صوبہ جموں کے سیاحتی مقامات نظراندازکیوں؟

ریاست جموں وکشمیرمیں چندماہ قبل معرض وجودمیں آئی پی ڈی پی ۔بھاجپامخلوط حکومت سے عوام نے کافی توقعات وابستہ کی ہوئی ہیں۔بلاشبہ عوامی توقعات پرپورااُترناحکومت کےلئے کسی بڑے چیلنج سے کم نہیں۔لیکن نیک نیتی کیساتھ کورپشن سے مبرانظام کے تحت حکومت عوامی اُمنگوں پرکھرااُترسکتی ہے۔حکومت کوحقیقی معنوں میں اگرعوامی توقعات پرپورااُترناہے تواسے ہرگھرمیں خوشحالی کی شمع روشن کرنی ہوگی جوکہ آسان کام نہیں۔بے روزگاری نے ریاست کے ہرکنبے کومتاثرکیاہوا،سابقہ حکومتوں کی نااہلی اورغلط پالیسیوں کی وجہ سے جہاں بے روزگاری انتہاتک پہنچی وہیں کورپشن نے بھی تمام حدودکوپارکیا،ریاستی معیشت کاگراف مزیدتنزلی کی طرف تیزی کیساتھ بڑھتاچلاگیااورآج ریاست اپنے پاس خوشحال ہونے کے بے شماروسائل ہونے کے باوجودمرکزی حکومت کے دروازے پرکشکول لیکرکھڑی ہونے پرمجبورہے۔پی ڈی پی۔بھاجپامخلوط سرکارنے اپنے دوراقتدارکے پہلے اسمبلی اجلاس میںمورخہ 21 مارچ کو سال2015-16کیلئے 46,473کروڑ کے کل تخمینہ کابجٹ پیش کیا جس میں سال 2015-16میں کےلئے اخراجات کا کُل تخمینہ 46,473کروڑ روپے لگایاگیاتھا ،اور 10980کروڑ روپے املاک اور بنیادی ڈھانچہ قائم کرنے کے لئے مختص کیاگیاجبکہ باقیماندہ 35,493کروڑ روپے روزمرہ اور ریونیو اخراجات کے لئے تجویزکیے ۔یہاں بجٹ کے نکات پربحث کرنامطلوب نہیں بلکہ ریاستی معیشت کومضبوط میں مستحکم بنانے کے اہل شعبہ سے متعلق حکومت کی توجہ مبذول کرانامقصودہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ باغبانی،زراعت،صنعت وحرفت جیسے شعبوں کے ساتھ ساتھ سیاحت کاشعبہ اقتصادیات کے استحکام میں کافی اہمیت کاحامل ہے۔سابقہ حکومتیں بھی ہرسال بجٹ تیارکرتی تھیں ان میں اعدو شمار کا ہیر پھیر کیا جاتاتھامگرزمینی سطح پرپالیسیوں اورپروگراموں کے نفاذمیں یکسرناکام ثابت ہونے کے سبب آج تک کوئی بھی سابقہ حکومت ریاست کی معیشت کومستحکم بنانے میں کامیاب نہ ہوسکی جوکہ ریاست کے گھرگھرمیں بے آسودگی اوربے چینی کاسبب بنا۔مفتی محمدسعیدکی قیادت والی حکومت نے بھی سابقہ حکومتوں کی نہج پربجٹ میں اعدادوشمارکی تبدیلیاں اورعوام کوخوش کرنے کےلئے کچھ دیگراہم تبدیلیاںکی ہوئی ہیں مگرموجودہ پی ڈی پی۔بی جے پی مخلوط حکومت کویہ نہیں بھولناچاہیئے کہ عوامی اُمنگوں کوپورااُترنے کاانحصارصدق دلی سے پروگراموں اورپالیسیوں کوعملانے پرہے ۔پروگراموں ،سکیموں اورپالیسیوںکازمینی سطح پرنفاذاُسی صورت میں یقینی ہوپائے گاجب غریب عوام تک سکیموں کافائدہ پہنچے گالیکن یہ اتناآسان نہیں ۔تمام ترمحکمے رشوت خوری کے اڈے بنے ہوئے ہیں۔