جب ہم بازار سے بازاری غذائیں
خرید کر لاتے ہیں تو ہمیں یہ تشویش لاحق ہوتی ہے کہ معلوم نہیں ان میں کیا
ملا ہوا ہے۔ ہمیں اس بارے میں سوچنا چاہیے کہ یہ بازاری غذائیں سمجھے بوجھے
بغیر کھائے جا رہے ہیں، ہماری صحت کے لئے کس قدر نقصان دہ ہیں۔ چاہے وہ بن
کباب ہوں ، سموسے ہوں ،پکوڑے ہوں یا تلی ہوئی مچھلی۔ سب سے زیادہ تشویش ناک
بات یہ ہے کہ ان میں سے بیشتر غذائیں فروخت کرنے والا اخبار میں لپیٹ کر
پلاسٹک کی تھیلی میں ڈال کر خریدنے والے کو پکڑا دیتا ہے۔ذیل میں ہم جائزہ
لیتے ہیں کہ ان غذائوں کو اخبارمیں لپیٹ کر دینے سے صحت کو کتنا نقصان
پہنچتا ہے۔ کسی تلی ہوئی غذا کو اخباری کاغذ میں لپیٹنے سے یہ صحت کے لئے
مضرہوجاتی ہے۔ چاہے یہ غذا کتنی ہی صفائی ستھرائی سے تیار کی گئی ہو، لیکن
جب اخبار میں لپیٹ دی جاتی ہے تو اس میں زہریلاپن پیدا ہو جاتا ہے۔ اس کی
وجہ بہت واضح ہے۔ مثال کے طور پر پکوڑوں کوہی لیجیے۔ ان کو گرم تیل سے
نکالا جاتا ہے اور خریدنے والے کو اخباری کاغذ پر لگی ہوئی روشنائی کو جذب
کرلیتے ہیں۔ اخباری روشنائی جن کیمیائی اجزا سے بنائی جاتی ہے، وہ صحت کے
لیے بہت مضر ہوتے ہیں۔ ان اجزاء سے پتّے اور پھیپڑوں کا سرطان بھی ہوسکتا
ہے۔ اس کے علاوہ چھپائی میں استعمال ہونے والی روشنائی کو تیزی سے خشک کرنے
کے لئے جو کیمیائی جزو استعمال کیا جاتا ہے، وہ بھی صحت کے لئے نقصان دہ
ہوتا ہے۔ چھپائی کی روشنائی جن کیمیائی اجزا سے تیار کی جاتی ہے، ان کی
تعداد بہت زیادہ ہے ان میں سے بیشتر اجزا صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ چناں
چہ بازاری غذائوں کو اخباری کاغذ میں لپیٹ کر ہرگز نہیں دینا چاہیے۔ اسکول
کے طالب علموں کو پکوڑے ، پْوریاں، سموسے، رول اور برگر وغیرہ اخباری کاغذ
میں لپیٹ کر دیے جاتے ہیں ، جن سے ان کی صحت پر بہت بْرے اثرات پڑتے
ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگوں میں صحت وصفائی کے بارے میں شعور پیدا کیا
جائے۔ اس کے علاوہ ایک بات اور بھی نوٹ کی گئی ہے کہ شہروں میں ریستوران
اور ٹھیلے والے مختلف قسم کے برگر اور سْوپ وغیرہ پلاسٹک کی تھیلیوں میں
ڈال کر دیتے ہیں۔یہ تھیلیواں پولیتھین (PoLYTHENE) سے بنائی جاتی ہیں، جب
گرم غذائیں ان میں ڈالی جاتی ہیں تو یہ صحت کے لئے انتہائی نقصان دہ ہوجاتی
ہیں۔ چناں چہ انھیں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔اپنا خیال رکھیں۔ |