آپر یشن ضرب عضب کامیابی کے ساتھ
جاری ہے ۔ اب تک آئی ایس پی آر کے مطابق شمالی وزیرستان کا 90فی صد علاقہ
کلیئر ہو چکا ہے جبکہ تقر یباً ایک ہزار شدت پسندوں کو ٹارگٹ بھی بنایا گیا
ہے اور سو کے قریب پاک فوج کے جوان بھی شہید ہوئے ہیں‘ بہت سے جنگجو
افغانستان بھی فرار ہوئے ہیں۔پا ک فوج نے خیبر ایجنسی میں بھی آپر یشن شروع
کیا ہے جس میں اب تک کئی عسکر یت پسند مارے گئے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں لنڈی
کوتل میں دہشت گردی کے بڑے منصوبے کو ناکام بنا یا گیا ۔ لنڈی کوتل بازار
میں بارود سے بھری گاڑی پکڑی گئی جس میں 250کلو گرام بارود بر آمد ہوا۔ پاک
فوج کی کامیاب پلاننگ کی وجہ سے شدت پسندوں کی جانب سے ری یکشن کا جو حدشہ
ظا ہر کیا جارہا تھا کہ شدت پسند وں کی طرف سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر
دہشت گرد کارروئیاں کی جاسکتی ہے‘ وہ کا رروائیاں تو نہیں ہوئی البتہ اب
ملک کے بعض حصوں میں مذہبی فرقہ پرستی کو ہوا دینے کے لئے دہشت گردانہ
کارروائیاں شروع ہوئی ہے جس کا بنیادی مقصد ملک میں امن و امان کی صورت حال
کو خراب کر نا ہے۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ وصولی کا سلسلہ تو کافی
عرصے سے جاری تھا لیکن اب حالیہ دنوں میں جو مختلف مذہبی لوگوں کو ٹارگٹ
کیاگیااس کا بنیادی مقصد فر قہ واریت کو ہوا دینا ہے ۔ بلوچستان میں ایک
دفعہ پھر خون کی ہولی کھیلی گئی جس میں ہزارابرداری کے 8 مزدورں اور دوسرے
تین افراد کو قتل کیا گیا ۔ اس طرح کو ئٹہ میں ایک اور افسوس ناک واقعہ پیش
آیا کہ جب جمعیت علماء اسلام کے سربراہ کوئٹہ میں جلسہ ختم کرنے کے بعد
واپس جا رہے تھے تو ایک خودکش حملہ آور نے ان کے گاڑ ی کو نشانہ بناتے ہوئے
اپنے آپ کو اڑ ایا ۔ بلٹ پروف گاڑی ہو نے کی وجہ سے ان کی جان تو بچ گئی
لیکن دوسرے تین افراد جاں بحق اور 20زخمی ہوئے۔ بلوچستان میں پیش آنے والے
ان واقعات کی ذمہ داری کالعدم تنطیم جنداﷲ نے قبول کر لی ہے۔
دوسری طرف بلو چستان میں پاک ایران سرحد پر کشید گی میں اضافہ ہوا ہے دونوں
طرف سے فائرنگ کا تبادلہ بھی ہو اہے ۔ حالیہ کشید گی کی وجہ سے دونوں ممالک
کے تعلقات پر بھی اثر پڑا ہے‘ اسی طرح بھارت کی جانب سے پچھلے تین مہینوں
سے لائن آف کنٹرول پر گولہ باری اور فائرنگ ہو رہی ہے جس میں اب تک کئی
افراد شہید اور بہت سے زخمی ہوئے ہیں۔ بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول کی خلاف
ورزی بھی کر رہا ہے اور عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا بھی کر تا
ہے لیکن جب اقوام متحدہ کی مبصر ٹیم نے لائن اف کنٹرول کا دورہ کیا تو
انڈیا کی جانب سے ان کو اجازت نہیں دی گئی۔پا کستان میں دہشت گردی اور فرقہ
واریت کے حالیہ واقعات کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہو تا ہے کہ پا کستان کے خلاف
بعض قوتیں آج بھی اس کوشش میں ہے کہ یہاں پر حالات کو خراب کیا جائے اور
ملک میں افر اتفری پیدا کی جائے ۔ بلو چستان میں پیش آنے والے واقعے پر
مولانا فضل الرحمن کا یہ کہنا تھا کہ یہ سب کچھ عالمی ایجنڈے کے تحت ہو رہا
ہے ‘بسوں سے لوگوں کو اترا کر قتل کیا جا رہا ہے جبکہ مسخ شدہ لا شیں بلو
چستان کا کلچر بن گیاہے ۔ مولانا کا یہ بھی کہنا تھا کہ کچھ تنظیمیں پاک
ایران تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے ‘کریڈٹ لینے والے ادارے کہاں
ہیں۔بلو چستان کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک کے مطابق بلو چستان میں غیر
ملکی طاقتیں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے جو بلو چستان میں بے یقینی کی
صورت پیدا کر نا چاہتی ہے ۔ یہ بھی ریکارڈ پر ہے کہ بلو چستان میں شدت پسند
وں کوسپورٹ انڈیا سے ملتی آرہی ہے جبکہ کچھ دوسری قو تیں بھی بلو چستان میں
اپنا اپنا گیم کھیل رہی ہے۔
حالیہ واقعات کو دیکھتے ہوئے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سیاسی لیڈران اپنی
اپنی سیاست میں لگے ہو ئے ہیں جبکہ کے ملک کے خلاف اندررونی اور بیرونی
سازشیں ہو رہی ہے ۔ تمام سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ بھارت کی جارحیت
اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں دہشتگردوں کو سپورٹ کرنے والے عوامل کو بے
نقاب کر یں اور ساتھ میں ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذ اکرات کے
راستے پر اتفاق کریں۔ ملک میں حالیہ غیر یقینی صورت حال پر ہر محب وطن پر
یشان اور افسوس کر رہاہے ۔ جہاں پر سیاسی جماعتوں کو ذمہ داری کا احساس
کرنا چاہیے وہاں پر حکمرانوں کو بھی تمام معاملات بات چیت سے حل کر نے کے
اقدامات اٹھا نے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں جاری سیاسی درجہ حرارت میں کمی
آجائے اور بیر ونی سازشوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب تک تحر
یک انصاف کے مطالبات پر سنجید گی سے عمل نہیں ہو پاتا اس وقت تک نہ ملکی
حالات میں بہتری آئے گی اور نہ ہی سیاسی درجہ حرار ت کم ہو سکتا ہے ۔ ملک
کی اقتصادی صورت حال ہمارے سامنے ہیں ‘حالیہ اعداد وشمار کے مطابق پا کستان
میں معاشی بحران تیزی سے آگے کی جا نب بڑھ رہا ہے ۔ ملک میں اندررو نی
سرمایہ کاری بھی رک گئی ہے جبکہ بیرونی سرمایہ کاری بھی نہ ہو نے کے برابر
ہے ‘ یہ تمام حالات بے یقینی اور عدم سیاسی صورت حال کی وجہ سے ملک کو
درپیش ہے‘ ملک کے استحکام اور سر مایہ کاری کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں
سیاسی بے چینی نہ ہو۔ |