المختصرمفتی محمدسعیدکی قیادت والی سرکارعوامی اُمنگوں کی ترجمانی تبھی کرسکے گی جب تمام محکموں سے رشوت خوری کاخاتمہ کیاجائے گا۔حکومت نے بجٹ پیش کرتے ہوئے سیاحتی شعبہ کی طرف خصوصی توجہ دے کرعزم کیاتھاکہ سیاحت کے ذریعے ریاستی معیشت کواستحکام بخشاجائے گاتاہم ابتدائی طورپرحکومت کی جانب سے سیاحت کوفروغ دینے کےلئے جواقدامات اُٹھائے جارہے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ان اقدامات میں کہیں نہ کہیں صوبہ جموں کے بہت سے مذہبی اورسیاحتی مقامات جو سیلانیوں کی کشش اپنی طرف کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں حکومت کی نظروں سے اوجھل ہیں۔جہاں حکومتی اداروں کی طرف سے وادی کشمیرکی طرف رواں سیاحتی سیزن میں سیلانیوں کوراغب کیاجارہاہے وہیں صوبہ جموں کے خطہ پیرپنچال اورخطہ چناب وسرمائی راجدھانی جموں ودیگراضلاع کے دلکش ،صحت افزااورآسودگی وسکون کاماحول فراہم کرنے والے مقامات کی طرف سیاحوں کی توجہ نہ دلائی جارہی ہے ۔وادی کشمیرجسے جنت ارضی کے نام سے پکاراجاتاہے اس کی خوبصورتی اوردلکشی سے متعلق ہرکس ناکس جانتاہے مگرصوبہ جموں میں سیاحت کے کتنے زیادہ مواقعے موجودہیں ان کی طرف محکمہ سیاحت کے حکام کی توجہ مبذول کرانے کی جسارت کی جارہی ہے۔صوبہ جموں کے مذہبی اورصحت افزامقامات کاگہرائی سے جائزہ لیاجائے تویہ صوبہ سیاحتی مقامات کے بیش بہت خزانے سے مالامال ہے۔صوبہ جموں کے جموں،راجوری،پونچھ،ڈوڈہ،کشتواڑ،رام بن ،ریاسی،ادھمپور،سانبہ ،کٹھوعہ اضلاع میں محکمہ سیاحت نے بہت سے مقامات پرسیاحوں کی سہولیات کےلئے ڈھانچہ تعمیرکیاہے اوربہت سی سہولیات میسرکرائی ہیں مگرصوبہ جموں کے سیاحتی مقامات کوسیلاب کی تباہی کے سبب 13000کروڑکانقصان پہنچنے سے صوبہ جموں کی سیاحت کوگہرادھچکالگااورسیاحوں کےلئے تعمیرکیے گئے ڈھانچے کوشدیدنقصان پہنچا۔صوبہ جموں میں محکمہ سیاحت کے ساتھ ساتھ مختلف ٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیاں مثلاً بھدرواہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی،پونچھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی،راجوری ڈیولپمنٹ اتھارٹی،کشتواڑڈیولپمنٹ اتھارٹی،پتنی ٹاپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی وغیرہ قابل ذکرہیں بھی قائم ہیں جن کاکام اہم سیاحتی مقامات میں بنیادی ڈھانچے کومضبوط بناکرسیاحوں کوسیاحتی مقامات کی طرف متوجہ کرنااورسیاحوں کےلئے تمام ترسہولیات میسرکرناہے لیکن محکمہ سیاحت اورٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیوں کے باوجودصوبہ کے بہت سے خوبصورت اوردلکش مقامات کی طرف ابھی تک توجہ نہ دی گئی ہے جس کی وجہ سے صوبہ جموں کی معیشت کوسیاحت کے شعبہ سے خاطرخواہ ترقی مضبوطی نہ ملی رہی ہے ۔