پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے عوام پراثرات اوروزیراعظم نوازشریف سے گزارش
(Muhammad Siddique, Layyah)
اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے
ہوئے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافی
کااعلان کرتے ہوئے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے سے متعلق اوگرا کی
سمری پرمکمل طورپرعملدرآمدنہیں کیاگیاجب کہ وزیراعظم نے تمام بوجھ صارفین
کومنتقل نہ کرنے کافیصلہ کیاہے ۔ جس کے باعث حکومت پٹرولیم مصنوعات پر۶ ارب
روپے کی سبسڈی دے گی۔اسحاق ڈارکاکہنا تھا کہ اوگرانے پٹرول کی قیمت ۶ روپے
۸۰ پیسے ،ڈیزل کی قیمت سات روپے ۹۱ پیسے اورمٹی کے تیل کی قیمت ۶ روپے ۵۳
پیسے بڑھانے کی سمری ارسال کی تھی لیکن وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ پٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کاتمام بوجھ صارفین کومنتقل نہ
کیاجائے۔وزیراعظم کی ہدایت پرحکومت نے پٹرول کی قیمت میں تین روپے پچاس
پیسے ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں تین روپے اکیاون پیسے ، ہائی اوکٹین کی
قیمت میں تین روپے پچاس پیسے اورمٹی کے تیل میں تین روپے پچاس پیسے اضافہ
کیاہے۔قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف خورشیدشاہ نے پٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں اضافے پرردعمل ظاہرکرتے ہوئے اسے غریب عوام کے ساتھ ظلم
قراردیا۔سیّد خورشیدشاہ نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ پٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں اضافہ فوری طورپرواپس لیاجائے۔انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات
کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے پہلے عوامی مشکلات کوبھی دیکھاجائے۔ان
کاکہناتھا کہ بجٹ سے پہلے منی بجٹ کے ذریعے عوام پرپٹرول بم گرادیاگیا۔اب
پانچ جون کوبجٹ پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔تحریک انصاف کے چیئرمین
عمران خان،صوبائی آرگنائزرچوہدری محمدسرور،اپوزیشن لیڈرپنجاب اسمبلی میاں
محمودالرشیدپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے
کہ پہلے ہی بدترین مہنگائی کاسامنا کرنے والی عوام کے لیے پٹرولیم مصنوعات
کی قیمتوں میں اضافہ حکمرانوں کاظالمانہ اقدام ہے۔جس کی جتنی بھی مذمت کی
جائے وہ کم ہے۔ہم اس کے خلاف اسمبلی میں شدیداحتجاج کریں گے۔حکومت
کومجبورکیاجائے گاکہ وہ اضافہ فوری طورپرواپس لے۔مسلم لیگ ق کے صدرچوہدری
شجاعت حسین اورچوہدری پرویزالٰہی نے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
اضافے کے حکومتی فیصلے کومستردکرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس
اضافے کوفوری واپس لیاجائے۔اورقوم پرظالمانہ اقدام کاتسلسل ختم
کیاجائے۔پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل سردارلطیف خان کھوسہ اورسینیٹ میں
اپوزیشن لیڈرچوہدری اعتزازاحسن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے
رمضان المبارک سے قبل ہی عوام کے لیے مہنگائی کاطوفان آئے گا۔اورکہا کہ
سمجھ نہیں آتی کہ حکمران آئے روزمہنگائی کرکے قوم سے کس جرم کاانتقام لے
رہے ہیں۔پیپلزپارٹی پارلیمنٹ میں اضافے کے خلاف شدیداحتجاج کرے گی۔جمعیت
علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن اورترجمان مولاناامجدخان نے
