سیاسی تجزیہ - 2

تو ہم نے اسلامی اور جمھوری اقدار کو ہمارے سیاسی تجزیہ کا چشمہ کسوٹی بنایا تھا اور کافی حد تک ہم نے اپنی زات، معاشرہ، سیاستدان اور سیاسی پارٹیوں کا جائزہ لیا ہم یہاں پر صرف طائرانہ سا جائزہ لے رہے ہیں۔ تفصیلی باتیں ہوتی رہیں گی۔ فی الحال صرف ایک ریپو بنا ریے ہیں۔ا۔ اب چونکہ ماڈرن ٹیکنالوجی کا دور ہے تو ہم اپنے اس چشمہ کسوٹی کو تھوڑا اپ ڈیٹ کرتے ہیں اور ۳۔ڈی صلاحیت کا حامل کرتے ہیں تاکہ دیکھ سکیں کہ ایک تو در پردہ کیا سیاست ہورہی ہے اور دوسرا تھوڑی ایکسائٹمینٹ بھی ہو ہماری دلچسپی بھی بڑھے اور ہم اپنے آپ کو اس تمام ماحول کا حصہ سمجھیں اور یہ سب تھبی ہو گا جب ہم پورے طور پر اس ماحول میں انوالو ہوں گے۔ایسے حالات عموما اس وقت شروع ہو تے ہیں جب عوام میں شعور نہ ہو اور ملک اورسیاسی پارٹیوں کی باگ ڈور نا اہل لوگوں کے ہاتھوں میں ہو۔سیاسی جماعتوں کا اس میں بہت بڑا کردار ہوتا ہے۔منجھے ہوئے سیاستدان اور قومی سیاسی جماعتیں کبھی کسی کے ہاتھوں استعمال نہیں ہوتی بلکہ وہ اداروں کو صحیح سمت میں چلنے اور چلانے میں اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کرتی رہتی ہیں ۔ادارے ملک کے لیے ہوتے ہیں نہ کہ ملک اداروں کے اشاروں پر چلا کرتے ہیں اداروں کا کام ہوتا ہے کہ وہ اپنی اپنی زمہ داریاں نبھائیں نہ کہ وہ حکومت کرنا شروع کر دیں ۔ ان کو حوس اقتدار نہیں ہوتا بلکہ وہ جزبہ خدمت سے سرشار ہوتے ہیں اور ان کوجوبھی سرکاری زمہ داریا ں سونپ دی جائیں پوری صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے سرانجام دیتے ہیں۔ اسی طرح صحیح عوامی اور قومی سیاسی پارٹیاں اقتدار میں ہوں یا عوام کے اندر ہوں ملکی اور عوامی مفاد ہی ان کا طرہ امتیاز ہوا کرتا ہے اور ان کا ہر اٹھنے وال قدم عوامی امنگوں، خواہشات اور سوچ کے مطابق ہوا کرتا ہے۔ایک اسلامی اور جمھوری ریاست میں اپوزیشن اور عوام کے اندر رہ کر عوامی خدمت زیادہ اچھے طریقے سے ادا کی جا سکتی ہے۔

اور اس چشمہ کسوٹی سے ہمیں سیاسی لوگوں اور جماعتوں کو پرکھ سکیں گے کہ ان لوگوں کی تمام سرگرمیاں اور عمل ان کے اپنی صلاحیتوں اور قابلیت کے بلبوتے پرپوتی ہیں یا وہ کسی ادارے یا اندرونی بیرونی اشاروں پر چل رہے ہیں۔ آپ آئے دن ایسے الزامات سنتے رہتے ہیں تو یہ اس صلاحیت سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ جب تک یہ ساری سرگرمیاں اور عوامل آئینی حدود کے اندر رہ کر کیے جارہے ہوں تو کسی قسم کا بھی الزام کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔ اور آئیں کا بنیادی علم اور اس پر پرکھنا ہمارے چشمہ کسوٹی کو ۳۔ڈی بنائے رکھے گا ۔ عظیم قومیں اپنے آئیں کی پاسداری کرتی ہیں اور یھی بات ان کی بقا اور سلامتی کی ضمانت ہوتی ہے۔ اور یہی بات یہ ثابت کرتی ہے کہ ہم کتنے عوامی مینڈٹ کا احترام کرنے والے ہیں۔ ہما را تو آئیں دستاویزات کی صورت میں موجود ہے قومیں تو اپنی روایات کو ہی آئیں کا درجہ دے دیتی ہیں۔ آئیں ہی اختیارات اور ذمہ داریوں کا تعین کرتا ہے اوربرابری اور محاسبے کا عمل اسی کا خاشانہ ہوتا ہے۔

اب ہمیں اس چشمہ کسوٹی کو دھول دھپہ اور سکریچز سے بھی بچانا ہو گا تاکہ کہیں دھندلا پن نہ آجائے۔ ہر قسم کے صوبائی، لسانی اور مزہبی تعصبات سے ھٹ کر دیکھنا اور عمل کرنا ہوگا۔ اور جو لوگ اس طرح کی چیزوں کا سہارا لے کر اپنی نفسانی خواہشات کی تکمیل کرتے ہیں اور اشتعال انگیزی سے اپنے مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں انکے دھوکے اور جال سے اپنے آپ کو آزاد رکھنا ہوگا۔ ذبانیں اور علاقے ہماری پہچان ہیں نہ کہ تقسیم کی بنیاد اور کوئی بھی مذہب تفرقہ بازی ، دہشتگردی اور انسانوں کے ساتھ ظلم کا درس نہیں دیتا۔ یہ سب ہماری اپنی انٹرپرٹیشنز ہیں۔

اصل سرچشہ تو عوام ہی ہوتے ہیں اور پھر کسی وقت ہم اس پر دیکھیں گے کہ کیسے؟

تو ہمیں یہ بھی خیال رکھنا ہو گا کہ ہم کتنے آئین سے واقف ہیں اور کتنے اس پر یقین اور عمل رکھتے ہیں۔ جب تک ہماری سمتیں درست نہیں ہوں گی اس وقت تک بہتری کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی۔ سات دہائیاں ہو گئی ہیں ہمیں انتظار کرتے ہوئے اور سیاستدانوں ، حکمرانوں اور نظام کو مورد الزام ٹھراتے اور کوستے ہوے۔ کوی آسمان سے فرشتہ نہیں اترنے والا ہم خود ہی اس مے زمہ دار ہیں اور ہم نے خود ہی اس کو ٹھیک کرنا ہے۔
Dr Ch Abrar Majid
About the Author: Dr Ch Abrar Majid Read More Articles by Dr Ch Abrar Majid: 92 Articles with 124331 views By profession I am Lawyer and serving social development sector for last one decade. currently serving Sheikh Trust for Human Development as Executive.. View More