے بڑے جنریٹرلگانے
کوکہاتھا۔جیسے ہی جلسہ ختم ہواتحریک انصاف والوں نے جنریٹربندکردیے۔اس کے
ساتھ ہی باہرکی لائٹس بھی بندہوگئیں۔جس سے عوام کوسخت پریشانی کاسامنا
کرناپڑا۔پاکستان مسلم لیگ کے صدروسابق وزیراعظم چوہدری شجاعت اور سینئر
مرکزی راہنما وسابق نائب وزیرا عظم چوہدری پرویز الہی نے ملتان سانحہ پر
جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ کمیشن ذمہ داروں کو
قرارواقعی سزادے۔اگر سٹیڈیم میں عام میچ ہورہا ہوتوانتظامیہ کنٹرول سنبھال
لیتی ہے تاکہ کسی قسم کا کوئی ناخوشگوارواقعہ نہ ہو۔ یہاں تولاکھوں
افرادموجودتھے۔ جن کوبے یارومددگارچھوڑ دیا گیا۔جلسہ ختم ہونے کے بعد لوگ
واپس جانے لگے توسوائے دوگیٹوں کے سب گیٹ بندتھے۔جس کی وجہ سے بھگدڑ مچ گئی۔
انتظامیہ کواس بات کا پہلے سے پتہ تھا کہ لاکھوں افرادکے باہر جانے کے لیے
دوگیٹ ناکافی ہیں۔انتظامیہ سے پوچھاجائے کہ سارے گیٹ کیوں نہیں کھولے
گئے۔اس سارے واقعہ کی ذمہ دار ملتان اورپنجاب کی انتظامیہ ہے۔میپکو کے
ترجمان نے کہا ہے کہ دس اکتوبرکوملتان کے جلسہ کے موقع پربجلی کی فراہمی
میں ٹرپنگ کی تردید کی اورکہاکہ قلعہ کہنہ قاسم باغ کوگیارہ کے وی عید گاہ
فیڈرسے بجلی کی مسلسل فراہمی جاری رہی۔اور اس فراہمی میں ایک منٹ کے لیے
بھی ٹرپنگ نہیں ہوئی۔جلسہ کے مقام پر ایک متبادل ٹرانسفارمر ٹرالی موجودتھی
جس کابجلی کے رننگ سسٹم سے کوئی تعلق نہیں تھاپی ٹی آئی کے جلسہ کے دوران
اوربعد میں سٹریٹ لائٹس روشن رہیں۔پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا
اجلاس چیئر مین عمران خان کی صدارت میں ان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں
ہوا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں سانحہ ملتان کو بھی زیر بحث لایا گیا
اورفیصلہ کیا گیا ہے کہ ملتان واقعہ کی انکوائری خودکریں گے۔اورذمہ داروں
کو سامنے لائیں گے۔یہ بھی طے پایا کہ آئندہ جلسوں سٹیج کے لیے خصوصی پاسز
جاری ہوں گے۔اورجلسوں میں نظم وضبط کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں
گے۔ملتان میں شیخ محمداکرم ، اسلام الدین کی رہائش گاہ پرجلسہ سے خطاب کرتے
ہوئے جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ تحریک کے جلسہ میں اموات اورزخمیوں کی ذمہ
دارخود تحریک انصاف ہے۔سینئر راہنما تحریک انصاف ذوالقرنین نتکانی اور ڈی
جی خان میں این اے ۱۷۲ میں پی ٹی آئی کی ٹکٹ ہولڈرزرتاج گل نے کہا سانحہ کا
ذمہ دار انتظامیہ کو قراردیا اورجوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ملتان سے