ریاستی سرکارکی وادی کشمیرکے ساتھ ساتھ صوبہ جموں کے سیاحتی مقامات کی طرف توجہ نہ صرف ریاستی معیشت کی مضبوطی کےلئے معاون ثابت ہوگی بلکہ صوبہ جموں کے تعلیم یافتہ بے روزگاروں کےلئے روزگارکے درووازے بھی واکرے گی۔ صوبہ جموں میں بے شمارمذہبی اورصحت افزامقامات پائے جاتے ہیں اورصوبہ کے ان سیاحتی مقامات جن پرسابقہ حکومتوں یاموجودہ حکومت نے توجہ دی ان پرہرسال نہ صرف ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے بلکہ بیرونی ممالک کے سیاح کثیرتعدادمیں سیروتفریح کےلئے آتے ہیں۔ حکومت وقت ایسے مقامات جن تک محکمہ سیاحت اورڈیولپمنٹ اتھارٹیوں کی رسائی نہ ہوئی ان پرخصوصی توجہ دے کرریاستی معیشت کومضبوط کرنے کے اپنے ہدف کوحاصل کرسکتی ہے کیونکہ سیاحت کاشعبہ ریاستی معیشت کے اعتبارسے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتاہے اورسیاحت کی صلاحیتوں سے مزین مقامات کونظراندازکرناریڑھ کی ہڈی کوکمزورکرنے جیساہے۔اب صوبہ جموں کے اضلاع میں موجوداُن تمام ترجن میں سے بعض سیاحتی مقامات کی طرف محکمہ سیاحت نے توجہ دی بھی ہے اوربعض ایسے ہیں جوابھی تک محکمہ سیاحت اورٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیوں کے ذمہ داران کے منتظرہیںکاجائزہ لیتے ہیں ۔

ضلع جموں۔ضلع جموں میں شہرجموں کوسرمائی دارالخلافہ کی اہمیت حاصل ہے ۔اس سرمائی راجدھانی کے شہرمیں جہاں رگھوناتھ مندر،باہوفورٹ گیلری،امرمحل میوزم، پیرکھوہ زیارت،،پیرکھوہ مندر ،رنبیریشور، باہو فورٹ، باغ ِ باہو،ایکوریم، پیربابابڈھن علی شاہ ستواری،مہامایامندر،باوے والی ماتامندرباہوفورٹ،مبارک منڈی کمپلیکس ،ہری نواس ،امرمحل پیلس میوزیم،ڈوگرہ آرٹ گیلری،باباجیون شاہ ،بابابسوہلی والا،باباروشن شاہ ولی گمٹ وغیرہ شامل ہیں ۔اس کے علاوہ جموں شہرسے 40 کلومیٹردوری پرباباوابلومتھوارکامقدس مقام واقع ہے جہاں پرسالانہ میلہ اورسالانہ وشال دنگل بھی ضلع انتظامیہ کی طرف سے منعقدکیاجاتاہے ۔باوابلوکے تیرتھ ستھان کے سامنے ہی پہاڑی پرچھواماتاکابھی مقدس مقام ہے جہاں پرعقیدتمندوں کاتانتاخاص طورپرنوراتروں اوردیگرخاص دنوں میں لگارہتاہے۔متھوارکے قریب ہی دھنوں رابطہ ،چکھڑگورڈہ میں بھی بہت سی زیارتیں اورسیاحتی مقامات ہیں جن میں چکھڑمیں دریاکے عین کنارے واقع ”نیارا“نامی مقام اوردھنوں میں باواوالاجاڑزیارت اہمیت کی حامل ہیں جن کوترقی دینے کی اشدضرورت ہے۔اسی طرح اکھنورمیں بابافیض بخش بلے دے باغ اورامباراں کے مقام پربدھ مذہب کے مقدس مقامات بھی مشہورہیں جہاں پرریاست اوربیرون ریاست کے عقیدتمندوسیاح آتے ہیں ۔اس کے علاوہ آرایس پورہ میں ویٹ لینڈگھرانہ بھی دیکھنے کے قابل ہے۔ضلع ریاسی۔