کیا سیاست اور کرکٹ ٹیم کے تالاب میں ایک بھی مچھلی اچھی نہیں ہے...؟؟
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
اگرکرکٹ ٹیم کے شاہین
برڈفلواوررانی کھیت جیسی بیماریوں میں مبتلاتھے تو ورلڈکپ کھیلنے کیوں
بھیجاگیا..؟؟
آج شکرالحمدﷲ..!!سرزمینِ پاکستان کے عوام اور پاکستانی قوم اپنی آزادی کے
68سال مکمل کرنے کو ہیں اِنہوں نے اِس دوران کئی نشیب وفراز دیکھے ہیں ،اور
ہرموقع پر بڑی جوانمردی سے ثابت کیاہے کہ ہرموڑپر ہراقسام کی آزمائشوں اور
امتحانوں سے مقابلہ کرنے کی ہمت اور حوصلہ رکھنے والی دنیاکی یہ ایک عظیم
اوربہارقوم ہے جوہر کڑے وقت سے گزرکر حالات اور واقعات سے نمٹنے اور تکالیف
کو سہنے کی سکت رکھتی ہے،مگر موجودہ دورِ حکمرانی میں قوم کی ہمت جواب دے
چکی ہے ۔
کیوں کہ اَب اِسے ا قتدار کی ہوس میں مبتلا حکمرانوں اور سیاستدانوں اور
اِن کے اشاروں اور ڈکٹیشنز پر چلنے والے اداروں نے کہیں کا بھی نہیں رکھ
چھوڑاہے،اِس کی کمرمہنگائی ،کرپشن اور اقرباء پروری کے کلچراور ماحول نے
دُہری کردی ہے، اِس کے شادب چہرے پر اُداسی گھرکرچکی ہے،قوم کے ہر فرد کے
گھر کی دہلیز پر مایوسیوں کے ڈیرے پڑے ہوئے ہیں،اِسے اِس حال تک پہنچانے
والے قوم کے وہ حکمران ہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنے سیاسی اور ذاتی مفادات کا
تو سوچامگر افسوس ہے کہ گزشتہ 68سالوں میں کسی نے بھی مُلک اور قوم کی
بہتری کے لئے اتناکچھ اچھانہیں کیا جتناکہ کیاجاناچاہئے تھا۔
اَب ایسے میں آج یقینی طور پر اپنے مُلک کے سیاست دانوں کے تیوردیکھ کر یہ
کہاجاسکتاہے کہ ہمارے سیاسی تالاب میں کوئی ایک مچھلی بھی اچھی نہیں ہے،جس
پر قوم کو اعتماد اور یہ اعتبار ہوکہ وہ مُلک اور قوم کے معیار پر
پورااُترے... گوکہ میرے دیس کا سیاسی تالاب اپنے اندر جتنی بھی بڑی چھوٹی
سیاسی مچھلیاں سمیٹے ہوئے ہے وہ ساری کی ساری خراب اور اتنی خراب ہیں کہ
اگر انہیں سڑی ہوئی زندہ مچھلیاں کہاجائے تو کوئی بُرانہ ہوگاآج جن کے
کرتوتوں سے ایوانوں سے لے کر مُلک کا ایک چپہ چپہ گندھارہاہے ۔
آج جس طرح اپنی مفادپرستانہ پالیسیوں اورکرتوتوں سے مُلک و قوم کو سیاست
دانوں نے مایوسیوں اور گمنامیوں کے دلدل میں دھنسادیا،یکدم اِسی طرح
پاکستان کرکٹ ٹیم کا بھی حال ہے ، آج جس نے 2015کے ورلڈ کپ میں اپنی صفرسے
بھی زیادہ خراب سے خراب تر کارکردگی سے شائقین کرکٹ اور قوم کے دل اور
جذبات کو چکناچورکرکے رکھ دیاہے،آج اگر ہم اپنی موجودہ کرکٹ ٹیم کی
کارکردگی اور اِس کی تیاریوں کا جائزہ لیں تو ہمیں اندازہ ہوگاکہ ہماری
کرکٹ ٹیم نے 1975سے جب بھی کرکٹ ورلڈکپ میں حصہ لینے کا سوچااِس نے ہمیشہ
اپنی بھرپورطریقے سے تیار کی اور ہر ورلڈکپ میں انتہائی تزک واحتشام سے حصہ
لیا اور اپنی کارکردگی کا مظاہر ہ کیا یہ اور بات ہے کہ وہ اِس دوران کتنی
مرتبہ ورلڈکپ کی فاتح ٹیم قرارپائی ، کھیل میں ہارجیت کوئی معنی نہیں رکھتی
جب دوٹیمیں میدان میں ہوتی ہیں تو کسی ایک کے حصے میں جیت اور دوسری کے حصے
میں ہارآتی ہے اِس کادارومدار تیاریوں اور کوششوں پر منحصر ہے جس کی
تیاراور منصوبہ بندی اچھی ہوگی یقینا میدان میں وہی ٹیم جیت کرسُرخروہوگی
مگرجب کسی کی تیاری ہی نہ ہواور وہ بڑامقابلہ کرنے میدان میں اُترے تو
پھریہ کیسے ممکن ہوسکتاہے کہ وہ میدان میں اُترے اور جیت بھی جائے..؟؟ ۔
مگر افسوس ہے کہ اِس سال پاکستانی شاہینوں کے لقب پانے والی جو ٹیم تشکیل
