شکل سے تو ہم بھولے بھالے معصوم
معلوم پڑتے ہیں کپڑے بھی ٹھیک پہنتے ہیں کیا چیز اِن ہے کیا آؤٹ ہے اس بات
سے بخوبی واقف ہیں مگر پھر معذرت کے ساتھ ہم لوگ بے وقوف ہی نہیں دوسروں
کوبے وقوف بناتے ہیں۔آپ پوچھے گئے کیسے بے وقوف ہیں تو سوال یہ ہے کے سگریٹ
کی پیکٹ پر سامنے طرف واضح لکھا ہوتا ہے کہ تمباکونوشی کینسر اور منہ کی
بیماریوں کا باعث ہے وزارت عقلمندی!مگر ہم اس چیز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے
سگریٹ خریدتے ہیں اورلیٹر سے سلگاتے ہوئے مزئے مزئے کے کش کھنچتے ہیں ۔کم
عقلوں کو کیا معلوم سرور دینے والی سگریٹ کے کش اُنکی زندگی کو آہستہ آہستہ
کشُ کر رہے ہیں ۔ ماں باپ،فیملی ممبرز ،کزن وغیرہ کے سامنے تمباکو نوشی
کرنے سے کتراتے ہیں اور انکے سامنے نہیں کرتے۔گویا انکو بے وقوف ہی بناتے
ہیں ۔ اور قران کریم میں اﷲ تعالی فرماتے ہیں کہ جو لوگ چکمہ دیتے ہیں وہ
دراصل خود کو چکمہ دیتے ہیں! تمباکو نوشی سے مراد سگریٹ ہی نہیں ، حقہ،
گٹکا، شیشہ،نسوار ، سگاراور تمباکو چبانے اور منشیات بھی شامل ہیں سب مضر
صحت ہیں۔ پاکستان کی20کروڑ کی آبادی میں 55فیصد یوتھ ہے ۔ یہ یوتھ میں
زیادہ تر عوام پڑھی لکھی صاحب دانش ہیں اور یہ ہی ینگ جنریشن سب سے زیادہ
تمباکو نوشی کرتی ہے یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ نقصان دہ ہے ۔ ایک محتاط
اندازئے کے مطابق پاکستان میں تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی تعداد72لاکھ
ہے جن میں 78فیصد مرد اور22دفیصد خواتین شامل ہیں۔31مئی عالمی فری سموکنگ
ڈئے منا یا جاتا ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد عوام میں تمباکو نوشی کے
بڑھتے ہوئے رجحان اور نقصانات سے متعلق شعور بیدار رکرنا ہے۔گلوبل ویلج
ہونے کے باعث جہاں دیگر شعبوں میں یورپ اور ترقی یافتہ ممالک کو نقل کیا
جاتا ہے بالکل اسطرح ہماری نئی نسل نے اس بہودہ لعنت سگریٹ کو بھی خندہ
پیشانی سے خوش آمدید کہا ہے اور خودکو سگریٹ کا عادی بنا لیا ہے۔ میں اکثر
اپنے دوستوں اور یونیورسٹی فیلو سے جب یہ سوال کرتا ہوں کہ یار یہ سگریٹ
آپکو کیا دیتی ہے صرف کش لگایا اور دھواں باہر پھینک دینا کیا بکواس ہے یہ
سب ؟تو وہ آگے سے کہتے تمہیں کیا پتہ ہو یار کیا مزہ ہے اس سگریٹ کا !کچھ
کہتے ہیں سگریٹ کا آخری کش دیسی گھی کا تڑکہ ہوتا ہے عموماََ کہتے کہ یار
ہم بطور فیشن پیتے ہیں مگر اب عادی ہو چکے ہیں۔ہمارئے ہاں ہر چیز کو بہت
جلدی اپنا لیا جاتا ہے محض اس لیے کے فلاں یہ کام کرتا ہے تو ہم بھی کرتے
ہیں ہم کچھ کرنے سے پہلے ذرا سی بھی زحمت نہیں کرتے کہ کس چیز کو سٹڈی کریں