ضلع ریاسی میں کٹڑہ کے مقام پرماتاویشنودیوی کے مقدس مقام جوپوری دُنیاکے سیاحوں اورعقیدتمندوں کامرکزہے پرہرسال پہنچتے ہیں ۔کٹرہ میں آنے والے عقیدتمندوں کی سہولیات کےلئے محکمہ سیاحت کادفتربھی قائم ہے ۔اس کے علاوہ ریاسی شہرسے باہرشوکھوڑی ،سیہاڑبابا،سولہ پارک کے نزدیک چشمہ ،ریاسی قلعہ ،سلال ڈیم۔باباتانترے کی مقد س زیارت جوکہ کٹرہ اورریاسی کے درمیان واقع ہے ۔9دیوی ۔ڈیرہ بابابندہ بہادر،کائی دیوتابھبھر۔پیربابابلازت شاہ کنڈراہ،پیرباباسمبل چوا،پیربابابھبھر،ڈیرہ روڈپرپیرباباماندلیاںجیسے مذہبی وسیاحتی مقامات ہیں جہاں پرہرسال لاکھوں کی تعدادمیں سیاح آتے ہیں۔گول میں گھوڑاگلی،،نرسنگھا،راماکنڈہ،حجام مرگ،آستان کنڈوغیرہ بھی قابل توجہ ہیں۔ضلع راجوری:سرحدی ضلع راجوری میں سیاحت کے فروغ کےلئے راجوری ڈیولپمنٹ اتھارٹی قائم ہے جس نے کچھ اہم سیاحتی مقامات کے انفراسٹریکچرکوترقی ضروردی ہے تاہم بہت سے ایسے مقامات اب بھی اتھارٹی کی توجہ کے مستحق ہیں ۔راجوری میں چنگس میں جہانگیرقلعہ،دیراگلی،تتہ پانی (کالاکوٹ) نوشہرہ سرحدپرمغلیہ دورکاقلعہ وغیرہ اہم ہیں۔ان مقامات تک پہنچنے میں سیاحوں کوسڑکوں کی خستہ حالی کی وجہ سے پریشانی آتی ہیں۔مغلوں کی متعددسرائیں نوشہرہ سرحدسے لیکرپیرگلی تک ہیں ان کی طرف توجہ دینے کی اشدضرورت ہے۔شاہدرہ شریف پورے ملک میں شہرت اورمنفردمقام رکھتی ہے وہاں پربھی زائرین اورسیاحوں کےلئے بہترسہولیات میسرکراناوقت کاتقاضاہے۔ضلع پونچھ۔سرحدی ضلع پونچھ میں بڈھاامرناتھ ،پونچھ قلعہ،مینڈھرقلعہ ،ہمیرپورزیارت (بالاکوٹ مینڈھر) ،پیرسیدفاضل زیارت (بالاکوٹ) ،زیارت شاہ ستار،پیرسائیں میراں بخش، پیرچھوٹے شاہ زیارت ،نوری چھم ،چکاں داباغ جیسے مذہبی وسیامات ہیں ۔پونچھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے بڈھاامرناتھ زیارت ننگالی صاحب مقدس مقام،سائیں میراں بخش زیارت کے انفراسٹریکچرکوبہتربنانے کے ساتھ ساتھ پونچھ اورسرنکوٹ میں ٹورسٹ ریسپشن سنٹرز(ٹی آرسیز) قائم کیے ہیں ۔اس کے علاوہ اتھارٹی نے سڑکوں کے کنارے بی جی کلرمیں کیفٹیریااورچکاں داغ باغ ،نوری چھم وغیرہ میں سیاحوں وعقیدتمندوں کی سہولیت کےلئے ہٹس وغیرہ بھی تعمیرکیے ہیں ۔اس کے علاوہ دیگرمقامات پربہترانفراسٹریکچرکےلئے ڈی پی آرسرکارکے پاس پونچھ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے بھیجی ہوئی ہیں۔ضلع ڈوڈہ ۔ضلع ڈوڈہ میں بہت سے سیاحتی ومذہبی مقامات پرجہاں پرسیاحوں کی آمدکاسلسلہ جاری رہتاہے۔ان اہم مقامات میں لال درمن ،دیدنی ٹاپ مرمت،دیسہ وادی کے علاوہ بھدرواہ میں فش پوائنٹ گاٹھہ ،ڈن کول باغ،جائی،چھترگلہ،پدری ،گل ڈنڈا،سنوپوائنٹ ،کھلینی پارک ،نالٹھی ،پدری گلی،بستی ،تیلی گڑھ ،تکیہ چوک زیارت،پتھرتوڑمش مروڑ،کیلاش کنڈجھیل جیسے سیاحتی صلاحیتوں سے مالامال مقامات ہیں۔