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کوحکومت کاظالمانہ اقدام قراردیتے
ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طورپراس اضافے کوواپس لے۔ورنہ ہم اس کے خلاف
عوامی سطح پراورپارلیمنٹ میں شدیداحتجاج کریں گے۔سنی تحریک کے سربراہ ثروت
اعجازقادری کاکہنا ہے کہ عوام کی خدمت کانعرہ لگانے والے حکمرانوں نے
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رمضان المبارک سے قبل اضافہ کرکے اصل میں
غریبوں کومہنگائی کاتحفہ دیاہے۔جوانتہائی ظلم ہے۔ وزیراعظم نوازشریف
کوچاہیے کہ وہ فوری طورپراس اضافے کوواپس لیں۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ
رشیداحمد اورمسلم لیگی لیڈرمیاں محمدآصف نے کہا ہے کہ حکومت کاپٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان غریبوں کے لیے کسی ڈرون حملے سے کم
نہیں ہے۔مگرحکمران بے حس ہوچکے ہیں ان کاعوام سے لینادیناکچھ نہیں ہے۔یہ
صرف اپنے مفادات کاتحفظ کرتے ہیں۔جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق اورسیکرٹری
جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ رمضان المبارک سے قبل عوام کے لیے مہنگائی
میں کمی کی بجائے حکمرانوں نے اضافہ کردیا ہے۔جس کی جتنی مذمت کی جائے کم
ہے۔حکومت کوچاہیے فوری طورپراضافے کوواپس لے۔
اسحاق ڈارقوم پراحسان جتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اوگرانے جتنی قیمتیں بڑھانے
کی سفارش کی تھی وزیراعظم نے اتنی قیمتیں نہیں بڑھائی ہیں۔ بلکہ اس سے کم
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیاہے۔قیمتوں میں اضافہ اضافہ ہی
ہوتاہے چاہے وہ ایک پیسہ کابھی کیوں نہ ہو۔قارئین یہ بات اچھی طرح جانتے
ہیں جونہیں جانتے وہ بھی ذہن نشین کرلیں کہ حکمران اپنی قوم کے آئیڈیل ہوتے
ہیں۔جیسا حکمرانوں کامزاج ہوتاہے قوم کامزاج بھی ویساہی ہوجاتاہے۔حکمران
زبانی اورتحریری طورپرتوکوئی اورہدایت جاری کریں کہ مہنگائی نہ کرو قیمتوں
میں کمی کرواورعملی طورپروہ کسی ایسی چیزکی قیمت بڑھادے جس کااثرسب چیزوں
پرپڑتاہوتوقوم قیمتوں میں کمی نہیں اضافہ ہی کرے گی۔ابھی چنددن پہلے
وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے رمضان پیکج کااعلان کیا۔ جس میں انہوں نے
رمضان بازاراوراوپن مارکیٹ میں آٹا،گھی،دالیں،چینی وغیرہ عام مارکیٹ سے
سستے داموں دستیاب ہونے کی خوشخبری سنائی۔صوبائی حکومت قیمتوں میں کمی کی
خوشخبری سناتی ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت قیمتوں میں اضافے کے تازیانے برساتی
ہے۔صوبائی حکومت رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں اشیائے خوردونوش کی
قیمتوں میں کمی کی نویدسناتی ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت پٹرولیم مصنوعات کی
قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کرنے کاجوازپیداکردیتی ہے۔اب ہمارے قارئین
خودہی اس بات کافیصلہ کریں کہ مہنگائی کم کرنے کی کوشش ہورہی ہے یااس میں
اضافہ کرنے کی۔ صوبائی حکومت اپناکام کررہی ہے وفاقی حکومت اپنا۔وفاقی
حکومت کسی اورسیاسی پارٹی کی ہوتی اورصوبائی حکومت کسی اورسیاسی پارٹی کی
توکہاجاسکتاتھا کہ یہ وفاقی اورصوبائی حکومتیں ایک دوسرے کوناکام بنانے کی
کوشش کررہی ہیں۔وفاقی حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے
