وزیراعظم پاکستان نواز شریف کا دورہ چین

چین روانگی سے قبل وزیراعظم نوازشریف نے اپنے بیان میں کہا کہ عوام کو آئندہ گرمیوں میں لوڈشیڈنگ سے بچانے کے لیے چین جارہاہوں۔وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے دوررس نتائج برآمدہوں گے۔ اربوں روپے کے منصوبوں سے پاکستان کے دس لاکھ سے زائد نوجوانوں کو روزگارکے مواقع ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ دوماہ میں سیاسی بحران سے ملک کوبہت نقصان پہنچا نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔پاکستان کی بہتری کے لیے اقدامات کرنے کا عزم کررکھاہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی اورغیرملکی سرمایہ کار پاکستان اورچین کے درمیان تعاون سے فوائد حاصل کرسکتے ہیں۔بیجنگ پہنچنے پر نوازشریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علاقائی امن کے لیے پاکستان اورچین کی دوستی کوناگزیر قراردیتے ہوئے کہاکہ دونوں ملک مل کرچلیں گے اوراپنے ممالک کواقتصادی طورپر مضبوط بنائیں گے۔وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان اورچین تعلقات کو مزید بہتر بناتے ہوئے خطے کے عوام کی حالت زارمیں انقلابی تبدیلیاں لائیں گے۔چین پاکستان کا آزمودہ دوست ہے اب یہ دوستی مضبوط اقتصادی تعلقات میں تبدیل ہوگئی ہے۔وزیراعظم نوازشریف نے بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی چیانگ سے ملاقاتیں کیں ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اکیس معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے گئے۔چینی صدر سے ملاقات میں دونوں راہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اوردیگر اہم معاملات پرتبادلہ خیال کیا۔چینی صدر سے ملاقات کے بعد ملاقات کو مثبت قراردیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان آپٹک فائبر بچھانے کے لیے آسان شرائط پر قرضے ، اقتصادی اورفنی تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔تھر بلاک ٹو میں ۶۵ لاکھ میٹرک ٹن کوئلہ نکالنے اور ۸۷۰ میگاواٹ سکھی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے۔ان کے علاوہ بہاوالپور میں قائداعظم سولر پارک میں شمسی توانائی پیدا کرنے ، ساہیوال میں کوئلے سے تیرہ سو بیس میگاواٹ بجلی پیداکرنے اوردونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اورفنی تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ایک اورمعاہدے کے تحت فیصل آباد میں صنعتی پارک بنایا جائے گا۔اس کے علاوہ جھمبیر میں ہوا سے ایک سومیگاواٹ بجلی پید اکرنے کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے۔معاہدوں پر دستخط سے قبل نوازشریف نے چینی وزیراعظم سے گریٹ چائنہ ہال میں ملاقات کی۔ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے ، خطہ کی صورتحال کے علاوہ اقتصادی راہداری منصوبہ سمیت توانائی، بنیادی ڈھانچے اورترقی کے منصوبوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ملاقات کے دوران وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان ون چائنہ پالیسی کی حمایت کرتاہے۔ اورچین کے ساتھ مضبوط اقتصادی اورتجارتی شراکت داری چاہتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ پاکستان اورچین کے مضبوط تعلقات کاعکاس ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کی منتظرہے۔اس موقع پر چینی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوطرفہ تعلقات مزیدبہتر ہوں گے۔اقتصادی راہداری منصوبہ کی تکمیل کی راہ ہموارہوگی۔چینی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ چین کا دورہ کرنے سے توانائی کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی۔اوراقتصادی راہداری منصوبہ خطہ کی تقدیر بدل دے گا۔دھرنوں کی وجہ سے جوکام رہ گیا تھا چین کے ساتھ ہونے والوں معاہدوں سے اس کو روح ملے گی۔ان کا کہناتھاکہ دورہ چین ملک میں توانائی بحران حل کرنے کے لیے بہت موثر ہے۔چینی وزیراعظم اور چینی سائیڈ پر جوش وخروش ہمارے لیے حوصلہ افزاء ہے۔مجھے یقین ہے کہ اس کے بہت اچھے نتائج نکلیں گے۔