جمہوریت
پتہ : کینڈا، امریکا، برطانیہ ، فرانس، جرمنی اٹلی ، سپین، جاپان اور دیگر
مہذب اور ترقی یافتہ ممالک(مدعیہ)
بنام
(01) موجودہ و سابقہ حکمران (02) نااہل ممبران مقننہ، انتظامیہ ، عدلیہ
ٍ (03) ذات ومفاد پرست سیاسی لیڈرز (04) نامنہاد ددانشور، فلسفی ، رائٹر ز
(05) ذات پرست جاگیردار اور سرمایہ دار (06)موجودہ نظام کے حامی ممبرانِ
میڈیاوغیرہ
(07) فرقہ پرست و خودغرض عالمِ دین (08) مستفیدانِ کرپٹ نظام
پتہ : اسلامی جمہوریہ پاکستان
(مدعاعلیہان)
مقدمہ برائے ممانعت استعمال نام مدعیہ ( جمہوریت) و حصولِ انصاف
جناب عالی مدعیہ حسب ذیل عرض پرداز ہے ---:
(01)یہ کہ مدعیہ ایک جدید ترین اور مقبولِ زمانہ طرزِ حکومت ہے جس میں عوام
بلاواسطہ اور بلواسطہ حکومت سازی میں حصہ لیتے ہیں ؛ ووٹ کے ذریعے اپنی
پسندکے نمائیدے منتخب کرتے ہیں، اُن کی کارکردگی کو مختلف پہلوؤں سے جانچتے
ہیں ، اُن پر کڑی نظر رکھتے اور (تجاویز، تنقید ، احتجاج وغیرہ) سے کنٹرول
کرتے ہیں۔ منتخب نمائیدے عوام کی خواہشات اور توقعات کے مطابق حکومت کا نظم
ونسق چلاتے ہیں اور بنیادی ضروریات زندگی اور سہولتیں مہیا کرتے ہیں۔
(02) یہ کہ مدعیہ کی عظمت اور خدمات کے اعتراف میں ہر سال15ستمبر کے دن
دنیا بھر میں ’’ یوم جمہوریت ‘‘ منایا جاتا ہے۔
(03) یہ کہ مدعیہ صرف اُن ممالک میں جلوہ گر ہوتی ہے جہاں اُس کے قیام ،
استحکام ، او ر بقاء کے لیے کم ازکم مندرجہ ذیل عوامل/ عناصر موجودہوں:
(a)عوام تعلیم یافتہ، باشعور، ملکی حالات سے واقف اور اپنے ووٹ کی قدر و
قیمت سے آشنا ہوں؛ (b)سیاسی نظام مضبوط ہو؛ سیاسی پارٹیاں عوام کے اعتماد
سے بنی ہوں ؛ دو یا تین بڑی اور چند چھوٹی سیاسی پارٹیاں ہوں؛ قائدین محنتی،
قابل، ایماندار اور محبِ وطن ہوں؛ ممبران اور کارکنان مخلص اور وفادار ہوں
؛ (c) عوام قومی اداروں ( مقننہ، انتظامیہ ، عدلیہ وغیرہ ) کو مقدم سمجھتے
ہوں؛ (d)ْٓ قانون اور آئین کی حکمرانی ہو اورریاست کے تمام ادارے ،حکمران،
سیاسی قائدین اور عوام سب قانون اور آئین کے تابع ہوں اور ا فرادبلا مرتبہ
، عہدہ اور حیثیت قانون کے سامنے برابر اور قا بلِ احتساب ہوں ؛ (e) عدلیہ
آزاد اور اُس کے ممبران نڈر، غیرجانبدار، ایماندار ہوں اور فیصلے بغیر کسی
لالچ ، خوف اور سفارش کر تے ہوں؛ (f) الیکشن کمیشن آزاد اور غیر جانبدار ہو،
سربراہانِ ادارہ، اعلیٰ افسران اور دیگر متعلقہ عملے کے ارکان غیر
جانبداراور ایماندار ہوں اور صاف اور شفاف الیکشن کے منعقد کروانے کے اہل
ہوں ؛ (g)ملک میں آزادی اظہار رائے کی فضا موجود ہو تاکہ تمام مکاتب فکر
اپنا اپنا نکتہ نگاہ پیش کرسکیں؛ (h) میڈیا آزاد اور ذمہ دار ہو ؛ (i) عوام
اور خواص میں قوتِ برداشت اور مخالف فریق کی بات سُننے کا حوصلہ ہو؛ (j)
ملک بین الاقوامی طور پر مضبوط، خود کفیل ،خودمختار اور بیرونی قرضوں سے
پاک ہو ۔
