خیبر پختونخواہ میں پاکستان
تحریک انصاف نے الیکشن کروا کر تمام نام نہاد جمہوریت پسندوں کو ناک آؤٹ
کردیا اگرچہ الیکشن شفاف ہوئے یا انتظامی بد نظمی مگر جیسے بھی ہوئے الیکشن
کاعمل مکمل توہوا ، وہاں حکمران جماعت اکیلی انتخابات نہیں جیتی ساتھ ساتھ
اے این پی ، جمعیت علما ء اسلام ، پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن کیساتھ آزاد
امیدوار بھی جیت گئے ، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبر پختونخواہ میں
انتخابات کو شفاف قرار دیا چند ایک پولنگ پراسس میں شہری بھی موت کے آغوش
میں چلے گئے ، تحریک انصاف الیکشن عمل کو تاریخی جبکہ دیگر جماعتوں نے
بدترین دھاندلی کا واویلا شروع کردیاہے میڈیا ہاؤسز بھی کسی سے پیچھے نہیں
انتخابات سے اب تک تحریک انصاف کا میڈیا ٹرائل کیاجارہا ہے بطور اینکر پرسن
اور نیوٹل تجزیہ کار صحافتی زمہ داریوں کے آگے ہماری جماعتی وابستگیوں کا
اظہار غالب آرہا ہے -
اسے بیوقوف بنالو اور یہ فائدہ حاصل کرلوپتہ نہیں ہم مسلمان کو کیا ہو
گیاہے ایک دوسرے سے سبقت لیجانے میں اس قدر مصروف ہیں کہ نہ ہمیں دین کی
خبر رہی نہ آخرت کی ،فکرکلمہ کے نام پر حاصل کیے جانیوالے اس پاکستان میں
ہر طرف انارکی اور افراتفری کا ماحول ہے ، حکمران اپنے اقتدار کوپکا کرنے
میں مصروف ہیں جبکہ اقتدار سے محروم سیاستدان اقتدار کے حصول میں دن رات کو
شاں ہیں مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں بہت سے نعرے اور بہانے لگا کر ووٹ
مانگے اور پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کی طور پراقتدار حاصل کیا ، میاں
نواز شریف وزیراعظم پاکستان بنے جبکہ انکے چھوٹے بھائی میاں شہباز شریف
وزیراعلی پنجاب بلکہ خادم اعلی بن کر عوامی خدمت میں مصروف ہیں وہ بھرپور
عوامی تقریروں ، جوش ولولہ،اور عوامی نبض پر ہاتھ رکھنے میں ماہربھی سمجھے
جاتے ہیں ملک میں آنیوالی ہر آفت کامقابلہ کرنے اور عوام کا مورال بلندکرنے
میں اپنا ثانی نہیں رکھتے پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے دوران لوڈشیڈنگ
کیخلاف بھرپور تحریک چلا کر اس حکومت کی مت مارنے والے خادم اعلی پنجاب نے
جوش خطابت میں کئی ایک اعلانات فرمائے کہ لوڈشیڈنگ اتنے دنوں میں ختم نہ کی
تو میرانام بدل دینا یہ نا کیا تو وہ کر دینا مگر بقول دیگر جماعتیں اس
الیکشن میں بد ترین دھاندلی کی ہے اور کہنے والے تو کہتے ہیں کہ سابق چیف
جسٹس افتخار محمد چوہدری نے میاں محمد نواز شریف کا الیکشن میں ساتھ دیکر
قرض اتارا ہے اقتدارکی خواہش ایسی ہے کہ انسان اسے بچانے کیلئے آخری حد تک
جاتا ہے،جنرل الیکشن کی دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات جاری ہیں مگر
دوسری طرف خیبر پختونخواہ میں الیکشنوں کو بھی متنازہ بنانے کی تیاریاں
زوروشور سے جاری ہیں -
آخر حکومتیں اس قدر خوف کا شکا ر کیوں ہیں کیا کرپٹ سسٹم اتنا طاقتوار ہو
گیاہے کہ اسے ختم نہیں کیاجاسکتا الیکشن کمیشن کیوں نیوٹرل انتخابات نہیں
کرواسکتا ہم شہری اور ووٹرز کیوں پریشان ہیں کہ فرشتوں کا انتظام کہاں سے
کریں جب بھی ملکی تعمیروترقی کا فیصلہ ووٹ سے کرنے کا وقت آئے ہمارے پیارے
حکمرانوں کے درودیوار کیوں لرزنے لگتے ہیں عمران خان،مولانا فضل الرحمن ،
نواز شریف، اسفند یارولی ، آصف علی زرداری سمیت دیگر قیادت کب اس سسٹم کو
مکمل طور پر آئیدئل بنائیں گے ایک کے بعد دوسرے کی باری کاسلسلہ کب ختم
ہوگا ،عوام کو کب انکے خدمت گار ملیں گے لوٹ مار کابازار کب ختم ہوگا سچے
کو جھوٹا اور جھوٹے کوسچا بناکر کب تک عوام کو گمراہ کیا جائے گا عوام کو
نعروں ، دلاسوں، اور منافقت کی سیاست سے کب نجات ملے گی عوام کے اصل مسائل
کون حل کریگا اگر کوئی ہمت کرکے کورٹ میں چلاجائے توان پر فیصلے کب ہوں گے
عوام کے حقوق کی بات کرنیکا حق محض مسلم لیگ ن، تحریک انصاف، پیپلز پارٹی،
اے این پی، جمعیت علماء اسلام ف، جماعت اسلامی کے پاس ہی ہے کیا یہاں فساد
اور انارکی عوام اور یہاں کے شریف شہری ہی پھیلا رہے ہیں کیا کسی کو اپنی
بات کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں اگرہم پاکستانی ہیں توہمیں بھی حق حاصل ہے کہ
لوڈشیڈنگ کے نام پر گھروں سے باہر نکالیں جلسے جلوس نکال کر اپنی سیاست
چمکائیں، مینار پاکستان پر ٹینٹ لگاکر اجلاس کریں اور ہاتھ والے پنکھے
ہلاکر آپکو آپکے وہ وعدے یاد دلائیں تاکہ آپکو بھی احساس ہو کہ جب جس کا
مینڈٹ ہو اسے موقع دینا چاہیے ایک دوسرے کی ٹانگیں نہیں کھینچنی چاہیں محض
اقتدار کیلئے گالیاں دینا اور ڈرامے بازیاں نہیں کرنی بلکہ احتجاج توہرشخص
کا حق ہے اور جھوٹ منافقت چھوڑ کرتمام عوامی حکومتوں کو شہریوں سے معافی
مانگ لینی چاہیے اور خدمت کرکے عوام کو اگر ڈلیور کر دیا جائے تو پھر کوئی
ڈر خوف نہیں ہوتا مگر جب اقتدار کو لوٹ مار اور منافقت ، جھوٹ کا مرکز بنا
لیا جائے تواور ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کو باعزت بری کرکے انہیں دوبارہ وزارت
دیدی جائے تو پھر خدا کاعذاب آئیگا چالاکیوں اور عیاریوں سے دنیا کو تو
بیوقوف بنایا جاسکتا ہے مگرآخرت میں مرنے کے بعد وہاں اپنے اعمال کا خود
حساب دینا ہے وہاں اقتدار صرف خدا کا ہے اور وہاں کوئی جھوٹ نہیں بولتا نہ
غلط وعدے کیے جاتے ہیں ۔ |