ملاں جی کا منطق

ایک اعلی درجیٰ علمی نشست ہو رہی تھی کہ نماز کا وقت ہوگیا۔ ایک صاحب نے کہ دیا پانچ وقت کی نماز پڑھنی بھی بڑی مشکل ہو گئی ہے تو اس پر بحث چل نکلی۔ دونوں طرف سے اعلی علمی دلائل کی بوچھاڑہوتی رہی کہ نماز اﷲ کی پڑھی جاتی ہے وقت کی نہیں۔ کافی وقت کے بعد ایک صاحب کی گھڑی پر نظر پڑی تو کہنے لگے اوہو نماز تو قضاء ہوگئی خیر ان صاحب نے نشست یہ کہتے ہوے برخواست کر دی کہ ْچھوڑیں منطق کی باتیںْ تو ہم نے بھی یہ کہ کر ذہنی الجھن اور تناوسے جان چھڑوا لی کہ شاید ہو گی کوئی اس میں بھی منطق کی بات۔

میں کئی کئی دنوں تک صرف بی بی سی اردو پر ہی اکتفا کرتا رہتا ہوں ۔ مسئلہ تو پچھلے دو دنوں سے چل رہا ہوگا مگر مجھے کل بی بی سی پر خبر پڑھ کر پتا چلا کہ سنی تحریک کے راہنماء کی درخواست پر عدالت کے حکم پر جنیدجمشیدکے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے کہ انہوں نے رپورٹ کے مطاطق سوشل میڈیا پر نبی آخرالزماں کی زوجہ محترمہ کے بارے میں ایک وڈیو میں کوئی بات کی اور بعد میں معزرت بھی کی کہ انجانے میں ان سے الفاظ کے چناوء میں غلطی ہو گئی ہے جس پر انھوں نے وڈیو پیغام کے زریعے معزرت بھی کی۔ اب ان کی کیا نیت تھی وہ یا ان کا خدا بہتر جانتا ہے۔مگر ان کی ذندگی کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ۔ ان کا ایک اپنا سنگر گروپ تھا اور چند سال قبل ان کی زندگی میں ایک ایسی بڑی تبدیلی آئی ہے کہ ان کی شکل و شباہت سے لے کر اعمال تک وہ مکمل ہی بدل گئے ہیں۔ میرے خیال میں تو اس طرح کاتہجد گزار تبلیغی رول ماڈل جان بوجھ کر توہین کا مرتکب کیسے ہو سکتا ہے۔ مگر درخواست گزار حضرت صاحب کا بیان ہے کہ علماء کی کونسل سے رابطہ کیا گیا ہے اور انکی رائے یہ ہے کہ ان کی معزرت تو آگئی ہے مگر چونکہ معافی پیغمبر اسلام سے متعلق ہے لہذا شرعی قانون کے مطابق ہی معافی دی جاسکتی ہے۔ کیا کہا جائے علمی بحث ہے اور ہوگی اس میں بھی کوئی منطق کی بات۔

ہماری ایک سرکاری سطح پر بھی علماء کی کونسل ہے جسے اسلامی نظریاتی کونسل کہتے ہیں اس کو بھی اس معاملے میں خوف اور دہشت کے خول سے باہر نکل کر کوئی رائے دینا چاہیے بلکہ یہ جو توہین کا ٹرینڈ چل پڑا ہے کوئی جامع رائے ، حل اور قانون میں بہتری کے لیے پارلیمنٹ کو سفارشات دینی چاہیں۔ یا سپریم کورٹ اگر اسے عوامی نوعیت کا مسئلہ سمجھے توچاہیے سووموٹو لے کر اسلامی نظریاتی کونسل اور مذہبی سکالرز کی رائے کی روشنی میں قانونی تشریح سے ہو سکے تو حل نکال دیں۔لیکن اگر پارلیمنٹ ، اسلامی نظریاتی کونسل ، روشن خیال علماء اور عدلیہ اب خاموش ہے تو یقینا ہوگی اس میں بھی کوئی منطق کی بات۔

جنید جمشید تو ہماری طرح کا سادہ سا مسلمان ہے اس نے کہاں منطقی علم پڑھا ہوگا اور اب تو پتا نہیں کس علماء کونسل کا فیصلہ قابل قبول ہوگا اور کتنی علمی رائیں سامنے آئیں گی مگر یہ روایت ہے بڑی خطرناک ۔ میں کوئی عالم تو نہیں ہیں مگر سنا اور پڑھا ہے کہ کفار نے بھی تہمتیں لگاہیں اور صحابہ نے اپنی اپنی رائے دی اور جب عمر رضی اﷲ تعالی عنہ کی باری آئی تو تلوار نیام سے نکل آئی اور کہا کہ کفار کو میرے حوالے کر دو انکا میں فیصلہ کرونگا مگر حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کی طرف سے خاموشی اور انتظار کا کہا گیا اور قرآن نے گواہی دی اور اصول مقرر کر دیا کہ نیک لوگوں کے لیے نیک عورتیں اور بد لوگوں کے لیے بد ؑعورتیں۔ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم پر کوڑا پھینکا گیا اوجھڑی پھینکی گئی مگر آپ کا جواب اور بدلہ رحمت اور درگزر ہی رہا۔ آپ تو رحمت العالمین تھے۔ آپ نے فرمایا مجھے اچھا اخلاق دے کر بھیجا گیا ہے اور وہ اپنی پوری زندگی اچھے اخلاق کا پرجار کرتے رہے۔ حضرت عائشہ سے پوچھا گیا آپ کا اخلاق کیا ہے تو انھوں نے کہا پورا قرآن ان کا اخلاق ہی تو ہے۔ ایسی شان والی ہستی کی توہین توکسی طرح سے بھی قابل پرداشت نہ ہے مگر اگر کوئی توہین سے انکاری ہے اور کہتا ہے کہ اس نے تو ہین نہیں کی یا اس کا مقصد یہ نہیں تھا تو پھر بھی اسے نہ چھوڑا جائے تو شاید پھر بھی اس میں کوئی منطق کی بات ہوگی ۔

