26 جنوری بھارتی یوم جمہوریہ کشمیر کیلئے یوم سیاہ کیوں؟

جمہوری حقوق کے اصلی علمبردارمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پا مالی کی بنیاد پرصدرامریکہ اوبامہ کے دورہ بھارت سے خفا ہیں،مگر تاریخ گواہ ہے کہ الجزائر،مصر،غزہ ۔۔میں جمہوری اقدار کی پا مالی میں امریکہ کی جمہورکش پالیسی سے عیاں ہے کہ جمہوری اقدار کے بر عکس امریکہ کو اپنے مفادات عزیز ہیں۔ البتہ پاک امریکہ دیرینہ تعلقات کی بنیاد پر پا کستان کو نظر انداز کر نا پاک پالیسی ساز اداروں کیلئے لمعہ فکریہ ہے،اسلئے کہ سرد جنگ کے دوران پاکستان امریکہ کے قریب رہا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر پا کستان کی قر با نیاں سب سے زیادہ ہے،جس امریکہ کی جنگ کوبین القوامی سازشوں اور پاک دشمنوں نے حق کے نام پر حق کو دھوکہ دینے والوں کے ذریعے پاکستان کی جنگ میں تبدیل کرکے پاکستان بھاری جانی و مالی نقصان سے دوچار ہوا،لیکن مربوط محب وطن پالیسیوں،قومی وحدت و حوصلہ اور پاک افواج کے عزم و ہمت کی بنیاد پر پاکستان یہ جنگ انشا ء اللہ جیت جا ئے گا۔بھا رتی پالیسی ساز اداروں کی یہ کا میابی ہے کہ سرد جنگ کے دوران اور موجودہ حالات میں کسی قر بانی کے بغیرسویت یونین اور امریکہ دونوں کی دوستی سے بھارت قو می مفادات کی تکمیل کر رہا ہے اوربڑے پیمانے پرمقبوضہ کشمیر کے علاوہ لسانی،مذہبی، ذات پات،اکھنڈ بھارت کے نام پر جمہوری و انسانی حقوق کی پامالی کے باوجود دنیا میں جمہوریت کے چمپین کی حیثیت سے اپنی جھوٹی پہچان بنا ئی ہو ئی ہے،اسکے باوجود جمہوریت کا مفہوم ہے، بنیادی حقوق کا تحفظ،مگر حالات کی ستم ظریفی عملی طورجمہوری اقدار کی کچھ حد تک امریکہ،یورپ اور چند ممالک میں سرحدوں کے اندر پاسداری ہو رہی ہے،اکثر عرب ممالک میں آمروں کی حکمرانی میں جمہوریت کے حامی افرادکی سزا موت ہے،مصر اور شام میں جمہور پسندوں کو کچلنے کیلئے آمر ٹینک سے لیکر بمبار جہازوں کا استعمال کر رہے ہیں،پر ویز مشرف کے دور میں پاکستان کے ایک ریسٹوریٹ میں ساتھیوں نے ملک شام کے رہنے والے میرے ایک دوست کی موجودگی میں مارشل لاء کے خلاف باتیں شروع کی تو میرا یہ شامی دوست اپنے ملک کی جمہور دشمنی کی پالیسی کو مدنظر رکھکربہت ڈرگیا،اور میں نے اسے سمجھا یا کہ عوام کے حقوق مارشل لاء میں یہاں اتنے پا مال نہیں ہو تے جتنے آپکے ممالک میں نام نہاد جمہوریت کے سایہ ہو تے ہیں،میں کہنا چا ہتا ہوں کہ موروثی بادشاہی کے مقابلے میں بر صغیر کی صورتحال تسلی بخش ہے،مگر بد قسمتی سے مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے کشمیریوں کے بنیادی حق آزادی کیلئے جمہور کی بنیاد پر تحریک کو دبانے کیلئے ظلم وجبر کے ہر حربے کو آزماکراپنی جمہورنوازی کو داغدار بنا دیااور بین الاوقوامی قوانین کے مطابق مسلہ کشمیر حل کئے بغیر عالم میں مقام حاصل نہیں کر سکتا،اسکے علاوہ مسلہ کشمیر حل کئے بغیر ضروریات زندگی سے محروم بھارتی عوام بھی مستفید نہیں ہو سکتے،کیونکہ مسلہ کشمیر جوں کا توں رہنے سے نہ صرف کشمیری مسلم و غیر مسلم مصائب کے شکار ہیں ، بلکہ دونون غریب ترقی پزیر ممالک ہند پاک پر ایک معاشی وسیاسی بوجھ ہے۔
گذشتہ کئی دہا یؤں سے آزادی کے ساتھ عملی وابستگی اور میری تحقیق کی بنیاد پر میرا ذاتی مشاہدہ یہ ہے کہ مدعی بھارت کیطرف سے اپیل پر اقوام متحدہ میں رائے شماری کی قرار داد پا کستان کے خلاف سٹے آرڈر ہے،لیکن مدعی بھارت رائے شماری کرانے کے وعدے سے مکر گیا اور پاکستان جس کا ظاہری طور جمہور کے حوالے سے ریکارڈ تسلی بخش نہیں،اہل کشمیر سے دلی وابستگی کی بنیاد پر رائے شماری کا حامی و مدد گار ہے، اسکے باوجود کہ بین الاقوامی ادارے نے جانبداری سے کام لیکر رائے شماری کرانے میں بھارتی اداروں پر زیادہ ذمہ داری ڈالی ہے۔

