مضبوط ارادے سے ہی کامیابی ممکن ہے

امریکہ میں نائن الیون کے بعدتمام واقعات کا ملبہ مسلمانوں کے سر ڈال کر جس طرح اس وقت کے دنیا کے غریب ترین ملک کے خلاف ایک ایسی جنگ کا آغاز کیا گیا جس کی کوئی ٹھوس اور قابل قبول دلیل ھی سامنے نہیں تھی محض مفروضوں اور جھوٹ کی بنیاد پر اس ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی جس کی وجہ سے ایک ایسی جنگ کا آگاز ہو ا جس کا اختتام ابھی تک سامنے نہیں آ رہا بلکہ اس جنگ سے دہشت گردی نے اورزور پکڑا اور کچھ نان سٹیٹ ایکٹرز نے اس دہشت گردی کو پاکستان میں لانے اور بعد ازاں پھیلانے میں اہم کرادر ادا کیا ان کا وہ کردار اب وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ واضح ہوتا جا رہا ہے ملک میں جاری انتہا پسندی اور دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کی جگہ اگر کوئی بھی اور ملک ہوتا تو شاید اب تک ہار مان چکا ہوتا مگر ہم ایک مضبوط اور مستحکم اور ڈسپلنڈ فوج رکھنے والے ممالک میں شامل ہے اور فوج بھی ایسی کے جسے دنیا کی بہترین افواج ہونے کا شرف حاصل ہے اسی ادارے کی وجہ سے آج ہم اپنے ملک میں آزادی سے رہ رہے ہیں پاکستانی افواج نے ملک دشمن عناصر کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کر کے وہ کام کیا جسے آنے والے ادوار میں قدر کی نگا ہ سے دیکھا جائے گا کیونکہ ملک میں دہشت گردی کے ناسور نے ایک ایسی فضا ء قائم کر دی تھی جس نے پاکستان کے تشخص کو عالمی سطح پر بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اس دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کا مستقبل خطرے میں تھا آئے دن کے بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی وجہ سے ملکی ترقی کا پہیہ جام تھا ہر طرف لاقانونیت عام تھی کسی کو بھی یہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ آخر اس کا حل کیا ہو گا مگر جب سے ان کے خلاف فوج کا آپریشن ضرب عضب جاری ہے ملک میں ایک ٹھراؤ سا آگیا ہے اور پاکستان کے عوام اب یہ امید کر رہے ہیں کہ انشاء اﷲ سال 2015 اس ملک کے دہشت گردی کا خاتمہ ہو گاملک ایک بار پھر درست سمت میں آ جائے گا اور ملکی معیشت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر مسائل جن میں بجلی ،گیس، مہنگائی ،بے روزگاری شامل ہیں ان کو بھی حل کرنے میں مدد ملے گی آج جب تمام پاکستانی اس خواہش میں ہیں کہ ملک درست سمت میں آئے جہاں کسی قسم کے کوئی مسائل نہ ہوں گزشتہ سال بلا شبہ پاکستانی عوام کے امتحان کا سال تھا جس میں سینکڑوں پاکستانیوں نے اپنے خون کی قربانی دی کئی ماؤں نے اپنے پھول سے بچوں کو کھو دیا کئی عورتوں نے اپنے شوہروں کے خون کی قربانی دی دہشت گردوں کی جانب سے ایسی بربریت کا مظاہرہ ماضی میں کھبی بھی دیکھنے کو نہیں ماضی میں عزم و ہمت صبر استقامت سے جس طرح پاکستانی عوام نے ان مصیبتوں کا مقابلہ کیا اس کی نظیر ملنا مشکل ہے سانحہ پشاور کے بعد تو ایسے لگا جیسے ہر پاکستانی اس غم سے نڈھال ہو چکا ہے مائیں اپنے بچوں کو سکول بھجوانے سے گھبرا رہی تھیں ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ شاید اب اس ملک میں بچوں پر تعلیم کے دروازے بند ہو جائیں گے کیونکہ والدین اپنے بچوں کو سکول بھجوانے سے گھبرانے لگے تھے مگر پاکستان آرمی نے لوگوں کا مورا بلند کرتے ہوئے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے اور اس آپریشن میں بلا امتیاز کلعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن سے یہ بات ثابت کر دی کے مسلح افواج کی نظر میں دہشت گردی، دہشت گردی ہی ہے اس میں اچھے اور برے کی تمیز نہیں کی جا سکتی کیونکہ گناہ ،گناہ ہی ہوتا ہے چاہے چھوٹا ہو یا بڑا اس صبر و استقامت سے یہ بات واضح ہے کہ پاکستانی عوام مشکل سے مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی ہمت رکھتے ہیں اب تمام گزرے ہوئے برے وقت اور حالات کو بھول کر نئے پاکستان کی اور ایک نئی صبح کا آغاز کرنا ہو گا جس کے لئے ضروری ہے کہ ملک کی تمام چھوٹی بڑی سیاسی ،اور مذہبی جماعتوں کو بھی ایک پلیٹ فارم پر اور اس ملک کی بہتری کے لئے ایک ایک ٹیبل پر آنا ہو گا کیونکہ اگر مسائل کو حل کرنا ہے اور آنے والے وقت کوماضی کی نسبت بہتر بنانا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ملی یکجہتی اور اتحاد کا دامن تھام لیا جائے اس کے لئے اپنے مسائل کو پس پشت ڈالتے ہوئے ملی بیداری کے جزبے کی سخت ضرورت ہے اس کے لئے یہ بات بھی ہمیں یاد رکھنی ہو گی کہ اگر کسی بھی کام میں کامیابی حاصل کرنی ہو تو مضبوط ارادے سے ہی کامیابی ممکن ہے-
Raja Tahir Mehmood
About the Author: Raja Tahir Mehmood Read More Articles by Raja Tahir Mehmood: 21 Articles with 14564 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.