شائع ہونے والے ایک قومی روزنامہ میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق
ذرائع کے مطابق سانحہ قاسم باغ سٹیڈیم میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسہ میں
بھگدڑ سے سات افرادکی ہلاکت اورچالیس سے زائدافرادکے زخمی ہونے پروزیراعلی
پنجاب کی طرف سے بھیجی گئی انکوائری کمیٹی کے سامنے سرکٹ ہاؤس میں ڈی سی
اوزاہد سلیم چوہدری اورسی پی اوسلطان احمد چوہدری نے پیش ہوکربیان دیا کہ
جلسہ میں فول پروف سیکیورٹی دی گئی۔لوگوں کے زیادہ آنے پربھی سیکیورٹی میں
کوئی کسرنہ چھوڑی گئی۔بلکہ سانحہ ہونے پر پولیس والے لوگوں کوریسکیو کرتے
رہے۔ نہ کسی پی ٹی آئی والے نے ریسکیوکیا۔اس کے بعد ایس پی سٹی خالد روؤف
نے بیان دیا کہ حلفا بیان کرتاہوں کہ ڈی ایس پی جلاالپورپیروالہ نے
چندمنٹوں کے لیے گیٹ بندکیاتھا۔ جوعوام کی حفاظت کے لیے ضروری تھا۔اگربندنہ
کرتے توزیادہ نقصان ہوتا۔اس کے بعدڈی ایس پی جلاالپورپیروالہ مہرربنوازتلہ
نے وہی بیان دہراتے ہوئے مزیدکہاکہ پانی عوام کوپیچھے دھکیلنے کے لیے
پھینکا گیاتھا۔تاہم یہ ریسکیووالے بہتربتاسکتے ہیں۔علاوہ ازیں تین زخمیوں
اوردیگر افرادنے بھی بیان قلمبندکرائے۔وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات
پرویزرشیدنے کہاہے کہ نیم مردہ کارکنوں کو کنٹینرپراچھالاجاتارہالیڈروں نے
تقرریریں نہ روکیں۔سانحہ کے ذمہ داروں کودنیاوآخرت دونوں میں سزاملے گی۔ڈی
جی بٹ شورمچاتارہا ایمبولینس کے لیے اعلان کیاجائے مگرکسی نے اس کی بات
پرتوجہ نہ دی۔درجنوں ٹی وی چینلزمیں سے کسی نے کوئی گیٹ نہیں
دکھایاجوبندہو۔وہاں گیٹ بندہونے کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔تحقیقاتی کمیٹی نے
اپنی رپورٹ وزیراعلی کوبھجوادی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سانحہ انتظامیہ کی
غفلت سے ہوا۔قائدین کے خطاب کے دوران ہی بھگدڑ مچ چکی تھی۔بگدڑکی وجہ گھٹن
، حبس اورنامناسب انتظامات تھے۔ تحریک انصاف ملتان کے جلسہ میں بھگدڑ اوراس
کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اورلوگوں کے زخمی ہونے کا واقعہ اتفاقی
تھایایہ کوئی سازش تھی۔ اس علم تومکمل تحقیقات کے بعد ہوگا۔ایک قومی
اخبارمیں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ الزامات اورجوابی الزامات
اپنی جگہ حقائق یہ ہیں کہ جلسہ عام کے دوران شرقی جانب والاگیٹ اس لیے
بندکردیاگیاتھا کہ اس کے اندررش بہت بڑھ گیاتھا۔یہ سٹیٖٖڈیم اندرون شہرسے
ملحقہ ہے اورشرقی جانب والاگیٹ اندرون شہرسے آنے والوں کے لیے قریب ترین
تھا۔نوجوانوں کی بڑی تعدادیہ گیٹ بندہونے کی وجہ سے باہرہی رہ گئی۔جب جلسہ
