ریاکاری؍ دکھاوا؍نام و نمود

 دکھاوا ، ریاکاری یا نام و نمود اﷲ تعالیٰ کو سخت نا پسند ہے ۔ اسلام میں اس عمل کی ممانت کرتے ہوئے اسے ایک ایسا عمل قرار دیا گیا جس کی سزا انتہائی سخت ہوگی۔دنیاوی دکھلاوے کی خاطر کیا گیا بڑے سے بڑا عمل روز قیامت اﷲ کی بارگاہ میں قابل قبول نہیں ہوگا ، اس کی سخت باز پرس کی جائے گی۔ آئیے دیکھیں کہ اﷲتعالیٰ نے قرآن کریم میں دکھاوا، ریاکاری اور نمود و نمائش کے بارے میں کیا کہا ہے:

سورۃ البقرہ آیت 264 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اے ایمان والو! اپنے صدقات (وخیرات) احسان رکھنے اور ایذادینے سے اُس شخص کی طرح برباد نہ کردینا جو لوگوں کو دکھاوے کے لیے مال خرچ کرتا ہے اور خدا ور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا تو اُس (کے مال) کی مثال اُ س چٹان کی سی ہے جس پر تھوڑی سے مٹی پڑی ہو اور اُس پر زور کا مینہ برس کر اسے صاف کر ڈالے۔ (اسی طرح) یہ (ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صِلہ حاصل نہیں کر سکیں گے۔ اور خدا ایسے نا شکروں کو ہدایت نہیں دیا کرتا‘‘۔

اسی طرح سورۃ الانفال آیت 47میں ارشاد باری تعا لیٰ ہے ’’ اور اُن لوگوں جیسے نہ ہونا جو اِتراتے ہوئے (یعنی حق کا مقابلہ کرنے کے لیے ) لوگوں کو دکھانے کے لیے گھروں سے نکل آئے اور لوگوں کو خدا کی راہ سے روکتے ہیں ۔ اور جو اعمال یہ کرتے ہیں خدا اُ ن پر احاطہ کیے ہوئے ہے‘‘۔

سورۃ الماعون آیت 7-4میں کہا گیا ’’ تو ایسے نمازیوں کی خرابی ہے جو نماز کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔ جو ریاکاری کرتے ہیں۔ اور برتنے کی چیزیں عاریت نہیں دیتے‘‘۔

قرآن کریم فرقا ن حمید کی مندرجہ بالا آیات سے یہ امر واضح ہو جاتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ کوریاکاری، دکھاوا اور نمود و نمائش بالکل پسند نہیں ۔ جو لوگ اس کے مر تکب ہوں گے ان کی سخت گرفت ہوگی اور وہ سخت عذاب میں مبتلا کیے جائیں گے۔اب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ احادیث مبارکہ میں دکھاوا ، ریاکاری اور نام و نمود کے بارے میں کیا کہا گیا۔

’صحیح مسلم ‘ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے ۔ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ’ قیامت کے دن سب سے پہلے تین لوگوں کے متعلق عدالت الہٰیہ سے جہنم کا فیصلہ سنایا جائے گا۔ ان میں سب سے پہلے اس شخص کی پیشی ہوگی جو جہاد میں شہید ہوا ہوگا۔ وہ جب حاضر عدالت ہوگا تو اﷲتعالیٰ پہلے اس کو نعمتیں جتائے گا اور یاد دلائے گا وہ اس کو یاد آجائیں گی پھر اﷲتعالیٰ فرمائیں گے بتلا تو نے ان نعمتوں کا کیا حق ادا کیا؟اور کیا عمل کیے؟ وہ شخص عرض کرے گا خدا وند! میں نے تیری راہ میں جہاد کیا اور تیری رضا طلب کی اور میں نے اپنی جان تک قربان کردی اور شہید کردیا گیا۔حق تعا لیٰ فرمائے گاتو جھوٹ بولتا ہے ، تو نے صرف اس لیے جہاد کیا تھا کہ لوگ تجھے بہادر کہیں، تیری بہادری کا چرچہ ہوچکا، پھر اﷲ
کے حکم سے اس کو اوندھے منہ گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔

