گرمی کی شدت بڑھتے ہی ملک
بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ میں بھی انتہا کا اضافہ ہو گیا ہے اور بجلی کا
شاٹ فال کئی ہزار میگا واٹ کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا ہے جس کی وجہ سے ملک
بھر میں گھنٹوں لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے مطابق ملک
میں بجلی کی پیداوار کم ہو کر دس ہزار میگا واٹ رہ گئی ہے جبکہ اس کے
مقابلے میں بجلی کی طلب سولہ ہزار میگا واٹ تک جا پہنچی ہے۔ پیپکو حکام کا
کہنا ہے کہ ملک کو اس وقت کئی ہزار میگا واٹ کے قریب بجلی کی کمی کا سامنا
ہے۔بجلی کی پیداوار میں کمی سے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بھی بڑھ گیا ہے اور
شہروں میں دس سے بارہ گھنٹوں جبکہ دیہی علاقوں میں سولہ سے بیس گھنٹوں تک
لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔لوڈشیڈنگ سے جہاں صنعتوں کو نقصان پہنچ رہا ہے وہیں
عام تاجر بھی اس سے متاثر ہو رہے ہیں اور ان کا روزگار بھی خطرے میں پڑ گیا
ہے۔ توانائی کے بحران نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے اورملک
میں ہرطرف روشنیاں گل ہورہی ہیں۔صنعتی پیداوار‘ گھریلو زندگی اور سماجی ،
معاشی اور دفتری معمولات درہم برہم ہوچکے ہیں۔ معاشی ترقی بے روزگاری میں
اضافہ اور غربت کے پھیلاؤ میں بھی بجلی کی کمی اور اس کی قیمت میں اضافہ
ایک اہم عنصر ہے۔ ملک کا شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہو جو اس بجلی کی قلت سے
متاثر نہ ہو-
عوام کا رونا ہے کہ ایک طرف تو بجلی نہیں مل رہی لیکن بجلی کے بل میں کوئی
کمی نہیں ہو رہی، الٹا اضافہ ہی ہو رہا ہے۔ اس وقت جو بجلی عوام کو میسر کی
جارہی ہے وہ نہ ہونے کے مترادف ہے۔ عام روٹین میں جو وولٹج مہیا کیے جاتے
ہیں وہ 220 یا اس سے زائد ہوتے ہیں مگر اس وقت جو وولٹج عوام کو مل رہے ہیں
وہ صرف 100ہیں۔ جو گھریلو برقی آلات کونہیں چلا سکتے ۔ لوگ ابتدائی گرمی
میں پانی کی پہنچ سے دورہیں کیونکہ 100وولٹج سے واٹر پمپ نہیں چلتے بلکہ
سڑجاتے ہیں اورعوام پانی کے لیے باہر نہروں یا نلکوں کا رخ کرتے ہیں۔ فریج
کا چلنا تو ممکن ہی نہیں جبکہ بجلی کا بل اپنی آب و تاب کے ساتھ آرہا
ہے۔بجلی ملے نہ ملے مگر بل ہر بار گھر کے دروازے پر پہنچ جاتا ہے۔
یہی نہیں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ملکی معیشت کو روزانہ اربوں روپے کا نقصان
اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پہلے ہی ایک تو پاکستان کی چالیس فیصد آبادی کے پاس بجلی
کے کنکشن موجود نہیں ہیں اور جس ساٹھ فیصد کے پاس کنکشن موجود ہیں انھیں ان
کی ضروریات کے مطابق نہیں مل رہی۔ پاکستان کے دوست ممالک پاکستان کے اس
توانائی کے بحران میں مدد کرنے کو تیار ہیں مگر ناجانے کیوں ہماری حکومت ر
ان پیشکشوں سے فاہدہ نہیں اٹھارہی۔
ملک میں موجود کوئلے کے بڑے ذخائر پر سرمایہ کاری کرکے اور جدید ٹیکنالوجی
کے استعمال سے ہم اپنے ملک کی ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کرسکتے ہیں لیکن
ملٹی نیشنل آئل کمپنیوں نے اپنی مضبوط لابی کی وجہ سے گزشتہ کئی سالوں سے
پاکستان میں کوئلے کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کی تمام تجاویز اور منصوبہ
بندیوں کو عملی جامہ نہیں پہنانے دیا اور یہ تمام منصوبے فائلوں تک ہی
محدود رہے۔
ایک بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ جو ملک توانائی کے بدترین بحران سے گزر رہا
ہے اور لوگ گھنٹوں لوڈشیڈنگ کا عذاب جھیلنے پر مجبور ہیں وہاں سیاستدان اور
واپڈا اہلکاروں کو کس خوشی میں بھاری بھرتنخواؤں کے ساتھ مفت بجلی کے یونٹ
فراہم کئے جارہے ہیں۔ یہ لوگ خود تو مفت بجلی کے مزے اڑاتے ہیں لیکن ان کے
بل کا بوجھ عوام پر ڈال دیا جاتا ہے۔ حکومت پاکستان نے آج تک اس بات کا
حساب کتاب تک نہیں رکھا کہ پورے پاکستان میں واپڈا اہلکار اور ہمارے
سیاستدان کتنی بڑی تعداد میں یونٹ استعمال کرتے ہیں اور ان کا بل کس کھاتے
میں جاتا ہے۔
اگر حکومت بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے واقعی سنجیدہ ہے اور عوام کے
لیے کچھ کرنا چاہتی ہے توسب سے پہلے ہنگامی بنیادوں پر بجلی کی پیداوار
بڑھانے کا کام شروع کیا جائے۔ میٹروبس، لیپ ٹاپ، سولراور یلو کیپ سکیم سے
کہیں زیادہ بجلی ضروری ہے ۔جہاں ان سکیموں پر اتنا خرچہ کیا جارہا ہے کہ
اگر حکومت ان سب پراجیکٹ کی رقم کو یکجا کرکے بجلی کی پیداواربڑھانے پر خرچ
کرے تو ملک میں کچھ سکون کا سانس آ سکتا ہے ۔اس بجلی کی کمی کی وجہ سے عام
آدمی سے لیکر صنعت تک متاثر ہورہی ہیں۔ جس سے ملکی معشیت کا گراف ڈاؤن ہوتا
جارہا ہے۔ بلومبرگ رپورٹ کے مطابق بے شک ملکی معشیت میں اضافہ ہوا ہے مگر
جس طرح اب لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اس سے لگتا ہے کہ یہ خوشی عارضی ثابت ہوگی۔
پاکستان کے اپنے سائنسدان ملکی کو بجلی کے بحران سے نکالنے کے لیے تیار ہیں۔
مگر نہ جانے کیوں ہماری اپنی حکومت اپنی عوام کی مدد کے لیے تیار نہیں ۔اب
جیسے جیسے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگا اتنا ہی عوام بلبلاتے ہوئے حکومت کے
خلاف سڑکوں پر ہوگی۔ ابھی توابتداء ہے آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟رمضان کی
آمد بھی قریب ہے اور اگرمیاں صاحبان کو عوام سے واقعی سچی محبت ہے تو فوری
طور پر بجلی کی اس غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا ایکشن لینا چاہیے اور عوام کو
گرمی میں اس عذاب سے بچائے۔ |