دفاعی بجٹ۔۔۔دفاعی حکام سے تین سوال

بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم

سانحہ مستونگ کے بعد لوگوں کی نظریں آل پارٹیز کانفرنس پر لگی ہوئی تھیں،یہ اتنی اہم کانفرنس تھی کہ وزیراعظم اورآرمی چیف سمیت متعدد اہم شخصیات اس میں شامل تھیں،ان ساری شخصیات نے سرجوڑ کر بیٹھنے کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ سانحہ مستونگ ملک دشمنوں کی کاروائی ہے اور اس کے پیچھےغیر ملکی ہاتھ ہے۔ساتھ ہی ان جذبات کا اظہار بھی کہا گیا کہ ہم ذمہ دار عناصر کو چھوڑیں گے نہیں۔

اتفاق کی بات ہے کہ اتنی اہم کانفرنس منعقد کر کے ہماری اہم شخصیات نے جو نتیجہ نکالاہے،ہمارے ہاں کاان پڑھ آدمی بھی بغیر کسی کانفرنس کے یہی نتیجہ نکالتاہے۔

آپ کسی دودھ بیچنے والے ان پڑھ یا یا نسوار فروش اجڈ کو اس طرح کے واقعات سناکر پوچھیں کہ آپ کو کیا لگتاہے کہ کوئی محبّ وطن شخص ایسا کرسکتاہے!

وہ ان پڑھ شخص بھی یہی کہے گا کہ نہیں نہیں !اس کام کے پیچھے تومجھے کوئی غیرملکی ہاتھ لگتاہے۔
آپ اسے کہیں کہ سانحہ مستونگ کے ذمہ دار عناصر کی بارے میں تمہارے کیا جذبات ہیں؟!

وہ کہے گا کہ اگر میرے ہاتھ لگ جائیں توپھر چھوڑوں گا نہیں۔

اس سے پتہ چلتاہے کہ ہماری اہم شخصیات کی تجزیہ و تحلیل کرنے کی صلاحیت اور جذبات ہمارے ہاں کے عام اور ان پڑھ آدمی جیسے ہی ہیں۔

ہماری ان اہم شخصیات نے مالی سال 16-2015 کے لئے 43 کھرب 13 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے اور مزے کی بات یہ ہے کہ ملکی سلامتی کو درپیش خطرات کے پیچھے غیرملکی ہاتھ قرار دینے والوں نے ملکی دفاع کے لئے 780 ارب روپے مختص کئے ہیں۔

یادرہے کہ یہ ۷۸۰ ارب روپے ایک سال کے اندر ہمارےدفاع کے لئے مختلف لوگوں کی جیبوں میں چلے جانے ہیں۔

یہ تو آن دی ریکارڈ ۷۸۰ارب روپے ہیں دوسری طرف ہماری سلامتی اور دفاع کا آف دی ریکارڈ بجٹ اگر آپ نے دیکھنا ہوتو کوئٹہ سے تفتان روٹ کا سفر کر کے دیکھیں جہاں ہماری سیکورٹی اور دفاع پر مامور جیالے مسافروں سے دھڑادھڑ رشوت بٹورنے میں مصروف ہیں۔

جو مسافر رشوت دینے سے کترائے اسے کہتے ہیں کہ تمہیں ایک ہفتے تک ادھر ہی “کانوائے” کاانتظار کرنا پڑے گا۔

پورا سال یہ سرکاری کارندے مسافروں سے رشوت بٹورتے ہیں اورجب دہشت گردی کا واقعہ ہوجاتاہے تو یہ کہہ دیا جاتا ہےکہ اس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھ ہے۔

ایک پاکستانی ہونے کے ناطے حکامِ بالا سے ہمارا پہلایہ سوال ہے کہ کیا مسافروں کو ہراساں کرنے،دھمکانے اور رشوت لینے والے سرکاری کارندےبھی را اور بھارت کے ملازم ہیں؟؟؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر یہ سب “را”اور بھارت کے لئے کام کررہے ہیں تو پھر پاکستان کی ایجنسیاں اور ادارے کہاں ہیں؟

اور تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا رشوت خوری اور دہشت گردی کا یہ سلسلہ یونہی چلتارہے گا اوریہ 780 ارب روپے بھی “را”اور بھارت کے ایجنٹوں پر خرچ کئے جائیں گے۔۔۔؟
Nazar Haffi
About the Author: Nazar Haffi Read More Articles by Nazar Haffi: 35 Articles with 32483 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.