مٹادے اپنی ہستی کواگرکچھ مرتبہ چاہیئے

اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی بھی ملک ، قوم اورریاست کے مستقبل کاانحصاراُس ملک، قوم اورریاست کے نوجوانوں پرہوتاہے ۔ اگراُس ملک یاقوم کے نوجوان اپنی صلاحیتوں کوبرﺅے کارلاکرملک کامستقبل سنوارنے کی کوششیں کریں تویقینااُس ملک یاقوم کامستقبل تابناک ہوسکتاہے ۔ کسی بھی ملک کےلئے نوجوان اثاثہ کی حیثیت رکھتے ہیں اورنوجوانوں کی مثال ایسے ہے جیسے کہ آسمان میں چمکتے ستارے۔آسمان میں بے شمارستارے ہوتے ہیں ،ان میں سے کچھ ستاروں کی چمک اتنی تیز ہوتی ہے جن کی روشنی سے زمین پربسنے والے انسان فیض یاب ہوتے ہیں جبکہ کچھ ستاروں کی چمک دھیمی بھی ہوتی ہے ۔اسی طرح ہرنوجوان کی صلاحیتیں الگ الگ نوعیت کی ہوتی ہیں ۔اکثروبیشترسُنااورکہاجاتاہے کہ طلباءکواپناکیئریئراُسی میدان میں بنانے کاموقعہ فراہم کرناچاہیئے جس کی طرف اُس کارجحان ہو،تاکہ وہ اپنے اندرپنہاں صلاحیتوں کابھرپورمظاہرہ کرسکے۔ کچھ نوجوانوں کارجحان تعلیم کی طرف بالکل کم ہوتاہے لیکن عملی زندگی میں وہ خود اپنے لیے ایسی راہیں تلاش کرکے ایساکام کرجاتاہے جس پربعض دفعہ انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے اوراس کایقیناکرنامشکل ہوتاہے۔بعض اوقات ایسابھی ہوتاہے کہ طلباءکی منشاءکے برعکس یعنی جس شعبے ،مضمون یافیلڈکی طرف اُس کارجحان نہیں ہوتاہے اُس کی طرف اُسے زبردستی مائل کردیاجاتاہے جس کانتیجہ یہ نکلتاہے کہ وہ اس طرح کی کارکردگی پیش نہیں کرپاتاہے جس طرح سے وہ اپنے پسندیدہ شعبے میں انجام دے سکتاتھا۔ کہنے کامطلب یہ ہے کہ ہرنوجوان میں اللہ تعالیٰ نے صلاحیتوں کاخزانہ پوشیدہ رکھاہواہے لیکن اُس کی صلاحیتوں کی نشاندہی کرکے اُسے اُس کے رجحان سے مطابقت رکھنے والے شعبے کی طرف مائل کرنے سے ہی اُس کی صلاحیتوں کافائدہ ملک وقوم کوپہنچ سکتاہے۔ اب سوال اُبھرکرآتاہے کہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کی نشاندہی کون کرے ؟۔اس معاملے میں طلباءکے والدین، اساتذہ اورسماج کادانشورطبقہ باہمی روابط قائم کرکے بہترسماج اورملک کامستقبل کوتابناک بنا سکتاہے۔

اکثروبیشتریہ دیکھاجاتاہے کہ کوئی بھی طالب علم جب چھوٹی جماعتیں پاس کرکے اگلی جماعتوں کی طرف بڑھ رہاہوتاہے اُسے معلوم نہیں ہوتاکہ اُسے کون سے مضامین رکھنے چاہیئں جواُس کے مستقبل کوسنوارنے میں مددگار ثابت ہوں گے ،اس کے لیے والدین ،اساتذہ اورسماج کے دانشوروں کوچاہیئے کہ وہ طالب علم کی صلاحیتوں کے عین مطابق طالب علم کی مضامین کے انتخاب میں رہنمائی کریں اورسب سے اہم کہ اس طالب علم کاایک Goal یعنی مقصد(منزل) مقررکیاجائے اوراسی کے مطابق اُس کواضافی جانکاری فراہم کرنے کااہتمام کیاجائے۔یہ بھی خیال رکھاجائے کہ طالب علم پرکسی بھی قسم کابوجھ نہ ڈالاجائے تاکہ وہ اطمینان سے بغیر کسی جھجھک کے اپنی منزل کی جانب اپنے قدم بڑھانے کاباقاعدہ آغازکرسکے اوراسے اپنی منزل کاسفرطے کرنے میں کسی قسم کی پریشانی کاسامنانہ کرناپڑے۔

