دہلی انتخابات میں عآپ کی تاریخی فتح ہندوستانی سیاست میں زلزلہ

تواریخ سے ثابت ہوتاہے کہ سیاست میں اُتارچڑھاﺅہمیشہ سے آتارہاہے اورموجودہ دورکی سیاست میں بھی ہمیں آئے روزنت نئے سیاسی تماشے اورعجوبے دکھائی دیتے ہیں۔درحقیقت انسانی زندگی میں وقت اورقسمت جس کاساتھ دے توکوئی بھی شخص بڑے عہدوں نیزبادشاہ کے تخت پہ بیٹھ سکتاہے ۔بے شک اللہ تعالیٰ کے پاس ہی مکمل اختیارہے کہ وہ کس شخص کی قسمت اوروقت کواس کے حق میں کرے !۔نظام قدرت چلانے والے سے بڑھ کرکوئی حاکم نہیں اورنہ ہی حکمت رکھتاہے۔قارئین کرام میراقلم کوجنبش دینے کامقصد دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی سے متعلق چندباتیںتحریرکرناہے۔دہلی انتخابات کانتیجہ بلاشبہ حیرت انگیزاورفرقہ پرستوں کے منہ پہ بڑاطمانچہ کی حیثیت رکھتاہے ۔دہلی انتخابات سے متعلق جوایگزٹ پول میڈیانے دکھائے تھے وہ نتیجہ ظاہرہونے پردھرے کے دھرے رہ گئے۔پارلیمانی انتخابات کے نتائج سے لگاتھاکہ شایدملک کے سیکولرووٹران پرفرقہ پرستوں کاغلبہ ہوگیاہے اورملک میں سیکولرازم اورجمہوریت خطرے میں آگئی ہے مگردہلی انتخابا ت کے حالیہ نتیجے نے ثابت کیاکہ ایسی بات نہیں ،آج بھی ملک کے جمہوری نظام میں یقین رکھنے والے رائے دہندگان کاپلڑافرقہ پرستوں کے مقابلے میں بھاری ہے۔”مفلرمین “کیجریوال بے شک ہندوستانی سیاست میں بڑے سیاسی انقلاب کاذریعہ ثابت ہوئے ہیں اوران کی منفردسیاست نے ملک کے دارالحکومت سے ملکی سیاست کونئی سمت بخشی ۔پارلیمانی انتخابات میں ترقی کے نام پرمودی کاجادوسرچڑھ کربولاتھااورنریندرددامورداس مودی ملک کے وزیراعظم بن گئے مگردہلی انتخابات میں مودی جی کی جانب سے مرکزی سرکارکے درجنوں وزراءاور120 ممبران پارلیمنٹ کے ذریعے بھاجپاکے اُمیدواروں کوکامیاب بنانے کےلئے انتخابی مہم میں بھرپورطاقت جھو نک دینے کے باوجودعام آدمی پارٹی کے سامنے کلین بولڈ(کراری شکست )ہونے سے ثابت ہوتاہے کہ اصلی نائیک نریندرمودی نہیں بلکہکیجریوال ہے۔جیسے سال 2014 میں پورے ملک میں یہ نعرہ گونجاتھا،ہمارانیتاکیساہوگا۔نریندرمودی جیساہوگااورمودی لہرپھیلی تھی لیکن سال 2015 میں دہلی میں ہونے والے انتخابات میںبھاجپاکے نعروں کے عین مخالف دہلی کی گلی گلی ،کوچے کوچے میں نعرے گونجے ہمارالیڈرکیساہوا۔کیجریوال جیساہو۔مرکزمیں برسراقتدارنریندرمودی کی قیادت میں قائم حکومت کے باوجودعام آدمی پارٹی کی 70 اسمبلی نشستوں میں سے 67 پہ تاریخی فتح بھاجپااورنریندرمودی کی شکست سے ہی تعبیرکی جاسکتی ہے۔نریندرمودی نے عام آدمی پارٹی کوشکست دینے کےلئے ہرحربے کااستعمال کیامگروہ یہ بات بھول گئے کہ عام آدمی کی طاقت کیا ہے۔