اَب تو مُہلت ہی نہ دو....!!

مصالحت پسندی +مفاہمتی روئے ہی اہم فیصلوں اور قانون سازی میں رکاوٹ رہے ہیں...

آج دنیا کے جن ممالک او رمعاشرے مصالحت پسندی اور مفاہمتی رویوں کے سہارے چل رہے ہیں ہم یقین کے ساتھ یہ بات کہہ سکتے ہیں کہ وہاں ہر معاملے میں مصالحت پسندی اور مفاہمتی عمل اتناغالب ہوچکاہے کہ اَب اِنہیں دیکھ کر یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے اِن ممالک اور معاشروں کی بنیادہی مصالحت پسندی اور مفاہمتی رویوں پر قائم ہیں اوراَب وہاں مُلکی ایوانوں سے لے کر ہر سطح پر جتنے بھی فیصلے کئے جاتے ہیں اُن میں یہی دونوں عناصرکی آمیزش کوشامل کرنااورکرانالازمی قراردے دیاگیاہے۔

آج یہی وجہ ہے کہ اِن ممالک اور معاشروں میں بڑے چھوٹے اور اچھے بُرے ہر فیصلے مصالحت پسندی اور مفاہمتی عمل سے گزرنے کے بعد کئے جاتے ہیں جہاں ایساہوتاہے اَب وہاں نہ تاریخی فیصلے ہوپاتے ہیں اور نہ ہی کوئی دیرپا قانون سازی کا عمل وجودمیں آپاتاہے گوکہ اِن ممالک میں مصالحت پسندی اور مفاہمتی روئے اہم فیصلوں اور قانون سازی میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتے ہیں

یہاں ہمیں یہ بھی کہنے دیجئے کہ...!! آج جہاں اِس حوالے سے دنیا کے بہت سے ممالک ہوں گے... تو وہیں ہمیں اِس بات کا پورایقین ہے کہ مصالحت پسندی اور مفاہمتی عمل میں ہمارادیس پاکستان سو میں سے سوفیصدسب سے آگے اور اول درجے پہ ہوگاکیوں کہ آج ہماری 68سالہ تاریخ چیخ چیخ کر بتارہی ہے کہ میرے دیس پاکستان کی زبوحالی اور میرے مُلک کے طول وارض میں پھیلی ہوئی آج جو لاقانونیت ہے اِس کی بڑی وجہ بھی یہی مصالحت پسندی اور مفاہمتی روئے ہیں جنہوں نے میرے دیس کو پنپنے ہی نہیںدیاہے ۔

کیوں کہ ہمارے دیس میں گزشتہ 68 سالوں میں جتنے بھی سِول یا فوجی حکمران آئے ہیں سب ہی نے جتنی بھی قانون سازی کی ہے یا کروائی ہے اوراِسی طرح اُنہوں نے اپنے دورِحکمرانی میں جتنے بھی اقدامات کئے یاکرائے اِن سب ہی پر مصالحت پسندی اور مفاہمتی خول چڑھارہا...جنہوں نے کہیں مصالحت پسندی اور مفاہمت سے کام لیاتو کہیں اپنی مرضی کی قانون سازی کرنے یاکرانے کے خاطر ”نظریہ ضرورت“ کابھی ایساکلیہ پیش کیاکہ اُنہوں نے اِس کے اُوٹ سے اپنی مرضی کے ہر ناجائز کو جائز بناکرپیش کردیااوراُسے زبردستی کا قانونِ کُل جانایعنی یہ کہ میرے دیس پاکستان میں جو بھی آیااُس نے اپنے ذاتی ، سیاسی اور کاروباری اور مسلکی فوائد کے لئے ہی قانون سازی کی اور کروائی کسی نے کبھی بھی خالصتاََ مُلک اور قوم کے ساتھ مخلص ہوکرمصالحت پسندی اور مفاہمتی عمل اور نظریہ ضرورت کو بالائے طاق رکھ کر کبھی قانو ن سازی نہیں کی ہے آج یہی وجہ ہے کہ جس کا خمیازہ ساری پاکستانی قوم کو دہشت گردی ، کرپشن ، اقرباپروری اور لاقانونیت کی صورت میں بھگتناپڑرہاہے ۔