جب ایک نوجوان اپنی منزل کے سفرکاآغازکرلیتاہے تواُسے راستے میں مختلف نوعیت کے حالات سے گذرناپڑتاہے ۔دشوارگذارمرحلے بھی آتے ہیں اورآسان ترین لمحات بھی ۔دشوارگذارمرحلوں سے کس طرح گذرناہوتاہے وہ سب حالات سکھادیتے ہیں بشرطیکہ اُس نوجوان کے ارادوں میں دم ہو۔کوئی بھی شخص ہمت اورحوصلہ ماں کے شکم سے ساتھ لیکرپیدانہیںہوتا،حالات ہی انسان کے ارادوں کومضبوطی بخشتے ہیں اسی لیے اکثریہ دیکھاگیاہے کہ جونوجوان مصیبتوں میں رہ کرمستقبل کوسنوارتے ہیں وہ بخوبی حالات کامردانہ وارمقابلہ کرنے کاہنرسیکھتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں وہ نوجوان جو بچپن سے لیکرجوانی کے مراحل کوآسائشوں میں طے کرتے ہیں باہمت نہیں ہوتے۔نوجوانوں کوچاہیئے کہ وہ اپنے اوروالدین کے سپنوں کوشرمندہ تعبیرکرنے کےلئے مشکل سے مشکل حالات سے نبردآزماہونے کاحوصلہ رکھیں ،مشکل حالات سے لڑنے سے کبھی نہ کترائیں،مزدورکی زندگی نوجوانوں کےلئے مشعل راہ ہونی چاہیئے ۔ایسے نوجوانوں کی کہانیاں بھی پڑھیں اورانٹرنیٹ سے تلاش کریں جنھوں نے ناقابل یقین حالات سے مقابلہ کرکے سرخروئی حاصل کی اوردُنیامیں منفردمقام پیداکیا۔نوجوانوں کویہ سمجھ لیناچاہیئے بچپن اورجوانی میں جتنی زیادہ ذہنی اورجسما نی مشقت کرلوگے اتناہی خوشنمامستقبل آپ کاہوگا۔منزل کے حصول کے راستے میں سخت دشواریاں بھی آئیں گی مگرہمت نہ ہارناہی منزل مقصول تک پہنچنے کاذریعہ ثابت ہوگا۔جب کوئی بھی شخص منزل کوپانے کےلئے سخت جدوجہدکررہاہوتاہے اس وقت ایسے مرحلے بھی آتے ہیں جب لگتاہے کہ اب منزل نہیں ملے گی ۔ایسے میں اللہ تعالیٰ پرتوکل رکھتے ہوئے امیدکادامن نہیں چھوڑناچاہیئے کیونکہ اس وقت اللہ تعالیٰ انسان کاامتحان لے رہاہوتاکہ اُسے میری ذات پربھروسہ بھی ہے یانہیں۔اگرہم مشکل وقت میں اللہ تعالیٰ پرتوکل نہیں رکھیں گے تواللہ تعالیٰ کویہ اداناگوارگذرے گی اورقریب پہنچی منزل کوہم کھودیں گے۔سب سے اہم مسئلہ دسویں ،بارہویں اورگریجویشن لیول کے نوجوانوں کاہوتاہے ان کی رہنمائی کےلئے چاہیئے کہ والدین،اساتذہ اوردانشورحضرات نوجوانوں کی شخصیات میں پختگی لائیں اوران کےلئے روشنی کی کرنیں ثابت ہوں اورانہیں یہ درس دیں ۔
مٹادے اپنی ہستی کواگرکچھ مرتبہ چاہیئے
کہ دانہ خاک میں مِل کرگُل ِ گلزارہوتاہے
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 58042 views Ehsan na jitlana............. View More