جب انتخابی نتائج میڈیاپرظاہرکیے جارہے تھے توبھاجپاکے مختلف لیڈران سے ٹی وی چینلوں کے نمائندے بات کررہے تھے ،ایک ٹی وی چینل کے نمائندے نے بھاجپاکے ایک رہنماسے پوچھاکہ کیابھاجپاکوایسے نتائج کی توقع تھی ۔انہوں نے اس کے جواب میں کہاکہ میں پچھلے 50سالوں سے سیاست میں ہوں مگرایسے نتیجے آئیں گے کہ ہمیں اس بات کابالکل احساس نہ تھا۔انہوں نے اس بات کوقبول کیاکہ بھاجپاکوحدسے زیادہ خوداعتمادی کی وجہ سے شکست کاسامناکرناپڑا۔بھاجپالیڈرکے اس بیان سے یہ بات ظاہرہوجاتی ہے کہ بھاجپانوشتہ دیوارپڑھنے میں مکمل طورپرناکام ثابت ہوئی ۔بھاجپانے اصل میں اس بات کوکبھی غورسے نہیں سوچاتھاکہ عوام طاقت کاسرچشمہ ہوتی ہے اورعوام سے بڑھ کرجمہوریت میں کوئی طاقت نہیں۔عام آدمی پارٹی کی تاریخی فتح کے زلزلے سے بھاجپاکے درودیوارہی نہیں ہلے بلکہ پرخچے ہی اُڑگئے۔نہ صرف بھاجپابلکہ کانگریس جس کاگذشتہ 15سالوں سے دہلی میں راج تھاکابھی کیجریوال کے جھاڑونے صفایاکردیا،جہاں دہلی کے حالیہ انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے 67 نشستوں ،بھاجپانے تین نشستیں جیتیں وہیں کانگریس نے کوئی بھی نشست نہ جیتنے پراورناقابل برداشت شکست کے دِن کواپنے لیے سیاہ دِن تصورکرکے ہمیشہ کےلئے بھولناچاہ رہی ہے مگرکیاکانگریس اس صدمے سے اُبھرپائے گی اس کافیصلہ وقت ہی کرے گا۔سا ل 2013 میں دہلی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے پہلی مرتبہ تاریخی فتح حاصل کی تھی مگرچندنشستوں کی کمی کی وجہ سے مکمل اکثریت حاصل نہ کرپائی تھی ۔عام آدمی پارٹی کااچانک ظہورپذیرہونااوربھاجپااورکانگریس کےلئے آفت بن جانے کوہندوستانی سیاست میں بہت بڑی سیاسی تبدیلی اورسیاسی انقلاب کی نویدکے طورپردیکھاگیا۔2013 میں ملک میں کورپشن کے خلاف اناہزارکی قیادت میںشروع ہوئے آندولن(تحریک)کے دوران کیجریوال جوکہ اس آندولن کے اہم رُکن تھے نے عام آدمی پارٹی کوقائم کیااورپھرپہلی مرتبہ عوام کے سامنے پارٹی کامنشوررکھ کردہلی کی عوام کوکورپشن سے پاک وصاف ستھری انتظامیہ کے ساتھ ساتھ دہلی میں ماڈل شہربنانے کاوعدہ کیاگیااورانتخابات میں عوام نے عام آدمی پارٹی کو70میں سے 28نشستوں پہ کامیاب کرکے سیاسی تبدیلی کاآغازکیاتھاجواب 2015 کے دہلی انتخابات میں بڑے سیاسی انقلاب کی صورت میں منظرعام پرآیاہے ۔2013 میں مکمل اکثریت نہ ملنے سے عام آدمی پارٹی کوتھوڑی مایوسی ہوئی تھی مگرکانگریس کیساتھ مشروط اتحادکے بعدحکومت قائم کی گئی ۔یہ اتحادچونکہ مشروط تھااورکانگریس ملک کی بہت بڑی سیاسی جماعت ہے اورعرصہ 60سال سے ہندوستان میں راج کرتی آرہی ہے اس کے مدمقابل اوراس کے دباﺅکے تحت حکومت چلاناعام آدمی پارٹی کے سربراہ اروندکیجریوال کےلئے مشکل کام تھااورسب سے بڑی بات کہ کورپشن مخالف تحریک کے رُکن کی حیثیت سے کیجریوال چاہتے تھے کہ وہ دہلی کی عوام کوصاف ستھری حکومت دیں ۔