یہ کارخانے لگیں گے توبجلی کی قیمت نیچے آئے گی۔کوئلے سے کارخانے چلیں گے۔ کوئلے کی قیمت پانی کی نسبت کم ہوتی ہے۔اس سے بجلی کی قیمت میں فرق پڑے گا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میر ادورہ چین گیم چینجرز سے بھی آگے ہوگا۔بجلی آگئی تو پھر سب کچھ پاکستان میں آگیا۔بجلی آگئی تو خوشحالی، ترقی آگئی۔پاکستان کی ایکسپورٹس بڑھیں گیں۔غربت اور محرومیاں دورہوں گی۔ بیروزگاری کا خاتمہ ہوگا۔ بجلی اقتصادیات میں اہم رول ادا کرتی ہے۔دونوں ممالک کے درمیان منصوبوں سے ملک میں روزگارکے مواقع پیداہوں گے۔چین ایک مضبوط اورمستحکم پاکستان چاہتا ہے۔وزیراعظم نوازشریف سے بینک آف چائنہ انٹرنیشنل کے چیئرمین نے ملاقات کی۔ملاقات میں بنکنگ کے شعبہ میں تعاون اورسرمایہ کاری پر بات چیت کی۔ایک رپورٹ کے مطابق چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہی نہیں بلکہ پاکستان کا سب سے بڑا پارٹنر بھی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابو چین گذشتہ چار سال سے پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی اتحادی ملک ہے۔گذشتہ سال دوہزارتیرہ میں پاک چین تجارتی حجم پندرہ ارب ڈالر رہا جودیگر اقتصادی ممالک امریکہ اورمتحدہ عرب امارات سے بھی زیادہ ہے۔بیجنگ میں چینی سرمایہ کاروں اورپاکستانی وفد کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت بیرونی سرمایہ کاری سے صوبہ میں ڈیڑھ سو میگاواٹ کے دس پاورپلانٹ لگائے گی۔اوران پلانٹس سے کوئلے کے ذریعے بجلی پیداہوگی۔پہلے مرحلے میں پاورپلانٹس میں غیر ملکی کوئلہ اور دوسرے مرحلہ میں ملکی کوئلہ استعمال ہوگا۔پاکستان میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے پاک چین معاہدوں میں سرفہرست ہیں۔بدقسمتی سے ماضی میں کوئلے سے بجلی پیداکرنے پر توجہ نہیں دی گئی۔لیکن موجودہ حکومت عوام کو سستے ذرائع سے توانائی فراہم کرنے کے حوالے سے جامع حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔چین کے تعاون سے لگنے والے پاورپلانٹس سپرکریٹیکل ہوں گے۔اوریہ سپر کریٹیکل جدید کول پاورپلانٹس ماحول دوست ہوں گے۔کوئلے سے پلانٹس چلنے سے سسٹی بجلی کاحصول بھی ممکن ہوگا۔جس سے عوام کوریلیف ملے گا۔دھرنوں سے چینی صدر کا دورہ ملتوی کرانے خواہش مندوں کی خوشیاں عارضی ہیں۔بیجنگ میں ہونے والے معاہدوں سے پاک چین تعلقات کی تاریخ رقم ہوئی ہے۔اس امر میں کوئی شک نہیں کہ معاہدوں پر عمل درآمد میں وقت لگے گا۔لیکن ہم محنت اورعزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔اور دھرنوں کی سیاست سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔انہوں نے چین انتہائی مصروف دن گزارا۔بیجنگ پہنچتے ہی طویل سفر کے بعد بغیر آرام کیے مختلف اجلاسوں میں شرکت کی۔جورات گئے تک جاری رہے۔بیجنگ میں چینی سرمایہ کاروں کے اجلاس سے خطاب اورپاکستانی بزنس مینوں کے وفد سے ملاقات کی۔پاکستان اورچین کے درمیان معاہدوں پر دستخط کی تقریب میں بھی شرکت کی۔نوازشریف کی چینی صدر اوروزیراعظم سے ملاقات میں بھی شریک ہوئے۔بیجنگ میں ہونے والی بین الاقوامی رابطوں میں بہتری کے حوالے سے عالمی کانفرنس میں خصوصی طورپر شرکت کی۔رات گئے چینی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات کی۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دورہ چین پاکستان کے اٹھارہ کروڑ کے عوام کی ترقی اورخوشحالی کے لیے دوررس نتائج کا حامل ہے۔ملک کے لوڈشیڈنگ کے اندھیرے دور کرنے کے حوالے سے بھی یہ دورہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔وزیرمملکت برائے پانی وبجلی چوہدری عابد شیر علی نے کہا ہے وزیراعظم کے دورہ چین سے ملک میں ترقی اورخوشحالی آئے گی۔لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہوگا۔روزگارکے مواقع پیدا کرنے کے نئے دورکا آغازہوگا۔دھرنوں کے ذریعے پاک چین دوستی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والے ناکام ہوں گے۔جب بھی چین کے صدرکا دورہ پاکستان قریب آتا ہے۔یاچین کے ساتھ دوطرفہ تجارت کے فروغ اورانفراسٹرکچر کی ترقی عوامی سطح پر رابطوں کے استحکام اور ملک میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے خاتمے کے مسئلے پر بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہوتی ہے۔