پاکستان میں عورتوں کو صحت کے ویسے تو طرح
طرح کے مسائل کا سامنا ہے اور ان کے حل کے لیے بہت سی این-جی-اوز بھی کام
کررہی ہیں لیکن ہم غور کریں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ جتنی بھی این جی اوز
عورتوں کی صحت کے مسائل کے لیے کام کر رہی ہیں وہ کسی مخصوص مسئلے پر کام
کرنے کے بجائے تمام مسائل پرکام کر رہی ہیں جس کی وجہ سے وہ کوئی خاطر خواہ
نتائج حاصل نہیں کرپا رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں عورتوں کی صحت
کے مسائل دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں۔
پاکستان میں عورتوں میں بریسٹ کینسر جیسی بڑی بڑی بیماریوں پر تو عوام کی
توجہ دلائی جارہی ہےاور اچھی بات ہے دلانی بھی چاہئے لیکن کچھ مسائل ایسے
بھی ہیں جو توجہ نہ ملنے کی وجہ سےعورتوں میں دن بہ دن تیزی سے بڑھتے جارہے
ہیں۔ انہیں میں سے ایک اوسٹروپروسس بھی ہے۔ اوسٹروپروسس ایک ایسی بیماری ہے
جو ہڈیوں کو بھربھرا کردیتی ہےاس کی آگہی پاکستان میں عوام کے اندر نہ ہونے
کے برابر ہےاسی وجہ سے پاکستان کی 13 فیصد آبادی اس کا شکار ہورہی ہے جبکہ
3 میں سے 1 عورت اس بیماری کا شکار ہے۔ اس بیماری سے بچنے کے لئے عورتوں کو
احتیاطی تدابیر لینے کی اشد ضرورت ہے۔ جس میں ان کو اپنے روزانہ کے معمولات
میں ہری سبزیوں کا استعمال ،دودھ کا استعمال اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔ حد سے
زیادہ سافٹ ڈرنکس کا استعمال اورادویات کا بےجا استعمال کرنے سے عورتوں میں
اس بیماری کے ہونے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔
دنیا بھر میں اوسٹروپروسس کے بارے میں لوگوں میں آگہٰی دینے کےلئے مختلف
سیمینار منعقد کیے جاتے ہیں لیکن پاکستان میں اس طرح کا کوئی رحجان نظر
نہیں آتا ہے۔ حکومت اور این جی اوز کو چاہیے وہ اس کے لیے مثبت اقدامات
کریں اور لوگوں کو اس بیماری کے بارے میں آگہی دے کر اسے بڑھنے سے روکیں۔ |