کے پی کے کی سیاست کا مستقبل؟
(Pakiza Yousuf Zai, Sawat)
فیوچر کے پی کے؟؟؟
جس قوم کی ہوتی ہے سر کر دی سبھی باطل
وہ قوم آگے جا کے بھلا کیا کر ے گی؟
بد قسمتی سے نو شہرہ میں جو حادثہ پیش آیا ہے اس کی تحقیقات کر کے درست
فیصلہ کر نا در کار ہے جو کہ خود خان صاحب تو میانوالی کی پیدا وار ہیں اور
بنی گا لہ میں رہتے ہیں لیکن پی ٹی آئی او ر اے این پی کی اکثریت کے پی کے
سے ہے اس لیے خان صاحب کو کے پی کے میں آگ نہیں لگانی چاہیے اور معاملے کی
شفاف تحقیقات کر کے میاں افتخار صاحب کو آزاد کرانے میں اپنا کر دار ادا کر
یں۔ورنہ کے پی کے میں خانہ جنگی کی چنگاری سے آگ کے شعلے بھڑک سکتے ہیں
میاں افتخار کی شخصیت ،کر دار اور بیانات ان کو مجرم قرار نہیں دے
سکتی۔میڈیا کے بیانات کے مطابق اگر واقعی ہی پی ٹی آئی کے کارکن ان کے اپنے
خامیوں کے ہاتھوں قتل ہوا ہے تو معاملے سے چشم پوشی نہیں کر نی
چاہیییعنیایک تیر سے دو شکار وا لا کام نہیں کر نا چاہیے ۔شہید کارکن کے
خون پہ ایسے اپنی سیاست نہیں چمکانی چاہیے لیکن قاتل کا سراغ لگا کر غیر
جانبدارانہ رویہ اپنا کر انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلہ کر نا در کار ہے
تاکہمجرم کو بھی سزا ملے تا کہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کر سکے اور شہید
کارکن کے ورثہ بھی مطمئن ہو جائیں کیو نکہ وہ اس وقت شدید صدمے سے دوچار
ہیں اس لیے وہ سانپ آستین جیسے دشمن کے کرتوتوں میں آ کر میاں افتخار پر
الزام لگاتے ہیں لیکن اگر ان کو اصل قاتل مل جائے تو وہ خود اپنے فیصلے پر
نظر ثانی کریں۔میاں افتخار سے الزام واپس لے کر ان کو بری الذمہ قرار دے
سکتے ہیں اور ایسا کر نے سے ان کو انصاف ملے گا اور یہی ان کی جیت ہوگی۔یہ
ایسے دشمن عناصر اور حاسدین کا کارنامہ لگتا ہے جو افتخار صاحب کی اہمیت بر
داشت نہیں کر سکتے جو کہ صرف سیاست سے اہمیت نہیں بنتی ہے لیکن سیاست میں
کر دار سے اہمیت بنتی ہے اور وہ اپنی شاطرانہ چال سے میاں افتخار صاحب کو
راستے سے ہٹانہ چاہتے ہیں لیکن اگر عمران صاحب نے ان کی شاطرانہ چال کا راز
فاش کر نے کی کوشش نہ کی تو ان کا انجام کے پی کے کی سیاست کیلئے بہت خطر
ناک اور خود انکی اپنی پارٹی کیلئے زہر قاتل ثابت ہوسکتی ہے دشمن عناصر اور
اپنی پارٹی کے بعض نا اہل لوگوں کے کر توتوں میں آ کر خان صاحب کو اپنا
وقار مجروح نہیں کر نا چاہیے کیو نکہ غلط پالیسی بات کو اوربھی بگاڑ سکتی
ہے لیکن حالات کی نزاکت سمجھ کر کے پی کے کو خانہ جنگی سے بچا نا در کار ہے
کیو نکہ کے پی کے کی عوام نے ان کو اس لیے ووٹ نہیں دیے ہیں کہ ان کو خانہ
جنگی کی آگ میں دھکیل دیا جا ئے لیکن نیا پاکستان اور نیا کے پی کے کیلئے
دیا ہے ۔ہم امید رکھتے ہیں کہ خان صاحب بر وقت صحیح فیصلہ کرکے کے پی کے کے
امن کو بر باد کر نے سے بچائیں اور ہم ایسے صحیح فیصلے کی امید رکھتے ہیں
جیسے ریحام خان سے زندگی کی راہ ایک کرنا سو فیصد صحیح فیصلہ کیا ہے اور
دشمن و حاسدین کے منہ پرطماچہ مارا ہے اور ریخام خان جیسی ذہین اور با
ٹیلنٹ خاتون سے بھی استعدا ء ہے کہ صحافی ہو کر خان صاحب سے معاملات پربات
چیت کریں اور راستے کی درست سمت بتا یا کریں کیو نکہ صحافت اور سیاست ایک
درخت کی دو شاخیں ہیں جو ایک دوسرے کے دکھ درد کو سمجھ سکتی ہے ۔اگر سیاست
اور صحافت کا درست استعمال کیا جائے تو ملک و قوم کی بڑی خدمت ہو سکتی ہے
جو کہ پاکستان بنانے میں سب سے بڑا کردار سیاست دانوں اور رائٹرز کا تھا ۔پاکستان
کو عظیم لوگوں نے حاصل کیا ہے چونکہ عظیم لوگو ں نے عظیم قر بانیاں دے کر
پاکستان کوحاصل کیا لیکن اب پاکستان کو چلانا ایسے نا اہل لوگوں کے ہاتھوں
میں ہے جو ملک و قوم کوتباہ و بر بادکر نے پر تلے ہوئے ہیں ویسے ہرپارٹی
میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں لیکن خان صاحب نے تو اکثر نا اہل لوگوں کو
ٹکٹ دے کر اپنی پارٹی کے مستقل کو داؤ پر لگا دیا ہے جس کا انجام خان صاحب
اور ان کی پارٹی کیلئے بہت برا ہوگا ۔ |
|