بھدرواہ جسے پوری ریاست میں چھوٹاکشمیرکے نام سے جاناجاتاہے کے سیاحتی مقامات کوفروغ دینے کےلئے بھدرواہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کام کررہی ہے ۔اس کے باوجودبہت سے دوردرازکے سیاحتی مقامات ایسے ہیں جن کی طرف پوری طرح سے توجہ بی ڈی اے نہ دی ہے مگران مقامات میں کافی سیاحتی صلاحیت موجودہے ۔بھدرواہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مختلف سیاحتی مقامات پرہٹس بنائے ہیں اورانفراسٹریکچرقائم کیاہے اورسیاحوںکوسہولیات فراہم کرنے کےلئے کوششیں کی ہیں مگربی ڈی ای اے کوچاہیئے کہ وہ نظراندازہوئے علاقہ جات کی طرف فوری توجہ دے ۔ضلع کشتواڑ۔کشتواڑمیں سیاحتی مقامات کی دیکھ ریکھ کےلئے کشتواڑڈیولپمنٹ اتھارٹی کام کررہی ہے ۔کشتواڑمیں سرتھل ،مغل میدان ،مڑواہ،سنتھن ٹاپ،وادی دچھن،چوگان،زیارت شاہ فریدالدین بغدادیؒ، شاہ اسرارالدینؒ زیارت،بھنڈارکوٹ زیارت ،پاڈر،مچھیل تیرتھ استھان وغیرہ مذہبی وسیاحتی مقامات اہمیت کے حامل اورتوجہ کے مستحق ہیں۔ضلع رام بن۔رام بن ضلع میں مہومنگت،سوناسیری ،زبن ،گول،گھوڑاگلی،گاندھری ،بٹھنی خوبصورت صحت افزامقامات ہیں۔مہومنگت میں محکمہ سیاحت کی جانب سے ڈاک بنگلہ بنایاجارہاہے اورسڑک بھی پہنچائی جارہی ہے ۔اس کے علاوہ دیگردوردرازعلاقہ جات کے سیاحتی مقامات کی طرف محکمہ کوتوجہ مبذول کرنے کی ضرورت ہے۔

ضلع ادھمپور
ادھمپور کے دواہم مشہورسیاحتی مقامات پتنی ٹاپ اورکدھ پارک ہیں جوکہ دونوں پتنی ٹاپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت آتے ہیں۔ان مقامات کی طرف سیاحوں کوراغب کرنے کےلئے پتنی ٹاپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کام کررہی ہے ۔گوری کنڈ،سدھ مہادیو،مان تلائی ،ناگ دیوتا،کریچی ،پراچین پانڈومندر،جکھینی پارک،سناسروغیرہ مذہبی وسیاحتی مقامات بھی ادھمپورضلع کے دوردرازعلاقوں میں ہیں۔سدھ مہادیواورمان تلائی مذہبی مقامات کی دیکھ ریکھ دھرمارتھ ٹرسٹ کررہاہے۔اس ضلع میں بھی بہت سے علاقہ جات ایسے ہیں جومحکمہ سیاحت اورپتنی ٹاپ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی توجہ کے طلبگارہیں۔ضلع سانبہ ۔سانبہ میں مانسرجھیل ،سروئیں سرجھیل،پرمنڈل،اُترابینی،باباسدھ گوریا،سرحدپرباباچملیال ،چیچی ماتا،باباگورن کامقدس مقام ،شری نارسنگھ وغیرہ سیاحتی ومذہبی مقامات ہیں جہاں پرسیاح اورعقیدت مندآتے ہیں۔مانسراورسروئیں سرجھیل کی دیکھ ریکھ مانسرسروئیں سرڈیولپمنٹ اتھارٹی کررہی ہے۔ضلعکٹھوعہ۔کٹھوعہ میں سکرالاماتامندر(بلاور)،سندربالامندر(بلاور)،جوڑامندر(بنی ) رنجیت ساگرڈیم (بسوہلی) سرتھل(بنی) ،لوئی ملہارکی دھاریں،ڈھگر(بنی )وغیرہ ،مذہبی وسیاحتی مقامات ہیں۔بنی تحصیل کے کچھ سیاحتی مقامات پرسیاحت کوفروغ دینے کےلئے لکھن پورسرتھل ٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹی کام کررہی ہے۔

