ڈاکٹر مفتی غلام سرور قادری رحمتہ اﷲ علیہ

کچھ لوگ تاریخ پڑھتے ہیں اور کچھ لوگوں کو تاریخ ڈھونڈتی ہے خود کو مکمل کرنے کے لیے۔ رشد ہر جگہ سے مل جاتی ہے مگر ہدایت ہر کسی سے نہیں ملتی۔زبانیں بہت مگر بابافرید والی زبان ایک بھی مشکل ہے۔ علم والوں کی کمی نہیں مگر علمِ راسخ دشوار ہے۔قلب ہر کسی کے پاس ہے مگر قلبِ سلیم درکنارہے۔ بصارت چارسو پھیلی ہوئی ہے لیکن بصیرت کا نام و نشان ڈھونڈنا بھی مشکل ہے۔ آج کے روشن خیال دور نے بڑے بڑوں کے دماغ خراب کر دئے ہیں۔ ایسے میں آپ کی شخصیت ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے جنہوں نے اسلامی علوم کو ہر طرف پھیلانے کا کام جاری کیا ہے ۔ اکثر اوقات مناظرے میں مدِ مقابل کی دلی حالت بدل جاتی ہے اور وہ راہِ راست پر آجاتا ہے۔ آپ کا اجتہادی و روحانی مقام جاننے کے لیے صرف اتنا ہی کافی ہے کہ آپ کو کن گرانمایہ ھستیوں سے شرفِ صحبت حاصل رہا ہے۔

آپ کو حضرت مصطفی رضا خاں بریلوی رحمتہ اﷲ علیہ سے سندِ خلافت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو حضرت ضیاء الدین مدنی رحمتہ اﷲ علیہ ، حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی رحمتہ اﷲ علیہ اور حضرت ابوالحسن زید الفاروقی دہلوی رحمتہ اﷲ علیہ سے بھی سندِ خلافت حاصل ہے۔

آپ کو مختلف اسنادِ حدیث حاصل ہیں جن میں سے ایک سندِ حدیث جو کہ آپ کو حضرت زید ابوالحسن فاروقی دہلوی رحمتہ اﷲ علیہ سے حاصل ہے اپنی انفرادیت کے لحاظ سے بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس میں حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم تک صرف سولہ واسطے ہیں۔

ایک بار میں آپ کے پاس موجود تھا کہ کچھ لوگ حج ادا کرنے کے بعد آپ سے ملنے کے لیے حاضر ہوئے تو انہوں ہے کہا کہ ہم نے کئی بار آپ کو کعبہ شریف کا طواف کرتے دیکھا اور جب آپ سے ملنے کی کوشش کرتے تھے تو آپ تیزعلیہ وسلم تک صرف سولہ واسطے ہیں۔

ایک بار میں آپ کے پاس موجود تھا کہ کچھ لوگ حج ادا کرنے کے بعد آپ سے ملنے کے لیے حاضر ہوئے و انہوں ہے کہا کہ ہم نے کئی بار آپ کو کعبہ شریف کا طواف کرتے دیکھا اور جب آپ سے ملنے کی کوشش کرتے تھے تو آپ تیزی سے آگے نکل جاتے تھے۔ حالانکہ آپ اس سال حج پر گئے ہی نہ تھے۔ یہی تو ہے مقامِ ابدالیت۔ ایسے لوگ ہی تو اقطاب کہلاتے ہیں۔ ایسے لوگ ہمارے آس پاس ہی ہوتے ہیں وہ ہم سے دور نہیں ہوتے ہم ان سے دور ہوتے ہیں۔
چند ارشادات
۱۔تمام اسلامی ممالک کا ایک خلیفہ ، ایک دفاع اور ایک کرنسی ہونی چاہیے۔
۲۔شریعت پر عمل کرنے سے روحانی قوت حاصل ہوتی ہے۔
۳۔عشقِ مجاز بری چیز نہیں ہے بلکہ یہ عشقِ حقیقی کی طرف ایک سیڑھی ہے۔
۴۔ مثنوی رومی ضرور پڑھا کریں اگر فارسی نہیں آتی تو محض اس نیت سے سیکھیں
کہ آپ مثنوی شریف پڑھیں گے۔
۵۔اجتہادی اختلاف اچھی چیز ہے اس سے تحقیق کا دائرہ وسیع ہوتا ہے۔
چند تصانیف
۱۔عمدۃ البیان فی ترجمتہ القرآن ۲۔نظامِ معاشیاتِ مصطفی
۳۔قاضی اور سر براہِ مملکت ۴۔ خلافتِ اسلامیہ
۵۔مثنوی قادری ۶۔جہادِ اسلامی
۷۔ضعیف حدیث کے احکام ۸۔فضائلِ اہلِ بیت
۹۔شدید غصہ کی طلاق کا شرعی حکم ۱۰۔شرح جامی
۷۔ضعیف حدیث کے احکام ۸۔فضائلِ اہلِ بیت
۹۔شدید غصہ کی طلاق کا شرعی حکم ۱۰۔شرح جامی

آپ کے بے شمار خلفاء اور تلامذہ اندرونِ ملک و بیرونِ ملک اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
Muhammad Abdul Munem
About the Author: Muhammad Abdul Munem Read More Articles by Muhammad Abdul Munem: 3 Articles with 3994 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.