’’نگلیریا‘‘ایک خطرناک بیماری،کہ
شاید اس کا علاج بھی ابھی تک نہیں آیا،کوئی بات نہیں ایک بڑی طاقت کا وجود
ہے اس دنیا میں جسے ’’اﷲ ‘‘کہتے ہیں ہمیں ہروقت اﷲ سے دعا کرنی چاہئے کہ
ہمیں ایسی مصیبتوں اور آفتوں سے بچائے۔میری نظر میں ہر چیز کا ذکر قرآن پاک
میں موجود ہے بس تھوڑی محنت کی ضرورت ہے اورمیری کوشش ہمیشہ سے یہی رہی ہے
کہ ہر بات قرآن کی آیت کے ساتھ کی جائے ۔
’’نگلیریا‘‘ اتنی بڑی بیماری ہے کہ ہمیں اﷲ اور ولیان خدا سے رابطے میں
رہنا چاہئے کیوں کہ اس مشکل گھڑی میں کوئی کسی کا ساتھ نہیں دے سکتا،اب ہم
اس بیماری کے بارے میں بات کرتے ہیں کہ یہ ہے کیا ،کیسے پھیلتی ہے ،اور
کیسے بچا جائے:
۱)اس خطرناک جرثومے کی پرورش صاف پانی میں ہوتی ہے کھارے پانی میں زندہ
نہیں رہ سکتا۔
آیتِ قرآنی:’’ وہی تو وہ (خدا)ہے جس نے دریاؤں کو آپس میں ملا دیا اور (باوجوداس
کہ)یہ خالص مزیدار میٹھا ہے اور یہ بالکل کھارا کڑوا(مگر دونوں کو
ملایا)دونوں کے درمیان ایک آڑ اور مضبوط دیوار بنا دی ہے (کہ گڑ بڑ نہ
ہو)(سورہ فرقان آیت۵۳)
آیت کو پڑھ کر اندازہ ہو جاتا ہے کہ جیسے اﷲ کہنا چاہتا ہے جس بیماری کا
نام تم آج سن رہے ہو اﷲ نے ۱۴۰۰ سو سال پہلے قرآن میں بتا دیا تھا کہ میں
نے کھارا پانی بھی بنایا اور میٹھا بھی اگر کھارا پانی نہ ہوتا تو شاید
کوئی بھی اس بیماری سے بچ نہیں سکتا تھا۔
۲)یہ جرثومہ ناک میں داخل ہو کر انسان کے دماغ تک جا پہنچتا ہے اور دماغ کو
کھانے کی صلاحیت رکھتا ہے جو کہ انسان کی موت کا سبب بن جاتا ہے واضح رہے
یہ جرثومہ منہ کے زریعے دماغ تک پہچنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
آیت قرآنی:’’میرا اعتماد پروردگار پر ہے جو میرا اور تمہارا سب کا خدا ہے
اور کوئی زمین پر چلنے والا ایسا نہیں ہے جس کی پیشانی اس کے قبضے میں نہ
ہو میرے اﷲ کا راستہ بالکل سیدھا ہے‘‘
اس آیت کی رو سے دیکھا جائے تو کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس کی پیشانی اُس کے
قبضے میں نہ ہو ،اس آیت میں پیشانی اُس کے قبضے میں نہ ہو سے مراد انسان کا
دماغ ہے اﷲ نے دماغ کو کنٹرول کرنے کے لئے ہی ہدایت کے دروازے کھول دئیے
ہیں تا کہ انسان کوئی بھی ،کہیں بھی ایسا کام نہ کرے جس کی وجہ سے وہ بعد
میں مشکل کا شکار ہو جائے۔اس لیے انسان کو ناک میں پانی دالنے میں بہت
زیادہ احتیاط کرنی چاہئے۔
۳)ماہرین کا کہنا ہے کہ کلورین کی مقدار اعشاریہ ۵ ہو اور گھر کے ٹینک سال
میں دو مرتبہ صاف کروائے جائیں۔
آیت قرآنی:’’بہ تحقیق خدا توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ رہنے والوں کو دوست
رکھتا ہے‘‘
کلورین پانی کے جراثیم کو ختم کر دیتا ہے اور جس وقت ہم ٹینک صاف کرواتے
ہیں تو ہمیں پانی بھی صاف ملتا ہے اور قرآن کی نظر میں اﷲ کا دوست وہ ہے جو
توبہ کرتا ہے اور صفائی کا خاص خیال رکھتا ہے۔
۴)پینے اور وضو کے لئے جو پانی استعمال کیا جائے اسے لازمی طور پر ۱۰۰ ڈگری
پر اُبالا جائے تا کہ جراثیم ختم کئے جا سکیں۔
آیت قرآنی:’’اور ہم قرآن میں وہ سب کچھ بیان کر رہے ہیں جو صاحبان ایمان کے
لئے شفاء اور رحمت ہے اور ظالمین کے لئے خسارہ میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہ
ہو گا‘‘(سورہ الاسراء آیت ۸۲)
جو صاحب ایمان ہے وہ رحمت خدا میں رہتا ہے اور ظالم چاہے اپنے اُوپر کسی
بھی طرح ظلم کرے مثال کے طور پر آج کے اس دور میں پانی نہ اُبالنا بھی ایک
قسم کا ظلم ہے تو ایسا شخص سوائے خسارہ کہ اس دنیا میں کچھ نہیں پاتا۔
اﷲ ہمیں ہر بیماری سے محفوظ فرمائے۔ |