✕
ARTICLES
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
NEWS
BUSINESS
MOBILE
CRICKET
ISLAM
WOMEN
NAMES
HEALTH
SHOP
More
SHOP
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Calculators
Directory
Photos
Urdu Editor
Travel & Tours
English
اردو
Home
Articles
Recent Articles
Most Viewed Articles
Most Rated Articles
Featured Articles
Featured Articles - English
Interviews
Featured Writers
HamariWeb Writers Club
E-Books
Post your Article
Home
Urdu Articles
Politics Articles
ایک اور خونریز سانحہ
(Abu Muhammad , )
اتوار کے شام کو اچانک موبائل پر ایک میسیج ایا کہ واہگہ بارڈر لاہور میں ایک خود کش دھماکہ ہوا ہے۔ یہ ایک ایسی خبر تھی جس کو ماننے کیلئے ذہن تیار ہی نہیں تھا۔ کیونکہ ایک طرف تو وقت ہی ایسا تھا کہ اگر یہ سچ ہو تو قیامت صغریٰ برپا ہوچکا ہوگا۔ کیونکہ یہ تقریب کے ختم ہونے کا وقت تھا اور ہزاروں لوگ وہاں تقریب میں موجود ہوتے ہیں۔ جبکہ دوسری وجہ یقین نہ آنے کی یہ تھی کہ واہگہ جیسی حساس جگہ پر اتنی سیکورٹی ہوتی ہے کہ وہاں پرندہ بھی پر نہیں ہلا سکتا۔ خیر چند لمحوں بعد اور میسیجز بھی آگئے جنہوں نے اس خبر کو یقین میں بدل دیا۔ اور چند لمحوں میں 50 سے زائد افراد کی شہادت کی خبر موصول ہوگئی۔ جبکہ 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ابھی اتنی تصدیق تو ہوگئی کہ واقعی دھماکہ ہوا ہے مگر یہ ذہن میں نہیں آرہا تھا کہ خود کش یا پھر بارودی مواد اتنی سیکورٹی کے باوجود کیسے اندر پہنچ گیا۔جب اپنے قریبی دوست واصف محمود چوہدری کو کال کی جوکہ اے آر وائی لاہور سے وابستہ ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ خود اس وقت جائے وقوعہ پر ہے اور پچاس سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔ جبکہ دھماکہ سٹیڈیم سے باہر اس وقت ہوا جب تقریب ختم ہوگئی اور لوگ باہر آنے لگے۔ گویا خود کش بمبار اس جگہ پہنچ چکا تھاجہاں سے آگے سخت سیکورٹی شروع ہونی تھی۔ دھماکہ نے بہت سے خاندانوں کو اجاڑ دیا ۔ شہید ہونے والوں میں مختلف علاقوں کے لوگ شامل ہیں۔ سمندری سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 8 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ جبکہ ایک دوسرے خاندان کے 6 افراد کے زندگی کے چراغ گل ہوگئے۔شہید ہونے والوں میں کراچی، چکھر اور خیبر پختونخواہ کے لوگ شامل ہیں۔ زخمیوں میں کئی ایک کی حالت خطرے میں ہے۔ ہمارے سیاست دان اور انتظامیہ ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ ہر ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہا ہے۔ پنجاب حکومت نے شہیدوں کیلئے 5 لاکھ جبکہ زیادہ زخمیوں کیلئے 75 ہزار اور معمولی زخمیوں کیلئے 25 ہزار روپے فی کس کا اعلان کردیا۔ ساتھ ہی کالعدم تنظیم جند اﷲ نے خود کش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کرلی ہے۔ جنہوں نے چند روز پہلے کوئٹہ میں مولانا فضل الرحمن پر ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی تھی۔ تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے دھماکے کی مزمت کی ہے جبکہ چند ایک اس موقع پر سیاسی دکان چمکاتے نظر آئے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ملک میں دھماکوں کا سلسلہ آخر کب تک چلتا رہے گا اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟ پاکستانی عوام کا کیا قصور ہے؟ ہر جگہ ان کو کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے؟ ان پر دنیا کیوں تنگ کر دی گئی ہے؟ ان سے جینے کا حق کیوں چینا جا رہا ہیں؟ یہ چند ایسے سوالات ہیں جن کا جواب شائد کسے کے پاس بھی نہیں۔ ہمارے عوام ہمیشہ بے وقوف بن کے دھوکے میں آجاتے ہیں اور سیاسی دکان چمکانے والوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ کوئی دھرنوں کے پیچھے بھا گ رہا ہے تو کوئی حکمران جماعت کی تعریفیں کرتے ہوئے نہیں تھکتا۔ ہم اتنے بے حس ہوگئے ہیں کہ اپنے نفع و نقصان کو بھول ہی چکے ہیں۔ بس جو شخص کسی بھی چیز کا نعرہ لگائے ہم اس کے پیچھے روانہ ہوجاتے ہیں۔ کبھی اپنے بارے میں نہیں سوچا۔
