بادشاہت

وہ نظام حکومت جس میں تمام اختیارات کاارتکازپارلیمنٹ یامجلس ِشوریٰ کے بجائے فردِ واحد کی ذات میں ہو، یہ فرد یا حاکم بادشاہ، شہنشاہ، کنگ ،ملِک ،سلطان، راجا یا امیر کہلاتا ہے،یہ کہنا مشکل ہے کہ دنیا کی پہلی بادشاہت کہاں قائم ہوئی، بہر حال عراق، یمن،روم، بابل، مصر،شام،افغانستان، یونان، ایران ،مشرقی ممالک اور ہندوستانِ قدیم میں بڑے بڑے جابر وقاہر بادشاہ گزرے ہیں،ان میں سے اکثر اپنی رعایا کے مذہبی پیشوا بھی تھے، بادشاہت عموماً موروثی ہوتی ہے۔

ایسی بادشاہت جس میں بادشاہ کے اختیارات لامحدود ہوں، اس کا ہر حکم قانون کی حیثیت رکھے اور وہ کسی کے سامنے جواب دہ نہ ہو، مطلق العنان (ABSOLUTE) بادشاہت کہلاتی ہے،جس بادشاہت میں بادشاہ کے اختیارات محدود ہوں اور حکومت کا کاروبار عوام کے منتخب نمائندے چلاتے ہوں، وہ آئینی بادشاہت ہوتی ہے، ایسی بادشاہتیں سترھویں اور اٹھارویں صدی میں یورپ میں قائم ہوئیں،اسپین، برطانیہ، نیدر لینڈ (ہالینڈ)، سویڈن، ناروے، ڈنمارک اور لکسمبرگ میں بادشاہوں کی حیثیت آئینی ہے،اس قسم کی بادشاہتیں شرقِ اوسط کے بعض ملکوں اورخلیجِ عرب کی ریاستوں میں بھی قائم ہیں، تعجب کی بات یہ ہے کہ یورپ میں توبادشاہ کو حکومت کے کاموں میں دخل دینے کا حق تک حاصل نہیں، انگریز فطرتاً شاہ پرست ہیں ،لیکن اندازہ لگائیے ان کا بادشاہ اتنا بے بس ہے ،کہ اگر دارالعوام اسے پھانسی دینے کا بل پاس کردے تو اسے بے چوں وچراں اس پر دستخط کرنے پڑیں گے۔

جمہوریت ایک طرزِ حکومت ہے،جو بنیادی طور پر شاہ پرستی کی ضداور اس کا شدید مخالف ہے،مگر بدقسمتی سے دہشت گردی کی طرح اس کم بخت کی بھی حدودِاربعہ کا صحیح تعین آج تک نہیں کیاجاسکا،یورپ میں جمہوریت نے بادشاہت کا انداز بڑی بڑی پارٹیوں اور ہمارے یہاں بڑے بڑے خاندانوں کی شکل میں اختیار کیا ہے،کہنے کو توعوام اور جمہور کی حکمرانی ہے، لیکن حقیقت میں عوام سے اس کا دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا،عوام کے ساتھ جتنا سنگین مذاق جمہوری ملکوں میں میں دیکھنے کو ملتا ہے اتنا کہیں اور جگہ نہیں ہوتا،بس اتنی سی بات ہے کہ بادشاہت والا گھٹن یہاں نہیں ہوتا۔

سوشلزم اور کمیونزم نے ان دونوں طریقوں سے ہٹ کر مساوات کی بنیاد پر حکمرانی کا ایک تصور دیا،جس کانعرہ شروع شروع میں خوب چلا،پر وقت نے اس کا بھی کھوکھلا پن طشت ازبام کردیا،لوگوں کے بنیادی حقوق پامال اور سلب کئے گئے،اغنیاء اور امراء کو بہت نقصانات ہوئے،ان کے اموال اور کارخانے سرکاری تحویل میں لے لئے گئے،مذہب کا انکارکیاگیا،یا پھرکم از کم مذہبی لوگوں پر پابندیاں لگادی گئیں،بکریوں کے ریوڑھ کی طرح انسانوں کو چلانے کی ناکام کوششیں ہوئیں،چنانچہ آج ان ملکوں میں بھی بے چینی کی تلاطم خیز لہریں ہیں۔