سنا ہے کہ جہاں دو ملاں اکٹھے ہو جائیں مرغی حرام ہو جاتی ہے۔ یہ بھی کسی ملاں صاحب نے ہی کہا ہوگا اور یقینا اس میں بھی ہوگی کوئی منطق کی بات ۔ وہ بھی کیا کریں چودھویں صدی کے مسائل ہی ایسے ہیں جو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم یا صحابہ اکرام کے دور میں تھے ہی نہیں اور ایسے مسائل کے حل کے لیے منطقی سوچ کی تو ضرورت ہے ہی۔ مثلا ایک کہتا ہے کہ آپ صل اﷲ علیہ وسلم ہر جگہ پر موجود ہیں اور دوسرا کہتا ہے نہیں اسی طرح کوئی تیسری رائے بھی تو ہو سکتی ہے۔ تو ایسے مسائل کے لیے ایسے منطقی علم تو بہت ضروری ہیں ناں۔ ایک فرقہ دوسرے کو گستاخ رسول کہتا ہے تو دوسرا مشرک تو ایسی علمی بحث مباحثوں کے لیے منطقی علم کی ضرورت تو ہوتی ہے۔ اگر اس دور جیسا ایک ہی فرقہ ہوتا نہ کوئی بریلوی ہوتا نہ کوئی اہلحدیث یا دیو بندی ہوتا تو سادہ سا دین جس میں تماز ، روزہ اور ذکوات کے احکامات ہوتے کام چل سکتا تھا مگر ان پیچیدہ معاملات کے لیے تو منطقی علم کی بہت ضرورت ہے ناں۔ خیر ہوگی اس میں بھی کوئی منظق کی بات۔

ویسے مجھے بڑے بڑے استاز العلماء سے انتہائی ادب سے گزارشکرنا چاہوں گا کہ اس سائنس اور ٹیکنالوجی کے دور میں جب سوچنے کے لیے روبوٹ تیار کیے جارہے ہیں ایسے دور میں اگر دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ اگر سائنس کیمضامین پڑھانے شروع کر دئے جائیں اور اس طرح کے منطقی علم روبورٹ کے لیے چھوڑ دیے جائیں۔ یا کوئی ایسا روبورٹ تیا ر کر دیا جائے جو شعاعوں کے زریعے ایسا منطقی علم سب کو سکھا دے کہ وہ ایسی توہین کے مرتکب ہی نہ ہوں۔ ہمارے اعمال سے تو ایسے لگتا ہے کہ روز محشر ، اﷲ نہ کرے رحمت العالمیں کہیں ہمیں اپنا امتی ہی ماننے سے انکار نہ کر دیں مگر ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ہی عظمت دیں اور رسول کے ٹھیکیدار ہیں۔ شاید ہوگی اس میں بھی کوئی منطق کی بات۔

میں نے پورے کالم میں کوشش تو کی ہے کہ کوئی ایسی بات نہ ہو جو کہیں ملاں جی کو ناگوار گزر جاے مگر پھر بھی اگر ناگوار گررے تو معزرت کیوں کہ میں منطقی علم تو پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ اور میں نے کالم ایڈیٹر کو بھجنے سے پہلے ہمارے ایک بہت ہی لبرل ملاں صاحب ہیں ان کی رائے طلب کی تو وہ تھوڑی دیر خاموش ہو گئے پھر ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولے کہ ٹائٹل کچھ ․․․․․․․․․ تو میں نے عرض کیا کہ آپ کو پتا ہی ہے کہ میں علماء کی بڑی قدر کرتا ہوں اور یہ تو صرف سامعیں کی توجہ کے لیے چنا ہے۔ جیسے آجکل زیادہ تر لکھنے والوں کا مقصد سچ اور جھوٹ کا خیال کم مگر سامعیں کی توجہ کا حصول زیادہ ہوتا ہے۔ خیر ہوگی اس میں بھی کوئی منطق کی بات۔
Dr Ch Abrar Majid
About the Author: Dr Ch Abrar Majid Read More Articles by Dr Ch Abrar Majid: 92 Articles with 114723 views By profession I am Lawyer and serving social development sector for last one decade. currently serving Sheikh Trust for Human Development as Executive.. View More