وزیراعظم کے دورہ چین سے لوڈشیڈنگ کے خاتمہ میں مدد ملے گی۔وفاقی وزیر برائے امورکشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین میں ہونے والے ۴۵ ارب ڈالر کے معاہدے تو آغاز ہیں اصل سرمایہ کاری تو بعد میں آئے گی۔عالمی برادری اور سرمایہ کار وزیراعظم نوازشریف کی قیادت پر اندھا اعتماد کرتے ہیں جس کی واضح مثال چین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے ہیں۔چینی سرمایہ کاری سے ایک نئے پاکستان کی بنیاد پڑے گی۔جو حقیقت میں نیا پاکستان ہوگا۔سانگلہ ہل میں میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات میں ان کا کہنا تھاکہ جب ملک میں تعمیراتی کام شروع ہوگا تو لاکھوں نوجوانوں کو روزگارکے مواقع ملیں گے۔اورمزید چینی سرمایہ کاراس ملک میں سرمایہ کاری کریں گے۔پانچ سال بعد پاکستان میں سالانہ سرمایہ کاری سوارب ڈالرسے تجاوزکرجائے گی۔وفاقی پارلیمانی سیکرٹری پورٹس اینڈ شپنگ میاں امتیاز احمد اور دیگر اراکین قومی اسمبلی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ چین کے موقع پر طے پانے والے معاہدوں کے نتیجہ میں پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی۔جس میں دس ہزار سے زائد میگاواٹ کے توانائی کے منصوبوں سمیت اقتصادی ترقی اورخوشحالی کے دوسرے منصوبے شامل ہیں۔جن کی بدولت پاکستانی عوام کو روزگار ملے گا اورملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔چیئر مین اسٹیڈنگ کمیٹی چوہدری محمودالحسن چیمہ اور مخدوم ہاشم جواں بخت نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت چین کے ساتھ نئے تعلقات کے اس دور میں پاکستان کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔اب لوڈ شیڈنگ اور اندھیرے پاکستانی عوام کامقدر نہیں رہیں گے۔ملتان میں ضلعی امیرحاجی شیخ محمدانور کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے اظہارتعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ منتخب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے مسائل حل کرے۔تاہم ایک دن میں مسائل حل نہیں ہوسکتے۔حکومت کو موقع ملنا چاہیے۔انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین ہمارا قابل اعتماد دوست ہے اوروہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر دیکھنا چاہتا ہے۔ چین کے صدر اپنے دورہ پاکستان کے موقع ۳۴ ارب ڈالر ز کے منصوبے لارہے تھے۔لیکن دھرنوں کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں ہوسکی۔

پاکستان اور چین کے درمیان دوستی ہمالیہ سے بلند اورسمندر سے گہری تو پہلے ہی تھی اب وزیراعظم نوازشریف کے دورہ چین سے یہ اوربھی بلند اورگہری ہو گئی ہے۔دونوں ممالک کے درمیان توانائی سمیت جن معاہدوں اور منصوبوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ اس سے پاکستان میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا۔چین نے ہرآڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔پاکستان جب تک امریکہ اور آئی ایم ایف پر انحصار کرتا رہا اس کی معیشت زبوں حالی شکار رہی۔ عالمی بینک سے قرضوں کے ساتھ ساتھ کڑی شرائط پاکستانی عوام کے معاشی ظلم کے مترادف ہوتے ہیں ۔ جبکہ چین ایسی کوئی شرائط لاگو نہیں کرتا۔ عالمی بینک سے قرض لینے کی صورت میں حکومت پاکستان کو نہ چاہتے ہوئے بھی مہنگائی کرنا پڑتی ہے۔ جبکہ چین کے تعاون سے جو بھی پیداوارحاصل ہوتی ہے۔ اس کی قیمت کم سے کم ہوتی ہے۔ یوں پاکستانی عوام پر زیادہ بوجھ نہیں پڑتا۔ نوازشریف کا دورہ چین پاکستانی عوام کے لیے اہمیت کا حامل ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ان منصوبوں کو اپنے مقررہ ٹائم فریم میں مکمل کرنے کے لیے حکومت خصوصی اقدامات کرے۔ تاکہ عوام کو جلد سے جلد لوڈشیڈنگ سے چھٹکارہ مل سکے۔ اورملکی ترقی کا پہیہ اوربھی تیزی سے چل سکے۔

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 407 Articles with 351039 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.