فلسطین ،تبت ۔۔۔اورکشمیر میں رائے شماری کیلئے بین الاقوامی ضمانت کے باوجودجمہوروسیکولر ازم کے دعویٰ کر نے والوں کی خاموشی اور مشرقی تیمور و سوڈان میں آزادی سے نوازنا منافقت کی انتہا ء ہے۔جس منافقت سے دنیا میں انتہاء پسندی اورتہذیبوں کی جنگ کو فروغ مل رہا ہے۔اپنے بنیادی پیدائشی حق آزادی کے جہد سفر میں کشمیریوں کی قر با نیاں وسیع ہے،بین الاقوامی ضمانت کے باوجود رائے شماری کیلئے گذشتہ کئی مراحل اور موجودہ پر امن عوامی تحریک کو دبانے کیلئے بھارت نے ظلم و جبر کے ہر حربے کوآزما یااور آزما رہا ہے،موجودہ صدی میں دنیا کی تاریخ میں کشمیریوں کی قربانیاں باقی تمام اقوام سے زیادہ ہے لاکھوں شہید ،مہاجرین،گمنام،اپاہج اور ہزاروں پابند سلاسل زندہ جاوید ثبوت ہے،کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور اسے اٹوٹ انگ قرار دینا،پر امن سیاسی احتجاجوں میں قتل عام،پر امن حریت لیڈر ں کا قتل اور پر امن سیاسی حریت لیڈروں کی تسلسل سے گرفتاریاں، پر امن حریت لیڈرشپ کے گھروں کو سر بمہر کر نا بھارت کیطرف سے جمہوری اقدار کی پا مالی ہے ،جس وجہ سے کشمیری عالم میں بھارتی یوم جمہوریہ کو سیاہ دن کے طور مناتے اور پہنچانتے ہیں ،مسلہ کشمیر کے نام پرآر پار اپنی تجوریاں بھرنے والے بھی اس مسلہ کو حل کرانے میں دیوار بنے بیٹھے ہیں،جیسے نادان صلح کار بھارت اور دنیا کو موجودہ اسمبلی الیکشن کے حوالے سے گمراہ کر رہے ہیں حق تو یہ ہے مسلم اکثر یتی علاقوں میں صرف 4 فیصد شرح کا اضافہ ہوا، اسکے علاوہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق لوکل الیکشن رائے شماری کا نعم البدل نہیں بن سکتے، اور ایسے نام نہاد الیکشن میں عوام کی شرکت یا بائیکاٹ سے کشمیریوں کی تحریک آزادی متاثر نہ ماضی میں ہو ئی نہ اب ہو سکتی ہے۔اسکے علاوہ چند نادان بھارت نواز دانش ور تاشقند اور شملہ معاہدے کو بنیاد بنا کر رائے شماری کیلئے بین القوامی ضمانت کو منسوخ سمجھتے ہیں،لوکل اوربین الاقوامی سطح پر کشمیر کی وکالت کر نے والے دنیا کو قائل کریں کہ لوکل معاہدے بین الاقوامی معاہدوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتے،لہذا کشمیر کی وکالت کر نے کیلئے ذاتی خواہشات و اثر و رسوخ کے بر عکس میرٹ کو بنیاد ہو۔
شاہراہ حق پر جہد مسلسل سے کامیابی ممکن ہے اور قر بانیاں اللہ کبھی ضائع نہیں کر تا لیکن منزل ایک ہو صرف اور صرف رائے شماری،جس کی ضمانت بین الاقوامی ادارے نے دی ہے۔مختلف الخیال نظریے اوراپنے صفوں کے اندر انتشار سے کشمیریوں کو منزل مراد کیلئے اور انتظار کر نا پڑے گااس حوالے سے حریت پسند رہنماؤں کی ذمہ داریاں وسیع ہے کہ بھارت کے خلاف مشترکہ محاذبنائیں،جس کی اب بہت ضرورت ہے اسلئے کہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب کم کر نے کیلئے بھارت نے بھر پور پالیسی مرتب کی ہے۔لیڈرشپ موجودہ حالات کے تقاضوں کا سکہ تحریک آزدی کی کامیابی کیلئے رائج کریں،ایک پروگرام ترتیب دیکربھارتی سازشوں کو ناکام بنائیں اگر اپنے صفوں کے اندرکہیں کوئی خامی ہے اسے درست کریں اور صرف اور صرف منزل مقصود کو اپنا ایجنڈا بنائیں۔انشاء اللہ کا میابی حق کی ہوگی..
میری ایک نظم کے چند اشعار۔،،،،،،
مسلم و غیر مسلم تڑپتے ہیں محمود کی طرح
ایسی جمہوریت کو ہم نہیں مانتے
رکاوٹ ہے جو کشمیری جمہوری حقوق کا
جو ہر ظلم و جبر آزمائیں حق دبانے کیلئے
جسے کشمیری ہو بنیادی حق سے ہی محروم
رائے شماری وعدے سے ہی مکر جائے
انسان کے سر کٹتے لاشیں تڑپتے رہے
جس جمہور سے توہین ہو عزت و آبرو کی
ہزاروں کشمیری بے خطا ہو لاپتہ
بستیاں جسے کھنڈرات میں تبدیل ہو
لاکھوں گھروں سے ہجرت پر مجبو رہو
ایسی جمہوریت کو ہم نہیں مانتے
Engineer Mushtaq Mehmood
About the Author: Engineer Mushtaq Mehmood Read More Articles by Engineer Mushtaq Mehmood: 2 Articles with 1220 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.