ایک دفعہ کاواقعہ ہے کہ ایک لڑکے
نے کالج کی تعلیم کے ساتھ ساتھ بجلی کاکام سیکھ لیا،جس نے بعدمیں بجلی کے
کام کوملازمت نہ ملنے پرزندگی بھرکے لیے بطورہُنراستعمال کیااوراسی میں نام
کمایا۔کالج سے لڑکاجب روزلیٹ آنے لگاتووالدہ کوفکرلاحق ہوئی کہ
میرابیٹادیری سے کیوں آتاہے ؟۔ایک دِن ماں نے بیٹے سے پوچھا۔بیٹاتم روزانہ
سکول سے لیٹ کیوں آتے ہو۔بیٹاکہتاہے ماں !۔میں کالج سے فارغ ہو کر بجلی کا
کام سیکھنے جاتا ہوں۔
ماں خفاہوکرکہتی ہے بیٹا! تم یہ کیا فصول کام کر رہے ہو۔ ہم آپ کو پڑھنے کے
لیے کالج بھیجتے ہیں اور تم کام سیکھ رہے ہو۔ کل سے تم صرف پڑھو گے کام
نہیں سیکھو گے۔لیکن بیٹے نے ماں کوبغیربتائے پڑھائی کے ساتھ ساتھ کام بھی
سیکھنا جاری رکھا۔ وقت گزرتا گیا اور وہ پڑھ کر فارغ ہوگیا۔اس نے انگلش
مضمون میں ماسٹرڈگری مکمل کرلی ،اس کے بعداسے یہ اُمید تھی کہ اسے اچھی
نوکری مل جائے گی۔وہ روز اپنی ڈگریاں لے کر کسی نہ کسی دفتر جاتا
رہتا۔مختلف محکموں میں فارم لگایالیکن اس کے باوجوداسے کوئی ملازمت نہیں
ملی۔وہ بہت مایوس ہوا۔اور اس نے آخر کارمجبور ہو کر بجلی کا کام شروع کر
دیا۔اور اپنے گھر والوں کا سہارابن گیا۔غوروفکرکی بات ہے کہ یہ سب کچھ ممکن
ہوا۔دراصل ہنر سیکھنے کی وجہ سے ایساممکن ہوا۔کیونکہ اس لڑکے نے پڑھائی کے
ساتھ ساتھ ہنر بھی حاصل کیا ہوا تھا۔اس لیے وہ فاقہ کشی سے بچ گیا۔
لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنر ضرور حاصل کریں۔ کیوں کہ آج
کل کے دور میں ہنر کے بغیر انسان کا زندگی بسر کرنا اگرنا ممکن نہیں
تودشوارضرورہے۔ہنر چاہے کیسا بھی کیوں نہ ہو۔ انسان کو بھوکا نہیں مرنے
دیتا۔ ہنر سے انسان میں ایک خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے اوراس کی صلاحیتوں
میں اضافہ ہوتا ہے اورساتھ ہی باہنرشخص معاشرے کی ترقی میں اپناکرداربہ
آسانی انجام دینے کااہل ہوجاتاہے ۔اپنی بات قارئین کے سامنے ایک حکایت پہ
سمیٹوں گا،جس کوپڑھنے کے بعداُمیدہے ہرشخص یہ سمجھ جائے گاکہ میں
کیاکہناچاہتاہوں۔حکایت کچھ یوں ہے۔
” صرف ونحو کا ایک عالم کشتی میں سفر کر رہا تھا کہ اس نے ملاح سے پوچھا کہ
صرف و نحو سے بھی کچھ واقفیت ہے؟ ملاح نے جواب دیا کہ نہیں۔ عالم نے افسوس
کے ساتھ کہا ’تم نے اپنی آدھی زندگی گنوا دی‘۔ ملاح خاموشی سے کشتی کھینچتا
رہا ۔اچانک دریا میں طغیانی آ گئی۔ کشتی بری طرح ڈولنے لگی عالم کا مارے
خوف کے برُا حال ہو گیا۔ ملاح نے اس سے پوچھا ۔تمہیں تیراکی سے بھی کچھ
واقفیت ہے؟ اس نے جواب دیا کہ نہیں۔ ملاح نے کہا افسوس کہ ’تم نے اپنی ساری
زندگی گنوا دی‘۔ اتنے میں کشتی اُلٹ گئی جاہل ملاح تیرتا ہوا کنارے پر پہنچ
گیا اور وہ عمل سے محروم علم کا ماہر اپنی بے ہنری سمیت غرقاب ہو گیا۔ یہاں
یہ کہنابے جانہ ہوگاکہ ’ہنر کے بغیر صرف تعلیم ہمیشہ ہی کام نہیں آتی‘۔ |