دوسرا شخص ایک ’عالم دین‘ اور ’عالم قرآن‘ ہو گا جس نے علم دین سیکھا اور دوسروں کو سکھا یا ، قرآن مجید پڑھا اور دوسروں کو پڑھایا، یہ شخص حاضر عدالت کیا جائے گا ، اس سے بھی اﷲتعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے کیا اعمال کیے؟وہ ان تمام نعمتوں کا اقرار کرے گا جو اس پر کی گئی تھی ، وہ کہے گا میں نے تیرے دین اور تیری کتب کے علم کو پڑھا اور دوسروں کو سکھایااور آپ ہی کی رضا کی خاطر قرآن مجید پڑھا ۔حق تعالیٰ فرمائے گا تو جھوٹ بولتا ہے، تونے علم دین اس لیے سیکھا تھا کہ لوگ تجھے عا لم کہیں اور قرآن پاک اس لیے پڑ ھاتھا کہ لوگ تجھے قاری کہیں۔ پھر حکم خدا وندی سے اس کو بھی دوزخ میں ڈال دیا جائے
گا۔

تیسرا وہ شخص ہوگا جسے اﷲ نے بہت کچھ مال و دولت دیا ہوگا ، اﷲتعالیٰ اپنی دی ہوئی نعمت کا اظہار فرما ئیں گے جو اس پر کی گئی تھی ، اس سے سوال کیا جائے گا کہ تونے کیا کیا؟وہ ان تمام کا جو اسے دی گئیں اقرار کرے گا ، وہ عرض کرے گا کہ خدا وندا میں نے خیر کا کوئی شعبہ ایسا نہیں چھوڑا جس میں تیری رضا جوئی کے لیے اپنا مال نہ خرچ کیا ہو، حق تعالیٰ فرمائے گا تو جھوٹا ہے تو نے صرف اس لیے مال خرچ کیا تھا کہ دُنیا تجھ کو سخی کہے تو دُ نیا میں تیری سخاوت کا خوب چرچہ ہو، پھر اس کو بھی اوندھے منہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا‘۔پروردگار ہم سب کو ریاکاری؍ دکھاوے اورنام و نمود سے محفوظ رکھے۔

حکم خدا وندی اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی ہے کہ انسان کا بڑے سے بڑا عمل اخلاص ، للّہیت اور صالح نیت سے خالی ہو کر کیا جائے گا وہ عمل اس انسان کو ہلاک ہی کردے گا اور دوزخ اس کا مقدر ہوگی۔ اﷲ تعالیٰ کے حضور انسان کا صرف اور صرف وہی عمل قبول ہوگا جو دکھاوے ، ریاکاری ، نام و نمود کے بجائے اخلاص ،صالح نیت اور رضائے الٰہی کے لیے کیا گیا ہوگا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم جو کام بھی کریں اس میں دکھاوا نا ہو،نام و نمود کا اظہار نا ہو، ریاکاری نا ہو بلکہ ہمارے اعمال اﷲ تعالیٰ کی خوشنودی اور اخلاص پر مبنی ہوں۔ کیوں کہ اسی میں ہماری بھلائی ہے۔

حضر ت مولانا شاہ حکیم محمد اختر رحمتہ اﷲ علیہ نے اپنی کتاب ’خزائنِ شرِیعَت و طرِیقت‘ میں لکھا ہے کہ ریاء کبیرہ گناہ ہے لیکن چھوٹے گناہ کو بھی معمولی نہ سمجھو۔نافرمانی چاہے چھوٹی ہو یا بڑی اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ چھوٹا گناہ کرنے میں کوئی حرج نہیں یعنی اﷲ تعالیٰ کو تھوڑا سا ناراض کرنا ان کے نزدید معمولی بات ہے۔ اعلیٰ حضرت حکیم صاحب نے رِیا ء کے لیے ایک مسنون دعا یہ درج کی ہے۔
اَللّھُمَّ اِنّیِْ اَعُوْذُبِکَ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ وَ اَعْلَمُ وَاسْتَغْفِرُکَ لِمَالَا ٓاَعَلَمُ ہ

یا اﷲ ! میں شرک یعنی د کھاوے سے پناہ چاہتا ہوں، اس دکھاوے سے بھی جس کو میں جانتاہوں اور معافی مانگتا ہوں اور اس دکھاوے سے بھی جس کا مجھے علم نہیں یعنی جو اتنا خفی ہے جو دل کی گہرائی میں چھپاہوا ہے اور مجھے اس کا احساس بھی نہیں‘‘۔
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 852 Articles with 1286212 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More