امیر سنّی دعوت اسلامی کا تعارف مفکر اسلام کی زبانی
(از:عطاء الرحمن نوری , MALEGAON DIST NASHIK MAHARASHTRA INDIA)
۱۶،۱۷؍اپریل کو مالیگائوں میں
مفکر اسلام اور داعی کبیر کی آمد
خلیفۂ حضور مفتی اعظم ہندحضرت علامہ قمرالزماں خاں اعظمی صاحب (سکریٹری
جنرل ورلڈ اسلامک مشن،برطانیہ)روز اول ہی سوادِ اعظم اہلسنّت وجماعت کی
عالمگیر تحریک سنّی دعوت اسلامی کی نہ صرف سرپرستی فرمارہے ہیں بلکہ بیرون
ممالک میں تحریک کی بنیادوں کوبھی مستحکم کررہے ہیں۔آپ جابجااپنے خطبات
میں تحریک کی سرگرمیوں کو سراہتے اور حضرت علامہ محمد شاکر علی نوری صاحب
(امیر سنّی دعوت اسلامی)کی خدمات کاتذکرہ فرماتے ہیں۔سنّی دعوت اسلامی کے
مقاصد پر آپ نے ایک خصوصی خطاب بھی فرمایاہے،جس میں آپ نے تحریک کے اغراض
ومقاصد کویوں پیش کیا:
’’سنی دعوت اسلامی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ صدیوں کی سوئی ہوئی قوم کو عمل
کی طرف راغب کیاجائے،قومِ مسلم کو اس کے فرائض اور محسوسات کو یاد
دلایاجائے،اس کی ذمہ داریاں اسے بتائی جائیں،اسے مائل بعمل کیاجائے تاکہ جس
زوال سے آج قومِ مسلم دوچار ہے اس زوال کے ماحول سے وہ خود کو نکال سکے
اور ترقی کی راہوں پرگامزن ہوسکے۔(خطبات مفکر اسلام ،جلد اول،ص ۳۰۶)
اسلام ایک مکمل نظام زندگی فراہم کرتاہے۔اسی لیے امیرِ تحریک اور ان کے
تربیت یافتہ وفیض یافتہ مبلغین چندمخصوص باتوں کی نہیں بلکہ مکمل اسلام کی
دعوت پیش کرتے ہیں۔اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے مفکر اسلام علامہ اعظمی
صاحب اپنے خطاب میں فرماتے ہیں:’’میں مبارک باد دیتاہوں سنی دعوت اسلامی کے
قائدین کوکہ انہوں نے اس ضرورت کو پہلی بار محسوس کیاہے کہ اسلام کو ایک
مکمل نظام زندگی کی حیثیت سے متعارف کرایاجائے۔(خطبات مفکر اسلام ،جلد
اول،ص ۱۰۱)
ایک اور مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:’’پورااسلام پیش کرو،مکمل اسلام پیش
کرو،سنّی دعوت اسلامی کے پلیٹ فارم سے نکلنے والاآپ کا داعی ،آپ کا مبلغ
اور آپ کا نوجوان ساتھی،اس یقین کے ساتھ نکل رہاہوکہ میرے شکم میں ایک
دانہ بھی حرام نہیں ہے۔اس یقین کے ساتھ نکل رہاہوکہ میری نگاہ کبھی کسی
نامحرم کو اختیاری نہیں دیکھے گی۔دل ونگاہ کے ایمان کے ساتھ نکل رہاہو۔میرے
عزیز و!خوشی کی بات ہے کہ اس تحریک میں نوجوان زیادہ شامل ہیں۔خوداس تحریک
کے جو امیر ہیں،وہ بھی نوجوان ہیں۔بہت اچھے وقت میں یہ ذمہ داری انہوں نے
سنبھالی ہے۔خداان کو طویل عمر عطا فرمائے۔لیکن کسی بھی تحریک کے پھلنے اور
پھولنے کے لیے آدھی صدی تو چاہیے نا؟انہوں نے ایسے وقت میں سنبھالا ہے کہ
آدھی صدی تک ان شآء اللہ اس کی ذمہ داری کو وہ نبھاسکتے ہیں۔نوجوانوں کو
بھی انہوں نے ساتھ لیاہے اور یادرکھوجب کسی قوم کا نوجوان سنبھل جاتاہے تو
پوری قوم سنبھل جاتی ہے۔(خطبات مفکر اسلام ،جلد اول،ص ۱۱۶)
حضور مفکر اسلام نے ان پچاس سالوںپر مزیدتبصرہ کرتے ہوئے کس قدر ہمت افزا
کلمات ارشاد فرمائے ہیں:’’ابھی توآپ نے کام کاآغاز کیاہے اور اللہ
اکبر!یہ جم غفیر ہے۔دوسروں کا کام آج کا نہیں پچاس سال پرانا ہے۔پچاس سال
میں تو آپ کے بینرکے نیچے ان شآء اللہ پورا ہندوستان ہوگا۔اگر آپ کا
اخلاق رہا،آپ کی محبت رہی،پوری دنیاہوگی۔(خطبات مفکر اسلام ،جلد اول،ص
۱۴۵)
عالمی اجتماع میں دوران تقریر مفکر اسلام کایہ جملہ بھی ملاحظہ فرمائیں جس
میں مفکر اسلام جیسے عالمی خطیب امیر تحریک کو اپناامیر تسلیم کرتے
ہیں:’’میراامیر Bycycle(سائیکل)پر چلتا ہے ،ڈھائی سوگز کے مکان میں
رہتاہے،اورجب وہ آواز دیتا ہے تو ڈھاٹیں مارتاہوا سمندرموجود ہے۔‘‘(عالمی
اجتماع، ۲۰۱۰ئ)اس جملے سے جہاں مفکراسلام کی سنّی دعوت اسلامی سے کلّی
وابستگی کا علم ہوتاہے وہیںپوری دنیامیں امیر تحریک کے اثرات کا یقین بھی
ہوتاہے۔ساتھ ہی علامہ قمرالزماں اعظمی جیسی مہتم بالشان شخصیت کی عاجزی و
انکساری بھی مترشح ہوتی ہے کہ باوجود اس قدر اعلیٰ اوصاف کے وہ مولاناشاکر
علی نوری صاحب کو محض آپ کی ہمہ گیر دعوتی سرگرمیوں کے سبب اپناامیر
فرمارہے ہیں ۔
پیغام اعظمی نامی خطاب میں حضور مفکر اسلام امیرِمحترم کی خدمات کے اعتراف
کے ساتھ سنّی دعوت اسلامی میں شمولیت کی دعوت کس حسین پیرائے میں دے رہے
ہیں:’’میں سلام کرتاہوں حضرت مولاناقاری شاکر کی خدمات کواور ان کی تحریک
کو اور ان کی تعمیر کو ان کی انسان سازی کو اور نوجوانوںپر ان کے اثرات
کو۔میں آپ سے استدعاکرتاہوں کہ صرف سن کر مت چلے جائیے گا بلکہ کام کا
طریقہ یہ ہے کہ سنّی دعوت اسلامی کے باضابطہ رکن بن جائیے،اپنے بچوں اور
نوجوانوں کو شامل کیجئے اس تحریک میں اور اس تحریک کو عالمگیر تحریک
بنادیجئے۔‘‘(خطبات اعظمی نمبر۱،بیان نمبر۱۵) |
|