ختم ہواتوباہررہ جانے والے اندرکا ماحول دیکھنے کے لیے اندرکی طرف لپکے
جبکہ اس دروازے سے اندرہجوم باہرنکل رہاتھا۔تواس وقت یہ سانحہ رونماہوا۔اس
سانحہ سے ایک اورابات مزیدواضح ہوگئی ہے کہ کوئی بھی سانحہ یاواقعہ ہوہم
اپنے مخالفین پرالزام لگانے اورانہیں نیچادکھانے کاکوئی موقع ہاتھ سے نہیں
جانے دیتے۔یہ سانحہ انسانی معاملہ ہے ۔اس میں بھی سیاست چکمائی جانے لگی
ہے۔جب تک تحقیقات نہ ہوجائیں کسی پربھی الزام تراشی کاسلسلہ اب روک دینا
چاہیے۔ہم نے خود ٹی وی چینلزپردیکھاکہ شاہ محمودقریشی کومتوجہ کرنے کی کوشش
کی جاتی رہی مگرانہوں نے غیراہم سمجھتے ہوئے اپنی تقریرجاری رکھی۔اس سانحہ
کاجوبھی ذمہ دارہے اس کافیصلہ شفاف تحقیقات کے بعدہی ہوناچاہیے۔یہاں تک
بھگدڑ کاتعلق ہے تویہ صرف اسی جلسہ میں اورپہلی بارہی نہیں ہوئی۔ بلکہ اکثر
مذہبی ، سیاسی جلسوں اوردیگرتقریبات میں بھی ہوتی ہے۔یہ الگ بات ہے کہ جانی
نقصان یہاں ہواہے اورمیڈیاپررپورٹ ہوئی ہے۔ایام حج کے دوران شیطان
کوکنکریاں مارنے کے دوران بھی اس طرح کے واقعات ہوچکے ہیں۔قارئین
کویادہوگاکہ سیاسی جلسوں میں کھاناتقسیم کرتے وقت کارکنوں نے دیگوں پر
دھاوابول دیا۔ مذہبی تقریبات میں تبرک اورشادی ودیگر تقریبات میں کھانا
تقسیم کرتے وقت بھی عوام حواس باختہ ہوجاتے ہیں۔ جس سے شدید بدنظمی
پیداہواجاتی ہے۔ہم نے سو افرادکے اجتماع میں بدنظمی دیکھی ہے اورلاکھوں کے
اجتماع میں بہترین نظم وضبط دیکھا ہے کہ کوئی شخص نہ تواپنی جگہ سے اٹھا ہے
اورنہ ہی کوئی ایسا شخص رہ گیا ہے۔ جس کوکھانانہ ملاہو۔ ایسا تقریبات کی
انتظامیہ کی وجہ سے ہی ہوتاہے کہ وہ نظم وضبط برقراررکھتے ہیں۔جلسوں کی
انتظامیہ کونظم وضبط برقراررکھنے پرخصوصی توجہ دینی چاہیے۔اسٹیج سیکرٹری کی
ذمہ داری صرف مقررین کوبلانا ان کی تعریفیں کرناہی نہیں ہوتا۔ بلکہ اس کی
ذمہ داری عوام میں نظم وضبط برقراررکھنااوراس کی تربیت کرناہوتا ہے کہ
بیٹھنا کس طرح ہے۔ جلسہ میں کیاکرنا ہے اورکیانہیں کرنا۔ جب جلسہ ختم
ہوجائے تو صبراورتحمل سے باہر جانے کی باربارتاکیدکی جاتی رہے۔یہ بھگدڑ
اوردیگر اکثرحادثات جلدبازی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ جلدبازی نہیں صبرسے کام
لیناچاہیے۔بچپن میں پڑھا تھا کہ قطاربناؤ۔ اگراسی اصول کوجلسوں میں عوام کے
باہر نکلتے وقت اپنا لیاجائے تومستقبل میں اس طرح کے سانحات سے بچاجاسکتاہے۔
ایسا انتطام کیا جائے کہ عوام قطاروں میں ہی باہر نکلیں۔ رش میں دھکے بھی
دیے جاتے ہیں ۔ اس کابھی تدارک ہونا چاہیے جودھکے دیتاہواپکڑاجائے اسے سب
سے آخرمیں جانے دیاجائے۔ |
|