پاکستان میں عوام کو جتنی بے دردی سے مارا جارہا ہے ان کی ذمہ دار سیاسی جماعت اور سیکورٹی ادارے ہر گز نہیں۔ ذمہ دار صرف اور صرف عوام ہیں۔ جو اپنی بے حس میں اس حد تک گزرچکے ہیں کہ ان کا کسی چیز کا احساس تک نہیں۔ اج ہمارا جتنا بھی نقصان ہو رہا ہے، بد امنی پیدا ہورہی ہے، دھماکے ہورہے ہیں ، ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے۔ یہ سب کے سب سیاسی لبادے میں کئے جارہے ہیں اور ذمہ دار صرف اور صرف عوام ہیں۔ کیونکہ عوام ہی ایسے ہاتھوں کو مضبوط کر دیتی ہے جو عوام کا خون چوس کر انکی زندگی جہنم بنادیتے ہیں۔ آج ہمیں جاگنا ہوگا۔ ہم نے اپنے کل کو بدلنے کیلئے اج سوچنا ہوگا۔ نہ حکمران کے پیچھے بھاگنا ہے نہ انقلاب کے پیچھے بھاگنا ہے۔ صرف اور صرف اپنے ضمیر کو جگانا ہے۔ اور پرامن طریقے سے ایسے تمام عناصر کے خلاف اواز بلند کرنی ہے جو ہمارے جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ ہمیں سیکورٹی اداروں کو درخواست کرنی ہے کہ وہ ملک کی سرحدوں اور ہماری جانو مال کی حفاظت کو یقینی بنائے۔ اس کیلئے ہر ممکن طریقہ کار کو اختیار کرے۔ کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے۔ حکمرانوں سے عرض ہے کہ ایسے عناصر کے گرد گھیرا تنگ کرے جو ملک و قوم کے دشمن ہیں اور عدلیہ سے التجاء ہے کہ آج اگر کوئی بھی شخص چاہے کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتا ہوں ملک اور عوام کو میلی انکھوں سے دیکھتا نظر آئے تو ان کی انکھوں کو نکال کر نشان عبرت بنائے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرأت نہ کرسکے۔
آخر میں تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وطن عزیز میں امن کا ماحول بنانے کیلئے ہر ممکن کو شش کرے۔ اگر آس پاس کوئی مشکوک چیز نظر آئے یا کوئی مشکوک شخص نظر آئے تو پورا نزدیکی سیکورٹی اداروں کو مطلع فرمائے۔ جبکہ سیکورٹی اداروں کا بھی فرض بنتا ہیں کہ ہر عوامی جگہ پر ایسی ہدایات کے بورڈ اویزان کرے اور ایمرجنسی رابطہ نمبرز ہر جگہ مہیاں کرے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے سے پہلے ہی تدارک ہوسکے۔
< PREVIOUS
رانا ثناالله کے مطابق جمہوریت کیا ہے
NEXT >
واہگہ بارڈر پر دہشت گردی‘ خفیہ ہاتھ بے نقاب کرنے کی ضرورت
Facebook
WhatsApp
Pinterest
Twitter
Comments
Print
05 Nov, 2014
Views: 1066
About the Author:
Abid Ali Yousufzai
Read More Articles by
Abid Ali Yousufzai
:
97 Articles with 89584 views
Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile
here.
Add Your Article
Article Categories
Politics
سیاست
Society & Culture
معاشرہ اور ثقافت
Religion
مذہب
Other/Miscellaneous
متفرق
Literature & Humor
ادب و مزاح
Education
تعلیم
Health
صحت
Famous Personalities
مشہور شخصیات
Science & Technology
سائنس / ٹیکنالوجی
Novel
افسانہ
Sports
کھیل
True Stories
سچی کہانیاں
Books Intro
تعارفِ کتب
Travel & Tourism
سیر و سیاحت
Career
کیریر
Entertainment
انٹرٹینمنٹ
Kids Corner
بچوں کی دنیا
Poetry
شعر و شاعری
100 Lafzon Ke Kahani
سو لفظوں کی کہانی
Young Writers
نوجوان قلم کار
Arts
ہنر
Military Democracy
سول فوجی جمہوریت
Hamariweb Writers Club
ہماری ویب رائٹرز کلب
Recent
Politics
Articles
Pak Army & Pakistan
٧٨ سال بعد بھی کیوں نہیں بدلا پاکستان
اندرونی خوبصورتی کمزوروں کے لیے ہے: میکاولی کے نظریے پر ایک تنقیدی جائزہ
ایشیا عالمی ترقی کا ایک مضبوط انجن
View all Politics Articles
Most Viewed
(
Last 30 Days
|
All Time
)
چھ سو ارب روپے کی بجلی چوری
عالمی ترقی میں "ایشیائی رفتار"
بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت اور عالمی سازشیں
سنجے نروپم کا کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچنا
قرار داد پاکستان اور قیام پاکستان کا مقصد
Musharraf Era, Martial Law and Major Reforms:
لال مسجد آپریشن کی کہانی تصویروں کی زبانی
بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پکڑنےوالے کیپٹن قدیر شہید کی داستان