درج بالاتفصیل سے یہ ظاہرہوجاتاہے کہ مختلف مذاہب کے لوگوں کے مسکن کی ریاست جموں وکشمیرکاصوبہ جموں کس قدرسیاحتی صلاحیتوں سے مالامال ہے۔صوبہ جموں میں متعددمذہبی اورسماجی میلے بھی منعقدہوتے ہیں جن میں باہوفورٹ میلہ (مارچ۔اپریل اورستمبرواکتوبرمہینے میں) ،بیساکھی میلہ ،جھڑی میلہ ،پرمنڈل میلہ،نوراترامیلہ وغیرہ قابل ذکرہیں ان سماجی اورمذہبی میلوں میں شرکت کرنے کےلئے لوگ ،سیاح اورعقیدت مندبھاری تعدادمیں پہنچتے ہیں ۔بہت سے مذہبی مقامات کی مذہبی کمیٹیاں دیکھ ریکھ کررہی ہیں اورسیاحت کے فروغ میں ریاستی سرکارکوتعاون دے رہی ہیں۔لہذاضرورت اس امرکی ہے اوقاف اسلامیہ جموں اورہندوشرائن بورڈوں ،زیارتوں کی انتظامیہ کمیٹیوں اورمحکمہ سیاحت کے ساتھ تال میل کرکے صوبہ کے مذہبی مقامات پرزائرین اورسیاحوں کےلئے کھانے پینے اوررہنے ودیگرضروری سہولیات کابہترسے بہترانتظام وانصرام کریں۔گزشتہ دنوں ریاست کے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے پہلگام کا دورہ کر کے آرکو لیونڈر ولیج بنانے اور گالف کورس،پہلگام کلب کو بین الااقومی سطح پر فروغ دینے کا اعلان کیا وادی میں صرف پہلگام ہی نہیں ،گلمرگ،سونا مرگ، مغل باغات ہی سیاحتی مقامات نہیں بلکہ اور بھی ایسے مقامات ہیں جنہیں سیاحتی نقشے پر لاکر وادی میں آنے والے سیاحوں کو راغب کرنے کےلئے حکومت توجہ دے رہی ہے جوکہ ریاست کی خوشحالی اورمعیشت کے استحکام کے حوالے سے خوش آئندبات ہے لیکن اس کے برعس صوبہ جموں کے سیاحتی مقامات نظراندازہورہے ہیں ۔جس طرح ملک میں محکمہ سیاحت یا ہمارے ٹریڈ کمشنروں کے دفاتر میں سیاحت سے متعلق بڑی بڑی تصویریں آویزاںکی گئی ہیںان میں پہلگام،گلمرگ یا ویشنو دیوی کو ہی دکھایا گیا جبکہ صوبہ جموں میں صرف ویشنو دیوی ہی نہیں بلکہ شاہدراہ شریف کے علاوہ چھوٹا کشمیر کہلانے والا بھدرواہ،گلمرگ پہلگام جیسے سیاحتی مقامات کو مات دینے والے گُول کے سیاحت مقامات،نرسنگھا،راماکنڈہ،حجام مرگ،آستان کنڈ ،پونچھ میں نوری چھم،ساوجیاں ،بڈھا امر ناتھ کے علاوہ اور بھی ایسے مقامات ہیں جو بیرونی ریاستوں نیزممالک کے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر سکتے ہیں لیکن ان کےلئے تشہیری مہم چلانے کی ضرورت کے علاوہ ایسے مقامات کو ریاستی سیاحت کے نقشے پر لاکر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ریاست میں سیاحت کا محکمہ ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتا ہے ۔