دی گئی ہے وہ پہلے ہی روز سے اپنے (ا ندرونی اور سلیکش کرنے والوں کے
درمیان) تنازعات کا ہی شکار نظرآئی،اِس کا اندازہ اور یقینا قوم اور دنیا
کو تب ہی ہوگیاتھاجب یہ پہلااور دوسرامیچ کھیلنے میدان میں اُتری تھی
اوراپنے دونوں میں میچوں ہاری گئی تھی، جب ہی اِس کے سارے ظاہر اور باطن
تنازعات کھل کر سامنے آگئے تھے، یوں پہلے اور دوسرے میچوں میں کرکٹ ٹیم کے
اپنے شاہینوں کی جیت کے لئے دعائیں کرنے والی قوم اور شائقین کرکٹ کو جس
مایوسی کا سامناکرناپڑااِس کا ازالہ تو نہیں کیاجاسکتاہے مگر پھر بھی قوم
اور شائقین کرکٹ نے خود ہی اپنی تسلی کا اظہار یوں نکلا کہ اِنہوں نے اﷲ سے
پھرگڑگڑاکر التجائیں اور دُعائیں کیں کہ اے اﷲ...!! جو دُعائیں ہم نے اپنی
کرکٹ ٹیم کے شاہینوں کی جیت کیلئے کیں ہیں وہ ساری دُعائیں اَب ہمارے
محرومین کی مغرفت اور اِن کے جنت الفردوس میں درجات کی بلندی کے لئے بخش
دے۔
بہرکیف ...!!کچھ بھی ہے مگر یہ بھی ایک اٹل اور انمٹ حقیقت ہے کہ آج
پاکستانی قوم اپنے کرکٹ ٹیم کے شاہینوں کی کارکردگی سے مایوس ہوچکی ہے
مگراِ س کے باوجود بھی یہ اپنے شاہینوں سے متعلق یہ سوچ رہی ہے کہ ہماری
ٹیم اتنی بھی بُری نہیں کہ ورلڈکپ کے میچوں میں اِس کے مدمقابل ٹیم اِس کا
بھرکس ہی نکال دے اِس کی بھی بہت سی وجوہات ہیں اَب جنہیں مُلک و قوم کے
سامنے لاناضروری ہے۔
ایسے میں آج یقیناہماری کرکٹ ٹیم جس کے کھلاڑیوں کا ’’لقب شاہین‘‘ ہے اور
یہ ’’شاہینوں ‘‘پر مشتمل ہے گزشتہ دومیچوں میں شاہینوں کی صفرکارکردگی کو
دیکھ کر قوم کو بخوبی یہ اندازہ ہواکہ جیسے ہماری شاہینوں پر مشتمل کرکٹ
ٹیم جہاں بے شمار تنازعات کا شکارہے تووہیں اِ ن شاہینوں کا مرجھایاہوااور
افسردہ چہرہ یہ بھی بتارہاہے کہ جیسے ہماری کرکٹ ٹیم کے شاہین جنہیں ہم نے
ورلڈکپ 2015جیتنے کے لئے بھیجاہے ہمارے یہ شاہین دراصل’’برڈفلو اور رانی
کھیت‘‘ جیسی بیماریوں میں بھی مبتلاہیں تب ہی یہ شاہین اِن بیماریوں کی وجہ
سے ورلڈکپ کے میچوں میں بھی اپنی کارکردگی کا مظاہر ہ صفرسے آگے نہیں
کرپارہے ہیں۔
جی ہاں...!!اَب تنازعات اور برڈفلواور رانی کھیت جیسی بیماریوں میں
مبتلاپاکستانی شاہینوں پر مشتمل کرکٹ ٹیم سے قوم کو زیادہ اُمیدیں نہیں
رکھنی چاہئیں،گزشتہ دِنوں ایسی ہی بات پاکستان کرکٹ بورڈ کے گورننگ بورڈ کے
رُکن نجم سیٹھی(نجم سیٹھیاٹی )نے بھی کہی ہے اُنہوں نے کہاہے کہ قوم کو
ورلڈکپ میں ٹیم سے زیادہ اُمیدیں نہیں رکھنی چاہیں‘‘۔
تو اَب یہاں یہ سوال پیداہوتاہے کہ نجم سیٹھیانی جی...!!اَب آپ ہی یہ
بتادیں کہ شائقین کرکٹ اور قوم اپنے کرکٹ کے شاہینوں سے پھر کون سی اُمیدیں
وابستہ کریں اور ورلڈکپ میں اچھاکھیل کر جتینے اور فاتح ٹیم کا اعزازحاصل
کرنے کی دُعائیں کرنے اور اُمیدیں رکھنے والے شائقین کرکٹ اور قوم اپنے
کرکٹ کے شاہینوں سے یہ اُ میدیں بھی نہ رکھیں تو پھر کونسی سے رکھیں...؟؟
لاہورمیں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے ،آپ نے یہ کیا بات کہہ دی ہے...؟؟
ایسالگتاہے کہ جیسے نجم سیٹھیانی ((اظہارِ مزاح ’’سیٹھیائے‘‘ ہوئے سے
نکالاہے’’ سیٹھیانی ‘‘) نے یہ کہہ کر شائقین کرکٹ اور قوم سے اپنی کرکٹ ٹیم
سے اچھی اُمیدوں کا حق بھی چھین لیاہے۔
اَب کیا ایسے میں قوم یہ نہ کہے اور ایسانہ سوچے کہ.....؟؟ کیا ہماری مُلکی
سیاست اور کرکٹ ٹیم کے تالاب میں کوئی ایک بھی ایسی اچھی مچھلی نہیں ہے جو
مخلص ہوکر سامنے آئے اور مُلک اور قوم کی منجدھارمیں ڈوبتی نّیا (کشتی
)کوپارلگادے....؟؟ ۔ |
|