اسکے کیا فائدئے اور نقصانات ہیں۔چند سال سے ہمارے ہاں شیشہ بہت مقبول ہو
چکا ہے ہر جگہ شیشہ کیفوں کی بھر مار نظر آتی ہے اور100 سے150روپے میں شیشہ
آپکو دو گھنٹوں کے لیے دیا جاتا ہے۔ شیشہ حقے کی جدید شکل ہے اور اس میں اک
اور نئی چیز جو اسکو حقہ سے جدا کرتی ہے وہ یہ ہے کہ اس میں مختلف ذائقے
ہیں جن میں مِنٹ، ایپل،لیمن اور دیگر کئی فلیورز شامل ہیں۔ نئی نسل لڑکے
اور لڑکیاں وہاں زیادہ تر دیکھنے کو ملتے ہی جنکی عمریں 13سال سے 25کے
درمیان ہوتی ہیں ۔کیفے مالکان پیسے کمانے کی غرض سے تمام تر ذمہ دار ایواں
اور اخلاقی اقدار سے عاری نظر آتے ہیں اور زہر بیچتے رہتے ہیں۔ ڈاکٹرز کے
مطابق ایک گھنٹہ شیشہ استعمال کرنا400سگریٹ پینے کے مترداف ہے ایک گھنٹے
میں 400سگریٹ پینا صحت کو کسطرح سے نقصان پہنچاتا ہو گا اس بات کا اندازہ
آپ خود لگا سکتے ہیں۔ ان شیشہ سنٹرز میں ناصرف تمباکو نوشی ہوتی ہے بلکہ یہ
فحاشی اور منشیات کے اڈئے بن چکے ہیں اور انکو کوئی منع بھی نہیں کرتا۔2سال
قبل پنجاب حکومت کی جانب سے ان شیشہ سنٹروں کیخلاف بھرپور مہم چلی تھی اور
انکو سیل بھی کیا مگر اب پھر شیشہ سنٹر آباد ہوگئے ہیں جو کہ ارباب اختیار
کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ تمباکو نوشی کے استعمال میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا
ہے تمباکو نوشی کی صنعت ہر سال 200ارب روپے کا بزنس کرتی ہے۔تمباکو نوشی سے
کونسی بیماریاں جنم لیتی ہیں آیئے اُن کو بھی گفتگو میں شامل کرتے ہیں۔
امریکن انٹر نیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی تحقیقات کے مطابق ایسے شخص
جو سموکنگ نہیں کرتے مگر انکے دوست سموکنگ کرتے ہیں توتمباکو کے دھواں سے
30فیصدافراد پھیپڑؤں کے کینسر کا شکار ہوجاتے ہیں تمباکو نوشی سب سے زیادہ
کینسر کا باعث بنتی ہیں ۔ کینسر تمباکو نوشی کی لیڈنگ بیماری ہے اسکے علاوہ
نمونیا، دمہ، منہ ، گلہ،مثانہ اور معدے کی بیماریاں زیادہ تر مردوں کی موت
کا سبب بنتی ہیں۔سگریٹ کی عادی خواتین میں حمل کا ضائع ہو جانا، وقت سے
پہلے بچے کی پیدائش،دوران حمل سگریٹ کا استعمال بچے کی موت کاسب بھی بنتا
ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ سگریٹ پر بھاری ٹیکسز عائد کیے جائیں تاکہ یہ قوت
خرید سے باہرہوجائے اور کم سے کم لوگ اسکو خرید سکے۔ارباب اختیار سے گزارش
ہے کہ شیشہ سنٹروں کیخلاف دوبارہ آپریشن کیا جائے اور انکو بھاری جرمانہ کے
ساتھ سزائیں دی جائیں۔ 18سال سے کم عمر کو سگریٹ کی فروخت پر پابندی پر
سختی سے عمل درآمد کرایا جائے اورخلاف ورزی پر ناقابل ضمانت کم ازکم 3ماہ
جیل کی سزا سنائی جائے تاکہ ایک صحت مند معاشرہ کی تشکیل ہو سکے۔ |