ہمارے یہاں پچھلے دنوں دہرنوں والی سیاست نے بادشاہت کے خلاف خوب طبع آزمائی کی،بعض مذہبی لوگ تو بادشاہتوں کو کفر تک قرار دے دیتے ہیں،حالانکہ دنیا میں جہاں جہاں یہ سسٹم رائج رہا،یا آج بھی قائم ہے، وہاں قدرے سکون ،استقرار،پختگی،خوشحالی اور اطمینان دیکھنے کو ملتا ہے،آج بھی ہمارے لوگ شاہی حکمرانوں کے ممالک میں جاکر نوکریاں کرتے ہیں اور تعلیم حاصل کرتے ہیں،خود بی بی مرحومہ اور عمران خان وغیرہ نے بھی یو کے میں اپنی تعلیم کی تکمیل کی ہے،اور وہیں کی مثالیں بات بات میں دیتے چلے آئے ہیں،خلیجی ممالک کے بادشاہ نہیں اگر ان کے سفیر بھی ہمارے قائدین کو کسی مناسبت میں بلالیں تو خوشی سے پھولے نہیں سماسکتے۔

لہذا مسئلہ عدل وانصاف کا ہے،قرآن حکیم نے اسی پر زور دیا ہے،بادشاہت،جمہوریت،ملوکیت اورخلافت کے ناموں اور اصطلاحات کا نہیں،بالخصوص خلافت تو اﷲ کی دَین اور نعمت کبریٰ ہے،جیسے زکاۃ دینا فرض ہے ،لینا فرض نہیں،اسی طرح خلافت دی جاتی ہے، لی نہیں جاتی،بادشاہوں میں خلافت آسکتی ہے،حضرتِ داؤد علیہ السلام بادشاہ تھے،اﷲ تعالیٰ نے ان کو ’’خلیفہ ‘‘ کہاہے،حضرتِ سلیمان ؑ بھی نبی ہوکر بادشاہ تھے،طالوت کو اﷲ تعالیٰ نے بادشاہ بناکر بھیجا ، نیز بنی اسرائیل پر جب باری تعالیٰ اپنے احسانات جتلا تا ہے،وہاں ان میں بعض کو’’ملوک‘‘ بنانے کا تذکرہ کرتے ہیں۔

اسلام طرزِ حکمرانی کے بجائے حکومتی عدل وانصاف کے احکام بڑے زور وشور سے جاری کرتاہے،اسی لئے قرآن وحدیث کی نصوص میں شاہی،صدارتی ،وزارتی ،وفاقی ،امارتی اور خلافتی طرزہائے حکمرانی کی وضاحت نہیں ہے،کلیات بیان کرتاہے، جزئیات عامۃ المسلمین پر ان کے مصالحِ زمان ومکان کے مطابق چھوڑتاہے،کہ وہ جس بات پر اجماع واتفاق کرلیں،وہی ان کا دستور ومنشورہو۔چنانچہ جب سیدنا ابوبکر کی خلافت پر اجماع ہو گیا،تو وہ خلیفہ ہوگئے۔

بہرحال عرض یہ کرناتھا کہ بادشاہت وملوکیت کفر نہیں ہے، سوشل میڈیا میں بے پڑھے مفتیوں سے گذارش ہے کہ ذرہ احتیاط۔
اے اہلِ نظر ذوق نظر خوب ہے لیکن
جو شے کی حقیقت کونہ جانے وہ نظر کیا
 
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 811767 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More