(04) یہ کہ مد عیہ تادمِ تحریر کبھی پاکستان میں نہیں آئی۔ کیونکہ میری آمد
کے لیے مذکورہ با لا ضروری عوامل / عناصرمیں سے ایک بھی پا کستان میں موجود
نہیں ہے۔ مثال کے طور پر (a)عوام کی اکثریت غربت کی ماری ہوئی ہے ، تقریباََ
60 فی صدلوگ ناخواندہ ہیں اور دستخط کرنے کی بجائے انگوٹھا لگاتے ہیں، 70
فیصد افراد ملکی حالات کو سمجھنے کے قابل نہیں،بیشتر لوگ اپنے ووٹ کی
قدروقیمت نہیں جانتے اور چند روپوں کی خاطر یا چوہدری کے حکم کے مطابق ووٹ
ڈال دیتے ہیں؛ (b)سیاسی نظام شخصیات کی بنیاد وں پر استوار ہے ، ملک میں
200 سے زائد سیاسی پارٹیاں موجود ہیں جن میں سے اکثریت کا وجود نہ ہونے کے
برابر ہے ،سیاسی قائدین کی اکثریت ذات کے خول میں بند ہے اور عوامی فلاح ،
قومی پرست اور حبّ الوطنی کے جذبات اور تصورات سے نا آشنا ہے۔ بیشتر سیاست
دان دولت کمانے اور اپنے مفادات کے حصول کی خاطر سیاست میں حصہ لیتے ہیں ؛
(c) پاکستان میں آئین اور ریاستی اداروں( مقننہ، انتظامیہ ، عدلیہ ) کے
احترام کو ملحوظِ خاطر نہیں رکھا جاتا؛ چار بار آئین کومنسوخ یا معطل کیا
گیا، اسمبلیوں کو توڑ کر مارشل لاز لگائے گئے، اس پر ستم یہ ہے کہ ایک بار
تو سپریم کورٹ پر حملہ بھی کیا گیا ، سینیٹ اوراسمبلیوں کے ممبران اُن
آرٹیکلز پر عمل درآمد کرتے ہیں جو اُن کے مفاد میں ہوں؛ (d)ْٓ ملک میں
قانون اور آئین کی حکمرانی کم نظر آتی ہے ، غریب اور امیر کے لیے قانون کے
معیار علیحدہ علیحدہ ہیں، ملک کے اعلیٰ ترین عہدوں پر فائز شخصیات اپنے آپ
کو قانون سے مبرّا سمجھتے ہیں؛ (e)ماضی میں عدالتیں حقیقی طور پر آزاد اور
غیرجانبدار نہیں تھیں، اعلیٰ عدالتیں قومی اہمیت کے مقدمات میں دباؤ ، لالچ
یا جانبداری کے زیرِ اثر فیصلے کرتی رہی ہیں؛ (f) پاکستان میں الیکشن کمیشن
کی کارکردگی زیادہ قابلِ ستائش نہیں رہی ہے۔ ہر الیکشن کے بعد دھاندلی اور
جانبداری کے الزامات لگاے جاتے ہیں۔ آج بھی جب یہ سطور لکھی جارہی ہیں
الیکشن مئی 2013 ء متنازع بنا ہوا ہے اور اسلام آباد میں الیکشن کو کالعدم
قرار دینے کے لیے اور دوبارہ الیکشن کروانے کے لیے احتجاج اور دھرنے جاری
ہیں؛ (g) پاکستان میں آزادی اظہار رائے محدود ہے۔ اگر کوئی شخص سچی بات کہہ
دے تو عموماََ طاقتور اداروں یا اشرافیہ کے ستم کا نشانہ بنتا ہے (h) میڈیا
کے کئی ذرائع پرمفاد پرست اور طاقت ور افراد اور ایجنسیوں کا قبضہ ہے ؛ (i)عوام
اور حکمرانوں میں قوتِ برداشت کا فقدان ہے، ہر فرد اپنی ضد پر قائم رہتا ہے
اور اپنی بات اور نظریے کو مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے (j) ملک بین الاقوامی
طور پر خودمختار اور خود کفیل نہیں ہے ، طرزِ حکومت( فوجی یا سول) کا
انحصار قرض اور امداد دینے والے ممالک اور بین الاقوامی اداروں، آئی ایم
ایف، ورلڈ بینک ، امریکہ وغیرہ ،کے احکامات کے مطابق قائم ہوتاہے ا ور
حکمران اور اعلیٰ ادارے ریاست کا نظم ونسق اُن کے اشاروں کے مطابق چلاتے