صاف ستھری انتظامیہ اورحکومت دینے کاوعدہ کرناجتناآسان کام ہے لیکن اس وعدے کوعملی جامہ پہنانااتناہی مشکل بھی تھا۔کیچریوال کامانناتھاکہ جب تک جن لوک پال بل پاس نہیں کیاجاتاتب تک صاف ستھری اورشفاف انتظامیہ فراہم کرناممکن نہیں لہذاجب اسمبلی میں لوک جن پال بل پیش کیاگیاتواس کی مخالف عام آدمی پارٹی حکومت کی اتحادی جماعت کانگریس کے کچھ ممبران نے کردی جس کے سبب جن لوک پال بل پاس نہ ہونے سے کیجریوال کودھچکالگااورانہوں نے دہلی کے وزیراعلیٰ کے منصب سے استعفیٰ دے دیا،استعفیٰ پیش کرنے پرعام آدمی پارٹی کے رائے دہندگان کوبھی گہراصدمہ پہنچاکہ یہ کیاکردیا۔اروندکیجریوال نے عوام کے تیکھے تیوردیکھتے ہوئے عوام سے معافی مانگی اورکہاکہ میرافیصلہ شایدصحیح نہیں تھاپھربھی دوبارہ انتخابات جب ہوں تومجھے مکمل اکثریت کی سرکاردیجئے میں آپ کے ساتھ کیے گئے گئے ہروعدے کونبھاﺅں گا۔کیچریوال نے عام آدمی کے دُکھ دردکوحقیقی معنوں میں سمجھا،دھرنے دیئے ،سڑکوں پربھوکے پیٹ رہ کرعوام کی آوازکوبلندکیا ،انہوں نے الگ اندازکی سیاست کی ۔یہاں تک کہ وہ جب وزیراعلیٰ تھے تب وہ اپنے سی ایم دفترمیں رکشے پرجاتے تھے۔اس سے بڑی بات کیاہوسکتی ہے کہ دہلی جوملک کادرالخلافہ ہے کاوزیراعلیٰ رکشے پراپنے دفترپہنچے ۔کیچریوال نے میڈیااورسیاستدانوں کے کیاکیاطعنے نہ سنے مگروہ اپنے مشن پرگامزن رہے ۔اب 2015 میں دہلی انتخابات کے جونتیجے ظاہرہوئے ہیں وہ دراصل اروندکیجریوال اوران کی باشعورودیانتدارٹیم کی مسلسل محنت اورکاوشوں کانتیجہ ہے ۔اروندکیجریوال اوراس کی ٹیم اورخاص کردہلی کے رائے دہندگان یقینامبارکبادکے مستحق ہیں جس نے ہندوستان میں سیکولرازم کونہایت مشکل وقت میں بچایا۔اروندکیجریوال اوراس کی ٹیم کااب فرض بنتاہے کہ وہ اب دہلی کی عوام کیساتھ کیے گئے ہروعدے کوپوراکرنے کےلئے ٹھوس حکمت عملی اورمنصوبے کے تحت کام کریں ۔اگرنریندرمودی کی طرح صرف باتوں سے ہی عام آدمی پارٹی نے لوگوں کولبھایاتویہ بھی ممکن ہے کہ عام آدمی پارٹی کازوال بھی چندہی سالوں میں ہوجائے ۔کیجریوال حکومت سے عام آدمی ہی نہیں بلکہ دلی کے ہرشہری کوبہت زیادہ توقع وابستہ کرلی ہیں جوکہ کیچریوال اوراس کی ٹیم کابہت بڑاامتحان ہوگااورمشکل امتحان میں سرخروئی تبھی ممکن ہے جب عام آدمی پارٹی اپنے منشورکے عین مطابق اوراپنے قول وفعل میں تضادنہ لاتے ہوئے عوامی اُمنگوں کوپوراکرنے کےلئے عملی اقدامات اُٹھائے گی ۔صاف وشفاف انتظامیہ اورعوام کی بہبوداوردہلی کوماڈل شہربنانے میں کامیابی حاصل کرناعام آدمی پارٹی کےلئے بہت بڑاچیلنج ہے اوریہ وقت ہی بتائے گاکہ کیاعآپ دہلی کی عوام کی اُمیدوں پرکھرااُترپائے گی !۔
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 58064 views Ehsan na jitlana............. View More