سیاح وادی کشمیرمیں آئیں خواہ صوبہ جموں میںآئیں اس کانتیجہ یہ ہوگاکہ ریاست کو نہ صرف معاشی بلکہ اقتصادی طور پر فائدہ پہنچے گابلکہ سیاحت سے وابستہ ہزاروںلوگوں کی روزی روٹی بھی یقینی بن جائے گی ۔تاہم وزیراعلیٰ مفتی محمدسعیداورمحبوبہ مفتی سیاحت کے شعبہ کومستحکم بنانے کےلئے کافی تگ ودوکررہے ہیں اورمرکزی سرکارکیساتھ مسلسل رابطے میں ہیں لیکن جموں صوبہ کی معیشت کومضبوط کرنے کےلئے صوبہ کے سیاحتی مقامات کونظراندازکیاجاناعوام کی سمجھ سے بالاترہے۔مفتی محمدسعیدتوپوری ریاست کے وزیراعلیٰ ہیں توپھروہ پہلگام کے دورہ کی طرح خطہ پیرپنچال ،جموں اورخطہ چناب کی دلفریب وادیوں اورمقامات کادورہ کرکے صوبہ کی معیشت کومضبوط بنانے میں اپنارول اداکیوں نہیں کررہے ہیں؟عوامی اُمنگوں کی ترجمانی کےلئے لازمی ہے کہ دونوں خطوں وادی اورصوبہ جموں کیساتھ مساوی سلوک کیاجائے ۔ریاستی سرکارکوچاہیئے کہ وہ راجوری پونچھ اورخطہ چناب کوریلوے پراجیکٹوں کے ذریعے سیاحوں کےلئے سہولیات کے ساتھ عوام کےلئے سہولیات میسرکرائیں۔بیرون ریاست اورممالک سے آنے والے سیاحوں کےلئے ریل گاڑیوں اورہوائی جہازوں کی ٹکٹوں میں خصوصی رعایات کااعلان کریں۔ریاستی محکمہ سیاحت اورٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹیوں کواپنے کام کاج میں مزیدنکھاراوربہتری لاکرعوامی توقعات پراُترناچاہیئے کیونکہ سیاحت کی ترقی کے ساتھ نہ صرف ریاستی معیشت مستحکم ہوگی بلکہ ہزاروں بے روزگاروں کوروزگاربھی میسرہوگا۔المختصریہ کہ سیاحت سے نہ صرف ہوٹلوں، ریستورانوں، سیاحتی مقامات کے نزدیک کے قریبی دکانداروں اورہزاروں بے روزگاروں کوروزگارملے گابلکہ سیاحتی مقامات کوتحفظ فراہم کرنے سے ماحولیات پربھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جوکہ انسانی زندگی کےلئے نیک شگون کی حیثیت رکھتے ہیں۔مفتی محمدسعیدکی قیادت والی پی ڈی پی ۔بھاجپامخلوط حکومت سے یہی اُمیدرکھتے ہیں کہ وہ صوبہ جموں کے سیاحتی مقامات کونظراندازکرنے کے بجائے ان مقامات تک سیاحوں کوپہنچانے کےلئے تیزتراقدامات اُٹھائے گی اورریاست وصوبہ جموں کی معیشت میں بہتری لاکرعوامی اُمنگوں کی ترجمانی کرے گی اوراگرمفتی محمدسعیدکی قیادت والی سرکارعوامی اُمنگوں پرکھرانہ اُترسکی تواس کاخمیازہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں اقتدارمیں شامل بھاجپااورپی ڈی پی دونوں جماعتوں کوبھگتناپڑے گا۔صوبہ جموں کے تمام ترنظراندازکیے گئے خوبصورت ،دلنشیں،دلرباءصحت افزاسیاحتی مقامات کی آوازدرج ذیل شعرسے واضح طورجھلکتی ہے
نظراندازکرنے کی وجہ کچھ توبتاتے
اب کہاں کہاں میں خودمیں بڑائی ڈھونڈوں
 
Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 58031 views Ehsan na jitlana............. View More