اگرچہ آج بڑے عرصے بعد ایک زبردست ٹھوکرنے میرے دیس کے حکمرانوں، سیاستدانوں،عوام اور دیگراداروں کو جھنجھوڑ کررکھادیاتواِنہیں بھی ہوش آیااوراَب سب اپنے اُوپر سے مصالحت پسندی اور مفاہمتی رویوں اور نظریہ ضرورت کے نقاب کو کھرچ کر پھینک چکے ہیںاور برسوں سے ہر اچھے بُرے کے ساتھ روارکھی گئی مصالحت پسندی، مفاہمتی عمل اور نظریہ ضرورت کی اپنی پریکٹس سے باہر نکل آئے ہیںاور آج سب مُلک سے دہشت گردی ، فرقہ واریت سمیت ہر برائی کے خاتمے کے لئے ایک نقطے پر باہم متحداور منظم نظرآرہے ہیں اوراَب ہر سطح پر اس بات کا برملااظہاربھی کرنے لگے ہیں کہ مُلک سے دہشت گردی سمیت ہر برائی کے خاتمے کے لئے مصالحت پسندی اور مفاہمتی عمل کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سخت ترین اقدامات اور قانو ن سازی کرنے کے ساتھ پوری حکومتی مشینری سے کام لیتے ہوئے طاقت کابھرپوراستعمال کرتے ہوئے مُلک سے دہشت گردی اور دیگربُرائیوں کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے جس کے لئے خون کا آخری قطرہ بہانے سے بھی دریغ نہیں کیاجائے گا۔

آج ہمارے حکمرانوں،سیاستدانوں اور عسکری قیادت کو مُلک سے دہشت گردی کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کے لئے ہر صورت ثابت قدمی کامظاہرہ کرناچاہئے(جیساکہ ابھی تک یہ کررہے ہیں اِنہیں بھی حوصلہ رکھناچاہئے کہ ساری پاکستانی قوم اِن کے شانہ بشانہ کھڑی ہے )، اَب اِن سب سے پاکستانی قوم کے بچے بچے کی اُمیدیں وابستہ ہوچکی ہیں اور قوم کا ہرذی شعورشخص یہ سمجھ رہاہے کہ اَب میرے دیس پاکستان سے بھی دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے گا اور میرادیس بھی دنیاکے دوسرے پُرامن اور پُرسکون ممالک اور معاشروں کی طرح امن و آشتی کا عظیم گہوارہ بن جائے گا،جہاں دن و رات اور ہرلمحہ امن اور سکون کا بول بالاہوگااورمیرے دیس کی ہر گلی ،ہر محلے، ہر بازار، ہرشاہراہ پرامن و سکون اور قانون کا راج ہوگا،میرے دیس کی درس گاہیں علم کی شمعیں روشن کریں گیں جن کی روشنی سے ساراعالم منورہوگااوریہ ساری دنیامیں علم پھیلانے کا مرکزہوں گی، جہاں سے اِنسانیت کے احترام کے سوتِ پھوٹیں گے۔یقینایہ سب اچھائیاں تب ہی عملی شکل میں سامنے آئیں گیں جب میرے دیس سے دہشت گردی اور لاقانونیت کا خاتمہ ہوگا۔

آخرمیں ہم اپنے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اپنی بہادرعسکری قیادت کے سپہ سالارِ اعظم راحیل شریف سے ملتمِس ہیں کہ سر..!اَب آپ کی حکمت اور دانشمندانہ فیصلے ہی قوم کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات دلاسکتے ہیں جیساکہ آج آپ مصالحت پسندی ، ہرقسم کے مفاہمتی عمل اور نظریہ ضرورت کی ہردیوارکوگراکر اپنی بہادرفوج کے ساتھ دہشت گردوں کے ٹھکانوں پرتاپڑتوڑحملے کررہے ہیں اور دہشت گردوں کو واصلِ جہنم کررہے ہیں اِس پرقوم دعاگوہے کہ آپ یوں ہی اپنے عزم وہمت کے ساتھ مُلک کو دہشت گردوں سے پاک کرنے اور کرانے پر عمل پیرارہیں اور مُلک اور قوم کو دہشت گردی سے نجات دلاکر قیامت تک کے لئے امر ہوجائیں۔

آج ساری پاکستانی قوم پُراُمیدہے اور ذمہ داران قوم و ملت سے درخواست کرتی ہے کہ کہ اَب دہشت گردوں اور ظالموں کو کسی بھی صورت اتنی مُہلت ہی نہ دوکہ وہ پھر وارکریں اور معصوم انسانوں پہ ظلم پہ ظلم کرنے کے لئے دوبارہ سرگرم ہوجائیں یا ڈراور خوف سے بھاگ کر پھریہ حشرات الارض کی طرح سارے مُلک اور قوم کی آستینوں میں جا چھپیں اور پھر جب اِن کمینوں دہشت گردوں کو موقع ملے تویہ پھر وہاں سے اپنے گھناؤنے عزائم کی تکمیل کے لئے اپنے بلوںاوراپنی کمین گاہوں سے نکلیں اور مُلک کا امن و سکون تباہ و بربادکردیں .....یادرہے کہ اَب حکمرانِ قو م کے پاس مُلک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مصالحت پسندی، مفاہمتی عمل اور نظریہ ضرورت جیسی غلطیوں کو دُھرانے کی کسی قسم کی مہلت کی گنجائش نہیں ہے۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971945 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.