قومی احتساب کمیشن ۔کرپشن میں اضافے کا سبب

رات کے دو بجے ہو ں گے وہ گہری نیند سویا ہوا تھا، اس کے بیوی بھی قریب ہی گہری نیند کے مزے لے رہی تھی کہ اچانک مجھے بچاوٗ، بچاوٗ ،،کے نعرے کمرے میں بلند ہو ئے، بیوی اٹھ بیٹھی اور اپنے خا وند کو کندھے سے ہلا ہلا کر، جنجھوڑجنجھوڑ کر پو چھنے لگی ’’ کیا ہو ا ، کیا ہوا ؟خاوند نیم غنودگی کی حالت میں کہنے لگا ’’ کالی بلا ہے، جس کے بڑے بڑے ، لمبے لمبے ناخن ہیں اور وہ میرے جسم کو نو چ رہی ہے ‘‘ بیوی نے تسلی دی ’’ میری جان ! تم اپنے میں کمرے میں سو رہے ہو، کوئی بلا شلا نہیں ہے یہ تمھارا وہم ہے ‘‘-

یہ خواب تھا ایک ایسے شخص کا، جو سرکاری ملازمت میں اربوں کا کرپشن کر چکا تھا اور اب قومی احتساب کمیشن کا خوف اس کے لا شعور پر سوار ہو چکا تھا۔ قومی احتساب کمیشن 1999میں اس مقصد کے لئے قا ئم کیا گیا تھا کہ وطنِ عزیز میں بڑے بڑے مگر مچھ جو معاشی دہشت گردی میں ملّو ث ہوں ان کو پکڑ کر کیفرِ کردار تک پہنچا یا جائے تا کہ دوسرے بھی اس کا انجام دیکھ کر عبرت حا صل کریں ۔

ابتدا ء میں احتساب کمیشن کا اچھا خا صا خوف بھی پیدا ہوا اور کرپٹ لوگوں کو خواب میں کالی بلائیں نظر آ نے لگیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ جب لوگوں نے کرپٹ لوگوں کے ساتھ احتساب کمیشن والوں کی ڈیل دیکھی اور دیکھا کہ احتساب والے احتساب نہیں، صرف حساب کرتے ہیں ، اگر کسی نے سو کروڑ کی کرپشن کی ہے اور وہ پچیس کروڑ قومی خزانہ میں جمع کرنے پر راضی ہو جائے تو حساب برابر سمجھ لیا جاتا ہے اور گرفتار ملزم کو با عزّت طریقے سے رہائی دِ لا دی جاتی ہے۔ اب کرپٹ لوگ اس سودے کو گھاٹے کا سودا نہیں سمجھتے،کیونکہ کرپشن کا ایک چو تھائی کیا ، اتین چو تھائی بھی دینا پڑ جائے تو پھر بھی اچھی خاصی بچت ہو جاتی ہے۔اس کی تازہ ترین مثال آج کے اخبارات میں شائع ہو نے والی خبر ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امیرحیدر ہو تی کے بھائی غزن ہو تی کو احتساب کمیشن نے 22کروڑ واپس کرنے پر رہا ئی دلا دی۔واضح رہے کہ غزن ہو تی کو مبیّنہ اسلحہ سکینڈل میں گرفتار کیا گیا تھا، یہ ایک مثال نہیں ، ایسی سینکڑوں مثالیں ہیں کہ احتساب کمیشن نے قومی خزانے سے اربوں روپے ڈکارنے والوں کو چند کروڑ روپے واپس کرنے پر چھوڑ دیا گیا۔قومی احتساب کمیشن خود بڑے فخر کے ساتھ اس بات کی دعوے دار ہے کہ جب سے 1999سے احتساب کمیشن بنا ہے ،تب سے اربوں روپے کرپشن کرنے والوں سے قومی خزانہ میں جمع کیا گیا ہے۔ احتساب کمیشن کے اس دعوے سے بھی یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ وطنِ عزیز میں بے شمار لو گوں نے کر پشن کی جو بعد ازاں کچھ رقم قومی خزانہ کو واپس کرنے پر چھوڑ دیئے گئے۔ اس عمل سے فائدے کے بجائے بڑا نقصان ہوا ، اور وہ یہ کہ کرپشن ایک تجارت بن گئی یعنی کرپشن کرو ، اگر پکڑے گئے، جس کے چانسز بھی بہت کم ہو تے ہیں تو احتساب کمیشن والوں سے حساب کتاب کر کے کچھ رقم واپس کر دو‘‘یوں اﷲ اﷲ، خیر صلا۔یعنی کرپٹ لوگوں کے دلوں میں جو خوف تھا وہ دور ہو گیا۔

کرپشن پھیلنے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ عوام دیکھ رہی ہے کہ اہم ترین عہدوں پر فائزرہنے والے شخصیات پر ہاتھ نہیں ڈالا جا رہا ہے۔اگر ایک عام آدمی ملک کے ٹاپ ٹین کرپٹ ترین لوگوں کے نام سے آشنا ہے تو احتساب کمیشن والے ان لو گوں سے کیسے بے خبر رہ سکتے ہیں ، سوشل میڈیا پر ایسے لوگوں کے نام گردش کرتے رہتے ہیں ۔لہذا مناسب ہو گا کہ قطعِ نظر اس کے کہ کون کیا تھا، یا کیا ہے-

ان پر ہاتھ ڈالنا چا ہیے ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اہم بات یہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ احتساب کمیشن کا ملزم سے ڈیل کرنے کی جوپا لیسی ہے یہ ملک کے لئے نقصان دہ ہے اور کرپٹ لوگوں کے مفاد میں ہے۔احتساب کمیشن کے اس طریقہ کار سے کرپشن میں کمی نہیں، بلکہ اضافہ ہو رہا ہے۔لہذا حکومت اور احتساب کمیشن سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ قانون میں ترامیم کرتے ہو ئے کرپشن کرنے والے کرپٹ لو گوں کے لئے سزا اگر پھانسی نہیں تو کم از کم عمر قید ضرور ہو نی چا ہیئے۔ تاکہ احتساب کمیشن کا اصل مقصد یعنی کرپشن کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315758 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More