تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا

تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا - سوره مدثر
بخاری و مسلم کی معراج والی حدیث میں ثابت ہو چکا ہے کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المعمور کا صوف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ ساتویں آسمان پر ہے اور اس میں ہر روز ستر ہزار فرشتے جاتے ہیں اسی طرح دوسرے روز دوسرے ستر ہزار فرشتے اسی طرح ہمیشہ تک لیکن فرشتوں کی تعداد اس قدر کثیر ہے کہ جو آج گئے ان کی باری پھر قیامت تک نہیں آنے کی، مسند احمد میں ہے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں میں وہ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور وہ سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے آسمان چرچرا رہے ہیں اور انہیں چرچرانے کا حق ہے۔ ایک انگلی ٹکانے کی جگہ ایسی خالی نہیں جہاں کوئی نہ کوئی فرشتہ سجدے میں نہ پڑا ہو ۔ اگر تم وہ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تم بہت کم ہنستے، بہت زیادہ روتے اور بستروں پر اپنی بیویوں کے ساتھ لذت نہ پاسکتے بلک ہفریاد و زاری کرتے ہوئے جنگلوں کی طرف نکل کھڑے ہوتے۔ اس حدیث کو بیان فرما کر حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زبان سے بےساختہ یہ نکل جاتا کاش کہ میں کوئی درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا، یہ حدیث ترمذی اور ابن ماجہ میں بھی ہے اور امام ترمذی اسے حسن غریب بتاتے ہیں اور حضرت ابو ذر سے موقوفاً بھی روایت کی گئی ہے، طبرانی میں ہے ساتوں آسمانوں میں قدم رکھنے کی بالشت بھر یا ہتھیلی جتنی جگہ بھی ایسی نہیں جہاں کوئی نہ کوئی فرشتہ قیام کی یا رکوع کی یا سجدے کی حالت میں نہ ہو پھر بھی یہ سب کل قیامت کے دن کہیں گے کہ اللہ تو پاک ہے ہمیں جس قدر تیری عبادت کرنی چاہئے تھی اس قدر ہم سے ادا نہیں ہو سکتی، البتہ ہم نے تیرے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا، امام محمد بن نصر مروزی کی کتاب الصلوۃ میں ہے کہ حضور علیہ السلام نے ایک مرتبہ صحابہ سے سوال کیا کہ کیا جو میں سن رہا ہوں تم بھی سن رہے ہو؟ انہوں نے جواب میں کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تو کچھ سنائی نہیں دیتا، آپ نے فرمایا آسمانوں کا چرچر بولنا میں سن رہا ہوں اور وہ اس چرچراہٹ پر ملامت نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس پر اس قدر فرشتے ہیں کہ ایک بالشت بھر جگہ خالی نہیں کہیں کوئی رکوع میں ہے اور کہیں کوئی سجدے میں، دوسری روایت میں ہے آسمان دنیا میں ایک قدم رکھنے کی جگہ بھی ایسی نہیں جہاں سجدے میں یا قیام میں کوئی فرشتہ نہ ہو، اسی لئے فرشتوں کا یہ قول قرآن کریم میں موجود ہے۔ آیت ( وَمَا مِنَّآ اِلَّا لَهٗ مَقَامٌ مَّعْلُوْمٌ ١٦٤؀ۙ) 37- الصافات:164) یعنی ہم میں سے ہر ایک کے لئے مقرر جگہ ہے اور ہم صفیں باندھنے اور اللہ کی تسبیح بیان کرنے والے ہیں، اس حدیث کا مرفوع ہونا بہت ہی غریب ہے، دوسری روایت میں یہ قول حضرت ابن مسعود کا بیان کیا گیا ہے، ایک اور سند سے یہ روایت حضرت ابن علاء بن سعد سے بھی مرفوعاً مروی ہے یہ صحابی فتح مکہ میں اور اس کے بعد کے جہادوں میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے رضی اللہ تعالیٰ عنہ، لیکن سنداً یہ بھی غریب ہے
muhammad rashid
About the Author: muhammad rashid Read More Articles by muhammad rashid: 5 Articles with 6125 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.