صوبائی حکومت کی مہنگائی کم کرنے اوررمضان پیکج کوناکام بنانے کی کوشش کرکے
اس کے خلاف عوام میں نفرت پیداکرناچاہتی ہے۔اب وفاقی اورصوبائی حکومتیں الگ
الگ پارٹیوں کی نہیں ایک ہی سیاسی پارٹی کی ہے۔وفاق اورپنجاب میں حکومتیں
صرف ایک سیاسی پارٹی کی ہی نہیں ایک ہی خاندان کی بھی ہیں۔وفاقی حکومت بڑے
بھائی کے پاس ہے اورصوبائی حکومت چھوٹے بھائی کے پاس۔اب نہ توکوئی اپنی
پارٹی کے خلاف سازش کرسکتاہے اورنہ ہی کوئی اپنے خاندان کے خلاف۔پھرکیاوجہ
ہے کہ صوبائی حکومت قیمتیں کم کرنے کااعلان سناتی ہے وفاقی حکومت پٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی میں اضافہ کرنے کاجوازفراہم
کردیتی ہے۔ایسا پہلی مرتبہ اورصرف موجودہ دورحکومت میں ہی نہیں ہورہا۔ اس
سے پہلے بھی ہماری یادداشت کے مطابق ہرسال عوام کے ساتھ یہی کچھ ہوتاآرہا
ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اورردوبدل اوراشیائے ضروریہ کی
قیمتوں میں کمی ، رمضان پیکج، سستے بازارلگانے کی خوشخبریاں بھی نئی نہیں
ہیں۔یہ سب کچھ گذشتہ کئی سالوں سے مسلسل ہورہا ہے۔پٹرولیم مصنوعات اوربجلی
قیمتوں میں ردوبدل کااثران کے علاوہ تمام اشیاء کی قیمتوں پرپڑتاہے۔ہم پہلے
بھی لکھ چکے ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے نہ توکرایوں میں
کمی ہوتی ہے اورنہ ہی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں۔حکومت مجبورکرے توصارفین
پراحسان کرتے ہوئے معمولی کمی کردی جاتی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
حکومت کی طرف سے جوکمی گئی اوراس کے مقابلے میں دیگراشیاء اورکرایوں میں
جوکمی کی گئی اس کاموازنہ تناسب میں کرلیں تومعلوم ہوجائے گا کہ عوام ہی
عوام کولوٹ رہے ہیں۔ اس کے برعکس جب پٹرولیم مصنوعات یابجلی کی قیمتوں میں
اضافہ ہوجائے توکرایوں اوراشیائے خوردونوش کی قیمتوں اضافہ کردیاجاتاہے۔اب
جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ہوئی توکرایوں اوراشیائے خوردونوش کی
قیمتوں میں برائے نا م کمی پرآمادگی ظاہرکی گئی بلکہ قیمتوں میں کمی کے
خلاف ہڑتال بھی گئی اورریلیاں بھی نکالی گئیں۔اب وفاقی حکومت نے پٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اوربجلی کی قیمتوں میں کمی کردی ہے۔وفاقی
حکومت کاایک اقدام عوام کے لیے تکلیف کاباعث بناتودوسرے اقدام سے عوام
کوریلیف مل سکتاہے۔اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
کوجوازبناکرکرائے بھی بڑھادیے جائیں گے اوراشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی
اضافہ کردیاجائے گا۔بجلی کی قیمت میں کمی سے قیمتوں کمی تودورکی بات یہ
قیمتیں برقراررکھنے پربھی کوئی آمادہ نہیں۔جب سے پٹرلیم مصنوعات کی قیمتوں
میں ردوبدل کاسلسلہ شروع ہواہے۔ ہم مسلسل اس بات کاجائزہ لے رہے ہیں۔ کہ جب
کاشتکاروں کوفصلات کی کاشت اورانہیں سیراب کرنے کے لیے ڈیزل کی ضرورت ہوتی
ہے۔توپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے اضافہ کیاجاتاہے۔کاشتکاروں
پراس سے بھی بڑاظلم ہوچکاہے کہ ڈیزل پٹرول سے بھی زیادہ قیمت پرفروخت
ہوتارہا ہے۔اس کے برعکس جب کاشتکاروں کوڈیزل کی ضرورت نہیں ہوتی۔جب گندم کی
گہائی یاکپاس کی کٹائی کاکام ہورہا ہوتاہے توپٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں
برقراررکھی جاتی ہیں۔کبھی کبھی ان میں کمی بھی کردی جاتی ہے۔ہم گذشتہ کئی
سالوں سے اس بات کابھی جائزہ لے رہے ہیں کہ جب بھی رمضان المبارک قریب آنے
لگتاہے توپنجاب حکومت کی طرف سے قیمتوں میں کمی رمضان بازاراورسستے
بازارلگانے کااعلان کیاجاتاہے۔ہرسال رمضان المبارک میں رمضان بازاراورسستے
بازارلگائے بھی جاتے ہیں۔ اب رمضان المبارک بھی قریب ہے اورکاشتکاربھی اپنی
فصلیں کاشت کررہے ہیں اورکچھ کاشتکاراپنی فصلیں کاشت کرچکے ہیں توپٹرولیم
مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیاگیا ہے۔ ہرسال صوبائی حکومت رمضان
المبارک میں عوا م کوریلیف دینے کے اقدامات کرتی ہے۔اس کے برعکس وفاقی
حکومت چاہے اسی پارٹی کی ہویاکسی دوسری سیاسی پارٹی کی صوبائی حکومت کے اس
اقدام کوپٹرولیم مصنوعات، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ کرکے ناکام
بنانے کی کوشش کرتی ہے۔وفاقی اورصوبائی حکومتیں الگ الگ پارٹیوں کی ہوں
توایسا ممکن ہے اوروفاقی اورصوبائی حکومتیں ایک ہی سیاسی پارٹی کی ہوں
پھربھی صوبائی حکومت ریلیف اوروفاقی حکومت تکلیف کااہتمام کرے اس بارے
کیاکہاجاسکتاہے۔بات یہ ہے کہ جوپالیسیاں اورسمریاں بنانے والے ہوتے ہیں۔ وہ
ہی یہ سب کچھ حکومتوں سے کراتے ہیں۔اس لیے جوں ہی صوبائی حکومت عوام
کوریلیف دینے کااہتمام کرتی ہے تووفاقی حکومت میں بیٹھے ہوئے پالیسی
سازعوام کوریلیف ملناپسندنہیں کرتے اس لیے وہ پٹرولیم مصنوعات، بجلی اورگیس
کی قیمتوں میں اضافہ کرادیتے ہیں۔ پالیسی بنانے والوں نے پالیسی بنالی سمری
بنانے والوں نے سمری بنانے والوں نے سمری بناکربھیج دی۔ اب اس سمری
کومنظورکرنایامستردکرناتووزیراعظم کاکام ہے۔سمری بنانے والوں کواس بات
کااحساس نہیں ہوتاکہ پٹرولیم مصنوعات ،بجلی اورگیس کی قیمتوں میں اضافہ سے
عوام پراثرات مرتب ہوتے ہیں۔وزیراعظم نے آئندہ الیکشن میں عوام سے ووٹ لینے
ہیں انہیں تواس بات کابخوبی احساس ہے کہ پٹرولیم مصنوعات، بجلی اورگیس کی
قیمتوں میں اضافہ سے عوام پرکیااثرات مرتب ہوتے ہیں۔فصلات کی کاشت کاموسم
بھی ہے اوررمضان المبارک بھی قریب ہے۔ان دونوں مواقع پرقیمتوں میں اضافہ سے
عوام زیادہ متاثرہوتے ہیں۔ وزیراعظم نوازشریف جس طرح پہلے پٹرولیم مصنوعات
کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مستردکرتے رہے ہیں۔اب بھی مستردکردیتے توحکومت
اورمسلم لیگ کی مقبولیت اورساکھ میں نمایاں اضافہ ہوجاتا۔اس کے ساتھ صوبائی
حکومت بھی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کوریلیف دینے میں آسانی سے کامیاب
ہوجاتی۔وفاقی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کی تکلیف کوریلیف
میں بدلنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم ہمارااجتماعی اورکاروباری مزاج ایسانہیں
ہونے دیتا۔ہم اپنی اس تحریرمیں وزیراعظم نوازشریف سے پوری پاکستانی قوم کی
طرف سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں
کیاگیااضافہ واپس لیں۔ رمضان المبارک کومدنظررکھتے ہوئے قیمتوں میں کمی
اورعیدالفطرکے موقع پرکرایوں میں کمی یاان میں اضافہ نہ ہونے دینے کے لیے
پٹرولیم مصنوعات ، بجلی اورگیس کی قیمتوں میں کمی نہ بھی کی جاسکے توان کی
قیمتیں رواں سال اگست تک ضروربرقراررکھی جائیں ان میں اضافہ نہ
کیاجائے۔وزیراعظم سیاستدانوں کے بیانات کونہ دیکھیں عوام کی مشکلات
کودیکھیں۔ |
|