ہیں ۔
(05) یہ کہ مدعاعلیہان ملک میں مدعیہ کی عدم موجودگی کے باوجود نہ صرف اپنے
عوام دشمن طرزِ حکومت( جاگیرداریت)کو مدعیہ کا نام دینے کی ہر ممکن کوشش
کرتے ہیں بلکہ مدعیہ کے تحفظ کا غلط، گمراہ کن اور خود غرضانہ پروپیگنڈ ا
کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ہیں۔
(06) یہ کہ مدعاعلیہان نے کم وبیش 50 سالوں سے مدعیہ کے نام اور تحفظ کا
غلط، گمراہ کن اور خود غرضانہ پروپیگنڈکرکے ریاست کی طاقت کے تمام اداروں
اور وسائل پر قبضہ جما رکھا ہے اور ریاست کے وسائل اور دولت کو دونوں
ہاتھوں سے لوٹنے اور دیگر سنگین جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں۔
(07) یہ کہ مدعاعلیہان نے مدعیہ کا نام استعمال کرکے اور تحفظ کا غلط،
گمراہ کن اور خود غرضانہ پروپیگنڈہ کرکے اُ س کی بین الاقوامی عظمت اور
شہرت کو ناقابلِ تلافی نقصانات پہنچائے ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔
(08) یہ کہ مدعاعلیہان کو مدعیہ نے متعدد بار سے کہا کہ وُہ اُس کا نام
استعمال نہ کریں اور اُس کے تحفظ کا غلط، گمراہ کن اور خود غرضانہ
پروپیگنڈہ ترک کر دیں مگر وُہ اس سے انکاری ہیں۔
(09) یہ کہ مدعاعلیہان پاکستان میں رہائش پذیر ہیں لہٰذا عدالتِ اعظمیٰ کو
اختیار سماعت حاصل ہے۔
(10) یہ کہ عدالتِ اعظمیٰ عوام کو جلداور مفت انصاف مہیا کرنے کے لیے سرگرمِ
عمل ہے اس لیے کورٹ فیس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
درایں حالات ،واقعات اور حقائق حسب ذیل استدعا ہے
(a عدعاعلیہان کو مدعیہ کا نام لکھنے اور استعمال کرنے سے سختی سے منع کیا
جائے؛
(b عدعاعلیہان کو میری عدم موجودگی میں میرے تحفظ کے غلط، گمراہ کن
اورخودغرضانہ پروپیگنڈا سے باز رہنے کا حکم صادر فرمایا جائے؛
(c عدعاعلیہانے مدعیہ کا نام استعمال کرکے جو شخصی، اقتصادی ، سیاسی اور
دیگر فوائد اور مفادات حاصل کیے ہیں وُہ اُن سے واپس لیے جائیں؛
(d عدعاعلیہان کو مدعیہ کا نام غلط استعمال کرنے اور ناجائز مفادات اٹھانے
کے جرم میں تاحیات سیاست میں حصہ لینے اور منافع بخش سرکاری عہدہ حاصل کرنے
کے نااہل قرار دیا جائے۔ علاوہ ازیں عدالت عظما انصاف مہیا کرنے کے لیے جو
بھی مناسب سمجھے حکم صادر فرمائے ، عین نوازش ہوگی۔
تصدیق:آج مورخہ۔۔۔۔۔بمقام لاہور اس امرکی تصدیق کی جاتی ہے کہ مندرجہ بالا
مندرجات میرے علم اور یقین کی حد تک درست ہیں۔
آپ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت یعنی ’’ عدالتِ ا عظمیٰ عوام الناس ‘‘کے ایک
معزز جسٹس ہیں درخواست ہے آپ فرضِ منصبی ادا کرتے ہوئے اس مقدمے کا فیصلہ
صادر فرمائیں ۔ اگر آپ مدعیہ کے مقدمے کودرست سمجھتے ہوئے تو ’’ منظور ‘‘
لکھ کر اور اگرغلط سمجھتے تو ’’نامنظور‘‘لکھ کر مدعیہ کے وکیل کے مذکورہ
بالا موبائل پر میسج کردیں یا انٹرنٹ پر ای میل کر دیں ، شکریہ ! |